29/45: (اُتْلُ مَا اُوحِىَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ) جو وحی الکتاب میں سے تمھاری طرف کی گئی ھے اسکے پیچھے چلو، اگے مت چلو (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ) اور وحی کے پیچھے پیچھے چلنے کو قائم کرو (اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) یقینا وحی کے پیچھے چلنا تمہیں (الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) سے روکتا / باز رکھتا ھے (وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ) اور قرانی اصولوں کو عملا یاد رکھنا اکبر ھے (وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ) اور باری تعالٰی جانتے ہیں جو تم کرتے ھو۔
21/50: (وَهٰذَا ذِكْرٌ مُبَارَكٌ اَنْزَلْنَاهُ اَفَاَنْتُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ؟) - القران ایک نازل کردہ مبارک "ذکر" ھے۔ القران کے اصولوں کو عملی طور پر یاد رکھنے کو ذکر کہتے ہیں۔ 21/24: (۔۔۔ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِىَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلٖى بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ) یہ القران رسول کریم کا اور جو اپکے ساتھ ہیں ان سب کا ذکر فقط القران ھے، جو الحق ھے۔ نوٹ: غیر نازل غیر مبارک کتابیں باطل "ذکر" ھے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ محترم ڈاکٹر اقبال صاحب ۔۔۔ میں آپ کے لیکچرر کافی عرصے سے سن رھا ھوں لیکن آپ سے کچھ سوالات کے لئے آپ سے براہِ راست رھنمائی کے لئے کوئی واٹس ایپ نمبر ھو تو عنایت فرمائیں ۔۔ تاکہ آپ کے لیکچر سے ھٹ کر بھی آپ سے رھمنائی حاصل کی جاسکے ۔۔۔ شکریہ ۔۔
@@learntounlearnwithdriqbal9812 سورہ مزمل میں واضع لکھا ہے کہ اللہ کے نام کا ذکر کرو۔ آیت نمبر ۸ . اور اپنے رب کا نام ذکر کرو اور سب سے الگ ہو کر اُسی کے بنے رہو۔
21/24: (اَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهٖ اٰلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِىَ = یہ قران یاد دھانی ھے جو میرے ساتھ ہیں (وَذِكْرُ مَنْ قَبْلٖى) اور یہی قرآن یاد دھانی ھے جو مجھ سے قبل تھے (بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ۔) ۔۔۔۔ 21/10: (لَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَيْكُمْ كِتَابًا) یقینا ھم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی (فٖيهِ ذِكْرُكُمْ) اس ایک کتاب میں تمھاری ہی یاد دھانی ھے (اَفَلَا تَعْقِلُونَ.) کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
91/2: (وَالْقَمَرِ اِذَا تَلٰیهَا) جس طرح چاند سورج کے پیچھے پیچھے چلتا ھے، اگے نہیں چلتا اس "عمل" کو قرآن "اُتْلُ" کہتا ھے۔ اب ھم تفصیل تعالٰی کی روشنی میں اس ایت کو سمجھتے ہیں: (اُتْلُ مَا اُوحِىَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ) جو تمھاری طرف الکتاب میں سے "وحی" کیا گیا ھے اسکے پیچھے چلو مجموعہ قوانین کو "الکتاب" کہتے ہیں اور الکتاب کو اپنی نفس پر نافذ یا قائم کرنے اور الکتاب کے پیچھے پیچھے چلنے کے "عمل" کو (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ) کہتے ہیں 31-75/30 (اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) یقینا مجموعہ قوانین کے پیچھے چلنے کا "عمل" انسان کو (الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) do and don't سے روکتا ھے (وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ) قوانین تعالٰی کو "عملا یاد" رکھنا اکبر ھے (وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔) اور باری تعالٰی جانتے ہیں جو عمل تم کرتے ھو۔ ڈاکٹر صاحب رہنمائی فرمائیں۔
قلم کا زکر کریں۔ آم کا زکر کریں۔ وہی کریں گے جو واقف ہیی قلم اور آم سے۔ ضروری ہے کہ گھتی کھلے اللہ کیا ہے۔؟ پھر زکر کرو جس طرح اپنے اجداد کا ۔ اجداد کو جانا دیکھا سمجھا ۔ اللہ کو کیسے
Those who adopt the Divine Laws only after careful consideration are called (اُولُوا الْاَلْبَابِ) (لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِهٖ) تاکہ وہ اس مبارک کتاب کی آیات پر غور کریں۔ نوٹ: تدبر آیات سے باھر نہیں ھے آیات میں ھے۔ باری تعالٰی نے عقل سب کو الگ الگ عطا فرمائی ھے، اور جوابدہی بھی سب کی الگ الگ ھے، کیا ھر ایک کو اپنا اپنا "تدبر" کرنے کا حکم دیا گیا ھے یا ایک انسان کے تدبر کو فالو کرنے کا حکم دیا گیا ھے؟ اگر اس انسان کا تدبر غلط ھوا تو تمام followers یوم الحساب کہیں گے کاش ھم نے اندھی تقلید کے بجائے عقل کا استعمال کیا ھوتا، رہنمائی فرمائیں۔
21/10: (لَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَيْكُمْ كِتَابًا فٖيهِ ذِكْرُكُمْ اَفَلَا تَعْقِلُونَ.) ڈاکٹر صاحب: اپ تو عربی کے استاد ہیں - کیا (فٖيهِ) کا ترجمہ تمھارے لئے ھوتا ھے - یا - "اس میں" ھونا چاہیے، رہنمائی فرمائیں۔ غلط ترجموں کی وجہ سے پیغام تعالٰی بدل جاتا ھے۔
کاتب اس ایت کو اس طرح سمجھتا ھے، قران میں یہ لفظ (ذِّكْرِ) بمقابلہ (نَسْیٌٔ) آیا ھے۔ (وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ) اور یقینا ھم نے اس القران کو یاد دھانی کیلئے آسان کر دیا (فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ) کیا ھے کوئی اس قرآن کی آسانی یاد رکھنے والا؟ ڈاکٹر صاحب قران کی آسانی کیلئے رہنمائی فرمائیں کہ: کس طرح قران آسان فرمایا ھے۔ یہ ھے اصل کام کرنے کا۔
محترم "فٖيهِ ذِكْرُكُمْ" فرمایا ھے، (فٖيهِ) کے معنے: اس کتاب میں اور (ذِكْرُكُمْ) فرمایا ھے اگر باری تعالٰی کو "تمھارے لئے" کہنا ھوتا تو "ذکر لکم" فرماتے، آپ "کم" اور "لکم" میں فرق نہیں کر رھے، اس وجہ سے آپ ترجمہ غلط کر رھے ہیں، کاتب اپ سے دوبارہ غور کرنے کی درخواست کر رھا ھے۔ ذرا سی لاپروائی کی وجہ سے پیغام تعالٰی بدل جاتا ھے۔ جس کے نتائج خطرناک ہیں۔
کاتب 29/45 کو اس طرح سمجھتا ھے: 91/2: (وَالْقَمَرِ اِذَا تَلٰیهَا) جس طرح چاند سورج کے پیچھے پیچھے چلتا ھے، اگے نہیں چلتا اس "عمل" کو قرآن "اُتْلُ" کہتا ھے۔ اب ھم تفصیل تعالٰی کی روشنی میں اس ایت کو سمجھتے ہیں: (اُتْلُ مَا اُوحِىَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ) جو تمھاری طرف الکتاب میں سے "وحی" کیا گیا ھے اسکے پیچھے چلو مجموعہ قوانین کو "الکتاب" کہتے ہیں اور الکتاب کو اپنی نفس پر نافذ یا قائم کرنے اور الکتاب کے پیچھے پیچھے چلنے کے "عمل" کو (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ) کہتے ہیں 31-75/30 (اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) یقینا مجموعہ قوانین کے پیچھے چلنے کا "عمل" انسان کو (الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) do and don't سے روکتا ھے (وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ) قوانین تعالٰی کو "عملا یاد" رکھنا اکبر ھے (وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔) اور باری تعالٰی جانتے ہیں جو تم بناتے ھو۔ رہنمائی فرمائیں۔
بلکل بھت ھی صحیح سمجھانے کا طریقہ
جیسے ھم نصیحت کو یاد رکھتے ہیں۔
29/45: (اُتْلُ مَا اُوحِىَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ) جو وحی الکتاب میں سے تمھاری طرف کی گئی ھے اسکے پیچھے چلو، اگے مت چلو (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ) اور وحی کے پیچھے پیچھے چلنے کو قائم کرو (اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) یقینا وحی کے پیچھے چلنا تمہیں (الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) سے روکتا / باز رکھتا ھے (وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ) اور قرانی اصولوں کو عملا یاد رکھنا اکبر ھے (وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ) اور باری تعالٰی جانتے ہیں جو تم کرتے ھو۔
بیشک۔۔ ذکر۔۔ الله تعالیٰ کی ہدایات کو یاد رکھنا۔۔ تذکرہ،، اس کا ابلاغ کرنا۔۔ 😴😴😴۔
سورہ مزمل میں واضع لکھا ہے کہ اللہ کے نام کا ذکر کرو۔ آیت نمبر ۸
. اور اپنے رب کا نام ذکر کرو اور سب سے الگ ہو کر اُسی کے بنے رہو۔
0:44 sallamun alaika,pegham haq per ap k 2 lecture dkhy hain, or buhatttttt kch sekhny ko mila .
یاد رکھنے کا مطلب کہ جب بھی کوی کام کرنے لگو تو اللہ کو یاد رکھنا تاکہ وہ عمل اللہ کی ہداہت کے مطابق ھو کہیں اللہ کو بھول کر کوئ زیادتی نہ کر بیٹھو۔
Allah ki naimaton ko khush ho k istemaal krna hi shukr ada krna he
Bohat gharaye ki zaroorat ha
ذِکر اور صلواۃ کا تعلق اہم ہے اِس پر بھی ڈیٹیل سے بیان کیجئے گا
ابو احمد
Dr. U right
Zbrdast sir jazakallah❤
Sir, This is ayat No 2:152(Bakara, 152) فَاذْكُرُونٖى اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لٖى وَلَا تَكْفُرُونِ
Slam 4/24KIA k mutalk ait hay
❤
Dr.iqbal sahab we love you ..aise hi videos banate Rahein
Assalamualaikum, brother can you make us understand surah 2: 196
Aik tarteeb say dkhy gi apki sab videos abhi yahi samny i or dkhi b qk mai yahan jo rawati zikr krta dkhti hy or khud b kai sal krti rhi hu .
Brilliant !
Beautiful
Assalamu alaikum
Mujhe apse quraan seekhna h word to word . Please . Kya ap sikha sakte hain ?
دو طرفہ تعلقات کس سے بحال کرنے پیں؟
Salat meaning what I understand is to " FOLLOW CLOSELY ", follow closely to the Quran, you are establishing " two-way communication " to Allah s.w.t.
@@aqilhms سورہ مزمل میں واضع لکھا ہے کہ اللہ کے نام کا ذکر کرو۔ آیت نمبر ۸
. اور اپنے رب کا نام ذکر کرو اور سب سے الگ ہو کر اُسی کے بنے رہو۔
بس سورہ العنکبوت آیت 45 کی تشریح تھوڑی کمزور یا ویسا نہیں کیا لگا باقی excellent
پلیز آیات کا ترجمہ بھی لکھ دیا کریں شکریہ کیا عام مسلمان گرامر عربی جانتا ہے
21/50: (وَهٰذَا ذِكْرٌ مُبَارَكٌ اَنْزَلْنَاهُ اَفَاَنْتُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ؟) - القران ایک نازل کردہ مبارک "ذکر" ھے۔ القران کے اصولوں کو عملی طور پر یاد رکھنے کو ذکر کہتے ہیں۔ 21/24: (۔۔۔ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِىَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلٖى بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ) یہ القران رسول کریم کا اور جو اپکے ساتھ ہیں ان سب کا ذکر فقط القران ھے، جو الحق ھے۔ نوٹ: غیر نازل غیر مبارک کتابیں باطل "ذکر" ھے۔
Tasbeeh ka Mani b samjain plese
Jab main koi Qadam uthao to Allah swt ko yad karun what is his order here
سورہ مزمل میں واضع لکھا ہے کہ اللہ کے نام کا ذکر کرو۔ آیت نمبر ۸
. اور اپنے رب کا نام ذکر کرو اور سب سے الگ ہو کر اُسی کے بنے رہو۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
محترم ڈاکٹر اقبال صاحب ۔۔۔ میں آپ کے لیکچرر کافی عرصے سے سن رھا ھوں لیکن آپ سے کچھ سوالات کے لئے آپ سے براہِ راست رھنمائی کے لئے کوئی واٹس ایپ نمبر ھو تو عنایت فرمائیں ۔۔
تاکہ آپ کے لیکچر سے ھٹ کر بھی آپ سے رھمنائی حاصل کی جاسکے ۔۔۔
شکریہ ۔۔
You can contact him on his FB page facebook.com/profile.php?id=100063839661286&mibextid=LQQJ4d
@@learntounlearnwithdriqbal9812
سورہ مزمل میں واضع لکھا ہے کہ اللہ کے نام کا ذکر کرو۔ آیت نمبر ۸
. اور اپنے رب کا نام ذکر کرو اور سب سے الگ ہو کر اُسی کے بنے رہو۔
21/24: (اَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهٖ اٰلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِىَ = یہ قران یاد دھانی ھے جو میرے ساتھ ہیں (وَذِكْرُ مَنْ قَبْلٖى) اور یہی قرآن یاد دھانی ھے جو مجھ سے قبل تھے (بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ۔) ۔۔۔۔
21/10: (لَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَيْكُمْ كِتَابًا) یقینا ھم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی (فٖيهِ ذِكْرُكُمْ) اس ایک کتاب میں تمھاری ہی یاد دھانی ھے (اَفَلَا تَعْقِلُونَ.) کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
5 meeter ki pagdhi bandhne wale aalimon pe roiye.
The first verse mentioned is from 2:152
91/2: (وَالْقَمَرِ اِذَا تَلٰیهَا) جس طرح چاند سورج کے پیچھے پیچھے چلتا ھے، اگے نہیں چلتا اس "عمل" کو قرآن "اُتْلُ" کہتا ھے۔ اب ھم تفصیل تعالٰی کی روشنی میں اس ایت کو سمجھتے ہیں: (اُتْلُ مَا اُوحِىَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ) جو تمھاری طرف الکتاب میں سے "وحی" کیا گیا ھے اسکے پیچھے چلو مجموعہ قوانین کو "الکتاب" کہتے ہیں اور الکتاب کو اپنی نفس پر نافذ یا قائم کرنے اور الکتاب کے پیچھے پیچھے چلنے کے "عمل" کو (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ) کہتے ہیں 31-75/30 (اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) یقینا مجموعہ قوانین کے پیچھے چلنے کا "عمل" انسان کو (الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) do and don't سے روکتا ھے (وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ) قوانین تعالٰی کو "عملا یاد" رکھنا اکبر ھے (وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔) اور باری تعالٰی جانتے ہیں جو عمل تم کرتے ھو۔ ڈاکٹر صاحب رہنمائی فرمائیں۔
Maybe in one of your discussions you can explain about( Mary and her book )as mentioned in Quran
Jesus was not Mary’s son ?
Molvi jo keh raha ha,,,ap na dosray andaaz bataya,,lekin kaha wohi jo molvi kehta ha
قلم کا زکر کریں۔ آم کا زکر کریں۔ وہی کریں گے جو واقف ہیی قلم اور آم سے۔
ضروری ہے کہ گھتی کھلے اللہ کیا ہے۔؟
پھر زکر کرو جس طرح اپنے اجداد کا ۔ اجداد کو جانا دیکھا سمجھا ۔ اللہ کو کیسے
Those who adopt the Divine Laws only after careful consideration are called (اُولُوا الْاَلْبَابِ)
(لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِهٖ) تاکہ وہ اس مبارک کتاب کی آیات پر غور کریں۔ نوٹ: تدبر آیات سے باھر نہیں ھے آیات میں ھے۔ باری تعالٰی نے عقل سب کو الگ الگ عطا فرمائی ھے، اور جوابدہی بھی سب کی الگ الگ ھے، کیا ھر ایک کو اپنا اپنا "تدبر" کرنے کا حکم دیا گیا ھے یا ایک انسان کے تدبر کو فالو کرنے کا حکم دیا گیا ھے؟ اگر اس انسان کا تدبر غلط ھوا تو تمام followers یوم الحساب کہیں گے کاش ھم نے اندھی تقلید کے بجائے عقل کا استعمال کیا ھوتا، رہنمائی فرمائیں۔
21/10: (لَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَيْكُمْ كِتَابًا فٖيهِ ذِكْرُكُمْ اَفَلَا تَعْقِلُونَ.) ڈاکٹر صاحب: اپ تو عربی کے استاد ہیں - کیا (فٖيهِ) کا ترجمہ تمھارے لئے ھوتا ھے - یا - "اس میں" ھونا چاہیے، رہنمائی فرمائیں۔ غلط ترجموں کی وجہ سے پیغام تعالٰی بدل جاتا ھے۔
ڈاکٹر صاحب کی بات کو اگے بڑھاتے ھوئے: تم میرے اصولوں کو "عملا" یاد رکھنا / تعالٰی کے اصولوں کے عین مطابق عمل کرنے کو (فَاذْكُرُونٖى) کہتے ہیں۔
سورہ مزمل میں واضع لکھا ہے کہ اللہ کے نام کا ذکر کرو۔ آیت نمبر ۸
. اور اپنے رب کا نام ذکر کرو اور سب سے الگ ہو کر اُسی کے بنے رہو۔
کاتب اس ایت کو اس طرح سمجھتا ھے، قران میں یہ لفظ (ذِّكْرِ) بمقابلہ (نَسْیٌٔ) آیا ھے۔ (وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ) اور یقینا ھم نے اس القران کو یاد دھانی کیلئے آسان کر دیا (فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ) کیا ھے کوئی اس قرآن کی آسانی یاد رکھنے والا؟ ڈاکٹر صاحب قران کی آسانی کیلئے رہنمائی فرمائیں کہ: کس طرح قران آسان فرمایا ھے۔ یہ ھے اصل کام کرنے کا۔
محترم "فٖيهِ ذِكْرُكُمْ" فرمایا ھے، (فٖيهِ) کے معنے: اس کتاب میں اور (ذِكْرُكُمْ) فرمایا ھے اگر باری تعالٰی کو "تمھارے لئے" کہنا ھوتا تو "ذکر لکم" فرماتے، آپ "کم" اور "لکم" میں فرق نہیں کر رھے، اس وجہ سے آپ ترجمہ غلط کر رھے ہیں، کاتب اپ سے دوبارہ غور کرنے کی درخواست کر رھا ھے۔ ذرا سی لاپروائی کی وجہ سے پیغام تعالٰی بدل جاتا ھے۔ جس کے نتائج خطرناک ہیں۔
مریم بی بی انکل مت بولیں ڈاکٹر صاحب کا لفظ استعمال کریں
Ghalat ha iqbal sahib
Assalamu alekum how can i contact dr iqbal sahab
Qurbani kiya hay, dr sahib is ki tafseel biyan kar dain
کاتب 29/45 کو اس طرح سمجھتا ھے:
91/2: (وَالْقَمَرِ اِذَا تَلٰیهَا) جس طرح چاند سورج کے پیچھے پیچھے چلتا ھے، اگے نہیں چلتا اس "عمل" کو قرآن "اُتْلُ" کہتا ھے۔ اب ھم تفصیل تعالٰی کی روشنی میں اس ایت کو سمجھتے ہیں: (اُتْلُ مَا اُوحِىَ اِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ) جو تمھاری طرف الکتاب میں سے "وحی" کیا گیا ھے اسکے پیچھے چلو مجموعہ قوانین کو "الکتاب" کہتے ہیں اور الکتاب کو اپنی نفس پر نافذ یا قائم کرنے اور الکتاب کے پیچھے پیچھے چلنے کے "عمل" کو (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ) کہتے ہیں 31-75/30 (اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) یقینا مجموعہ قوانین کے پیچھے چلنے کا "عمل" انسان کو (الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ) do and don't سے روکتا ھے (وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ) قوانین تعالٰی کو "عملا یاد" رکھنا اکبر ھے (وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔) اور باری تعالٰی جانتے ہیں جو تم بناتے ھو۔ رہنمائی فرمائیں۔