Punjabio ko sirf bhangrhay aur jugatain hi psand hain adab literature aur poetry sa inhen Koi interest nhi even Iqbal and Faiz couldn't bring them to the love of language and poetry!!
فیض احمد فیض کون تھا۔ علامہ اقبال کون تھے؟ پیر وارث شاہ ہیر کے مصنف کون تھے؟ بابا فرید پاکپتن شریف کون تھے؟ خواجہ فرید کوٹ مٹھن شریف کون تھے؟ میاں محمد بخش کھڑی شریف کون تھے؟ بلھے شاہ کون تھے؟ شاہ حسین کون تھے؟ پیر مہر علی گولڑوی کون تھے؟ سلطان باہو کون تھے؟ شاہ نامہ اسلام لکھنے والے صوفی تبسم کون تھے؟ ناصر کاظمی کون تھے؟ بابا نانک کون تھے؟ پنجابی کے غالب پیر فضل گجراتی کون تھے؟؟ آپ کا علم بہت گھٹیا اور سوچ بہت کمینی ھے
عقل وَرق ورق بِگَشت، عشق بہ نکتۂ رسید۔ طائرِ زِیرکے بُرَد، دانۂ زیرِ دام را۔ عقل تلاش حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی مگر ایمان نے مشکل نکتہ(بات) کو فوراً جان لیا۔ ایمان/عشق وہ دانشمند پرندہ ھے جو جال کے اندر سے بھی دانہ اٹھا لاتا ھے۔ نغمہ کُجا و من کجا، سازِ سخن بہانہ اِیست۔ سُوئے قطار می کَشَم، ناقۂ بے زَمام را۔ زندگی میں مسلسل جدوجہد کا نغمہ کہاں اور میں کہاں، بات کرنا اور سمجھانا تو ایک بہانہ ھے تاکہ میں شترِ بےمُہار/ اپنی قوم کو کھینچ کر قطار میں/ سیدھے راستہ پر لے آؤں۔ وقتِ برہنہ گُفتن است، من بہ کَنایہ گفتہ اَم۔ خود تُو بُگو کُجا بِرَم، ہم نَفسانِ خام را۔ صاف صاف اور کھل کر بات کرنے کا وقت ھے مگر میں نے اشاروں کنایوں میں بات کی ھے۔ اےرب العزت! تو خود فرما میں اپنے ناپختہ، نادان و بیوقوف دوستوں کو کہاں لے جاؤں؟ مرشدِ ہندی علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ زبورِ عجم غزل 52
عقل وَرق ورق بِگَشت، عشق بہ نکتۂ رسید۔ طائرِ زِیرکے بُرَد، دانۂ زیرِ دام را۔ عقل تلاش حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی مگر ایمان نے مشکل نکتہ(بات) کو فوراً جان لیا۔ ایمان/عشق وہ دانشمند پرندہ ھے جو جال کے اندر سے بھی دانہ اٹھا لاتا ھے۔ نغمہ کُجا و من کجا، سازِ سخن بہانہ اِیست۔ سُوئے قطار می کَشَم، ناقۂ بے زَمام را۔ زندگی میں مسلسل جدوجہد کا نغمہ کہاں اور میں کہاں، بات کرنا اور سمجھانا تو ایک بہانہ ھے تاکہ میں شترِ بےمُہار/ اپنی قوم کو کھینچ کر قطار میں/ سیدھے راستہ پر لے آؤں۔ وقتِ برہنہ گُفتن است، من بہ کَنایہ گفتہ اَم۔ خود تُو بُگو کُجا بِرَم، ہم نَفسانِ خام را۔ صاف صاف اور کھل کر بات کرنے کا وقت ھے مگر میں نے اشاروں کنایوں میں بات کی ھے۔ اےرب العزت! تو خود فرما میں اپنے ناپختہ، نادان و بیوقوف دوستوں کو کہاں لے جاؤں؟ مرشدِ ہندی علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ زبورِ عجم غزل 52
لاریب ۔۔۔۔ایک ایک لفظ ،غالب کے شایان شان ۔۔۔ماشااللہ۔۔۔۔❤❤❤
بہت ہی سنجیدگی سے گفتگو کی گئ ہے ...ڈاکٹر اسد اریب صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں ...آفتاب عالم خان ..بنکاک تھائ لینڈ
استاد محترم سے ملاقات کروانے کا شکریہ۔ اللہ پاک انہیں سلامت رکھے۔
بہت اچھا.
sandaar presentation!
bohot, bohot khoob !
Very nice program
super initiative
ماشاءاللہ
بہترین کاوش
ماشاءاللہ
وہ کیسے؟
Desi stan-lee
ملاقات؛کاتلفظ جناب عباس درست ادانہیں کیا ق کا تلفظ آپ محترم اریب صاحب ہی سیکھیے بہت معذرت بھائی!
ڈاکٹر اسد اریب ہمارے ملک کا ایک گراں مایہ ادبی سرمایہ ہیں
حفیظ جلندھری صاحب نے کہا تھا حسن والے میرے قاتل ہیں یہ دعوی ہے میرا حسن والوں کو سزا ہو مجھے منظور نہیں
Punjabio ko sirf bhangrhay aur jugatain hi psand hain adab literature aur poetry sa inhen Koi interest nhi even Iqbal and Faiz couldn't bring them to the love of language and poetry!!
فیض احمد فیض کون تھا۔
علامہ اقبال کون تھے؟
پیر وارث شاہ ہیر کے مصنف کون تھے؟
بابا فرید پاکپتن شریف کون تھے؟
خواجہ فرید کوٹ مٹھن شریف کون تھے؟
میاں محمد بخش کھڑی شریف کون تھے؟
بلھے شاہ کون تھے؟
شاہ حسین کون تھے؟
پیر مہر علی گولڑوی کون تھے؟
سلطان باہو کون تھے؟
شاہ نامہ اسلام لکھنے والے صوفی تبسم کون تھے؟
ناصر کاظمی کون تھے؟
بابا نانک کون تھے؟
پنجابی کے غالب پیر فضل گجراتی کون تھے؟؟
آپ کا علم بہت گھٹیا اور سوچ بہت کمینی ھے
جزاک اللہ خیرا
عقل وَرق ورق بِگَشت، عشق بہ نکتۂ رسید۔
طائرِ زِیرکے بُرَد، دانۂ زیرِ دام را۔
عقل تلاش حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی مگر ایمان نے مشکل نکتہ(بات) کو فوراً جان لیا۔ ایمان/عشق وہ دانشمند پرندہ ھے جو جال کے اندر سے بھی دانہ اٹھا لاتا ھے۔
نغمہ کُجا و من کجا، سازِ سخن بہانہ اِیست۔
سُوئے قطار می کَشَم، ناقۂ بے زَمام را۔
زندگی میں مسلسل جدوجہد کا نغمہ کہاں اور میں کہاں، بات کرنا اور سمجھانا تو ایک بہانہ ھے تاکہ میں شترِ بےمُہار/ اپنی قوم کو کھینچ کر قطار میں/ سیدھے راستہ پر لے آؤں۔
وقتِ برہنہ گُفتن است، من بہ کَنایہ گفتہ اَم۔
خود تُو بُگو کُجا بِرَم، ہم نَفسانِ خام را۔
صاف صاف اور کھل کر بات کرنے کا وقت ھے مگر میں نے اشاروں کنایوں میں بات کی ھے۔
اےرب العزت! تو خود فرما میں اپنے ناپختہ، نادان و بیوقوف دوستوں کو کہاں لے جاؤں؟
مرشدِ ہندی علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ زبورِ عجم غزل 52
عقل وَرق ورق بِگَشت، عشق بہ نکتۂ رسید۔
طائرِ زِیرکے بُرَد، دانۂ زیرِ دام را۔
عقل تلاش حقیقت میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی مگر ایمان نے مشکل نکتہ(بات) کو فوراً جان لیا۔ ایمان/عشق وہ دانشمند پرندہ ھے جو جال کے اندر سے بھی دانہ اٹھا لاتا ھے۔
نغمہ کُجا و من کجا، سازِ سخن بہانہ اِیست۔
سُوئے قطار می کَشَم، ناقۂ بے زَمام را۔
زندگی میں مسلسل جدوجہد کا نغمہ کہاں اور میں کہاں، بات کرنا اور سمجھانا تو ایک بہانہ ھے تاکہ میں شترِ بےمُہار/ اپنی قوم کو کھینچ کر قطار میں/ سیدھے راستہ پر لے آؤں۔
وقتِ برہنہ گُفتن است، من بہ کَنایہ گفتہ اَم۔
خود تُو بُگو کُجا بِرَم، ہم نَفسانِ خام را۔
صاف صاف اور کھل کر بات کرنے کا وقت ھے مگر میں نے اشاروں کنایوں میں بات کی ھے۔
اےرب العزت! تو خود فرما میں اپنے ناپختہ، نادان و بیوقوف دوستوں کو کہاں لے جاؤں؟
مرشدِ ہندی علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ زبورِ عجم غزل 52