Ahmed Faraz سیلِ خُوں شہر کی گلیوں میں در آیا ہے فراز

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 16 ธ.ค. 2024

ความคิดเห็น • 7

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  ปีที่แล้ว +4

    قُربِ جاناں کا نہ مے خانے کا موسم آیا
    پھر سے بے صرفہ اُجڑ جانے کا موسم آیا
    کُنجِ غربت میں کبھی گوشۂ زنداں میں تھے ہم
    جانِ جاں جب بھی ترے آنے کا موسم آیا
    اب لہو رونے کی خواہش نہ لہو ہونے کی
    دلِ زندہ ترے مَر جانے کا موسم آیا
    کوچۂ یار سے ہر فصل میں گزرے ہیں مگر
    شاید اب جاں سے گُزر جانے کا موسم آیا
    کوئی زنجیر کوئی حرفِ خرد لے آیا
    فصلِ گل آئی کہ دیوانے کا موسم آیا
    سیلِ خُوں شہر کی گلیوں میں در آیا ہے فراز
    اور تُو خوش ہے کہ گھر جانے کا موسم آیا
    احمد فراز

  • @zafarakbari
    @zafarakbari ปีที่แล้ว

    Great upload

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk ปีที่แล้ว

    Kya kehne!❤❤❤

  • @umairgull6098
    @umairgull6098 ปีที่แล้ว

    Wah wah

  • @ViralFunflix
    @ViralFunflix ปีที่แล้ว

    ہائے

  • @zafarakbari
    @zafarakbari ปีที่แล้ว

    Ye woh zamana tha jab shair or shayeri ki daad WAAH WAAH se mila kerti thi, phir woh zamana aya ke har taraf bas taliaan bajti hain

  • @adeelkhankhan544
    @adeelkhankhan544 ปีที่แล้ว

    ❤❤❤❤❤❤