Ahmed Faraz معاف کر مِری مستی خدائے عزّ و جل کہ میرے ہاتھ میں ساغر ہے میرے لب پہ غزل

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 16 ธ.ค. 2024

ความคิดเห็น • 16

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  ปีที่แล้ว +6

    مَن و تُو
    معاف کر مِری مستی خدائے عزّ و جل
    کہ میرے ہاتھ میں ساغر ہے میرے لب پہ غزل
    کریم ہے تو مِری لغزشوں کو پیار سے دیکھ
    رحیم ہے تو سزا و جزا کی حد سے نکل
    ہے دوستی تو مجھے اِذنِ میزبانی دے
    تُو آسمان سے اُتر اور مِری زمین پہ چل
    میں پا بہ گِل ہُوں مگر چُھو چکا منارۂ عرش
    سو تُو بھی دیکھ یہ خاک و خشارہ و جنگل
    بہت عزیز ہے مجھ کو یہ خاکداں میرا
    یہ کوہسار یہ قُلزم یہ دشت یہ دلدل
    مِرے جہاں میں زمان و مکان و لیل و نہار
    تِرے جہاں میں ازل ہے ابد نہ آج نہ کل
    مرے لہو میں برقِ تپاں کا جذب و گُریز
    ترے سبو میں مئے زندگی نہ زہرِ اجل
    تری بہشت ہے دشتِ جمود و بہرِ سکوت
    مری سرشت ہے آشوبِ ذات سے بیکل
    تُو اپنے عرش پہ شاداں ہے سو خوشی تیری
    میں اپنے فرش پہ نازاں ہُوں اے نگارِ ازل
    مجھے نہ جنتِ گُم گشتہ کی بشارت دے
    کہ مجھ کو یاد ابھی تک ہے ہجرتِ اوّل
    تِرے کرم سے یہاں بھی مجھے میسّر ہے
    جو زاہدوں کی عبادت میں ڈالتا ہے خلل
    وہ سیر چشم ہُوں، میرے لیے ہے بے وقعت
    جمالِ حور و شرابِ طہور و شیر و عَسل
    گناہگار تو ہُوں پر نہ اس قدر کہ مجھے
    صلیب روزِ مکافات کی لگے بوجھل
    کہیں کہیں کوئی لالہ کہیں کہیں کوئی داغ
    مری بیاض کی صورت ہے میری فردِ عمل
    وہ تُو کہ عُقدہ کُشا و مُسبب الاسباب
    یہ مَیں کہ آپ معمّہ ہوں آپ اپنا ہی حل
    مَیں آپ اپنا ہی ہابیل، اپنا ہی قابیل
    مِری ہی ذات ہے مقتول و قاتل و مقتل
    برس برس کی طرح تھا نفس نفس میرا
    صدی صدی کی طرح کاٹتا رہا پَل پَل
    تِرا وجود ہے لاریب اشرف و اعلیٰ
    جو سچ کہوں تو نہیں میں بھی ارذل و اسفل
    یہ واقعہ ہے کہ شاعر وہ دیکھ سکتا ہے
    رہے جو تیرے فرشتوں کی آنکھ سے اوجھل
    وہ پرفشاں ہیں مگر غولِ شپرّک کی طرح
    سو رائیگاں ہیں کہ جُوں چشمِ کور میں کاجل
    مرے لیے تو ہے سو بخششوں کی اک بخشش
    قلم جو افسر و طبل و علم سے ہے افضل
    یہی قلم ہے کہ جس کی ستارہ سازی سے
    دلوں میں جوت جگاتی ہے عشق کی مشعل
    یہی قلم ہے جو دُکھ کی رُتوں میں بخشتا ہے
    دلوں کو پیار کا مرہم، سکون کا صندل
    یہی قلم ہے کہ اعجازِ حرف سے جس کے
    تمام عشوہ طرازانِ شہر ہیں پاگل
    یہی قلم ہے کہ جس نے مجھے یہ درس دیا
    کہ سنگ و خشت کی زد پر رہیں گے شیش محل
    یہی قلم ہے کہ جس کی صریر کے آگے
    ہیں سرمہ در گلو خونخوار لشکروں کے بِگل
    یہی قلم ہے کہ جس کے ہُنر سے نکلے ہیں
    رہِ حیات کے خَم ہو کہ زُلفِ یار کے بَل
    یہی قلم ہے کہ جس کی عطا سے مجھ کو ملے
    یہ چاہتوں کے شگُوفے، محبتوں کے کنول
    تمام سینہ فگاروں کو یاد میرے سخن
    ہر ایک غیرتِ مریم کے لب پہ میری غزل
    اِسی نے سہل کیے مجھ پہ زندگی کے عذاب
    وہ عہدِ سنگ زنی تھا کہ دورِ تیغِ اجل
    اسی نے مجھ کو سُجھائی ہے راہِ اہلِ صفا
    اسی نے مجھ سے کہا ہے پُلِ صراط پہ چل
    اسی نے مجھ کو چٹانوں کے حوصلے بخشے
    وہ کربلائے فنا تھی کہ کارگاہِ جدل
    اسی نے مجھ سے کہا اسمِ اہلِ صِدق امر
    اسی نے مجھ سے کہا سچ کا فیصلہ ہے اٹل
    اسی کے فیض سے آتشکدے ہوئے گُلزار
    اسی کے لُطف سے ہر زشت بن گیا اجمل
    اسی نے مجھ سے کہا جو مِلا بہت کچھ ہے
    اسی نے مجھ سے کہا جو نہیں ہے ہاتھ نہ مَل
    اسی نے مجھ کو قناعت کا بوریا بخشا
    اسی کے ہاتھ سے دستِ درازِ طمع ہے شَل
    اسی کی آگ سے میرا وجود روشن ہے
    اسی کی آب سے میرا ضمیر ہے صیقل
    اسی نے مجھ سے کہا، بیعتِ یزید نہ کر
    اسی نے مجھ سے کہا، مسلکِ حسینؓ پہ چل
    اسی نے مجھ سے کہا زہر کا پیالہ اُٹھا
    اسی نے مجھ سے کہا، جو کہا ہے اُس سے نہ ٹَل
    اسی نے مجھ سے کہا، عاجزی سے مات نہ کھا
    اسی نے مجھ سے کہا، مصلحت کی چال نہ چل
    اسی نے مجھ سے کہا غیرتِ سخن کو نہ بیچ
    کہ خونِ دل کے شرف کو نہ اشرفی سے بدل
    اسی نے مجھ کو عنایت کیا یدِ بیضا
    اسی نے مجھ سے کہا، سحرِ سامری سے نکل
    اسی نے مجھ سے کہا عقل تہ نشینی ہے
    اسی نے مجھ سے کہا ورطۂ خرد سے نکل
    اسی نے مجھ سے کہا وضعِ عاشقی کو نہ چھوڑ
    وہ خواہ عجز کا لمحہ ہو یا غرور کا پل
    اذیتوں میں بھی بخشی مجھے وہ نعمتِ صبر
    کہ میرے دل میں گِرہ ہے نہ میرے ماتھے پہ بَل
    ہیں ثبت سینہ مہتاب پر قدم میرے
    ہیں منتظر مرے مریخ و مشتری و زحل
    تِری عطا کے سبب یا میری انا کے سبب
    کسی دعا کا ہے موقع نہ التجا کا محل
    سو تجھ سا ہے کوئی خالق نہ مجھ سی ہے مخلوق
    نہ کوئی تیرا ہے ثانی نہ کوئی میرا بدل
    فراز تو بھی جنوں میں کدھر گیا ہے نکل
    ترا دیار محبت، تری نگار غزل
    ق
    ٹپک چکا ہے بہت تیری آنکھ سے خوں ناب
    برس چکا ہے بہت تیرے درد کا بادل
    کچھ اور دیر ابھی حسرتِ وِصال میں رہ
    کچھ اور دیر ابھی آتشِ فراق میں جل
    کسی بہار شمائل کی بات کر کہ بنے
    ہر ایک حرف شگوفہ ہر ایک لفظ کنول
    احمد فراز

  • @jeozindagi6437
    @jeozindagi6437 ปีที่แล้ว +1

    سبحان اللہ
    سبحان اللہ
    کیا لاجواب شاعری ہے
    کاش احمد فراز صاحب کی موجودگی میں میں بھی غزل خواں ہوتا
    بزرگوں کی محفل میں ناپید شاعر

  • @umairgull6098
    @umairgull6098 ปีที่แล้ว +2

    Wah faraz sahab

  • @mtaham123
    @mtaham123 ปีที่แล้ว

    نہایت کمال اور خوبصورت

  • @junaidsafdar2830
    @junaidsafdar2830 ปีที่แล้ว +1

    Waaaaaaaaaaaaaaahhhh kmal hogya khursheed main kmal Ka klam upload kia❤

  • @sadiaqureshi6273
    @sadiaqureshi6273 ปีที่แล้ว

    فراز صاحب ۔۔کیا کہنے

  • @mohammadibadurrahman6160
    @mohammadibadurrahman6160 ปีที่แล้ว

    Waah waah ❤❤❤

  • @aplookhan8165
    @aplookhan8165 ปีที่แล้ว

    Waah. Boht aalaa ❤❤❤

  • @MuhammadAdnan-kh4df
    @MuhammadAdnan-kh4df ปีที่แล้ว +1

    Shaairi tu khob magar shaairi ma gustakhi bohat ziyadah hy pardh kr Allah subhan o taala Sy dar lagta hy

    • @mohammad1906
      @mohammad1906 ปีที่แล้ว

      Sahi kaha bhai, yai toh khuda ko naseehat kar rha hai, nauzubillah

  • @lietruly
    @lietruly ปีที่แล้ว +1

    Your can study Faraz and become a poet if you're not naturally one.

    • @mohammad1906
      @mohammad1906 ปีที่แล้ว

      I have memorized almost every ghazal of Ahmad Faraz, a day I can't pass unless I don't listen to his ghazals, i wish i were a poet.

    • @lietruly
      @lietruly ปีที่แล้ว

      @@mohammad1906
      Read and study علم عروض your may become one.

    • @mohammad1906
      @mohammad1906 ปีที่แล้ว

      @@lietruly Do you suggest any book that covers this

    • @lietruly
      @lietruly ปีที่แล้ว

      @@mohammad1906
      بھٹناگر شاداب کی مکمل سیریز ویڈیوز کی صورت میں موجود ہے یو ٹیوب پر، اس کے علاوہ اور کئ صاحبان کی ویڈیوز موجود ہیں علم عروض پر۔