Mufti Mohammad Abbas Muzaffarpuri EP. 53

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 4 ต.ค. 2023
  • مفتی محمد عباس مظفرپوری
    مولانا مفتی سید محمد عباس ابن سید عبد الکریم رضوی کی پیدائش 1925 عیسوی میں سر زمین مظفرپور صوبہ بہار پر ہوئی۔ آپ کا سلسلہ نسب امام علی رضا علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔ کم سنی میں سایہ پدری سے محروم ہو گئے۔ آپ کو بچپن سے ہی حصول علم اور کتب بینی کا بے پناہ شوق تھا۔ علم کےشوقمیں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرتے ہوئے تعلیمی مراحل طے کئے۔
    آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ عباسیہ، پٹنہ (بہار)میں حاصل کی۔ اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے لکھنؤ پہنچے اور جامعہ سلطانیہ سے 1964ءمیں صدرالافاضل کی سند حاصل کی۔مفتی محمد عباس علم تفسیر، حدیث، ، منطق، فلسفہ، اصول فقہ، خطابت اور دیگر علوم میں ماہر تھے۔
    آپ کی مفید اور قیمتی زندگی لوگوں کو مقصد خلقت، ایمانداری، دیانتداری، تقویٰ اور پرہیز گاری کی طرف رغبت دلانے میں صرف ہوئی۔مظفرپور اور اطراف کے شہر، تحصیل، قصبہ، محلہ اور کالونی میں ان کی تربیت کے اثرات مرتب ہوئے۔ جوآج بھی لوگوں کے کردار، اخلاق اورعمل سے ظاہر ہے۔موصوف کے اصلاحی، سماجی اور اخلاقی کارنامے رہتی دنیا تک مشعل راہ بنے رہیں گے۔
    مفتیمحمد عباس نے ملک اور بیرون ملک میں اپنے فریضہ کو اچھی طرح نبھایا جن میں سنہ 1946 سے 1950 عیسوی تک محلہ کمرہ، مظفرپور کی جامع مسجد موقوفہ نواب محمد تقی خاں میں امام جمعہ و جماعت رہے سنہ 1950 عیسوی میںتنزانیا کےشہر "لنڈی" میں پیش نماز کی حیثیت سےدس سال خدمات انجام دیں۔ سنہ 1960 عیسوی میں اپنے وطن واپس آگئےاور سنہ 1961 عیسوی میں دوبارہ افریقہ کےشہر"مناما" کا رخ کیا اور پیش نماز ی کے فرائض کے ساتھ احکام ،اخلاق اور قرآن مجید کی تعلیم سے لوگوں کو مزین فرماتے رہے۔
    ایک مدت تک فریضہ دینی کو انجام دینے کے بعد اپنے وطن کا رخ کیا اور سر زمین مظفرپور کےمحلہ کمرہ کی جامع مسجد میں وظائف کی انجام دہی میں مصروف ہوگئے اور اپنی آخری عمر تک امام جمعہ والجماعت کے عہدہ پر فائز رہے۔
    آپ عزاداری کو اپنی حیات سمجھتے تھے اورجب تک باحیات رہے عزاداری کے فروغ میں منہمک رہے۔ عزاداری میں رسم و رواج کے نام پر کسی طرح کینئی رسم کو داخل نہیں ہونے دیا۔ خود ماتم و سینہ زنی میں حصہ لیتے،نوحہ خوانی بھی کیا کرتے۔ آپ کی نگرانی میں مجلس، جلوس اورتز یہ داری ہوتی رہی۔ موصوف عشرہ محرم الحرام کی مجلس ہر سال روایتی انداز میں امام بارگاہ سید محمد تقی خاں میں پڑھتے تو بلا تفریق مذہب و ملت تمام عاشقان امام حسین ان کی تقریر کو سننےکے لیے وقت کی پابندی کے ساتھ حاضر ہوتے۔مفتی محمد عباس مسلمانوں اوردیگر تمام مذاہب کے افراد کےدرمیان مقبول تھے۔
    آخرکار یہ علم و فضل کا آفتاب 22 ذی الحجہ 1412 سنہ ہجری بمطابق 1992 عیسوی بروز پنجشنبہ سرزمین مظفرپور پر غروب ہو گیا، مجمع کی ہزار آہ و بکا ٕ کے ہمراہ جنازے کو آپ کی وصیت کے مطابق"کربلا لشکری پیر داؤدی پور" مظفرپور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
    ماخوذ از : نجوم الہدایہ، تحققص و تالفب: مولانا سدر غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سدک رضی زیدی پھندیڑوی، ج9، ص159، دانشنامۂ اسلام، انٹرنشنل نورمکر وفلم دہلی، 2023ء
    ShiaOlama #Biography #Documentary #Islam #noormicrofilm #ShiaHistory #IslamicVideo

ความคิดเห็น •