میں نے 2019 سے اپنے بچوں کو گھر میں تعلیم دینی شروع کی۔ الحمدللہ میں اپنے فیصلے پر بہت خوش ہوں۔ اور بچے بھی خود پڑھنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ اب انہیں پڑھائ کی نہیں صرف راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
انما الاخلاق بالاحوال ولا بالعلوم.....اخلاق کا دارومدار علوم پر نہیں بلکہ حالات پر ہوتا ہے جن میں گِھر کر انسان زندگی بسر کرتا ہے.شاہ ولی اللّہ رحم اللّہ
جب بچوں کے سامنے ان کے بچپن سے ہی والدین gadgets استعمال کرتے نظر آئیں گے تو بچے ضرور ان چیزوں سے مانوس ہوں گے۔ کوشش کیجیئے بچوں کے سامنے آپ خود gadgets سے جتنا دور رہیں گے اتنا ہی بچے بچپن سے ہی دور رہیں گے۔
@ I meant that in order to survive we need to go through these educational institutions at one point and have to attend to their requirements. Tho I agree early education should be done in a home learning dynamics or setups
@@meryama4066 this survival notion is so true and its not that easy escaping it, Javed Sahab may be talking of the early years, yes, you are right, and he is referencing kids but it reminds of that old Hindustani dilemma to avoid Anglo-American and British Education and it is one of those impossibilities -
میرے خیال میں ماں باپ کو موبائل چھوڑ کر بچوں کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے اور بچوں کو اسکول بھیجنا چاہیے اس طرح بچوں میں مسابقت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور نئے خیالات اور ایجادات کا رحجان بڑھتا ہے
یہ قابل غور بات ہے کہ اسکول میں مسابقت مثبت ہوتی ہے یا منفی ۔۔۔اگر ایسی مسابقت ہو جس میں صرف چند بچے اساتذہ کے منظور نظر ہوں اور باقی پوری کلاس کوڑ کباڑ کیطرح تو اسے مسابقت نہیں تباہی کہتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بچے کی خود اعتمادی اور آگے بڑھنے کا جذبہ معدودم ہوجاتا ہے۔
@@am_AR11 Well, you seem to be educated, and that you are a parent too. So that's very good that you care for your children, but if we look at the issue at hand, books aren't of much help. If asked me, just read books on Behaviorism, Psychology, and Reverse Psychology. You will find plenty of tricks to keep your children away from bad influence.
@@PertinentDiscussions Thanks for the suggestions. FYI, I am not married yet. By the way, can't we start this in a systematic and organized way-not just for our own homes but for society at large? At least for those who understand its significance and importance, or anyone who is interested.
میرے خیال میں تو ہوم اسکولنگ کے بجائے بہترین اساتذہ کو اپنے حلقہ ہای درسی قائم کرنے چاہیے۔ جماعت میں دیگر بچوں کے ساتھ بیٹھ کر پڑھنے سے جو فکری اور معاشرتی تربیت ہوتی ہے وہ ہوم اسکولنگ میں ممکن نہیں
اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ ہوم سکولنگ کا مطلب بچے کا گھر میں اکیلے بیٹھ کر پڑھنا ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے. ہوم سکولنگ کا مطلب ہوم میں سکولنگ کرنا نہیں ہے، جیسا کہ عموماً سمجھا جاتا ہے.
Hazrat rigid thought k Malik han ya Africa ki bat kr rahy han, very high standard schools are available, children can not be taught at home, logon ko gumrah kr rahy han
میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں ۔ کچھ تفصیل بھی دی ہوتی تو بات سمجھ میں آ جاتی ۔ اگر اسکول میں موبائل فون پر مکمل پابندی ہو اور قاعدے و ضوابط بناے جایئں تو کیا موجودہ وسائل کو بروے کر نہیں لایا جا سکتا ۔ان قواعد و ضوابط کا اطلاق اساتذہ پر بھی ہو۔ اسکول کا ایک بورڈ آف گورنرز ہو جس میں والدین شامل ہوں اور کام کے اوقات کے بعد یہ بورڈ تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ لے ۔
یہ اتنا آسان نہیں. والدین دن میں بچوں کو ایک گھنٹہ نہیں دیتے. پھر ماں اور باپ، دونوں کے ساتھ اتنے مسائل ہیں کہ وہ بچوں کے لیے وقت نکال پاتے. اور پھر دونوں ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا کے فارغ ہوں تو اس بارے میں سوچیں. احمد جاوید صاحب کا دکھ بہت بڑا ہے پر علاج یہ نہیں ہے.
ملک میں کتنے لوگ اس نظام میں شریک ہو سکتے ہیں ؟ کیا والدین کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ ہوم سکولینگ کریں ؟ میرا خیال ہے ہمارے ملک کی اکثریت آبادی یہ کام نہیں کر سکتی ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام اور تعلیمی ماحول کو بہتر کرنے پر توجہ دی جاے ۔ یہ کام ویسے تو حکومت کا ہے ، لیکن افسوس کی بات ہے کہ تعلیم ہماری حکومت کی ترجیح نہیں ہے ۔ اس لیے پراویٹ سکول اور دینی مدارس کو ہی یہ زمہ داری ادا کرنا پڑ یگا ۔ ہوم سکولینگ اچھی ہے لیکن عوام کی اکثریت اس سے محروم رہیگی ۔
میں نے 2019 سے اپنے بچوں کو گھر میں تعلیم دینی شروع کی۔ الحمدللہ میں اپنے فیصلے پر بہت خوش ہوں۔
اور بچے بھی خود پڑھنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ اب انہیں پڑھائ کی نہیں صرف راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
😮بہت اچھا، کیونکہ اب اسکولوں میں پڑھائی کے نام پر صِرف والدین کا سالوں کا لاکھوں روپے لوٹے جا رہیں ہیں ! یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے !!
Jazak Allah.
Alhamdulillah i have started homeschooling. May Allah make it easy for everyone.
جزاک اللہ خیراً کثیرا آمین
شکر ہے کسی نے تو یہ بات کی
I think here if we want complete and practical home schooling model them we can get some information from sahil adeem's old videos and ERDC as well
Your words are Real Gems.
انما الاخلاق بالاحوال ولا بالعلوم.....اخلاق کا دارومدار علوم پر نہیں بلکہ حالات پر ہوتا ہے جن میں گِھر کر انسان زندگی بسر کرتا ہے.شاہ ولی اللّہ رحم اللّہ
عمدہ بات
بالکل سہی اور بجا فرمایا آپ نے۔
سہی نہیں بلکہ صحیح
جزاکم الله خیرا
Sir me gali gali jaun ge insha'Allah.... abhi toa online serivice shuru ki hui h alhamdulillah....
Thanks you sir for this discussion.
Economies of every country is linked with degrees ..you concern is 100 percent right.but the problem is who to come out of this complicated system
تعلیم سے سرمایہ دارنہ نظام ہے صرف
Yes bilkul
Bachon ko phone say door rakhain , kafi kuch theek rahay ga.
جب بچوں کے سامنے ان کے بچپن سے ہی والدین gadgets استعمال کرتے نظر آئیں گے تو بچے ضرور ان چیزوں سے مانوس ہوں گے۔
کوشش کیجیئے بچوں کے سامنے آپ خود gadgets سے جتنا دور رہیں گے اتنا ہی بچے بچپن سے ہی دور رہیں گے۔
سو فیصد متفق
❤❤❤
What about system integration? As we live under the control the dominant systems
what do you mean by system integration
@
I meant that in order to survive we need to go through these educational institutions at one point and have to attend to their requirements. Tho I agree early education should be done in a home learning dynamics or setups
@@meryama4066 this survival notion is so true and its not that easy escaping it, Javed Sahab may be talking of the early years, yes, you are right, and he is referencing kids but it reminds of that old Hindustani dilemma to avoid Anglo-American and British Education and it is one of those impossibilities -
میرے خیال میں ماں باپ کو موبائل چھوڑ کر بچوں کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے اور بچوں کو اسکول بھیجنا چاہیے اس طرح بچوں میں مسابقت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور نئے خیالات اور ایجادات کا رحجان بڑھتا ہے
یہ قابل غور بات ہے کہ اسکول میں مسابقت مثبت ہوتی ہے یا منفی ۔۔۔اگر ایسی مسابقت ہو جس میں صرف چند بچے اساتذہ کے منظور نظر ہوں اور باقی پوری کلاس کوڑ کباڑ کیطرح تو اسے مسابقت نہیں تباہی کہتے ہیں۔ ایسے ماحول میں بچے کی خود اعتمادی اور آگے بڑھنے کا جذبہ معدودم ہوجاتا ہے۔
Exactly
Educational systems are the hubs of worst behavior and kids are getting nothing for their money.
This issue needs a comprehensive thoughts. Is there a book or more detailed discussion about this?
Books are not enough, just do something!
@@PertinentDiscussions Before doing something, we need clear understanding.
@@am_AR11 Well, you seem to be educated, and that you are a parent too. So that's very good that you care for your children, but if we look at the issue at hand, books aren't of much help. If asked me, just read books on Behaviorism, Psychology, and Reverse Psychology. You will find plenty of tricks to keep your children away from bad influence.
@@PertinentDiscussions Thanks for the suggestions. FYI, I am not married yet. By the way, can't we start this in a systematic and organized way-not just for our own homes but for society at large? At least for those who understand its significance and importance, or anyone who is interested.
میرے خیال میں تو ہوم اسکولنگ کے بجائے بہترین اساتذہ کو اپنے حلقہ ہای درسی قائم کرنے چاہیے۔ جماعت میں دیگر بچوں کے ساتھ بیٹھ کر پڑھنے سے جو فکری اور معاشرتی تربیت ہوتی ہے وہ ہوم اسکولنگ میں ممکن نہیں
وڈیو میں یہی بات کی گئی ہے۔۔
یہی کرتے ھیں ھم ھوم اسکولرز
اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ ہوم سکولنگ کا مطلب بچے کا گھر میں اکیلے بیٹھ کر پڑھنا ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے. ہوم سکولنگ کا مطلب ہوم میں سکولنگ کرنا نہیں ہے، جیسا کہ عموماً سمجھا جاتا ہے.
اپ کو ہوم اسکولنگ سمجھنے کی ضرورت ہے
Hazrat rigid thought k Malik han ya Africa ki bat kr rahy han, very high standard schools are available, children can not be taught at home, logon ko gumrah kr rahy han
آپ کو وجہ تو بتانی چاہئے تھی کہ آخر اسکول کا ماجودہ سسٹم آخر کس طرح نقصاندہ ہے؟
Akhlaaqi bigaar
میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں ۔ کچھ تفصیل بھی دی ہوتی تو بات سمجھ میں آ جاتی ۔ اگر اسکول میں موبائل فون پر مکمل پابندی ہو اور قاعدے و ضوابط بناے جایئں تو کیا موجودہ وسائل کو بروے کر نہیں لایا جا سکتا ۔ان قواعد و ضوابط کا اطلاق اساتذہ پر بھی ہو۔ اسکول کا ایک بورڈ آف گورنرز ہو جس میں والدین شامل ہوں اور کام کے اوقات کے بعد یہ بورڈ تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ لے ۔
حضرت اپنے بیان میں واضح طور پر اسکولوں کےموجودہ نقائص کو زیر بحث لائے ہیں -
یہ اتنا آسان نہیں. والدین دن میں بچوں کو ایک گھنٹہ نہیں دیتے. پھر ماں اور باپ، دونوں کے ساتھ اتنے مسائل ہیں کہ وہ بچوں کے لیے وقت نکال پاتے. اور پھر دونوں ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا کے فارغ ہوں تو اس بارے میں سوچیں. احمد جاوید صاحب کا دکھ بہت بڑا ہے پر علاج یہ نہیں ہے.
ملک میں کتنے لوگ اس نظام میں شریک ہو سکتے ہیں ؟ کیا والدین کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ ہوم سکولینگ کریں ؟ میرا خیال ہے ہمارے ملک کی اکثریت آبادی یہ کام نہیں کر سکتی ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام اور تعلیمی ماحول کو بہتر کرنے پر توجہ دی جاے ۔ یہ کام ویسے تو حکومت کا ہے ، لیکن افسوس کی بات ہے کہ تعلیم ہماری حکومت کی ترجیح نہیں ہے ۔ اس لیے پراویٹ سکول اور دینی مدارس کو ہی یہ زمہ داری ادا کرنا پڑ یگا ۔ ہوم سکولینگ اچھی ہے لیکن عوام کی اکثریت اس سے محروم رہیگی ۔