واہ ۰۰۰اس گفتگو سے یہ تو معلوم ہوا کے شعر نہایت قابل قدر ہے مگر جس انداز میں اس کی تفہیم سر ہوئی ہے وہ تو ایک اور ہی طرح کی creativity ہے جس کا ملکہ احمد جاوید صاحب کو حاصل ہے
اس شعر پر لکھنوٴ کے ایک شاعر کا شعر دماغ مین گھوم گیا ع منظر عجیب تھا کہ سبھی دیکھتے رہے کھڑکی کھلی ہوءی تھی کسی کے مکان کی۔۔۔۔ اگر ہم غلط نہیں ہین تو یہ شعر مرحوم وقار ناصری کا ہے۔
امحترمہ کشور ناہید اپنا سر پیٹ لینگی۔۔۔۔ اب سے غالباً تین سال قبل جب ڈاکٹر انیس اشفاق (لکھنو) نے ارٹس کونسل کراچی مین محترم افتخار عارف پر ایک مضمون پڑھا تو اسٹیج سے اترتے ہی موصوفہ نے فرمایا کہ۔۔۔۔۔ کچھ زیادہ ہی تعریف نہیں کر دی تم نے ؟ اور اس سے بھی بڑھ کر عطاالحق قاسمی نے لاہور والون کو ڈاکٹر انیس اشفاق کی خوبصورت شاعری سے محروم رکھا۔۔۔۔۔۔ خیر ( عطا النواز شریف ) ان جیسے گھٹیا انسان سے یہی توقعہ رکھی جاسکتی تھی۔
کیا کہنے ۔۔۔۔۔۔بہت خوب
Wah Ustad e Muhtram
jug Ujyaro
بیشک۔
واہ !
واہ ۰۰۰اس گفتگو سے یہ تو معلوم ہوا کے شعر نہایت قابل قدر ہے مگر جس انداز میں اس کی تفہیم سر ہوئی ہے وہ تو ایک اور ہی طرح کی creativity ہے جس کا ملکہ احمد جاوید صاحب کو حاصل ہے
ہم عام لوگ اتنی گہرائی و گیراءی تک کہاں پہنچ
سکتے ہین ؟
کون رہتا ہے مرے نیند کے گلزاروں میں
کون معمور ہے خوابوں کی نگہبانی پر
جاوید احمد
اس شعر پر لکھنوٴ کے ایک شاعر کا شعر دماغ مین
گھوم گیا ع
منظر عجیب تھا کہ سبھی دیکھتے رہے
کھڑکی کھلی ہوءی تھی کسی کے مکان کی۔۔۔۔
اگر ہم غلط نہیں ہین تو یہ شعر مرحوم وقار ناصری
کا ہے۔
امحترمہ کشور ناہید اپنا سر پیٹ لینگی۔۔۔۔
اب سے غالباً تین سال قبل جب ڈاکٹر انیس اشفاق
(لکھنو) نے ارٹس کونسل کراچی مین محترم
افتخار عارف پر ایک مضمون پڑھا تو اسٹیج سے
اترتے ہی موصوفہ نے فرمایا کہ۔۔۔۔۔ کچھ زیادہ ہی
تعریف نہیں کر دی تم نے ؟
اور اس سے بھی بڑھ کر عطاالحق قاسمی نے لاہور
والون کو ڈاکٹر انیس اشفاق کی خوبصورت شاعری
سے محروم رکھا۔۔۔۔۔۔ خیر ( عطا النواز شریف )
ان جیسے گھٹیا انسان سے یہی توقعہ رکھی جاسکتی تھی۔