Baat simple ha ❤ ❤ ❤ Jtr ko yaqeen dilaya jae ke ap ka nizam waise rahega jaise apka ha. Aur wafaq ko nizam waisa rahega jaisa qanoni bill ma ha. Baat asan ha ❤ ❤ ❤
Maulana Fazlur Rahman Sahab's stance is stronger; he is the leader of six hundred thousand scholars. Having such disagreements among ourselves is equivalent to giving an opportunity to outsiders. Mufti Abdul Raheem Sahab should support Maulana Fazlur Rahman Sahab
Maulana fazal ur rehman sahab sahi hai janab humne jamiya azhar ka dekha hai kya hua hai aaj vo apni madaris ki hesiyat kho chuka hai kyu ki usko hukumat control karti hai or jese chahe chalati hai madaris ka nizam sharai hona chahiye na ke hukumi
مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان صاحب ۔مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان صاحب ،مدارڈ کا ترجمان مولانا فضل الرحمان صاحب
مدارس کو اذاد اور خودمختار ہونی چاہیے اگر خدانخواستہ حکومت کی سرپرستی میں مدارس چلے گئے ۔ تو جس طرح 😢 اسلامیہ یونیورسٹی 😢 سے ننگی ویڈیوز لیک ہوگئی اس طرح اللہ نہ کرے سب مدارس کا یہی خال ہوگا ۔ اس مسئلے پر مولانا فضل الرحمن صاحب ❤ حق پر ہے ۔ اور مولانا عبدالرحیم صاحب اور طاہر اشرفی جیسے علمائے کرام حکومت اپنے مقصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں 😢😢😢
@@S-bb9jh جی نہیں اس طرح ایک تو ہر مدرسہ الگ الگ رجسٹر ہوگا جس پر کم از کم دس لاکھ خرچہ آئے گا اور تمام اداروں کے تلوے چاٹ چاٹ کر کہیں منظوری ہوگی۔۔۔اور سالانہ آڈٹ جب ہوگا نیب کا ڈنڈا چلے گا تب پتہ چل جائے گا ۔۔۔اور مزید جو سند جاری ہوگی اس میں کیا لکھا ہوا کہ جناب حافظ قاری عالم مفتی صاحب نہیں بلکہ مذہبی تاجر آرہے ہیں 😀۔۔۔ تمام دنیا میں مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہوتے ہیں لیکن پاکستانیوں کی ٹور ہی وکھری ہے
جامعۃ الرشید کے مفتی عبدالرحیم صاحب چاہتے ہیں کہ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہونے چائیے جبکہ مولانا فضل الرحمن اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہونے چاہئے ہم دونوں پہلو کا جائزہ لیتے ہیں ہاں جائزہ لینے سے پہلے بتادوں کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے چلے آرہے ہیں اور سکون سے اپنا کام کررہے ہیں اب آئیے جائزے کی طرف ۔ مدارس اگر وزارت تعلیم کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو پہلا فائدہ یہ کہ سرکاری فنڈ کا حصول آسان ہوجاتاہے دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس کے اسناد کی مقبولیت میں اضافہ متوقع ہے حالانکہ یہ دونوں فائدے فرضی ہیں مدارس کو چھوڑیے سرکاری تعلیمی اداروں کو فنڈ دستیاب نہیں مدارس کو کک ملیگا ؟ مدارس کے اسناد کی دور کی بات ہے خود یونیورسٹیز کے فاضل کلرک کی پوسٹ کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ نقصانات میں سے پہلا نقصان یہ ہیکہ کہ سرکار کی مدد لیکر مدارس کی آزادی سلب ہوجائیگی دوسرا نقصان یہ کہ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم دونوں میں مدارس کی خود مختاری ختم ہو جائیگی ایک سکول اور کالج کی طرح سرکار کا نظام اور نصاب اپنانا پڑیگا تیسرا نقصان یہ ہیکہ جن سٹیک ہولڈرز نے پاکستان کے عصری نظام تعلیم کو داو پہ لگا دیاہے وہی لوگ مدارس کے نظام کا کباڑا کردیں گے چوتھا نقصان یہ ہیکہ مدارس کو رجسٹریشن رینیول اور آڈٹ کے ان مشکل ترین مراحل کا سامنا کرناہوگا جس کا سوچ بھی نہیں سکتے آپ اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ آج سے کوئی بیس سال پہلے جامعۃ الرشید کےاپنےالبیرونی اسکول کے رجسٹریشن پہ ایک سال کا عرصہ لگاتھا اس وقت بھی صرف کراچی جیسے شہر میں پانچ ہزار سے زائد اسکول رجسٹریشن سے محروم ہیں چار چار سالوں سے انکی فائلیں پینڈنگ میں ہیں پانچواں نقصان یہ ہیکہ آپ مدرسے کیلئے کسی قسم کی فنڈنگ اور ذرائع آمدن پیدا کرنے کے مجاز نہیں ہونگے جیسا کہ ایک سکول اور کالج والے چندہ نہیں کرسکتے مدرسوں کا بھی یہی ہوگا چھٹا نقصان یہ ہیکہ مدرسے کاکردار محدود ہوگا اس طرح کہ آپ صرف تعلیمی سرگرمی تک محدود رہیں گے یہاں تک آپ کے مدرسے کی مسجد بھی مدرسے کے دائرہ اختیارمیں نہیں آسکے گی ساتواں نقصان یہ کہ کسی بھی قومی ایشو پہ مؤقف دینے میں مدرسہ مدرسہ کا دارالافتاء اآزاد نہیں ہوگا جو سرکار کا مؤقف ہوگا وہی مدرسے کو اپنانا پڑیگا مدرسہ اگر سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوگاتو پہلا نقصان یہ ہوگا کہ اس کو سرکار کی معاونت میسر نہیں ہوگی دوسرا نقصان یہ کہ مدارس کے اسناد کو کماحقہ مقبولیت نہیں ملی گی حالانکہ یہ فرضی نقصانات ہیں کیونکہ وزارت تعلیم کے تحت رجسٹریشن کی صورت میں بھی مدرسہ کو سرکاری فنڈ اور مدرسے کے فاضل کو ملازمت ملنے کی کوئی ضمانت نہیں جبکہ فوائد اس کے مقابل زیادہ ہیں پہلا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نصاب تعلیم میں آزاد رہیںگے دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نظام تعلیم میں آزاد وخودمختار ہونگے تمام تعلیمی تربیتی تدریسی اور امتحانی ضابطے اپنے ماحول کے مطابق طے کریں گے صرف وفاق المدارس کے امتحانی نظام کی کوئی نظیردنیا بھر میں موجود نہیں تیسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے ذرائع آمدن پیدا کرنے میں آزاد ہونگے اور دستیاب وسائل کے مطابق کام کرنا ممکن ہوگا چوتھا فائدہ یہ ہیکہ رجسٹریشن اور آڈٹ کے نظام میں سرکاری دفاتر کی مروجہ پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا جو ہوگا بھی سادگی سے ہوگا پانچواں فائدہ یہ کہ مدارس کا کردار وسیع رہیگا ایک مدرسہ اگر چاہے تو مدرسے کیساتھ ٹرسٹ ، مسجد ، یتیم خانہ ، لنگر ، ڈسپنسری ، ناداروں بیواؤں کی کفالت ، قدرتی آفات میں متأثرین کی بحالی ، ایمبولینس سروس کی فراہمی جیسی درجنوں سرگرمیاں آسانی کیساتھ جاری رکھ سکتاہے جبکہ مدرسہ اگر سکول کالج کی طرح وزارت تعلیم کے ٹحت چلاجاتاہے تو وزارت تعلیم کے تحت ان جیسی سرگرمیوں کا کوئی امکان نہیں چھٹا فائدہ یہ کہ قومی اور سرکاری ایشوز پہ مدرسہ کھل کر اپنا مؤقف دے سکے گا قوم اور عوام کی بہتر راہنمائی میں آزاد ہوگا یہ جتنے بھی فوائد اور نقصانات گنوائے گئے ہیں وزارت تعلیم اور سول سوسائٹی ایکٹ کے دائرے کو سامنے رکھ کر گنوائے گئے ہیں اس کے علاوہ بہت سارے فوائد ونقصانات ہوسکتے ہیں سوال یہ ہیکہ پچھلے ستر سالوں سے مدارس اس انداز میں کامیابی کیساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں تو تعلیم کی ناکام وزارت کے تحت مدارس کو دینے کے تجربے کی کیا ضرورت ہے ؟ اتنی نالائق وزارت کہ اسی وزارت نے دوہزار انیس میں مدارس کیساتھ رجسٹریشن کا معاہدہ کیاہے آج تک رجسٹریشن کا عمل شروع نہ ہوسکا یہ بھی مکرر بتادوں کہ دوہزار انیس میں مدارس نے وزارت تعلیم کیساتھ الحاق کا معاہدہ کیاتھا ماتحت کرنے کا معاہدہ نہیں تھا دونوں میں فرق واضح ہے اور وہ بھی اس مجبوری کے تحت کیاتھا کہ حکومت مدارس کو وزارت داخلہ کے تحت لیجانا چاہتی تھی مدارس نے ، اھون البلیتیں ، قبول کرنے کے درجے میں اس کو قبول کیاتھا ورنہ آج بھی مدارس کا فائدہ سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن میں ہے جس کی بات اتحاد تنظیمات مدارس اور *مولانا فضل الرحمن صاحب کررہے ہیں
Mufti Abdul Raheem's and Mufti Haneef's point of view is solid as this is the necessity of time to get benefits with advance education too and to compete the world
بھائی جان یہ مسئلے اب آپ روبوٹس سے پوچھیں گے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ کیا یہ دور اندیش ہے؟ کیا یہ مکمل ماضی کو سمجھتی ہے یا جو اس میں فیڈ کیا جائے؟ کیا یہ بھی کسی سیاسی نظام کو فالو کرتی ہے یا نہیں؟ اور اپنی رائے رکھتی ہے۔۔۔؟؟؟؟ بھائی اس کو اتنی ہی اہمیت دینی چاہئے جتنی اس کی اوقات ہے۔ اس طرح ہر کوئی ہر معاملے میں اس کو مقتدا سمجھے گا ۔۔۔۔۔اور کونوا مع الصادقین کا کیا ؟ رجال اللہ کی اہمیت کہاں؟ نیوٹرل نیوٹرل کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔ایک حق ہے اور ایک باطل ۔۔۔۔۔بس اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے
مولانا فضل الرحمن صاحب کے ساتھ ہیں انہیں کا موقف درست اور دور اندیشی پر مبنی ہے۔ یقینا اگر مدارس حکومت کے ماتحت آگئے تو برباد ہو جائیں گے ۔ اللّٰہ تعالیٰ ہی مدارس کو اپنے فضل و کرم سے فاسقوں کی ماتحتی سے بچائیں۔
عزیزو آج پاکستان کے دینی مدارس دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں کیونکہ وہ آزاد ہیں ۔ اگر ان مدارس کو حکومتی کنٹرول میں دے دیا تو پاکستان کے سکول کالج کی طرح دینی مدارس بھی فحاشی عریانی اور منشیات کے اڈے بن جائیں گے ۔ مفتی عبدالواحد قریشی ۔ حکومتی ڈمی جعلی مدارس نامنظور ۔
بندوستان میں بھی قریبا 2007/8 میں ایسے ہی اختلاف ہوا تھا بہت سے علماء نے سرکاری بورڈ کی حمایت کی اور سرکار کی امداد لینے کی جوازیت پیش کی کچھ سال ان علماء نے بھت مزے کئے اب ان مدارس کے علماء اور مدرسین کی آئے دن دھرنوں کی خبر مل رہی ہوتی ہے اب کچھ سالوں سے ان کے مہتمم کی جگہ حکومتی ملازم کو زمہ دار بنانے کی اطلاع مل رہی ہو تی ھے اور صبح کو وندے ماترم پڑھنا پر بھی حکومتی ریاستی دباؤ ہوتا ھے اب وہ مدارس حکومتی ادارے ہیں نہ کہ دینی آپ کے ملک میں بھی ایسے مولوی کچھ دنوں سے نظر آرہے ہیں جو حکومتی عسکری مدرسوں کی باتیں اور فضائل بیان کر رہے ہیں جن کو اگر آسان زبان میں کہا جائے تو گویا وہ فضل اور فیضی ہیں خدا ان حکومتی عسکری علماء سے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے ۔ مفتی عبد القدوس 2024 ۔ چینل وژن پوائنٹ پروگرام ۔
Maulana Fazlur Rahman ki rai zyada behtar hai lekin saath hi saath madaris ki tajdeed bhi honi chahiye lekin khudmukhtari ke sath. Akabir e Deoband ne bhi madrasa qayam krte waqt khudmukhtari ke usul par amal liya tha
پاکستان کے جدید تعلیمی حالات کے احوال یہ ہیں کہ سکولز بیچے جا رہے ہیں اساتذہ سڑکوں پر آ گئے ہیں پینشن ختم کی جارہی ہیں۔یونیورسٹیاں ابھی تک مخلوط تعلیم پر مشتمل ہیں جہاں زیادہ تر بچے اور اساتذہ بلکل ہی اسلام سے آزاد ہیں اور پروفیسر کے زیادہ تر بچیوں کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں۔یونیورسٹیوں میں ریسرچ بلکل نہ ہونے کے برابر ہے، نصاب تعلیم یکساں نہیں، ہماری تعلیم کی بین الاقوامی حیثیت نہیں۔وزیر تعلیم اکثر ان پڑھ لوگ بن جاتے۔یہ لوگ مدارس کا بھی برا حال کرنا چاہتے ہیں۔مدارس کو بلکل خود مختاری دی جائے، مولانا فضل الرحمن صاحب سو 💯 نہیں بلکہ 1000فیصد ٹھیک کہ رہے ہیں۔ اگر مدارس کی خود مختاری ختم ہو گئ تو جیسے دوبئی کویت وغیرہ میں مدارس کی موت ہو گئ ایسے ہی وطن عزیز میں ہو گآ۔ پاکستانی مدارس اس وقت دنیا میں بین الاقوامی معیار رکھتے ہیں پاکستان کے مدارس میں پوری دنیا سے طلباء آ کر دین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔خدرا مدارس کی خودمختاری قائم رکھی جائے۔
میں اس ویڈیو سے بہت مایوس ہوا ہوں۔ مذہبی معاملے پر chatgpt یا کوئی AI استعمال کرنا؟ جب مشینی ذبیحہ حلال نہیں ہے، تو مذہبی معاملے پر مشین/اے آئی کی رائے کیسے ٹھیک ہو گی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ chatgpt دونوں معروف اسکالرز سے زیادہ جینئس ہے؟ براہ کرم نیا پنڈورا باکس نہ کھولیں
مدارس کو ایک معاہدے کے بجائے قانون جو پارلیمنٹ کے ذریعے پیش کیاگیا ہے چلانا چاہئے مولانا فضل الرحمٰن صاحب نے مدارس کو دونوں وزارتوں سے منسلک کرنے کی بات کی ہے اور فرمایاکہ جس سے بھی جومنسلک ہونا چاہئے ہو جائے مفتی عبد الرشید صاحب استعمال ہوگئے مگر انہیں سمجھ نہیں آیامیڈیا میں آکرمسئلہ بگڑھ گیا۔ حکومت نے ان کے بیان کوحجت کے طورپرپیش جردیا
Bhai chatgpt Ai tool hy usay halat ka kya pata avii us say puch k awaam ko aur Shaq aur subaat mn q dal rhy...... Ap log itni foolish harkt kary gy we don't expect
ہم مدارس دینیا کی بقا اور خودمختاری کے لئیے مفتی تقی عثمانی مفتی منیب الرحمن اور قاری حنیف اور مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دیں گے مفتی عبدالرحیم صاحب کسی کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں باقی طاہر اشرفی متنازعہ شخص یے ایسے لوگوں کو زیر بحث لانا بھی علمائے حق کی توہین ہے
Hazrat ChatGPT ka algorithm update hi ni hota ap ny video Kesy bna li... Agr koi zra bhi chatGPT ko smjhya h to ye ap ki video ka jhoot pkra jaye ga. Kuch khial krain.
آپ لوگ جو یہ کہتے ھیں کہ حکومت مدارس پر کنٹرول کرے گی ایمانداری سے بتاٸیں کس سکول کو حکومت نے کنٹرول کیا ھے آج تک ۔ اور مولونا عبدالرحیم کہتے ھیں کہ دونوں نظام چلا دیں جس کا دل چاھے وہ محکمہ تعلیم سے رجسٹریشن کروالے چاھے تو سوساٸٹی ایکٹ سے کروالے ۔
جامعۃ الرشید کے مفتی عبدالرحیم صاحب چاہتے ہیں کہ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہونے چائیے جبکہ مولانا فضل الرحمن اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہونے چاہئے ہم دونوں پہلو کا جائزہ لیتے ہیں ہاں جائزہ لینے سے پہلے بتادوں کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے چلے آرہے ہیں اور سکون سے اپنا کام کررہے ہیں اب آئیے جائزے کی طرف ۔ مدارس اگر وزارت تعلیم کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو پہلا فائدہ یہ کہ سرکاری فنڈ کا حصول آسان ہوجاتاہے دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس کے اسناد کی مقبولیت میں اضافہ متوقع ہے حالانکہ یہ دونوں فائدے فرضی ہیں مدارس کو چھوڑیے سرکاری تعلیمی اداروں کو فنڈ دستیاب نہیں مدارس کو کک ملیگا ؟ مدارس کے اسناد کی دور کی بات ہے خود یونیورسٹیز کے فاضل کلرک کی پوسٹ کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ نقصانات میں سے پہلا نقصان یہ ہیکہ کہ سرکار کی مدد لیکر مدارس کی آزادی سلب ہوجائیگی دوسرا نقصان یہ کہ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم دونوں میں مدارس کی خود مختاری ختم ہو جائیگی ایک سکول اور کالج کی طرح سرکار کا نظام اور نصاب اپنانا پڑیگا تیسرا نقصان یہ ہیکہ جن سٹیک ہولڈرز نے پاکستان کے عصری نظام تعلیم کو داو پہ لگا دیاہے وہی لوگ مدارس کے نظام کا کباڑا کردیں گے چوتھا نقصان یہ ہیکہ مدارس کو رجسٹریشن رینیول اور آڈٹ کے ان مشکل ترین مراحل کا سامنا کرناہوگا جس کا سوچ بھی نہیں سکتے آپ اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ آج سے کوئی بیس سال پہلے جامعۃ الرشید کےاپنےالبیرونی اسکول کے رجسٹریشن پہ ایک سال کا عرصہ لگاتھا اس وقت بھی صرف کراچی جیسے شہر میں پانچ ہزار سے زائد اسکول رجسٹریشن سے محروم ہیں چار چار سالوں سے انکی فائلیں پینڈنگ میں ہیں پانچواں نقصان یہ ہیکہ آپ مدرسے کیلئے کسی قسم کی فنڈنگ اور ذرائع آمدن پیدا کرنے کے مجاز نہیں ہونگے جیسا کہ ایک سکول اور کالج والے چندہ نہیں کرسکتے مدرسوں کا بھی یہی ہوگا چھٹا نقصان یہ ہیکہ مدرسے کاکردار محدود ہوگا اس طرح کہ آپ صرف تعلیمی سرگرمی تک محدود رہیں گے یہاں تک آپ کے مدرسے کی مسجد بھی مدرسے کے دائرہ اختیارمیں نہیں آسکے گی ساتواں نقصان یہ کہ کسی بھی قومی ایشو پہ مؤقف دینے میں مدرسہ مدرسہ کا دارالافتاء اآزاد نہیں ہوگا جو سرکار کا مؤقف ہوگا وہی مدرسے کو اپنانا پڑیگا مدرسہ اگر سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوگاتو پہلا نقصان یہ ہوگا کہ اس کو سرکار کی معاونت میسر نہیں ہوگی دوسرا نقصان یہ کہ مدارس کے اسناد کو کماحقہ مقبولیت نہیں ملی گی حالانکہ یہ فرضی نقصانات ہیں کیونکہ وزارت تعلیم کے تحت رجسٹریشن کی صورت میں بھی مدرسہ کو سرکاری فنڈ اور مدرسے کے فاضل کو ملازمت ملنے کی کوئی ضمانت نہیں جبکہ فوائد اس کے مقابل زیادہ ہیں پہلا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نصاب تعلیم میں آزاد رہیںگے دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نظام تعلیم میں آزاد وخودمختار ہونگے تمام تعلیمی تربیتی تدریسی اور امتحانی ضابطے اپنے ماحول کے مطابق طے کریں گے صرف وفاق المدارس کے امتحانی نظام کی کوئی نظیردنیا بھر میں موجود نہیں تیسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے ذرائع آمدن پیدا کرنے میں آزاد ہونگے اور دستیاب وسائل کے مطابق کام کرنا ممکن ہوگا چوتھا فائدہ یہ ہیکہ رجسٹریشن اور آڈٹ کے نظام میں سرکاری دفاتر کی مروجہ پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا جو ہوگا بھی سادگی سے ہوگا پانچواں فائدہ یہ کہ مدارس کا کردار وسیع رہیگا ایک مدرسہ اگر چاہے تو مدرسے کیساتھ ٹرسٹ ، مسجد ، یتیم خانہ ، لنگر ، ڈسپنسری ، ناداروں بیواؤں کی کفالت ، قدرتی آفات میں متأثرین کی بحالی ، ایمبولینس سروس کی فراہمی جیسی درجنوں سرگرمیاں آسانی کیساتھ جاری رکھ سکتاہے جبکہ مدرسہ اگر سکول کالج کی طرح وزارت تعلیم کے ٹحت چلاجاتاہے تو وزارت تعلیم کے تحت ان جیسی سرگرمیوں کا کوئی امکان نہیں چھٹا فائدہ یہ کہ قومی اور سرکاری ایشوز پہ مدرسہ کھل کر اپنا مؤقف دے سکے گا قوم اور عوام کی بہتر راہنمائی میں آزاد ہوگا یہ جتنے بھی فوائد اور نقصانات گنوائے گئے ہیں وزارت تعلیم اور سول سوسائٹی ایکٹ کے دائرے کو سامنے رکھ کر گنوائے گئے ہیں اس کے علاوہ بہت سارے فوائد ونقصانات ہوسکتے ہیں سوال یہ ہیکہ پچھلے ستر سالوں سے مدارس اس انداز میں کامیابی کیساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں تو تعلیم کی ناکام وزارت کے تحت مدارس کو دینے کے تجربے کی کیا ضرورت ہے ؟ اتنی نالائق وزارت کہ اسی وزارت نے دوہزار انیس میں مدارس کیساتھ رجسٹریشن کا معاہدہ کیاہے آج تک رجسٹریشن کا عمل شروع نہ ہوسکا یہ بھی مکرر بتادوں کہ دوہزار انیس میں مدارس نے وزارت تعلیم کیساتھ الحاق کا معاہدہ کیاتھا ماتحت کرنے کا معاہدہ نہیں تھا دونوں میں فرق واضح ہے اور وہ بھی اس مجبوری کے تحت کیاتھا کہ حکومت مدارس کو وزارت داخلہ کے تحت لیجانا چاہتی تھی مدارس نے ، اھون البلیتیں ، قبول کرنے کے درجے میں اس کو قبول کیاتھا ورنہ آج بھی مدارس کا فائدہ سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن میں ہے جس کی بات اتحاد تنظیمات مدارس اور *مولانا فضل الرحمن صاحب کررہے ہیں
Jama-Tur-Rasheed Establishment aur Hukmarano ka pittu hai. Agar yaqeen nai ata to JTR Media dekh lo, har waqt hukmarono aur Establishment ka blindly support o raha hota hai.
حکومت اتنے مدارس کو تحویل میں لے کر تنخواہ کون دے گا یہ بات اساتزہ کے لیے بہتر ہے کہ انھیں پچاس ہزار روپے تنخواہ ملے ایک پرایمری سکول ٹیچر کو چالیس پچاس ہزار تنخواہ ملتی ہے جو انھیں بھی ملے گی دس ہزار اچھے یا پچاس ہزار
Afsos k saath kehna parta hai k Ulama ne qoum k halat per ankhain bund ker k mojuda hukumranoun jaise ghaleez logoun k saath bethna, baghal geer hona behtar samjha.
مولانا حق پر ہے اور مولانا ہی حقیقی خیرخواہ ہے مدارس کا بلکہ پاسپان ہے
مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان صاحب اور تحریک لبیک پاکستان مولانا صاحب کے ساتھ ہیں
Maulana Fazal ur Rahman sahib zindabad ❤❤
حقیقی مدارس کے ترجمان
مفتی تقی عثمانی اور مولانا فضل الرحمان ❤❤❤
مدارس دینیہ کا ترجمان ،، قائد فضل الرحمان ❤❤❤
حق پرست علماء کرام سب مولانا فضل الرحمن اور مفتی تقی عثمانی صاحب کےستھ کڑی ہے
باقی سب انتشار پھیلانے والے ہیں
سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ کرنے کا منصوبہ کیونکہ اسکول ان سے چل نہیں رہے لیکن مدارس کو زبردستی سرکاری تحویل میں لانےکی کوشش۔۔۔
واقعی عجیب ۔۔۔
یہ بھی ایک پوائنٹ ہے۔۔۔
مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان
Baat simple ha ❤ ❤ ❤
Jtr ko yaqeen dilaya jae ke ap ka nizam waise rahega jaise apka ha. Aur wafaq ko nizam waisa rahega jaisa qanoni bill ma ha. Baat asan ha ❤ ❤ ❤
Maulana Fazlur Rahman Sahab's stance is stronger; he is the leader of six hundred thousand scholars. Having such disagreements among ourselves is equivalent to giving an opportunity to outsiders. Mufti Abdul Raheem Sahab should support Maulana Fazlur Rahman Sahab
مولانا فضل الرحمان زندہ آباد، مفتی عبدالرحیم صاحب بھی زندہ آباد۔
لیکن میری ذاتی رائے کیمطابق مولانا فضل الرحمن ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ واللہ أعلم
Very informative!! 😂
Make Chatgpt PM of Pakistan
No doubt Molana Fazal Ur Rahman's point of view is very strong in this regard.
Maulana fazal ur rehman sahab sahi hai janab humne jamiya azhar ka dekha hai kya hua hai aaj vo apni madaris ki hesiyat kho chuka hai kyu ki usko hukumat control karti hai or jese chahe chalati hai madaris ka nizam sharai hona chahiye na ke hukumi
پہلے اپنے سکول کالج کے نظام کو تو صحیح کرلو پھر مدارس کی طرف آنا
کیوں ؟ مدارس پہلے کیوں ٹھیک ہونا چاہیے
Moualana Fazl ur Rehman is equal to All Ulma it mean Fazl ur rehman is hero of ummat
مولانا فضل الرحمان ❤❤❤❤
Mulana sahab haq par hai❤
مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان صاحب ۔مدارس کا ترجمان مولانا فضل الرحمان صاحب ،مدارڈ کا ترجمان مولانا فضل الرحمان صاحب
Maulana Fazlur Rahman the king of politicians....govt agencies sponsored mullahs are making all confusion...
قاری حنیف حق پر ہیں کیوں کہ ریمورٹ کنٹرول سے نہیں چلائے جارہے
انتہائی دکھے دل سے کہنا پڑتا ھے کہ مفتی عبدالرحیم صاحب کو جانے یا ان جانے میں اسٹیبلشمنٹ استعمال کر رہی ھے
مدارس کو اذاد اور خودمختار ہونی چاہیے اگر خدانخواستہ حکومت کی سرپرستی میں مدارس چلے گئے ۔ تو جس طرح 😢 اسلامیہ یونیورسٹی 😢 سے ننگی ویڈیوز لیک ہوگئی اس طرح اللہ نہ کرے سب مدارس کا یہی خال ہوگا ۔
اس مسئلے پر مولانا فضل الرحمن صاحب ❤ حق پر ہے ۔ اور مولانا عبدالرحیم صاحب اور طاہر اشرفی جیسے علمائے کرام حکومت اپنے مقصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں 😢😢😢
Very good
کالجوں میں سیکس کی تعلیم دی جاتی ہے آپ کو پتا ہے
مولانا فضل الرحمٰن صاحب اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی رائے اسلاف کی رائے کے موافق ہے۔
دیکھیں ہشت اساسی اصول دارلعلوم دیوبند
حکومت تمام مدراس کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں
یہی لگ رہا ہے کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں
تو کیا سوسائٹی ایکٹ کے تحت حکومتی کنٹرول ختم ہو جائے گا ؟
@@ahmad31397 شاید سوسائٹی ایکٹ کے تحت حکومتی کنٹرول کم ہو نسبتا وزارت تعلیم کے
@@S-bb9jh جی نہیں اس طرح ایک تو ہر مدرسہ الگ الگ رجسٹر ہوگا جس پر کم از کم دس لاکھ خرچہ آئے گا اور تمام اداروں کے تلوے چاٹ چاٹ کر کہیں منظوری ہوگی۔۔۔اور سالانہ آڈٹ جب ہوگا نیب کا ڈنڈا چلے گا تب پتہ چل جائے گا ۔۔۔اور مزید جو سند جاری ہوگی اس میں کیا لکھا ہوا کہ جناب حافظ قاری عالم مفتی صاحب نہیں بلکہ مذہبی تاجر آرہے ہیں 😀۔۔۔
تمام دنیا میں مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہوتے ہیں لیکن پاکستانیوں کی ٹور ہی وکھری ہے
جامعۃ الرشید کے مفتی عبدالرحیم صاحب چاہتے ہیں کہ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہونے چائیے جبکہ مولانا فضل الرحمن اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہونے چاہئے
ہم دونوں پہلو کا جائزہ لیتے ہیں ہاں جائزہ لینے سے پہلے بتادوں کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے چلے آرہے ہیں اور سکون سے اپنا کام کررہے ہیں
اب آئیے جائزے کی طرف ۔
مدارس اگر وزارت تعلیم کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو
پہلا فائدہ یہ کہ سرکاری فنڈ کا حصول آسان ہوجاتاہے
دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس کے اسناد کی مقبولیت میں اضافہ متوقع ہے
حالانکہ یہ دونوں فائدے فرضی ہیں مدارس کو چھوڑیے سرکاری تعلیمی اداروں کو فنڈ دستیاب نہیں مدارس کو کک ملیگا ؟
مدارس کے اسناد کی دور کی بات ہے خود یونیورسٹیز کے فاضل کلرک کی پوسٹ کیلئے ترس رہے ہیں
جبکہ نقصانات میں سے
پہلا نقصان یہ ہیکہ کہ سرکار کی مدد لیکر مدارس کی آزادی سلب ہوجائیگی
دوسرا نقصان یہ کہ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم دونوں میں مدارس کی خود مختاری ختم ہو جائیگی ایک سکول اور کالج کی طرح سرکار کا نظام اور نصاب اپنانا پڑیگا
تیسرا نقصان یہ ہیکہ جن سٹیک ہولڈرز نے پاکستان کے عصری نظام تعلیم کو داو پہ لگا دیاہے وہی لوگ مدارس کے نظام کا کباڑا کردیں گے
چوتھا نقصان یہ ہیکہ مدارس کو رجسٹریشن رینیول اور آڈٹ کے ان مشکل ترین مراحل کا سامنا کرناہوگا جس کا سوچ بھی نہیں سکتے آپ اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ آج سے کوئی بیس سال پہلے جامعۃ الرشید کےاپنےالبیرونی اسکول کے رجسٹریشن پہ ایک سال کا عرصہ لگاتھا اس وقت بھی صرف کراچی جیسے شہر میں پانچ ہزار سے زائد اسکول رجسٹریشن سے محروم ہیں چار چار سالوں سے انکی فائلیں پینڈنگ میں ہیں
پانچواں نقصان یہ ہیکہ آپ مدرسے کیلئے کسی قسم کی فنڈنگ اور ذرائع آمدن پیدا کرنے کے مجاز نہیں ہونگے جیسا کہ ایک سکول اور کالج والے چندہ نہیں کرسکتے مدرسوں کا بھی یہی ہوگا
چھٹا نقصان یہ ہیکہ مدرسے کاکردار محدود ہوگا اس طرح کہ آپ صرف تعلیمی سرگرمی تک محدود رہیں گے یہاں تک آپ کے مدرسے کی مسجد بھی مدرسے کے دائرہ اختیارمیں نہیں آسکے گی
ساتواں نقصان یہ کہ کسی بھی قومی ایشو پہ مؤقف دینے میں مدرسہ مدرسہ کا دارالافتاء اآزاد نہیں ہوگا جو سرکار کا مؤقف ہوگا وہی مدرسے کو اپنانا پڑیگا
مدرسہ اگر سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوگاتو
پہلا نقصان یہ ہوگا کہ اس کو سرکار کی معاونت میسر نہیں ہوگی
دوسرا نقصان یہ کہ مدارس کے اسناد کو کماحقہ مقبولیت نہیں ملی گی
حالانکہ یہ فرضی نقصانات ہیں کیونکہ وزارت تعلیم کے تحت رجسٹریشن کی صورت میں بھی مدرسہ کو سرکاری فنڈ اور مدرسے کے فاضل کو ملازمت ملنے کی کوئی ضمانت نہیں
جبکہ فوائد اس کے مقابل زیادہ ہیں
پہلا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نصاب تعلیم میں آزاد رہیںگے
دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نظام تعلیم میں آزاد وخودمختار ہونگے تمام تعلیمی تربیتی تدریسی اور امتحانی ضابطے اپنے ماحول کے مطابق طے کریں گے صرف وفاق المدارس کے امتحانی نظام کی کوئی نظیردنیا بھر میں موجود نہیں
تیسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے ذرائع آمدن پیدا کرنے میں آزاد ہونگے اور دستیاب وسائل کے مطابق کام کرنا ممکن ہوگا
چوتھا فائدہ یہ ہیکہ رجسٹریشن اور آڈٹ کے نظام میں سرکاری دفاتر کی مروجہ پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا جو ہوگا بھی سادگی سے ہوگا
پانچواں فائدہ یہ کہ مدارس کا کردار وسیع رہیگا ایک مدرسہ اگر چاہے تو مدرسے کیساتھ ٹرسٹ ، مسجد ، یتیم خانہ ، لنگر ، ڈسپنسری ، ناداروں بیواؤں کی کفالت ، قدرتی آفات میں متأثرین کی بحالی ، ایمبولینس سروس کی فراہمی جیسی درجنوں سرگرمیاں آسانی کیساتھ جاری رکھ سکتاہے جبکہ مدرسہ اگر سکول کالج کی طرح وزارت تعلیم کے ٹحت چلاجاتاہے تو وزارت تعلیم کے تحت ان جیسی سرگرمیوں کا کوئی امکان نہیں
چھٹا فائدہ یہ کہ قومی اور سرکاری ایشوز پہ مدرسہ کھل کر اپنا مؤقف دے سکے گا قوم اور عوام کی بہتر راہنمائی میں آزاد ہوگا
یہ جتنے بھی فوائد اور نقصانات گنوائے گئے ہیں وزارت تعلیم اور سول سوسائٹی ایکٹ کے دائرے کو سامنے رکھ کر گنوائے گئے ہیں
اس کے علاوہ بہت سارے فوائد ونقصانات ہوسکتے ہیں
سوال یہ ہیکہ پچھلے ستر سالوں سے مدارس اس انداز میں کامیابی کیساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں تو تعلیم کی ناکام وزارت کے تحت مدارس کو دینے کے تجربے کی کیا ضرورت ہے ؟
اتنی نالائق وزارت کہ اسی وزارت نے دوہزار انیس میں مدارس کیساتھ رجسٹریشن کا معاہدہ کیاہے آج تک رجسٹریشن کا عمل شروع نہ ہوسکا
یہ بھی مکرر بتادوں کہ دوہزار انیس میں مدارس نے وزارت تعلیم کیساتھ الحاق کا معاہدہ کیاتھا ماتحت کرنے کا معاہدہ نہیں تھا دونوں میں فرق واضح ہے اور وہ بھی اس مجبوری کے تحت کیاتھا کہ حکومت مدارس کو وزارت داخلہ کے تحت لیجانا چاہتی تھی مدارس نے ، اھون البلیتیں ، قبول کرنے کے درجے میں اس کو قبول کیاتھا ورنہ آج بھی مدارس کا فائدہ سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن میں ہے جس کی بات اتحاد تنظیمات مدارس اور *مولانا فضل الرحمن صاحب کررہے ہیں
Molana is right 👍
ج بات پارلیمنٹ پر آئے تو سیاسی عالم کو فوقیت ہے کیونکہ انکے چالوں کو سیاسی عالم بہتر جانتے ہیں جبکہ ایک عام عالم ایک مخصوص دائرے تک محدود ہوتا ہے
طاہر اشرفی کی بغیرتی والی بات سنیں
مفتی محمد حنیف زندہ باد
MAA SHAA ALLAH ❤❤❤ ALLAH TAALA apki mehnat QABOOL frmay ❤❤
Mufti Abdul Raheem's and Mufti Haneef's point of view is solid as this is the necessity of time to get benefits with advance education too and to compete the world
مفتی عبد الرحیم صاحب کو جو دل کرے وہ کریں، وہ حکومت کی پارٹی بن کر علما پر کیوں رائے تھوپ رہے ہیں
افسوس گورنمنٹ کی کنٹرول تعلیم کالجوں میں سیکس کی تعلیم دی جاتی ہے ایک ہی ہال میں جوان لڑکی لڑکے کو
❤جمعیت علماء اسلام❤
Molana fazal ur rehman haq par hen humain unka sath dena chahiy
We love both❤❤
❤مولنا فضل الرحمٰن صاحب❤
Mulana zinda bad ❤
مولانا فضل الرحمٰن صاحب ذندہ باد
Long live Moulana Fazl ur Rehman Sb
بھائی جان یہ مسئلے اب آپ روبوٹس سے پوچھیں گے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
کیا یہ دور اندیش ہے؟
کیا یہ مکمل ماضی کو سمجھتی ہے یا جو اس میں فیڈ کیا جائے؟
کیا یہ بھی کسی سیاسی نظام کو فالو کرتی ہے یا نہیں؟
اور اپنی رائے رکھتی ہے۔۔۔؟؟؟؟
بھائی اس کو اتنی ہی اہمیت دینی چاہئے جتنی اس کی اوقات ہے۔
اس طرح ہر کوئی ہر معاملے میں اس کو مقتدا سمجھے گا ۔۔۔۔۔اور کونوا مع الصادقین کا کیا ؟
رجال اللہ کی اہمیت کہاں؟
نیوٹرل نیوٹرل کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔ایک حق ہے اور ایک باطل ۔۔۔۔۔بس
اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے
I am lessen 1st time chatgpt voice 😮 I can't believe this omg just like human unbelievable 🤯
The main issue is still there no matter what!
And that is you can’t make a specialization school and admit children there!
Hamare liye dono boht hi ayhtaram shaksiayat y
Maulana is right because govt want to hand it ober to kufars
مولانا ذندہ باد
موجودہ امریکی حمایت یافتہ حکومت کبھی بھی مدارس کے حامی نہیں ہو سکتی. روایتی طریقہ بہتر ہے...
مولانا فضل الرحمن صاحب کے ساتھ ہیں انہیں کا موقف درست اور دور اندیشی پر مبنی ہے۔ یقینا اگر مدارس حکومت کے ماتحت آگئے تو برباد ہو جائیں گے ۔ اللّٰہ تعالیٰ ہی مدارس کو اپنے فضل و کرم سے فاسقوں کی ماتحتی سے بچائیں۔
Molana Fazal ur Rehman zindabad
Chat gpt is also influenced by the Information of Sources 😂
عزیزو آج پاکستان کے دینی مدارس دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں کیونکہ وہ آزاد ہیں ۔ اگر ان مدارس کو حکومتی کنٹرول میں دے دیا تو پاکستان کے سکول کالج کی طرح دینی مدارس بھی فحاشی عریانی اور منشیات کے اڈے بن جائیں گے ۔ مفتی عبدالواحد قریشی ۔
حکومتی ڈمی جعلی مدارس نامنظور ۔
بندوستان میں بھی قریبا 2007/8 میں ایسے ہی اختلاف ہوا تھا بہت سے علماء نے سرکاری بورڈ کی حمایت کی اور سرکار کی امداد لینے کی جوازیت پیش کی کچھ سال ان علماء نے بھت مزے کئے اب ان مدارس کے علماء اور مدرسین کی آئے دن دھرنوں کی خبر مل رہی ہوتی ہے اب کچھ سالوں سے ان کے مہتمم کی جگہ حکومتی ملازم کو زمہ دار بنانے کی اطلاع مل رہی ہو تی ھے اور صبح کو وندے ماترم پڑھنا پر بھی حکومتی ریاستی دباؤ ہوتا ھے اب وہ مدارس حکومتی ادارے ہیں نہ کہ دینی آپ کے ملک میں بھی ایسے مولوی کچھ دنوں سے نظر آرہے ہیں جو حکومتی عسکری مدرسوں کی باتیں اور فضائل بیان کر رہے ہیں جن کو اگر آسان زبان میں کہا جائے تو گویا وہ فضل اور فیضی ہیں خدا ان حکومتی عسکری علماء سے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے ۔
مفتی عبد القدوس 2024 ۔ چینل وژن پوائنٹ پروگرام ۔
Maulana Fazlur Rahman ki rai zyada behtar hai lekin saath hi saath madaris ki tajdeed bhi honi chahiye lekin khudmukhtari ke sath. Akabir e Deoband ne bhi madrasa qayam krte waqt khudmukhtari ke usul par amal liya tha
پاکستان کے جدید تعلیمی حالات کے احوال یہ ہیں کہ سکولز بیچے جا رہے ہیں اساتذہ سڑکوں پر آ گئے ہیں پینشن ختم کی جارہی ہیں۔یونیورسٹیاں ابھی تک مخلوط تعلیم پر مشتمل ہیں جہاں زیادہ تر بچے اور اساتذہ بلکل ہی اسلام سے آزاد ہیں اور پروفیسر کے زیادہ تر بچیوں کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں۔یونیورسٹیوں میں ریسرچ بلکل نہ ہونے کے برابر ہے، نصاب تعلیم یکساں نہیں، ہماری تعلیم کی بین الاقوامی حیثیت نہیں۔وزیر تعلیم اکثر ان پڑھ لوگ بن جاتے۔یہ لوگ مدارس کا بھی برا حال کرنا چاہتے ہیں۔مدارس کو بلکل خود مختاری دی جائے، مولانا فضل الرحمن صاحب سو 💯 نہیں بلکہ 1000فیصد ٹھیک کہ رہے ہیں۔
اگر مدارس کی خود مختاری ختم ہو گئ تو جیسے دوبئی کویت وغیرہ میں مدارس کی موت ہو گئ ایسے ہی وطن عزیز میں ہو گآ۔
پاکستانی مدارس اس وقت دنیا میں بین الاقوامی معیار رکھتے ہیں پاکستان کے مدارس میں پوری دنیا سے طلباء آ کر دین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔خدرا مدارس کی خودمختاری قائم رکھی جائے۔
Sab apni opinions paish kare liken ye sab Hamare he ulama hain lihaza baat karty waqt apne alfazo or lehje par ghor kare ... Shukria !
مولانا فضل الرحمن درست ہیں
Molana Fazlur Rehman 🥰
افسوس گورنمنٹ کی کنٹرول تعلیم کالجوں میں سیکس کی تعلیم دی جاتی ہے
Molana fazal ur Rahman is on right way
ایک طرف جمہور علماء اور اتحاد تنظیمات مدارس ہیں
میں اس ویڈیو سے بہت مایوس ہوا ہوں۔ مذہبی معاملے پر chatgpt یا کوئی AI استعمال کرنا؟ جب مشینی ذبیحہ حلال نہیں ہے، تو مذہبی معاملے پر مشین/اے آئی کی رائے کیسے ٹھیک ہو گی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ chatgpt دونوں معروف اسکالرز سے زیادہ جینئس ہے؟ براہ کرم نیا پنڈورا باکس نہ کھولیں
Mufti Raheem pehle se foj ke sath he
جامعۃ الرشید زندہ آباد
مفتی عبدارحیم کے ساتھ کھڑے ہیں
پیسے کی چمک جہاں ہو وہاں دونمبر لوگ رخ کرتے ہیں
Molana Fazlur Rahman Zindabad❤
بھائی جان chat gpt کو صرف بھی مختلف نظریہ فکر والوں نے پروگرام کیا ہے اسلئیے اسکی رائے کا کوئی اعتبار نہیں
ہم صرف ایک بات مانتے ہیں جہاں مولانا فضل الرحمان ساحب اور مفتی تقی صاحب کی ہاں بسسسسسسسسسس۔ ہم وہاں کہیں اور نہیں جاسکتے ۔۔۔۔۔۔۔
With excuses you are 100 % Influence with Jamiat ur Rasheed
Only Molana
مولانا زندہ اد
Jb madrasay k students Deen k sath sath Duniya ki b advance technical education lain gay, tb wo duniya mn compete kr saktay hn.
Pehle jo duniya ki taleem le chukey unko to job mil jaey...sb berozgar phr rahey
افسوس کی بات ہے۔
کہ اپ حق کو جاننے کے با وجود بھی چیٹ جی پی ٹی پر اعتماد کر رہے ہیں
King molana fazal
Informative
مدارس کو ایک معاہدے کے بجائے قانون جو پارلیمنٹ کے ذریعے پیش کیاگیا ہے چلانا چاہئے
مولانا فضل الرحمٰن صاحب نے مدارس کو دونوں وزارتوں سے منسلک کرنے کی بات کی ہے اور فرمایاکہ جس سے بھی جومنسلک ہونا چاہئے ہو جائے
مفتی عبد الرشید صاحب استعمال ہوگئے مگر انہیں سمجھ نہیں آیامیڈیا میں آکرمسئلہ بگڑھ گیا۔ حکومت نے ان کے بیان کوحجت کے طورپرپیش جردیا
متین صاحب کیا اب مدارس کے معاملہ میں صرف چیٹ جی پی ٹی کی کسر رہ گئی تھی ؟؟؟؟؟؟
Whixh version of gpt is being used in this video?
Chalo g ab ye reh geya Tha K madaras K Bary me ham chatgpt say poochen ge
❤❤❤❤❤❤Masha-Allah.❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤
Bhai chatgpt Ai tool hy usay halat ka kya pata avii us say puch k awaam ko aur Shaq aur subaat mn q dal rhy...... Ap log itni foolish harkt kary gy we don't expect
Always molana fazal ur Rahman
Chatgpt itni achi Urdu 😂😂😂
wth, chatgpt is trained on old data back before 2023, how could you make inference from that sadqy
مولانا مولانا ہیں
جامعہ الرشید اس معاملے میں غلطی پر ہے۔
احباب مسج ٹی وی کے تنزلی کے اسباب کیا ہیں؟
Chat GPT😂😂
3:25 main jawab agaya.
ہم مدارس دینیا کی بقا اور خودمختاری کے لئیے مفتی تقی عثمانی مفتی منیب الرحمن اور قاری حنیف اور مولانا فضل الرحمن کا ساتھ دیں گے مفتی عبدالرحیم صاحب کسی کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں باقی طاہر اشرفی متنازعہ شخص یے ایسے لوگوں کو زیر بحث لانا بھی علمائے حق کی توہین ہے
کیا مدارس سے ہم ڈاکٹر ، انجیر ، وکیل ، کرک ، فوجی ، سپاہی وغیرہ چاہتے ہیں
bewaqoofy ky bhi hadd hoty hai jo is video my par kardy gaye hai
molana fazal u rahman ❤
آپ کہاں سے منسلک ہیں ہم جانتے ہیں
Jo Mufti Taqi Usmani Sahab kahe vo kare
Wafaq ❤
Hazrat ChatGPT ka algorithm update hi ni hota ap ny video Kesy bna li...
Agr koi zra bhi chatGPT ko smjhya h to ye ap ki video ka jhoot pkra jaye ga.
Kuch khial krain.
Technology value neutral nhi hote ..
چیٹ جی بی تو مفتی عبد الرحیم صاحب کی تایید کرتی ھے
آپ لوگ جو یہ کہتے ھیں کہ حکومت مدارس پر کنٹرول کرے گی ایمانداری سے بتاٸیں کس سکول کو حکومت نے کنٹرول کیا ھے آج تک ۔ اور مولونا عبدالرحیم کہتے ھیں کہ دونوں نظام چلا دیں جس کا دل چاھے وہ محکمہ تعلیم سے رجسٹریشن کروالے چاھے تو سوساٸٹی ایکٹ سے کروالے ۔
Kis par nahi kia
Kis university mein islami qanoon aur syllabus parha jata hsi
@@Tareekh20 Sawal Gandum jawab Chana. Madrasson mein jo ho raha hai wo kiun hota hai
جامعۃ الرشید کے مفتی عبدالرحیم صاحب چاہتے ہیں کہ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہونے چائیے جبکہ مولانا فضل الرحمن اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہونے چاہئے
ہم دونوں پہلو کا جائزہ لیتے ہیں ہاں جائزہ لینے سے پہلے بتادوں کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک مدارس سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے چلے آرہے ہیں اور سکون سے اپنا کام کررہے ہیں
اب آئیے جائزے کی طرف ۔
مدارس اگر وزارت تعلیم کے تحت رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو
پہلا فائدہ یہ کہ سرکاری فنڈ کا حصول آسان ہوجاتاہے
دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس کے اسناد کی مقبولیت میں اضافہ متوقع ہے
حالانکہ یہ دونوں فائدے فرضی ہیں مدارس کو چھوڑیے سرکاری تعلیمی اداروں کو فنڈ دستیاب نہیں مدارس کو کک ملیگا ؟
مدارس کے اسناد کی دور کی بات ہے خود یونیورسٹیز کے فاضل کلرک کی پوسٹ کیلئے ترس رہے ہیں
جبکہ نقصانات میں سے
پہلا نقصان یہ ہیکہ کہ سرکار کی مدد لیکر مدارس کی آزادی سلب ہوجائیگی
دوسرا نقصان یہ کہ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم دونوں میں مدارس کی خود مختاری ختم ہو جائیگی ایک سکول اور کالج کی طرح سرکار کا نظام اور نصاب اپنانا پڑیگا
تیسرا نقصان یہ ہیکہ جن سٹیک ہولڈرز نے پاکستان کے عصری نظام تعلیم کو داو پہ لگا دیاہے وہی لوگ مدارس کے نظام کا کباڑا کردیں گے
چوتھا نقصان یہ ہیکہ مدارس کو رجسٹریشن رینیول اور آڈٹ کے ان مشکل ترین مراحل کا سامنا کرناہوگا جس کا سوچ بھی نہیں سکتے آپ اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ آج سے کوئی بیس سال پہلے جامعۃ الرشید کےاپنےالبیرونی اسکول کے رجسٹریشن پہ ایک سال کا عرصہ لگاتھا اس وقت بھی صرف کراچی جیسے شہر میں پانچ ہزار سے زائد اسکول رجسٹریشن سے محروم ہیں چار چار سالوں سے انکی فائلیں پینڈنگ میں ہیں
پانچواں نقصان یہ ہیکہ آپ مدرسے کیلئے کسی قسم کی فنڈنگ اور ذرائع آمدن پیدا کرنے کے مجاز نہیں ہونگے جیسا کہ ایک سکول اور کالج والے چندہ نہیں کرسکتے مدرسوں کا بھی یہی ہوگا
چھٹا نقصان یہ ہیکہ مدرسے کاکردار محدود ہوگا اس طرح کہ آپ صرف تعلیمی سرگرمی تک محدود رہیں گے یہاں تک آپ کے مدرسے کی مسجد بھی مدرسے کے دائرہ اختیارمیں نہیں آسکے گی
ساتواں نقصان یہ کہ کسی بھی قومی ایشو پہ مؤقف دینے میں مدرسہ مدرسہ کا دارالافتاء اآزاد نہیں ہوگا جو سرکار کا مؤقف ہوگا وہی مدرسے کو اپنانا پڑیگا
مدرسہ اگر سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوگاتو
پہلا نقصان یہ ہوگا کہ اس کو سرکار کی معاونت میسر نہیں ہوگی
دوسرا نقصان یہ کہ مدارس کے اسناد کو کماحقہ مقبولیت نہیں ملی گی
حالانکہ یہ فرضی نقصانات ہیں کیونکہ وزارت تعلیم کے تحت رجسٹریشن کی صورت میں بھی مدرسہ کو سرکاری فنڈ اور مدرسے کے فاضل کو ملازمت ملنے کی کوئی ضمانت نہیں
جبکہ فوائد اس کے مقابل زیادہ ہیں
پہلا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نصاب تعلیم میں آزاد رہیںگے
دوسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے نظام تعلیم میں آزاد وخودمختار ہونگے تمام تعلیمی تربیتی تدریسی اور امتحانی ضابطے اپنے ماحول کے مطابق طے کریں گے صرف وفاق المدارس کے امتحانی نظام کی کوئی نظیردنیا بھر میں موجود نہیں
تیسرا فائدہ یہ کہ مدارس اپنے ذرائع آمدن پیدا کرنے میں آزاد ہونگے اور دستیاب وسائل کے مطابق کام کرنا ممکن ہوگا
چوتھا فائدہ یہ ہیکہ رجسٹریشن اور آڈٹ کے نظام میں سرکاری دفاتر کی مروجہ پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا جو ہوگا بھی سادگی سے ہوگا
پانچواں فائدہ یہ کہ مدارس کا کردار وسیع رہیگا ایک مدرسہ اگر چاہے تو مدرسے کیساتھ ٹرسٹ ، مسجد ، یتیم خانہ ، لنگر ، ڈسپنسری ، ناداروں بیواؤں کی کفالت ، قدرتی آفات میں متأثرین کی بحالی ، ایمبولینس سروس کی فراہمی جیسی درجنوں سرگرمیاں آسانی کیساتھ جاری رکھ سکتاہے جبکہ مدرسہ اگر سکول کالج کی طرح وزارت تعلیم کے ٹحت چلاجاتاہے تو وزارت تعلیم کے تحت ان جیسی سرگرمیوں کا کوئی امکان نہیں
چھٹا فائدہ یہ کہ قومی اور سرکاری ایشوز پہ مدرسہ کھل کر اپنا مؤقف دے سکے گا قوم اور عوام کی بہتر راہنمائی میں آزاد ہوگا
یہ جتنے بھی فوائد اور نقصانات گنوائے گئے ہیں وزارت تعلیم اور سول سوسائٹی ایکٹ کے دائرے کو سامنے رکھ کر گنوائے گئے ہیں
اس کے علاوہ بہت سارے فوائد ونقصانات ہوسکتے ہیں
سوال یہ ہیکہ پچھلے ستر سالوں سے مدارس اس انداز میں کامیابی کیساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں تو تعلیم کی ناکام وزارت کے تحت مدارس کو دینے کے تجربے کی کیا ضرورت ہے ؟
اتنی نالائق وزارت کہ اسی وزارت نے دوہزار انیس میں مدارس کیساتھ رجسٹریشن کا معاہدہ کیاہے آج تک رجسٹریشن کا عمل شروع نہ ہوسکا
یہ بھی مکرر بتادوں کہ دوہزار انیس میں مدارس نے وزارت تعلیم کیساتھ الحاق کا معاہدہ کیاتھا ماتحت کرنے کا معاہدہ نہیں تھا دونوں میں فرق واضح ہے اور وہ بھی اس مجبوری کے تحت کیاتھا کہ حکومت مدارس کو وزارت داخلہ کے تحت لیجانا چاہتی تھی مدارس نے ، اھون البلیتیں ، قبول کرنے کے درجے میں اس کو قبول کیاتھا ورنہ آج بھی مدارس کا فائدہ سول سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن میں ہے جس کی بات اتحاد تنظیمات مدارس اور *مولانا فضل الرحمن صاحب کررہے ہیں
@@SultanMahmood-nl8gz kia horaha hai sahab zara hamein bhi kuch arz karein
Jama-Tur-Rasheed Establishment aur Hukmarano ka pittu hai. Agar yaqeen nai ata to JTR Media dekh lo, har waqt hukmarono aur Establishment ka blindly support o raha hota hai.
حکومت اتنے مدارس کو تحویل میں لے کر تنخواہ کون دے گا یہ بات اساتزہ کے لیے بہتر ہے کہ انھیں پچاس ہزار روپے تنخواہ ملے ایک پرایمری سکول ٹیچر کو چالیس پچاس ہزار تنخواہ ملتی ہے جو انھیں بھی ملے گی دس ہزار اچھے یا پچاس ہزار
کہاں مولانا فضل الرحمٰن اور کہاں مفتی عبدالرحیم کہاں
Afsos k saath kehna parta hai k Ulama ne qoum k halat per ankhain bund ker k mojuda hukumranoun jaise ghaleez logoun k saath bethna, baghal geer hona behtar samjha.