Maulana Farzand Ali Budhanvi Ep.61

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 7 ธ.ค. 2023
  • قطب الواعظین مولانا فرزندعلی بڑھانوی، مظفرنگر کے مشہور علاقہ "بڑھانہ" میں پیدا ہوئے، آپ کے والد "جناب خورشید علی" بستی کے محترم و معزز فرد تھے۔
    مولانا موصوف نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنی بستی میں رہ کر ہی حاصل کی اس کے بعد ایران کا رخ کیا اور وہاں پہنچ کر جیّد علماء و مراجع کی خدمتِ بابرکت میں رہتے ہوئے اپنی معلومات کو چار چاند لگائے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے وطن "بڑھانہ" واپس آئے اور تبلیغ دین میں مصروف ہوگئے اور اسی کے ساتھ ساتھ شبیہ روضہ اما حسینؑ کی تعمیر کرائی جو آج بھی خلائق کی زیارت¬گاہ بنا ہوا ہے۔
    مذکورہ نیک کام انجام دینے کے بعد مولانا نے تبلیغ دین کی غرض سے اپنے وطن سے دہلی کا رخ کیا اور پنجہ شریف میں قیام پذیر ہوئے۔ پنجہ شریف میں قیام کے دوران آپ نے امام حسین علیہ السلام کی ضریح کی نہایت خوبصورت نقاشی کی جو آج بھی موجود ہے اور ہزاروں لوگ زیارت سے مشرف ہوتے ہیں۔
    مولانا فرزند علی ایک عرصہ تک دہلی میں مقیم رہے، اس کے بعد دہلی سے ممبئی کی طرف گامزن ہوئے، مسجد ایرانیان میں قیام کیا اور قرآن کریم و نہج البلاغہ کا درس دینا شروع کیا۔ بڑھانہ کے مومنین مولانا کے دلدادہ ہیں۔آج بھی ان کی تصویر مؤمنین کے گھروں میں موجود ہے۔ بڑھانہ کے مومنینآپ کو اپنے جد کے مانند یاد کرتے ہیں۔ وہ لوگ جب کبھی تلاوت کرتے ہیں تو موصوف کی روح کو بھی ہدیہ کرتے ہیں۔
    مولانا کو خداوند عالم کی جانب سے صرف ایک نعمت عطا ہوئی تھی جو بچپن ہی میں خدا کو پیاری ہوگئی، ابھی بچہ کو گزرے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا ، مولانا کی اہلیہ بھی آپ کو داغِ مفارقت دے گئیں۔ مولانا نے زوجہکے انتقال کے بعد دوسری شادی نہیں کی اور اپنی بقیہ زندگی عبادت الٰہی میں گزار دی۔
    آخرکار یہ علم و عمل کا ماہتاب سن 1359ہجری بمطابق سن 1940عیسوی شہر ممبئی میں غروب ہوگیا اورمجمع کی ہزار آہ و بکا کے ساتھ ممبئی میں موجود قبرستانِ ایرانیان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
    ماخوذ از : نجوم الہدایہ(دانشنامہ علمای شیعہ در ھند-دایرۃ المعارف)، تحقیق و تالیف: مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی و مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی ، ج9، ص368، دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2023ء۔
    ShiaOlama #Biography #Documentary #Islam #noormicrofilm #ShiaHistory #IslamicVideo

ความคิดเห็น •