Ahmed Faraz recites his ghazal گلے فضول تھے عہدِ وفا کے ہوتے ہوئے

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 16 ธ.ค. 2024

ความคิดเห็น • 3

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  ปีที่แล้ว +5

    گلے فضول تھے عہدِ وفا کے ہوتے ہوئے
    سو چُپ رہا ستمِ ناروا کے ہوتے ہوئے
    یہ قربتوں میں عجب فاصلے پڑے کہ مجھے
    ہے آشنا کی طلب آشنا کے ہوتے ہوئے
    وہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریں
    چراغ ہم نے جلائے ہَوا کے ہوتے ہوئے
    نہ چاہنے پہ بھی تجھ کو خدا سے مانگ لیا
    یہ حال ہے دلِ بے مدّعا کے ہوتے ہوئے
    نہ کر کسی پہ بھروسہ کہ کشتیاں ڈُوبیں
    خدا کے ہوتے ہوئے ناخدا کے ہوتے ہوئے
    مگر یہ اہلِ ریا کِس قدر برہنہ ہیں
    گلیم و دلق و عبا و قبا کے ہوتے ہوئے
    کسے خبر ہے کہ کاسہ بدست پھرتے ہیں
    بہت سے لوگ سَروں پر ہما کے ہوتے ہوئے
    فراز ایسے بھی لمحے کبھی کبھی آئے
    کہ دل گرفتہ رہا دل رُبا کے ہوتے ہوئے
    احمد فراز

    • @hesamhaque4991
      @hesamhaque4991 ปีที่แล้ว +2

      کریں تو کس پہ بھروسہ کہ کشتیاں ڈوبیں
      خدا کے ہوتے ہوے، ناخدا کے ہوتے ہوے

    • @nawabnaqvi5337
      @nawabnaqvi5337 ปีที่แล้ว +1

      یادش بخیر فراز مرحوم سے مشاعروں میں نیاز مندانہ ملاقاتیں رہیں بہت ہی کھرے اور سچے انسان تھے فارسی اور اردو شاعری کی روایتوں کے امین اور زبان پر مکمل گرفت مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے. دعا گو
      پروفیسر نواب نقوی