غامدی صاحب نے نہایت احسن طریقے سے سے ان لوگوں اللہ و رسول اکرم نبئ آخر زمان صلعم کی قرآن و حدیث کی روشنی میں کنڈم کیا جزاک اللہ آمین یارب العالمین آمین
آمین ثم آمین!!! اللہ جاوید احمد غامدی اور ان جیسی شیطان کی اولادوں کو واقعی ہزاروں سال زندہ رکھے تاکہ یہ مردود بڈھے سیسک سیسک کر موت کی دعائیں کریں لیکن ہزاروں سالوں سے پہلے ان جیسے اور "جو بائیڈن اور نیتن ہاہو" مردود شیطانوں کو موت نہ آئے۔ آمین یا رب آمین۔
"سیکس ایجوکیشن" بھی آنکھوں کو جگر اور کلیجے کو ٹھنڈک باہم پہچانے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے" جاوید احمد غامدی جیسوں سے علم سیکھنے سے اچھا ہے کہ "سیکس" کا علم کسی اچھے تجربہ کاد کنجر یا کنجری سے حاصل کر لیا جائے۔
لیکن پھر بھی غامدی صاحب اتنی واضح اور آسان فہم دلیل سے اپنی بات سمجھاتے ہیں ہیں کہ اقبال ہو، سر سید ہو، ابن عربی ہو، مولانا روم ہو، مولانا مودودی ہو یا غزالی ہو غلطی واضح ہو جاتی ہے۔ ابھی تک تحقیر و تضحیک کے علاوہ کسی نے کبھی غامدی کے ساتھ کوئی اور معاملہ نہیں کیا۔ اب تحقیر اور تضحیک غامدی صاحب کے آہنی دلائل کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔۔۔😉😉😉
علامہ اقبال ایک عالمَ بے بدل تھے- ان کا ایک مقام ہے- غامدی صاحب کی طرز کے چند اور علما بھی ہیں- لیکن غامدی صاحب کی فصاحت اور بلاغت کا مقابلہ مشکل امر ہے-
Mere bhai Ghamidi ko ghor sey suna karo. Woh keh raha hai 70-80% log un logo ki deen ki tabeer ko sach mantay hain Jo log (ulama: Al ghazali, Shah Waliullah) Wahdat ul Wajood k aqeeday ko Khwas ki Tawheed aur Tawheed ki intehaa mantay hain. Iska yeh matlab hargiz nahi k woh tamam log Wahdat ul wajood k aqeeday ko sach mantay hain. Kisi ki over all deen ki tabeer sey itefaaq karnay k hargiz matlab nahi hai k uskay aqeeday ki har har cheez ko ushi tarah maana.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
غامدی صاحب آپکا بہت بہت شکریہ، اللّٰہ آپکو اجر دے۔ اب سمجھ آتا ہے کہ پاکستان کی نام نہاد مذہبی کمیونٹی نے کیوں آپکو پاکستان میں نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
Great explaination. i studied my self and reached to this point by reading soooooooo mcuh stuff but ghamdi sb told with such a clearity. i think allamah iqbal shared his view with shia and before that with Muatzilah the originator of this idea
شیخ محی الدین ابن عربی نے عین قرآنِ مجید کے مطابق ختم نبوت کے معنی فرمائے ہیں۔ سورۃ النساء میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے ۔ وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ﴿ؕ۶۹﴾ ذٰلِکَ الۡفَضۡلُ مِنَ اللّٰہِ ؕ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ عَلِیۡمًا ﴿۷۰﴾ (ترجمہ) (اِنھیں بتاؤ کہ) جو اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کریں گے، وہی ہیں جو اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے، یعنی انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین۔کیاہی اچھے ہیں یہ رفیق! یہ اللہ کی عنایت ہے اور (اِس کے لیے) اللہ کا علم کافی ہے۔ (ترجمہ غامدی صاحب) دیکھیں اللہ تعالیٰ نے نبوت سمیت چار درجات میں انعامات کا وعدہ کیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
غامدی صاحب کو اللہ تعالیٰ اپنے حفظ و امان میں رکھے- اتنے متنازع نظریات کو انتہائی شستہ الفاظ میں بیان کرنے کا سلیقہ کوئی ان سے سیکھے- جزاک اللہ غامدی صاحب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
بہت زبردست بات ہے کہ کسی کے غلط نظریات کو بتانا ضروری ہے مگر انہیں کافر وغیرہ کہنا ٹھیک نہیں ۔اہک بات قابل غور ہے وہ یہ کہ اپنے مخصوص نظریات رکھنے والے انفرادی طور پر بات کرتے ہیں مگر شیعہ حضرات اجتمائ طور پر عقائد رکھتے ہیں تو انہوں نے خاص جگہ سے عقائد لئے ہیں اور وہ ہیں بارہ امام ، اسی لئے وہ سب ایک ہی بات کہتے ہیں ۔اس طرح دو گروہ ہو گئے ایک وہ جنھوں نے دین ایک خاص سلسلے سے لیا اور دوسرے نے الگ الگ جگہوں سے ۔بہرحال زیادہ تر علماء کا اکھٹا ہو جانا اس بات کی دلیل نہیں وہ سب صحیح ہیں
اس بارے میں امام احمد بن حنبل کی رائے آخری ہے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک پر کھڑے ہوکر کہا تھا۔ کہ اس صاحب قبر کے علاؤہ کوئی انسان خطا سے بالاتر نہیں ہے۔ کوئی بھی انسان حجت نہیں ہے۔ ہاں ان کے پیش کیے ہوئے عقائد کے علاؤہ باقی سب کے خلاف بات ہوسکتی ہے
قرآن کریم میں اجرائے نبوت کا ثبوت : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے! وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۲﴾ اور جب اللہ نے نبیوں کا میثاق لیا کہ جبکہ میں تمہیں کتاب اور حکمت دے چکا ہوں پھر اگر کوئی ایسا رسول تمہارے پاس آئے جو اس بات کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو تم ضرور اس پر ایمان لے آؤ گے اور ضرور اس کی مدد کرو گے۔ کہا کیا تم اقرار کرتے ہو اور اس بات پر مجھ سے عہد باندھتے ہو؟ انہوں نے کہا (ہاں) ہم اقرار کرتے ہیں۔ اس نے کہا پس تم گواہی دو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔ ( آلِ عمران آیت 82 ) اس آیتِ کریمہ میں مندرجہ ذیل امور قابلِ غور ہیں!!! 1) اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے میثاق یعنی عہد لیا ۔۔۔ 2) کہ جب کہ مَیں تمہیں کتاب اور حکمت دے چکا ہوں ۔۔۔ 3) پھر اگر کوئی ایسا رسول تمہارے پاس آئے جو اس بات کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے ۔۔۔ 4) تو تم ضرور اس پر ایمان لے آؤ گے اور ضرور اسکی مدد کرو گے ۔۔۔ 5) کہا کیا تم اقرار کرتے ہو اور اس بات پر مجھ سے عہد باندھتے ہو؟ 6) انہوں نے کہا کہ ہاں ہم اقرار کرتے ہیں ۔۔۔ اب خاکسار مندرجہ بالا امور پر الگ الگ روشنی ڈالتا ہے تاکہ آیتِ کریمہ کا مفہوم آسانی سے سمجھ آ سکے - پہلا اَمر یہ کہ اللہ نے نبیوں سے میثاق لیا - اور اسمیں تمام انبیاء بشمول آنحضرت ۖ کے شامل ہیں - اور انبیاء سے میثاق لینے کا مطلب انکی امتوں سے میثاق ہوتا ہے - چنانچہ یہ میثاق جسطرح پہلی اُمتوں سے لیا گیا اسی طرح اُمتِ محمدیہ سے بھی لیا گیا - ایک غلطی اور اسکا ازالہ : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں اکثر غیر احمدی یہ کہا کرتے ہیں کہ اس میثاق میں آنحضرت ۖ شامل نہیں بلکہ یہ میثاق آنحضرت ۖ کے متعلق لیا جا رہا ہے - ان کا یہ خیال سراسر غلط اور قرآنِ کریم پر غور و تدبر نہ کرنے کا نتیجہ ہے - کیونکہ آیتِ کریمہ کا اگلا حصّہ یہ ہے کہ (( لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ )) یعنی جبکہ میں تمہیں کتاب اور حکمت دے چکا ہوں - اب اگر آنحضرت ۖ کو اس میثاق سے باہر کر دیں تو ماننا پڑیگا کہ نعوذ باللہ آنحضرت ۖ کو (( کتاب اور حکمت )) عطاء نہیں کی گئی جبکہ قرآنِ کریم جگہ جگہ فرماتا ہے کہ ہم نے تم میں ایک ایسا رسول مبعوث کیا ہے جو تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے - اس میثاق سے آنحضرت ۖ کو باہر رکھنا خود آنحضرت ۖ اور قرآنِ کریم کی توہین ہے - پس آنحضرت ۖ اس میثاق میں شامل ہیں - دوسرا اَمر ایک غلطی اور اسکے ازالہ میں از خود بیان کر دیا گیا ہے - تیسرا اَمر یہ ہے کہ پہلے کتاب اور حکمت موجود ہو گی پھر اگر خدا تعالیٰ کوئی ایسا رسول بھیجے جو اسکی تصدیق کرے جو ہمارے پاس یعنی اُمتِ محمدیہ کے پاس ہے اور ہمارے پاس کیا ہے؟ ہمارے پاس کتابُ اللہ ہے - تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو رسول بھی تمہارے پاس آئے گا وہ قرآن کا مُصدق ہو گا ۔۔۔ اب یہاں یہ مسئلہ بھی خدا تعالیٰ نے حل فرما دیا کہ آنحضرت ۖ کے بعد جو بھی نبی و سول مبعوث ہو گا وہ آنحضرت ۖ کا اُمّتی ہو گا کیونکہ وہ قرآن کا مصدق ہو گا اور جو قرآن کا مصدق ہو گا وہ آنحضرت ۖ کا بھی مصدق ہو گا تو اسکی حیثیت ایک اُمّتی نبی کی حیثیت ہو گی اور اُمّتی نبی کے غیر احمدی سرکاری مسلمان بھی قائل ہیں وہ مانتے ہیں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام جب آئینگے تو اُمّتی نبی ہونگے - جسکا مطلب ہے کہ عقیدے میں نہیں بلکہ شخصیّت میں اختلاف ہے - بہر حال اس اَمر میں یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ مصدق رسول آنحضرت ۖ کے بعد ہی آئے گا اور اُمتِ محمدیہ میں سے ہو گا اور آنحضرت ۖ کی لائی ہوئی شریعت کا مطیع اور کامل غلام اور پیرو ہو گا - چوتھے اَمر میں اللہ تعالیٰ اُمتِ محمدیہ کو یہ تاکیدی نصیحت فرما رہا ہے کہ جب ایسا ہو کہ کوئی مصدق رسول تمہارے پاس آئے تو تم ضرور اس پر ایمان لے آنا اور ضرور اسکی مدد کرنا - مگر سرکاری مسلمان خدا تعالیٰ کی اس واضح نصیحت کے برخلاف اسکی اور اسکے ماننے والوں کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور انہیں قتل کرتے، انکا بائیکاٹ کرتے اور اُنہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ کے حُکم کی صریحاً نافرمانی کرتے ہیں - اُنہیں سوچنا اور غور کرنا چاہئیے کہ وہ اللہ کے حکم کی نافرمانی کر کے کیسے خدا اور اسکے رسولؐ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں؟ کیونکہ آنحضرت ۖ نے خدا سے یہ عہد باندھا ہوا ہے اور قیامت کے دن جب تمام اُمتوں کو انکے انبیاء کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور پیش ہونے کا حکم ہو گا وہاں آنحضرت ۖ کو بھی اپنی اُمّت کیساتھ پیش ہونا پریگا اور تمام سرکاری مسلمان یاد رکھیں کہ آپ نے خدا سے یہ عہد باندھا ہوا ہے کہ ہاں ہم اس پر ایمان لائیں گے اور اسکی مدد کریں گے ۔۔۔ قیامت کے دن جب خدا آپکو آپکا عہد یاد کروائے گا کہ بتاؤ تم نے عہد کیا تھا یا نہیں ۔۔۔ تو آپ کیسے انکار کر سکو گے؟ آپ نے تو اس عہد کا اقرار کیا ہوا ہے ۔۔۔ پس بتائیں کہ کیا آپ آنحضرت ۖ کی حقیقی اُمّت کہلا سکیں گے؟ سوچیں ! قبل اسکے کہ وقت گزر جائے اور آپکے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہ رہے ۔۔۔ خدا تعالیٰ نے تو وہ مصدق رسول بھیج دیا جس نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے، جو ہمارے پاس ہے (قرآن) یہ کہا کہ! جمال و حُسنِ قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے دل میں یہی ہے ہر دَم تیرا صحیفہ چُوموں قرآں کے گِرد گھوموں کعبہ میرا یہی ہے پس اپنے وعدہ کو یاد کرو جو تم نے خدا تعالیٰ سے باندھا تھا جسکا تم نے اقرار بھی کیا تھا کہ ہاں ہم ضرور اس مصدق رسول پر ایمان لائیں گے اور اسکی مدد کریں گے - خدا تعالیٰ تمہیں اسکی توفیق عطا فرمائے تاکہ قیامت کے دن آنحضرت ۖ کو تمہاری وجہ سے شرمندگی نہ ہو بلکہ فخر سے خدا کے حضور یہ عرض کر سکیں کہ اے خدا میری اُمت نے اپنے کئے ہوئے عہد کو پورا کر دکھایا - آمین ثم آمین خاکسار نے اپنی طرف سے اس آیتِ کریمہ کے ہر پہلو کے متعلق تفصیل سے روشنی ڈال دی ہے اسکے باوجود اگر کسی شریف النفس اور حق کے طالب کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو خاکسار اسکے جواب کے لئے حاضر ہے - مندرجہ بالا آیتِ کریمہ سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت ۖ زمانی لحاظ سے آخری نبی و رسولؐ نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی سلسلہ نبوت جاری ہے مگر صرف مصدق رسول کا جسکا دوسرا نام اُمتی نبی ہے
قادیانیت ایک الگ مذہب ہے, اس کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے,,قیامت تک نئے نئے مذاہب بنتے رہیں گے, مسلمانوں کو ان پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا,, لیکن اگر کسی مذہب کے پیروکار, اپنے مذہب کی اصطلاح میں ازان نماز, مسجد, نبی, روزہ, کا نام استعمال کرتے ہیں, تو مسلمانوں کو اس پر اعتراض ہوگا.... جھوٹے نبی تو قیامت تک آتے رہیں گے,,,, غلام احمد قادیانی آن میں سے ایک ہیں..... ابھی بھی وقت ہے توبہ کرکے اسلام قبول کر لیں....
Bhala Ho Aap Ka, Khwaas K Aqa id Bata Diyay, Inn Mufakireen Danish Waron Falsafiyon Science Danon Ki Behtareen Akhlaqiyaat Inn K Ehtaram I Insaniyat K Pas I Manzar Main Inn Haqeeqaton Tak Rasa ie Hai, Aap Janab Nay Bata Diya, Bhala Ho Aap Ka
Ye buzurgaan islam wa mujadadeen e islam ki kitaboun mein se hawalay day rahain hain. Ajkal kay molvioun se pehlay kay mujadadeen Allah se ziyada taullaq rakhtay thay.
وحدت الوجود‘‘ کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذاتِ باری تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی، اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لیے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا۔ دوسرا اس لیے کہ ہر شے اپنے وجود میں ذاتِ باری تعالی کی محتاج ہے، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں انہیں اگرچہ وجود حاصل ہے، لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے۔ اس کی نظیر یوں سمجھیے جیسے دن کے وقت آسمان پر سورج کے موجود ہونے کی وجہ سے ستارے نظر نہیں آتے، وہ اگرچہ موجود ہیں، لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہو جاتا ہے کہ ان کا وجود نظر نہیں آتا۔ اسی طرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ، ماند، بلکہ کالعدم نظر آتے ہیں، بقول حضرت مجذوبؒ: جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا نظریہ ’’وحدت الوجود‘‘ کا صاف، واضح اور درست مطلب یہی ہے، اور اسی تشریح کے ساتھ یہ علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے، اس سے آگے اس کی جو فلسفیانہ تعبیرات کی گئی ہیں، وہ بڑی خطرناک ہیں، اور اگر اس میں غلو ہو جائے تو اس عقیدے کی سرحدیں کفر تک سے جاملتی ہیں۔ اس لیے ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالیٰ کا ہے، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے : شریعت و طریقت ص۳۱۰مولفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ۔
Sir mai pahle aap ko janta nahi tha lekin israr ahmad jab aap se live show me debate haar gaye they tab mujhe ilm hua ke aap kitne bade aalime deen hai
Allah made Islam easy to understand, even a scientist and a begger got the same oppertuntity to understand Quran and Sunnah. If your Sufis/sheikhs work cannot be understood by majority or commoners, then it is clear it has no link to God.
انسانی ذہن ایک انتہائی پیچیدہ شے ہے جو دل سے الگ ہو کراشیاء کو حواس خمسہ کے فراہم کردہ معلومات کو مادی دنیا کی کس نہ کسی شئے سے تمثیلی سہارا لیکر پیش کر دیتا ہے، جن میں بعض باتوں پر دل ہنس دیتا ہے، یا جھنجھلا جاتا ہے، کیوں کہ دل کا کسی شے کو پہچاننا یا مادی دنیا کی کسی شے سے تمثیلی مدد نہیں لیتا بلکہ وہ اس کو جو نام دینا چاہتا ہے وہ تو فرشتوں کو بھی پتہ نہیں تها۔
Ijma ka jo aqeeda hai woh saheeh hai.quoki pyare aaqa saw. Ne ummat k liye ro ro kar ye baat to zaroor qubool kara li k meri ummat ki aksariat kabhi gumrah na ho
Salam please read all these people then decide, don't just follow, this is what ghamdi sahb says, lot of respected scholars of same calibre give lot of respect to these esteemed scholars so don't be a blind follower of ghamdi sahb, it's difficult path but then ur opinions will be much more valid
وحدت الوجود‘‘ کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذاتِ باری تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی، اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لیے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا۔ دوسرا اس لیے کہ ہر شے اپنے وجود میں ذاتِ باری تعالی کی محتاج ہے، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں انہیں اگرچہ وجود حاصل ہے، لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے۔ اس کی نظیر یوں سمجھیے جیسے دن کے وقت آسمان پر سورج کے موجود ہونے کی وجہ سے ستارے نظر نہیں آتے، وہ اگرچہ موجود ہیں، لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہو جاتا ہے کہ ان کا وجود نظر نہیں آتا۔ اسی طرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ، ماند، بلکہ کالعدم نظر آتے ہیں، بقول حضرت مجذوبؒ: جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا نظریہ ’’وحدت الوجود‘‘ کا صاف، واضح اور درست مطلب یہی ہے، اور اسی تشریح کے ساتھ یہ علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے، اس سے آگے اس کی جو فلسفیانہ تعبیرات کی گئی ہیں، وہ بڑی خطرناک ہیں، اور اگر اس میں غلو ہو جائے تو اس عقیدے کی سرحدیں کفر تک سے جاملتی ہیں۔ اس لیے ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالیٰ کا ہے، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے : شریعت و طریقت ص۳۱۰مولفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ۔
Just because they came earlier doesn’t mean they were always right. Ibn e Arabi didn’tt believe in khatm e noabooat. The only perfect human was Muhammad SAW. Everyone after him was human- some more pious than others- but human and fallible.
وہ بھی عام انسان تھے،جو بھی کہتے تھے، اپنے علم و فہم کے مطابق کہتے تھے۔ وہ اللہ کے نبی اور رسول نہیں تھے، کہ ان کی کہی ہوئی بات غلط نہیں ہوسکتی۔ یہ بھی عام انسان ہیں، جو بھی کہتے ہیں اپنی طرف سے اپنے علم و فکر کے مطابق کہتے ہیں۔ موجودہ دور میں یہ ان سے بہتر اس لئئے ہیں کہ ان کو علوم و فنون کے زیادہ بڑے ذخائر تک رسائی حاصل ہے۔
Imam Ghazali to Iqbal...all these philosophers and religious preachers were great minds. Their services to Islam and humanity are immense. However they were certainly NOT prophets. Sometimes one might go a bit off the mark in interpretation or understanding of a point. Quite possible that they were right but respected Ghamdi Sb is trying to interpret or understand them in a specific or narrow perspective. Moreover I for one have great respect for Ghamdi Sb and consider him among the great scholars of his time yet on few issues can't help disagreeing with him.
غامدی صاحب آپ کی گفتگو عقل و نفسانی خواہشات کے تابع ہے آپ ایک سطحی علم رکھنے والے افراد میں شامل ہیں آپ کی تاویل سن کر نھایت دکھ ھوا وحدت الوجود کی ایک چھوٹی سی مثال ذات حق ذات وجود ھے باقی سب مخلوقات حق نھیں ھیں حاذث ھیں انشا اللّہ اپ کے نظریات کا رد کریں گے
آپ قیامت تک مدلل طریقے سے غامدی صاحب کی دلائل کا جواب نہیں دے سکیں گے إن شاء الله تعالى۔ واحدت الوجود یونانی فلسفے سے متاثر ہو کر مستعار لی گئی ایک شدید گمراہی ہے اور اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔😉😉😉
The educated people of Pakistan must consider the following facts. 1. JINNAH decided that India should be partitioned on the basis of relihion. At first he said that in Muslim majority Pakistan the minorities could live safely. He also said that the Muslims left behind in India would live their. 2. Immediately after partition the Muslims of Pakistan started massacaring the Sikhs and Hindus. They were forced to flee to India. Jinnah did nothing to stop this bloodshed.The percentage of Sikhs and Hindus went down from 20.5% to 1%. 2. In the Punjab area of India the Sikhs and Hindus retaliated against the Muslims of Punjab. Many Muslims fled from there to Pakistan. Mahatma Gandhi and Pandit Nehru took effective steps to protect the Muslims in the rest of India. At that time India had less than 10% Muslins. Today it has 14.5% Muslim population. Growth is due to high birthrate of Muslims and partly due to influx of Muslims from Bangladesh and Myanmar. 3. Kashmir acceeded to India. Pakistan invaded Kashmir on the grounds that it is a Muslim majority area. However Pakistan does not welcome Muslims from India to settle in Pakustan. 4. Pakistan was created for Muslims. The Pak army started killing, raping and torturing the Bengali Muslim. Finally Bangalees Muslims revolted and created an independant country. 5. Now Pakistan is ill treating its Shia Muslims, the Ahmadiyas, the Baloch, the Mohajirs, the Pashtoons and people of Gilgit Baltistan and Azad Kashmir. Their rights are geing crushed. 6. The prople of Pakistan must do soul searching to find out if such aggressive and oppressive behaviour is inbuilt in Islam. If not them why is Pakistan has been behaving like this.
اخری درجہ میں اہلسنت گروپ کے ترجمان کی منطق عجیب ھے ۔ اس نے آل رسول اور اہلیبیت رسول کو آوٹ آف کونٹیکسٹ کر دیا ۔ عام عوام ( امتیوں) اور مسلکی علماء کو آل رسول اور اہلیبیت پر فوقیت دے دی بلکہ ایمان کے حوالے سے آئمہ سادات کو آوٹ آف سلیبس قرار دیا ۔ یہی تو خود گمرایی ھے ،جو کہی جا رہی ھے ۔
مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ط وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا (سورۃ احزاب :41) آیت کا ترجمہ اور تشریح محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم تم میں سے کسی بالغ مرد کے باپ نہیں لیکن اﷲ تعالیٰ کے رسول اور خاتم النّبییّن ہیں۔ کسی بالغ مَرد کا باپ نہ ہونا اِس بات کی دلیل نہیں ہوتا کہ وہ نبی نہیں ہے۔ اگر قرآن کریم نے یہ دلیل پیش کی ہوتی کہ جو شخص کسی بالغ مَرد کا باپ نہ ہو وہ نبی نہیں ہو سکتا یا قرآن کریم سے پہلے بعض قوموں کا یہ عقیدہ ہوتا تو ہم کہتے کہ قرآن کریم میں اس عقیدہ کا اِستثناء بیان کیا گیا ہے یا اِس عقیدہ کی تردید کی گئی ہے لیکن یہ تو کسی قوم کا مذہب نہیں کہ جو کسی مَرد کا باپ نہ ہو وہ نبی نہیں ہو سکتا۔ مسلمان اور عیسائی تو حضرت یحییٰ علیہ السلام کی نبوت کے قائل ہیں اور یہودی ان کی بزرگی مانتے ہیں مگر یہ کوئی تسلیم نہیں کرتا کہ ان کے ہاں اَولاد تھی کیونکہ ان کی تو شادی بھی نہیں ہوئی تھی۔ پس اِس آیت کے معنے کیا ہوئے کہ محمدؐ تم میں سے کسی بالغ مَرد کے باپ نہیں لیکن نبی ہیں۔ لازماً اِس فقرہ کی کوئی وجہ ہونی چاہئے۔ پھر یہ بھی سوچنا چاہئے کہ ایک شخص جس کے متعلق لوگ غلطی سے یہ کہتے تھے کہ وہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا متبنّٰی ہے اس اظہار کے بعد کہ وہ متبنّٰی نہیں اِس امر کا کیا تعلق تھا کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت کا ذکر کیا جاتا اور پھر اِس بات کا کیا تعلق تھا کہ آپ ؐ کی ختمِ نبوت کا ذکر کیا جاتا۔ کیا اگر زید رضی اﷲ عنہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے دیتے اور محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ان سے شادی نہ کرتے تو ختم نبوت کا مسئلہ مخفی رہ جاتا۔ کیا اتنے اہم اور عظیم الشان مسائل یونہی ضمناً بیان ہؤا کرتے ہیں؟ اِس کے علاوہ جیسا کہ ہم اُوپر لکھ چکے ہیں کسی مَرد کے باپ ہونے یا نہ ہونے کے ساتھ نبوت کا کوئی تعلق نہیں۔ پس ہمیں قرآن کریم پر غور کرنا چاہئے کہ کیا کسی اَور جگہ کوئی ایسی بات بیان ہوئی ہے جس سے اگر بالغ مَردوں کے باپ ثابت نہ ہوں تو لفظ مُشتبہ ہو جاتا ہے کیونکہ لٰکِنْ کا لفظ عربی زبان میں اور اس کے ہم معنی لفظ دُنیا کی ہر زبان میں کسی شُبہ کے دُور کرنے کے لئے آتے ہیں۔
حضرت شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں: وَ ھٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ ﷺ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَ لَا نَبِیَّ اَیْ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ یَکُوْنُ عَلٰی شَرْعٍ یُخَالِفُ شَرْعِیْ بَلْ اِذْ کَانَ یَکُوْنُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیْعَتِیْ۔ (فتو حات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد2 صفحہ 3مصری مطبوعہ دارلکتب العربیہ الکبر یٰ) یعنی یہی معنیٰ ہیں حدیث’’ اَنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ‘‘ اور ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ کے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کو ئی ایسا نبی نہیں آ سکتا جو معبوث ہوکر آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شر یعت کے خلاف کسی اور شریعت پر عمل کرتا ہو۔ہاں اگر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شریعت کے حکم کے ماتحت ہوکر آئے تو پھر نبی ہو سکتا ہے۔ سوم: اسی طرح حضرت امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب الیواقیت وا لجواہر میں فرماتے ہیں: ’’قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَلَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ الْمُرَادُ بِہٖ مُشْرِعَ بَعْدِیْ‘‘(الیواقیت وا لجواھر جلد2صفحہ 24از عبدالوہاب الشعرانی) یعنی آنحضرت ﷺ کایہ فرمانا کہ ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد صاحب شریعت کو ئی نبی نہ ہوگا۔
حضرت شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں: وَ ھٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ ﷺ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَ لَا نَبِیَّ اَیْ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ یَکُوْنُ عَلٰی شَرْعٍ یُخَالِفُ شَرْعِیْ بَلْ اِذْ کَانَ یَکُوْنُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیْعَتِیْ۔ (فتو حات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد2 صفحہ 3مصری مطبوعہ دارلکتب العربیہ الکبر یٰ) یعنی یہی معنیٰ ہیں حدیث’’ اَنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ‘‘ اور ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ کے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کو ئی ایسا نبی نہیں آ سکتا جو معبوث ہوکر آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شر یعت کے خلاف کسی اور شریعت پر عمل کرتا ہو۔ہاں اگر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شریعت کے حکم کے ماتحت ہوکر آئے تو پھر نبی ہو سکتا ہے۔ سوم: اسی طرح حضرت امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب الیواقیت وا لجواہر میں فرماتے ہیں: ’’قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَلَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ الْمُرَادُ بِہٖ مُشْرِعَ بَعْدِیْ‘‘(الیواقیت وا لجواھر جلد2صفحہ 24از عبدالوہاب الشعرانی) یعنی آنحضرت ﷺ کایہ فرمانا کہ ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد صاحب شریعت کو ئی نبی نہ ہوگا۔
ابن عربی نے یوں کہا نبی میں جو خوبیاں ھیں تقوی شجاعت رحم دلی وہ تا قیامت امت کے خاص لوگوں میں ھونگی یعنی نبی والا سرٹیفکیٹ اللہ کی طرف سے نہ ھو گا مگر نبی والے اخلاق کی جھلک ھو گی یہ ھیں کمالات نبوت کے معنی ابن عربی کا قطعا یہ دعوی نہ تھا کہ اب کوئی نیا نبی بغیر شریعت کے ائے گا ۔۔
Insan kata peeta hai jis k baad us ko rufae hajut ki zururut hoti hai r itni bubudar material nikalta hai k kisi January ki nuhi hoti Allah k faisulun ko wo kidur Jan sukta haì.Quraan k purro r upni turaf c raste koi na nikale wurna butuk jaega.Allah is Great and one .
گزارش یہ کہ ہمیں اس طرح کی باتوں پر اصرار نہیں کرنی چاہیے ۔ بلکہ اگر ہم استاد محترم کی بات سے متفق ہیں تو اسے آ گے بڑھانا چاہیے ۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی ان کو حجتہ الاسلام تو نہ مانے مگر ان کی رائے کو درست سمجھتا ہو تو ہمارا یہ کہنا اور ماننا اس کے راستے کی رکاوٹ بن جائے گی ۔
Humid جو رسول اللہ کی سُنت پوری نہیں کرتا - رسول نے ریش رکھی تھی اس سے کیا امید آج امریکہ میں سکول آف پیری ھمارے مدارس کی نقل کرتے ھوئے اپنے بچوں کی دینی تعلیم تین سال سے شروع کر رھے ھیں اور یہ کاغذی دماغ والا انسان کہی رھا ھے ۱۱-۱۲ کے بعد دینی تعلیم دینی چاھیے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Hazrat ne ek naam add karna bhul gaye. Javed Ahmed Ghamidi ka Aqeeda ke Maseeh Isa(A.S.) waapas duniya mein nahi aayge jabki tamaam ulama aur buzurgon ka yehi aqeeda raha hai ke woh qayamat ke qareeb aayge. Lekin Ghamidi sb ne apni taawil karke aayat ka matlab nikala jo unhone 25 questions ki series mein bataya. Isliye inka bhi naam aana chahiye is list mein. Ab agar koi yeh kaha ki ghamidi sb sahi hai Isa(A.S.) ke aqeede mein toh usko fir in sab Scholars ka bhi aqeeda sahi manna padega kyunki unhone ne bhi apni taawil se saabit kiya hai.
Hazrat essa k any Ka mamla basic aqeeda nahi hy. Us ko manny ya na mannu ye insan ki tuheed, risalat, khtme nabovat pr koi farq ni prrta isliay us me ghlti lgny se insan gumrah ni hota
@@mwaqarwiki1289 are waah bhai aqal ki daat deni padegi tumhari maano yaa naa maano seedha seedha yeh aqeeda hadees ke khilaaf hai hai aur aap bol rahe ho maano yaa naa maano. Dimaag kaha hai aapka. Hawa mein baat mat karo pehle kuch sahi tahqeeq karo. Yehi gumrahi aur jahalat hai
غامدی صاحب اپنی سوچ کے مطابق باتیں کر رہے ھیں نہ ھی جس طرح بتایا گیا ھے مثلًا عیسٰی ع کا آنا بتایا گیا ھے وہ اسکو کسی بھی نبی کا آنا کہہ رہے ھیں ایسی طرح شیعہ کے امام کو حکمران کی جگہ بتا رہے ھیں جبکے حضرت علی ر کے علاوہ کوئی بھی امام حکمران نہیں ہوۓ پھر بھی شیعہ بارہ کو امام ما نتے ھیں وحدت الوجود کی بھی اپنی سمجھ کی مطابق تاویل کر رہے ھیں جبکےدونوں حضرات نے اسطرح نہیں بتایا جیسا یہ کہ رہے ھیں جبکے وہ ساری کائنات کو الله کی شان ظاہر کرنا کہ رہے تھے
Ghamdi Sahib why are you talking about people who cannot contradict you. Please mention as per your understanding from their specific book. May Allah grant us understanding of his book. Please if you want to teach them say your thoughts don't challenge the thoughts who have passed away. Don't forget there is a test of knowledge....
These are philosophical questions and Gamadhi sab explains them through prism of religion. Where does Quran claim it has everything or expains everything. The only thing Quran claims is that criterion of right and wrong has been fixed.
I find no mention of wahdat-ul-wajid in Ghazali books. Not sure what is Ghamiid Shb referring to. Please look for yourself in the following books. 1- Al-Ghazali’s Adapted Summary of Ihya Ulum al-Din The Forty Principles of the Religion 2. Al-Ghazalis Moderation in belief al-Iqtiṣād fī al-iʻtiqād
Mohi ud ddin Ibn Arabi is known as Sheik e Akbat who gave concept of Wadatul Wajood who gave different concept of Khatam un Nabieen as revealed in Surah Ahzaab Hujjatul Balaigha of Shah Wali ULLAH Ghazali book Khawas tauheed ka Khukasa'or kamal is Wahadat ul Wajood as per Ghazali and Shah Wali Ullah Which is not agreed by Moodoodi ghamdi and Imam Taimia
Muslim ruler is Mamoor min Allah as concept of Imam by shia who believe that Haz Ali RA was appointed as ruler Imam and Khalifa by Allah as per Hadith e Ghadeer but was not accepted. Janat or Hell are not Muqamaat but Ahwaal as per Iqbal
Donon batein galat batayein aapne laillah ka mtlb wahdatul wajood hi hai aur khatmun nabein ka matlb nabiyun(maine insan) ka aakhiri nabi Mohammad saw hai …. Baqei aapka samajne ka tarreqa galat hai…Lakin aapka analysis regarding kafir is fabulous
جنت و دوزخ مقامات نہیں بلکہ محض احوال ہیں۔ علامہ اقبال کی یہ مبینہ طور پر گمراہ کن رائے ان کی کس کتاب میں ہے؟ ۔ غامدی صاحب حوالہ بھی دے دیتے تو بہتر تھا۔
don't you think this is ad populum? You think that masses can't be wrong. I see this a very obvious fallacy. Truth ought to stand on its own regardless what most of the people think or believe. Anyway, I think use of logic is very rare in Islamic community.
غامدی صاحب کی شہرت ایک تجدد پسند ( modernist ) اسکالر کی ہے ۔ تجدد پسندی کوئی منفی رویہ نہیں لیکن بسا اوقات روایت اور جدیدیت میں تطبیق پر اصرار کے نتیجے میں ایسی تاویلات سامنے آتی ہیں جنہیں روایتی ذہن قبول نہیں کرتا ۔ دراصل وحدت الوجود بنیادی طور پر کوئی دینی عقیدہ نہیں بلکہ ایک فلسفیانہ مسئلہ ہے جس پر مشرق و مغرب کے قدیم و جدید فلسفیوں نے دقیق مباحث پیش کیے ہیں ۔ حیرت ہے کہ اولا" غامدی صاحب وحدت الوجود پر کوئی مربوط اور مبسوط گفتگو نہیں کرسکے اور ثانیاً وہ بار بار تکرار کے شکار ہوئے ہیں ۔ اقبال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس کا رخ علم الکلام کے ایک مسئلے ، جنت دوزخ مقامات ہیں یا احوال کی طرف موڑ دیا ہے ۔ حقیقت میں ایک پیچیدہ مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے وہ پوری طرح سے تیار نہیں تھے ۔ صرف یہ کہہ دینا کہ اس مسئلے پر وہ ربع صدی پہلے " برہان " میں تفصیل سے لکھ چکے ہیں کو دلیل کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔ شفیق عجمی ۔ لاہور ۔
Tamam musalman muttafiq nahee hain. Masallan Ubaid Ullah Sindhi (in ki kitab bhi isi mozoo par hay) Allama Iqbal, Allama Tamannah Imadi (in ki kitab bhi isi mozoo par hay) etc.
ہم بتائیں گے کہ یہ غلطی ہے.. یہ ہم کون ہیں؟ گویا خود کو عقل کل سمجھنے والے؟ ہم میں وہ بھی ہوسکے ہیں. جو ان میں سے کچھ نظریات کو درست سمجھنے کا قرآن کی آیات کی روشنی میں حق رکھتے ہیں. اس میں کوئی شک نہیں کہ کافر کہنے کا حق کسی کو نہیں ہے. البتہ کسی کو کافر کہنے والا حدیث کی روشنی میں خود کافر ہوجاتا ہے باقی دلوں کا حال اللہ بہتر جانتا ہے.. یابنی آدم اما یاتیینکم رسل منکم یقصون علیکم آیاتی واتقی واصلح.. الاعراف 35 یہ آئیت حضرت ابن عربی کے موقف بلکہ یہ تو ایک صاف صاف کھلے لفظوں بات ہے کہ نبی آنے کا مطلب کیا ہے وہی ابن عربی بیان کررہے ہیں. وہ خود بھی صاحب کشف الہام بزرگ تھے. جبکہ غامدی صاحب اس سے محروم محض ہیں. اور الہام سے اس لیے منکر ہیں کہ انہیں نہیں ہوا. یہ اللہ کی مرضی ہے کہ وہ کسے اس نعمت سے نوازتا ہے. گزشتہ اقوام کی گمراہی میں یہ بات اکثر ان کے بڑے کہتے رہے کہ تم لوگ ہم جیسے ہی ہو ہم کیوں مان لیں کہ تمھیں الہام ہوا ہے یہاں معزرت کے ساتھ مگر یہی غامدی صاحب کا موقف ہے. تو ہم کیوں نہ مندرجہ بالا آیت کی روشنی میں ابن عربی صاحب کو درست سمجھیں. بالکل ویسے ہی جیسے غامدی صاحب اسے غلط سمجھنے کا حق رکھتے ہیں واضح رہے کہ آئیت خاتم النبیین کی آئیت سے ابن عربی بھی خوب آگاہی رکھتے تھے. البتہ پاکستان میں ملا کی پھیلائی ہوئی تنگ نظری ایک آسیب بن چکا ہے جو خود ہر پاکستانی کے لیے وبال بن چکی ہے..
Mujhe deen samajhta nahi tha lekin jab se ghamidi sahab ke bayanat sunna shuru kiya hai deen ka faham hone laga hai
Ghalath samajh rahe ho
Kisi ghaafil ki baathon me math phanson
Mazeed yhahqheeqh karo
True
Ghalath samjha
Shaitan bhi bada aalim tha
Ghamdi shaitan Ka bachcha hai
Allah Pak Ghamidi sb ko sehat wali zindagi aata farmaye
Jald mouth dey gumrah karne waale ko
غامدی صاحب نے نہایت احسن طریقے سے سے ان لوگوں اللہ و رسول اکرم نبئ آخر زمان صلعم کی قرآن و حدیث کی روشنی میں کنڈم کیا جزاک اللہ آمین یارب العالمین آمین
غم دی گمراہ hai
اللہ تعالی غامدی صاحب کو ہزاروں سال سلامت رکھے تاکہ تمام گمراہیوں کو اجاگر کرتے رہیں اور امت مسلمہ پھر ایک بار راہ حق پے گامزن ہوجاے
Germany is best country
آمین ثم آمین!!!
اللہ جاوید احمد غامدی اور ان جیسی شیطان کی اولادوں کو واقعی ہزاروں سال زندہ رکھے تاکہ یہ مردود بڈھے سیسک سیسک کر موت کی دعائیں کریں لیکن ہزاروں سالوں سے پہلے ان جیسے اور
"جو بائیڈن اور نیتن ہاہو"
مردود شیطانوں کو موت نہ آئے۔
آمین یا رب آمین۔
غامدی خود گمراہ ہے۔
Paagal hai
علم آنکھوں کو ٹھنڈا اور دل کو سکون دینے کا کام کرتا ہے۔ کانوںکا استعمال بہت اچھی بات ہے۔
"سیکس ایجوکیشن" بھی آنکھوں کو جگر اور کلیجے کو ٹھنڈک باہم پہچانے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے"
جاوید احمد غامدی جیسوں سے علم سیکھنے سے اچھا ہے کہ "سیکس" کا علم کسی اچھے تجربہ کاد کنجر یا کنجری سے حاصل کر لیا جائے۔
May Allah bless ghamidi sahb. Ameen
Ghamdi sahib..Allama Iqbal ki fikari bulandi tak iss zindagi mein tu nahi pohnch saktay..
لیکن پھر بھی غامدی صاحب اتنی واضح اور آسان فہم دلیل سے اپنی بات سمجھاتے ہیں ہیں کہ اقبال ہو، سر سید ہو، ابن عربی ہو، مولانا روم ہو، مولانا مودودی ہو یا غزالی ہو غلطی واضح ہو جاتی ہے۔ ابھی تک تحقیر و تضحیک کے علاوہ کسی نے کبھی غامدی کے ساتھ کوئی اور معاملہ نہیں کیا۔ اب تحقیر اور تضحیک غامدی صاحب کے آہنی دلائل کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔۔۔😉😉😉
علامہ اقبال ایک عالمَ بے بدل تھے- ان کا ایک مقام ہے- غامدی صاحب کی طرز کے چند اور علما بھی ہیں- لیکن غامدی صاحب کی فصاحت اور بلاغت کا مقابلہ مشکل امر ہے-
Rabbe kayeenat ghamidi sb ko Deen ki sachchi ilm aur haqu baten karne kitaufeequ ata kare aur ham musalmanon ko shirk aur. Bidat se bachaye aameen
Bhatka hua aadmi
Ghaafil
Ghamdi shaitan hai
Excellent conversation
Ghamdi is an idiot
70%-80%
Rasoolullah s.a.w nai farmaya ki meri ummat kbhi gumrahi per jama nhi hogi...
Baqi wallahu aalam
Baki 30% UMMAAT nhi hain kiya? 🤣
Mere bhai Ghamidi ko ghor sey suna karo. Woh keh raha hai 70-80% log un logo ki deen ki tabeer ko sach mantay hain Jo log (ulama: Al ghazali, Shah Waliullah) Wahdat ul Wajood k aqeeday ko Khwas ki Tawheed aur Tawheed ki intehaa mantay hain. Iska yeh matlab hargiz nahi k woh tamam log Wahdat ul wajood k aqeeday ko sach mantay hain. Kisi ki over all deen ki tabeer sey itefaaq karnay k hargiz matlab nahi hai k uskay aqeeday ki har har cheez ko ushi tarah maana.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Ghamdi gum rah karta hai
غامدی صاحب آپکا بہت بہت شکریہ، اللّٰہ آپکو اجر دے۔ اب سمجھ آتا ہے کہ پاکستان کی نام نہاد مذہبی کمیونٹی نے کیوں آپکو پاکستان میں نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
Engineer mirza ko suno aj 2023 hai yeh baba abhi b 19th century mein hai
@@ahmadkamal9198 انجینیئر پہلے بات کرنے کی تنیز سیکھلے منافق آدمی
Sir mai deoband (india) se hu lekin aap se muttafiq hu kyoki aap haq baat karte hai
Mashallah very nice message for Nation.
Great explaination. i studied my self and reached to this point by reading soooooooo mcuh stuff but ghamdi sb told with such a clearity. i think allamah iqbal shared his view with shia and before that with Muatzilah the originator of this idea
شیخ محی الدین ابن عربی نے عین قرآنِ مجید کے مطابق ختم نبوت کے معنی فرمائے ہیں۔ سورۃ النساء میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے ۔
وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ﴿ؕ۶۹﴾ ذٰلِکَ الۡفَضۡلُ مِنَ اللّٰہِ ؕ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ عَلِیۡمًا ﴿۷۰﴾
(ترجمہ) (اِنھیں بتاؤ کہ) جو اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کریں گے، وہی ہیں جو اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے، یعنی انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین۔کیاہی اچھے ہیں یہ رفیق!
یہ اللہ کی عنایت ہے اور (اِس کے لیے) اللہ کا علم کافی ہے۔ (ترجمہ غامدی صاحب)
دیکھیں اللہ تعالیٰ نے نبوت سمیت چار درجات میں انعامات کا وعدہ کیا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Ghamdi shaitan hai wo nahin samjhega wo gumrah karta hai
غامدی صاحب کو اللہ تعالیٰ اپنے حفظ و امان میں رکھے- اتنے متنازع نظریات کو انتہائی شستہ الفاظ میں بیان کرنے کا سلیقہ کوئی ان سے سیکھے- جزاک اللہ غامدی صاحب
MashaAllah
Asthaghfirullah pado ye shaitan hai
با لکل درست۔ شاندار گفتگو اور درست. نظریہ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
جنت اور دوزخ کا منکر جلیل القدر مفکر نہیں کافر ہوتا ہے ۔
جنت اور دوزخ ، لطف اور تکلیف کا انکار کون کر سکتا ہے؟
اسکی ساخت پر مختلف راے ضرور ہو سکتی ہے۔😀
بہت زبردست بات ہے کہ کسی کے غلط نظریات کو بتانا ضروری ہے مگر انہیں کافر وغیرہ کہنا ٹھیک نہیں ۔اہک بات قابل غور ہے وہ یہ کہ اپنے مخصوص نظریات رکھنے والے انفرادی طور پر بات کرتے ہیں مگر شیعہ حضرات اجتمائ طور پر عقائد رکھتے ہیں تو انہوں نے خاص جگہ سے عقائد لئے ہیں اور وہ ہیں بارہ امام ، اسی لئے وہ سب ایک ہی بات کہتے ہیں ۔اس طرح دو گروہ ہو گئے ایک وہ جنھوں نے دین ایک خاص سلسلے سے لیا اور دوسرے نے الگ الگ جگہوں سے ۔بہرحال زیادہ تر علماء کا اکھٹا ہو جانا اس بات کی دلیل نہیں وہ سب صحیح ہیں
اس بارے میں امام احمد بن حنبل کی رائے آخری ہے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک پر کھڑے ہوکر کہا تھا۔ کہ اس صاحب قبر کے علاؤہ کوئی انسان خطا سے بالاتر نہیں ہے۔ کوئی بھی انسان حجت نہیں ہے۔ ہاں ان کے پیش کیے ہوئے عقائد کے علاؤہ باقی سب کے خلاف بات ہوسکتی ہے
Allam Iqbal ke nazaryaat ke baare mein mazeed baat honi chahiye.....
Mazeed yeh keh unn Kay akser azez O aqarib Qadiany thay .Aor Quran to Qadiany bhy perrhtay hen.Aor aek Allah ko bhy MANTAY hen.
قرآن کریم میں اجرائے نبوت کا ثبوت :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے!
وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۲﴾
اور جب اللہ نے نبیوں کا میثاق لیا کہ جبکہ میں تمہیں کتاب اور حکمت دے چکا ہوں پھر اگر کوئی ایسا رسول تمہارے پاس آئے جو اس بات کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو تم ضرور اس پر ایمان لے آؤ گے اور ضرور اس کی مدد کرو گے۔ کہا کیا تم اقرار کرتے ہو اور اس بات پر مجھ سے عہد باندھتے ہو؟ انہوں نے کہا (ہاں) ہم اقرار کرتے ہیں۔ اس نے کہا پس تم گواہی دو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔ ( آلِ عمران آیت 82 )
اس آیتِ کریمہ میں مندرجہ ذیل امور قابلِ غور ہیں!!!
1) اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے میثاق یعنی عہد لیا ۔۔۔
2) کہ جب کہ مَیں تمہیں کتاب اور حکمت دے چکا ہوں ۔۔۔
3) پھر اگر کوئی ایسا رسول تمہارے پاس آئے جو اس بات کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے ۔۔۔
4) تو تم ضرور اس پر ایمان لے آؤ گے اور ضرور اسکی مدد کرو گے ۔۔۔
5) کہا کیا تم اقرار کرتے ہو اور اس بات پر مجھ سے عہد باندھتے ہو؟
6) انہوں نے کہا کہ ہاں ہم اقرار کرتے ہیں ۔۔۔
اب خاکسار مندرجہ بالا امور پر الگ الگ روشنی ڈالتا ہے تاکہ آیتِ کریمہ کا مفہوم آسانی سے سمجھ آ سکے -
پہلا اَمر یہ کہ اللہ نے نبیوں سے میثاق لیا - اور اسمیں تمام انبیاء بشمول آنحضرت ۖ کے شامل ہیں - اور انبیاء سے میثاق لینے کا مطلب انکی امتوں سے میثاق ہوتا ہے - چنانچہ یہ میثاق جسطرح پہلی اُمتوں سے لیا گیا اسی طرح اُمتِ محمدیہ سے بھی لیا گیا -
ایک غلطی اور اسکا ازالہ :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں اکثر غیر احمدی یہ کہا کرتے ہیں کہ اس میثاق میں آنحضرت ۖ شامل نہیں بلکہ یہ میثاق آنحضرت ۖ کے متعلق لیا جا رہا ہے - ان کا یہ خیال سراسر غلط اور قرآنِ کریم پر غور و تدبر نہ کرنے کا نتیجہ ہے - کیونکہ آیتِ کریمہ کا اگلا حصّہ یہ ہے کہ (( لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ )) یعنی جبکہ میں تمہیں کتاب اور حکمت دے چکا ہوں - اب اگر آنحضرت ۖ کو اس میثاق سے باہر کر دیں تو ماننا پڑیگا کہ نعوذ باللہ آنحضرت ۖ کو (( کتاب اور حکمت )) عطاء نہیں کی گئی جبکہ قرآنِ کریم جگہ جگہ فرماتا ہے کہ ہم نے تم میں ایک ایسا رسول مبعوث کیا ہے جو تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے - اس میثاق سے آنحضرت ۖ کو باہر رکھنا خود آنحضرت ۖ اور قرآنِ کریم کی توہین ہے - پس آنحضرت ۖ اس میثاق میں شامل ہیں -
دوسرا اَمر ایک غلطی اور اسکے ازالہ میں از خود بیان کر دیا گیا ہے - تیسرا اَمر یہ ہے کہ پہلے کتاب اور حکمت موجود ہو گی پھر اگر خدا تعالیٰ کوئی ایسا رسول بھیجے جو اسکی تصدیق کرے جو ہمارے پاس یعنی اُمتِ محمدیہ کے پاس ہے اور ہمارے پاس کیا ہے؟ ہمارے پاس کتابُ اللہ ہے - تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو رسول بھی تمہارے پاس آئے گا وہ قرآن کا مُصدق ہو گا ۔۔۔ اب یہاں یہ مسئلہ بھی خدا تعالیٰ نے حل فرما دیا کہ آنحضرت ۖ کے بعد جو بھی نبی و سول مبعوث ہو گا وہ آنحضرت ۖ کا اُمّتی ہو گا کیونکہ وہ قرآن کا مصدق ہو گا اور جو قرآن کا مصدق ہو گا وہ آنحضرت ۖ کا بھی مصدق ہو گا تو اسکی حیثیت ایک اُمّتی نبی کی حیثیت ہو گی اور اُمّتی نبی کے غیر احمدی سرکاری مسلمان بھی قائل ہیں وہ مانتے ہیں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام جب آئینگے تو اُمّتی نبی ہونگے - جسکا مطلب ہے کہ عقیدے میں نہیں بلکہ شخصیّت میں اختلاف ہے - بہر حال اس اَمر میں یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ مصدق رسول آنحضرت ۖ کے بعد ہی آئے گا اور اُمتِ محمدیہ میں سے ہو گا اور آنحضرت ۖ کی لائی ہوئی شریعت کا مطیع اور کامل غلام اور پیرو ہو گا -
چوتھے اَمر میں اللہ تعالیٰ اُمتِ محمدیہ کو یہ تاکیدی نصیحت فرما رہا ہے کہ جب ایسا ہو کہ کوئی مصدق رسول تمہارے پاس آئے تو تم ضرور اس پر ایمان لے آنا اور ضرور اسکی مدد کرنا - مگر سرکاری مسلمان خدا تعالیٰ کی اس واضح نصیحت کے برخلاف اسکی اور اسکے ماننے والوں کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور انہیں قتل کرتے، انکا بائیکاٹ کرتے اور اُنہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ کے حُکم کی صریحاً نافرمانی کرتے ہیں - اُنہیں سوچنا اور غور کرنا چاہئیے کہ وہ اللہ کے حکم کی نافرمانی کر کے کیسے خدا اور اسکے رسولؐ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں؟ کیونکہ آنحضرت ۖ نے خدا سے یہ عہد باندھا ہوا ہے اور قیامت کے دن جب تمام اُمتوں کو انکے انبیاء کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور پیش ہونے کا حکم ہو گا وہاں آنحضرت ۖ کو بھی اپنی اُمّت کیساتھ پیش ہونا پریگا اور تمام سرکاری مسلمان یاد رکھیں کہ آپ نے خدا سے یہ عہد باندھا ہوا ہے کہ ہاں ہم اس پر ایمان لائیں گے اور اسکی مدد کریں گے ۔۔۔ قیامت کے دن جب خدا آپکو آپکا عہد یاد کروائے گا کہ بتاؤ تم نے عہد کیا تھا یا نہیں ۔۔۔ تو آپ کیسے انکار کر سکو گے؟ آپ نے تو اس عہد کا اقرار کیا ہوا ہے ۔۔۔ پس بتائیں کہ کیا آپ آنحضرت ۖ کی حقیقی اُمّت کہلا سکیں گے؟ سوچیں ! قبل اسکے کہ وقت گزر جائے اور آپکے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہ رہے ۔۔۔ خدا تعالیٰ نے تو وہ مصدق رسول بھیج دیا جس نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے، جو ہمارے پاس ہے (قرآن) یہ کہا کہ!
جمال و حُسنِ قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے
قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے
دل میں یہی ہے ہر دَم تیرا صحیفہ چُوموں
قرآں کے گِرد گھوموں کعبہ میرا یہی ہے
پس اپنے وعدہ کو یاد کرو جو تم نے خدا تعالیٰ سے باندھا تھا جسکا تم نے اقرار بھی کیا تھا کہ ہاں ہم ضرور اس مصدق رسول پر ایمان لائیں گے اور اسکی مدد کریں گے - خدا تعالیٰ تمہیں اسکی توفیق عطا فرمائے تاکہ قیامت کے دن آنحضرت ۖ کو تمہاری وجہ سے شرمندگی نہ ہو بلکہ فخر سے خدا کے حضور یہ عرض کر سکیں کہ اے خدا میری اُمت نے اپنے کئے ہوئے عہد کو پورا کر دکھایا - آمین ثم آمین
خاکسار نے اپنی طرف سے اس آیتِ کریمہ کے ہر پہلو کے متعلق تفصیل سے روشنی ڈال دی ہے اسکے باوجود اگر کسی شریف النفس اور حق کے طالب کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو خاکسار اسکے جواب کے لئے حاضر ہے - مندرجہ بالا آیتِ کریمہ سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت ۖ زمانی لحاظ سے آخری نبی و رسولؐ نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی سلسلہ نبوت جاری ہے مگر صرف مصدق رسول کا جسکا دوسرا نام اُمتی نبی ہے
قادیانیت ایک الگ مذہب ہے, اس کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے,,قیامت تک نئے نئے مذاہب بنتے رہیں گے, مسلمانوں کو ان پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا,, لیکن اگر کسی مذہب کے پیروکار, اپنے مذہب کی اصطلاح میں ازان نماز, مسجد, نبی, روزہ, کا نام استعمال کرتے ہیں, تو مسلمانوں کو اس پر اعتراض ہوگا.... جھوٹے نبی تو قیامت تک آتے رہیں گے,,,, غلام احمد قادیانی آن میں سے ایک ہیں..... ابھی بھی وقت ہے توبہ کرکے اسلام قبول کر لیں....
Bhala Ho Aap Ka, Khwaas K Aqa id Bata Diyay, Inn Mufakireen Danish Waron Falsafiyon Science Danon Ki Behtareen Akhlaqiyaat Inn K Ehtaram I Insaniyat K Pas I Manzar Main Inn Haqeeqaton Tak Rasa ie Hai, Aap Janab Nay Bata Diya, Bhala Ho Aap Ka
Thanks to great Islamic scholler, Ghamidi Sb.
Wasalam.
Ibn Arabi became the first version of Mirza Ghulam Ahmed Qadiyani when he tried to confuse Muslims with regard to khatam e nabuwat
بلکل اسی طرح ماں لینا چاہئے کہ مسٹر غامدی ان سے کہیں زیادہ غلط فہمیاں پھیلا ر9ے ہیں اللہ توبہ کی توفیق عطا فرمائے
Ye buzurgaan islam wa mujadadeen e islam ki kitaboun mein se hawalay day rahain hain. Ajkal kay molvioun se pehlay kay mujadadeen Allah se ziyada taullaq rakhtay thay.
Great per
وحدت الوجود‘‘ کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذاتِ باری تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی، اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لیے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا۔ دوسرا اس لیے کہ ہر شے اپنے وجود میں ذاتِ باری تعالی کی محتاج ہے، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں انہیں اگرچہ وجود حاصل ہے، لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے۔
اس کی نظیر یوں سمجھیے جیسے دن کے وقت آسمان پر سورج کے موجود ہونے کی وجہ سے ستارے نظر نہیں آتے، وہ اگرچہ موجود ہیں، لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہو جاتا ہے کہ ان کا وجود نظر نہیں آتا۔ اسی طرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ، ماند، بلکہ کالعدم نظر آتے ہیں، بقول حضرت مجذوبؒ:
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا
نظریہ ’’وحدت الوجود‘‘ کا صاف، واضح اور درست مطلب یہی ہے، اور اسی تشریح کے ساتھ یہ علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے، اس سے آگے اس کی جو فلسفیانہ تعبیرات کی گئی ہیں، وہ بڑی خطرناک ہیں، اور اگر اس میں غلو ہو جائے تو اس عقیدے کی سرحدیں کفر تک سے جاملتی ہیں۔ اس لیے ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالیٰ کا ہے، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے : شریعت و طریقت ص۳۱۰مولفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ۔
Ziaiu
Ziaulhasan
تمام دیوبندی علماء تمام بریلوی علماء تصوف سے ڈسے ہوئے ہیں
آپ کو جو ماننا ھے مانیئے مگر دفاع مت کیجئے
Allah unko hidayat day jo parhay baghair ghamidi par tanqeed kartay hn
Allah aapko hidayath de jo pade baghaai Ibn e Arabi ku ghalath saabith karte hain
Waise Ghamdi hai shaitan
بہترین وضاحت
Sir mai pahle aap ko janta nahi tha lekin israr ahmad jab aap se live show me debate haar gaye they tab mujhe ilm hua ke aap kitne bade aalime deen hai
Link please?
ڈاکٹر اسرار احمد صاحب بھی وحدت الوجود کے قائل تھے ان کی وحدت الوجود پرا ویڈیو دیکھ سکتے ہیں گمراہ ہوتے تھے
Allah made Islam easy to understand, even a scientist and a begger got the same oppertuntity to understand Quran and Sunnah. If your Sufis/sheikhs work cannot be understood by majority or commoners, then it is clear it has no link to God.
انسانی ذہن ایک انتہائی پیچیدہ شے ہے جو دل سے الگ ہو کراشیاء کو حواس خمسہ کے فراہم کردہ معلومات کو مادی دنیا کی کس نہ کسی شئے سے تمثیلی سہارا لیکر پیش کر دیتا ہے، جن میں بعض باتوں پر دل ہنس دیتا ہے، یا جھنجھلا جاتا ہے، کیوں کہ دل کا کسی شے کو پہچاننا یا مادی دنیا کی کسی شے سے تمثیلی مدد نہیں لیتا بلکہ وہ اس کو جو نام دینا چاہتا ہے وہ تو فرشتوں کو بھی پتہ نہیں تها۔
😂نا ھنسنے کا پتہ چلتا ھے اور نہ رونے کا۔😮 خرد افروزی سے حیرانی میں اضافہ ھی ھوتا ھے۔ھر تھیوری نامکمل رھے گی۔
Great Alim e Deen
Ijma ka jo aqeeda hai woh saheeh hai.quoki pyare aaqa saw. Ne ummat k liye ro ro kar ye baat to zaroor qubool kara li k meri ummat ki aksariat kabhi gumrah na ho
Source?
آپ کی کتاب برہان کہاں دستیاب ہیں
گوگل سے ڈاؤنلوڈ کرلیں میں نے بھی کی ہے
javedahmedghamidi website per.
We need references
Salam please read all these people then decide, don't just follow, this is what ghamdi sahb says, lot of respected scholars of same calibre give lot of respect to these esteemed scholars so don't be a blind follower of ghamdi sahb, it's difficult path but then ur opinions will be much more valid
He has challenged the legends in sufism.
شاہ ولی اللہ کے عقاید سن کے حیرت ھوی
وحدت الوجود‘‘ کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذاتِ باری تعالیٰ کا ہے، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی، اور نامکمل ہے۔ ایک تو اس لیے کہ وہ ایک نہ ایک دن فنا ہو جائے گا۔ دوسرا اس لیے کہ ہر شے اپنے وجود میں ذاتِ باری تعالی کی محتاج ہے، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں انہیں اگرچہ وجود حاصل ہے، لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے۔
اس کی نظیر یوں سمجھیے جیسے دن کے وقت آسمان پر سورج کے موجود ہونے کی وجہ سے ستارے نظر نہیں آتے، وہ اگرچہ موجود ہیں، لیکن سورج کا وجود ان پر اس طرح غالب ہو جاتا ہے کہ ان کا وجود نظر نہیں آتا۔ اسی طرح جس شخص کو اللہ نے حقیقت شناس نگاہ دی ہو وہ جب اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی معرفت حاصل کرتا ہے تو تمام وجود اسے ہیچ، ماند، بلکہ کالعدم نظر آتے ہیں، بقول حضرت مجذوبؒ:
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا
نظریہ ’’وحدت الوجود‘‘ کا صاف، واضح اور درست مطلب یہی ہے، اور اسی تشریح کے ساتھ یہ علمائے دیوبند کا عقیدہ ہے، اس سے آگے اس کی جو فلسفیانہ تعبیرات کی گئی ہیں، وہ بڑی خطرناک ہیں، اور اگر اس میں غلو ہو جائے تو اس عقیدے کی سرحدیں کفر تک سے جاملتی ہیں۔ اس لیے ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالیٰ کا ہے، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے : شریعت و طریقت ص۳۱۰مولفہ حکیم الامت حضرت تھانوی قدس سرہ۔
@@tigar447 ax
Ji ji
@@tigar447❤
اپ نے بھی اشرف علی تھانوی کا عقیدہ بیان کر دیا
سچ اور دل کے سوچ وبچار کے احوال کو مناسب الفاظ مل جائیں تو خوب وگرنہ وہ خامدی صاحب کی ویڈیو کا مواد بن جاتے ہیں😂
What is nazarya wahdat ul wujood according to respected Ghamidi sb? Did he explain it? If anyone could provide link. Thanks
Listen:
th-cam.com/video/JpepWqnNa64/w-d-xo.html
@@fikr-e-farahi433 Thank you
Ibn e temiya ya , Moudoodiya aslahee waghaira ki Imam Ghazali, Abn e Arabi ya Shah wali ALLAH k samney Kiya haqeeqat ?
he us talking rubbish about imam ghazalai.
Just because they came earlier doesn’t mean they were always right. Ibn e Arabi didn’tt believe in khatm e noabooat. The only perfect human was Muhammad SAW. Everyone after him was human- some more pious than others- but human and fallible.
@@mariamtee where in hadeeth ,muhammad SAW refered to as perfect human in hadetth or quran. isa bin maryam can raise dead but our prophet had no mojza
وہ بھی عام انسان تھے،جو بھی کہتے تھے، اپنے علم و فہم کے مطابق کہتے تھے۔ وہ اللہ کے نبی اور رسول نہیں تھے، کہ ان کی کہی ہوئی بات غلط نہیں ہوسکتی۔ یہ بھی عام انسان ہیں، جو بھی کہتے ہیں اپنی طرف سے اپنے علم و فکر کے مطابق کہتے ہیں۔ موجودہ دور میں یہ ان سے بہتر اس لئئے ہیں کہ ان کو علوم و فنون کے زیادہ بڑے ذخائر تک رسائی حاصل ہے۔
You didn't clear Iqbal statement...
Being learned person plz state the context in which it was said ..
Wahdat ul Wajood by Ibn Arabi Imam Ghazali and Shah Wali Ullah
And Wahat ul Shahood controvercy between Ibn e Arabi , imam Taimia , Mujadad Alf e Sani
اہل البیت کے بارہ امام سے دین کو دوسروں سے نہیں
سلام
غامدی صاحب, اللہ تعالٰے نے انسانوں کو دین و دنیا کی ریاست کا کیا نظام دیا ہوا ہے؟؟
Great personality
Allah bless him
❤❤❤
Imam Ghazali to Iqbal...all these philosophers and religious preachers were great minds. Their services to Islam and humanity are immense. However they were certainly NOT prophets. Sometimes one might go a bit off the mark in interpretation or understanding of a point. Quite possible that they were right but respected Ghamdi Sb is trying to interpret or understand them in a specific or narrow perspective. Moreover I for one have great respect for Ghamdi Sb and consider him among the great scholars of his time yet on few issues can't help disagreeing with him.
غامدی صاحب آپ کی گفتگو عقل و نفسانی خواہشات کے تابع ہے آپ ایک سطحی علم رکھنے والے افراد میں شامل ہیں آپ کی تاویل سن کر نھایت دکھ ھوا
وحدت الوجود کی ایک چھوٹی سی مثال ذات حق ذات وجود ھے باقی سب مخلوقات حق نھیں ھیں حاذث ھیں انشا اللّہ اپ کے نظریات کا رد کریں گے
آپ قیامت تک مدلل طریقے سے غامدی صاحب کی دلائل کا جواب نہیں دے سکیں گے إن شاء الله تعالى۔ واحدت الوجود یونانی فلسفے سے متاثر ہو کر مستعار لی گئی ایک شدید گمراہی ہے اور اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔😉😉😉
عقیدہ توحید ہی دراصل عقیدہ وحدۃ الوجود کی ضد ہے۔
The educated people of Pakistan must consider the following facts.
1. JINNAH decided that India should be partitioned on the basis of relihion. At first he said that in Muslim majority Pakistan the minorities could live safely. He also said that the Muslims left behind in India would live their.
2. Immediately after partition the Muslims of Pakistan started massacaring the Sikhs and Hindus. They were forced to flee to India. Jinnah did nothing to stop this bloodshed.The percentage of Sikhs and Hindus went down from 20.5% to 1%.
2. In the Punjab area of India the Sikhs and Hindus retaliated against the Muslims of Punjab. Many Muslims fled from there to Pakistan. Mahatma Gandhi and Pandit Nehru took effective steps to protect the Muslims in the rest of India. At that time India had less than 10% Muslins. Today it has 14.5% Muslim population. Growth is due to high birthrate of Muslims and partly due to influx of Muslims from Bangladesh and Myanmar.
3. Kashmir acceeded to India. Pakistan invaded Kashmir on the grounds that it is a Muslim majority area. However Pakistan does not welcome Muslims from India to settle in Pakustan.
4. Pakistan was created for Muslims. The Pak army started killing, raping and torturing the Bengali Muslim. Finally Bangalees Muslims revolted and created an independant country.
5. Now Pakistan is ill treating its Shia Muslims, the Ahmadiyas, the Baloch, the Mohajirs, the Pashtoons and people of Gilgit Baltistan and Azad Kashmir. Their rights are geing crushed.
6. The prople of Pakistan must do soul searching to find out if such aggressive and oppressive behaviour is inbuilt in Islam. If not them why is Pakistan has been behaving like this.
وحدت الوجود شرک ھے۔ قرآن و سنت سے متصادم ھے۔
اخری درجہ میں اہلسنت گروپ کے ترجمان کی منطق عجیب ھے ۔ اس نے آل رسول اور اہلیبیت رسول کو آوٹ آف کونٹیکسٹ کر دیا ۔ عام عوام ( امتیوں) اور مسلکی علماء کو آل رسول اور اہلیبیت پر فوقیت دے دی بلکہ ایمان کے حوالے سے آئمہ سادات کو آوٹ آف سلیبس قرار دیا ۔ یہی تو خود گمرایی ھے ،جو کہی جا رہی ھے ۔
AAKHRI NABI K BAAD KOI NABI NAHI NABUVAT KHATAM
Agr muslamano ka hukmran mamor minAllah ni hona chaye tu kise hona chaye? Kindly reply
App ki appni Kiya ilmi worth hai,?
آیت خاتم النّبیّین کی تشریح
مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ط وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
(سورۃ احزاب :41)
آیت کا ترجمہ اور تشریح
محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم تم میں سے کسی بالغ مرد کے باپ نہیں لیکن اﷲ تعالیٰ کے رسول اور خاتم النّبییّن ہیں۔ کسی بالغ مَرد کا باپ نہ ہونا اِس بات کی دلیل نہیں ہوتا کہ وہ نبی نہیں ہے۔ اگر قرآن کریم نے یہ دلیل پیش کی ہوتی کہ جو شخص کسی بالغ مَرد کا باپ نہ ہو وہ نبی نہیں ہو سکتا یا قرآن کریم سے پہلے بعض قوموں کا یہ عقیدہ ہوتا تو ہم کہتے کہ قرآن کریم میں اس عقیدہ کا اِستثناء بیان کیا گیا ہے یا اِس عقیدہ کی تردید کی گئی ہے لیکن یہ تو کسی قوم کا مذہب نہیں کہ جو کسی مَرد کا باپ نہ ہو وہ نبی نہیں ہو سکتا۔ مسلمان اور عیسائی تو حضرت یحییٰ علیہ السلام کی نبوت کے قائل ہیں اور یہودی ان کی بزرگی مانتے ہیں مگر یہ کوئی تسلیم نہیں کرتا کہ ان کے ہاں اَولاد تھی کیونکہ ان کی تو شادی بھی نہیں ہوئی تھی۔ پس اِس آیت کے معنے کیا ہوئے کہ محمدؐ تم میں سے کسی بالغ مَرد کے باپ نہیں لیکن نبی ہیں۔ لازماً اِس فقرہ کی کوئی وجہ ہونی چاہئے۔ پھر یہ بھی سوچنا چاہئے کہ ایک شخص جس کے متعلق لوگ غلطی سے یہ کہتے تھے کہ وہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا متبنّٰی ہے اس اظہار کے بعد کہ وہ متبنّٰی نہیں اِس امر کا کیا تعلق تھا کہ رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت کا ذکر کیا جاتا اور پھر اِس بات کا کیا تعلق تھا کہ آپ ؐ کی ختمِ نبوت کا ذکر کیا جاتا۔ کیا اگر زید رضی اﷲ عنہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے دیتے اور محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ان سے شادی نہ کرتے تو ختم نبوت کا مسئلہ مخفی رہ جاتا۔ کیا اتنے اہم اور عظیم الشان مسائل یونہی ضمناً بیان ہؤا کرتے ہیں؟ اِس کے علاوہ جیسا کہ ہم اُوپر لکھ چکے ہیں کسی مَرد کے باپ ہونے یا نہ ہونے کے ساتھ نبوت کا کوئی تعلق نہیں۔ پس ہمیں قرآن کریم پر غور کرنا چاہئے کہ کیا کسی اَور جگہ کوئی ایسی بات بیان ہوئی ہے جس سے اگر بالغ مَردوں کے باپ ثابت نہ ہوں تو لفظ مُشتبہ ہو جاتا ہے کیونکہ لٰکِنْ کا لفظ عربی زبان میں اور اس کے ہم معنی لفظ دُنیا کی ہر زبان میں کسی شُبہ کے دُور کرنے کے لئے آتے ہیں۔
حضرت شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں:
وَ ھٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ ﷺ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَ لَا نَبِیَّ اَیْ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ یَکُوْنُ عَلٰی شَرْعٍ یُخَالِفُ شَرْعِیْ بَلْ اِذْ کَانَ یَکُوْنُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیْعَتِیْ۔ (فتو حات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد2 صفحہ 3مصری مطبوعہ دارلکتب العربیہ الکبر یٰ)
یعنی یہی معنیٰ ہیں حدیث’’ اَنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ‘‘ اور ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ کے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کو ئی ایسا نبی نہیں آ سکتا جو معبوث ہوکر آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شر یعت کے خلاف کسی اور شریعت پر عمل کرتا ہو۔ہاں اگر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شریعت کے حکم کے ماتحت ہوکر آئے تو پھر نبی ہو سکتا ہے۔
سوم: اسی طرح حضرت امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب الیواقیت وا لجواہر میں فرماتے ہیں:
’’قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَلَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ الْمُرَادُ بِہٖ مُشْرِعَ بَعْدِیْ‘‘(الیواقیت وا لجواھر جلد2صفحہ 24از عبدالوہاب الشعرانی)
یعنی آنحضرت ﷺ کایہ فرمانا کہ ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد صاحب شریعت کو ئی نبی نہ ہوگا۔
حضرت شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں:
وَ ھٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ ﷺ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَ لَا نَبِیَّ اَیْ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ یَکُوْنُ عَلٰی شَرْعٍ یُخَالِفُ شَرْعِیْ بَلْ اِذْ کَانَ یَکُوْنُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیْعَتِیْ۔ (فتو حات مکیہ از محی الدین ابن عربی جلد2 صفحہ 3مصری مطبوعہ دارلکتب العربیہ الکبر یٰ)
یعنی یہی معنیٰ ہیں حدیث’’ اَنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ‘‘ اور ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ‘‘ کے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد کو ئی ایسا نبی نہیں آ سکتا جو معبوث ہوکر آ نحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شر یعت کے خلاف کسی اور شریعت پر عمل کرتا ہو۔ہاں اگر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شریعت کے حکم کے ماتحت ہوکر آئے تو پھر نبی ہو سکتا ہے۔
سوم: اسی طرح حضرت امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب الیواقیت وا لجواہر میں فرماتے ہیں:
’’قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَلَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ الْمُرَادُ بِہٖ مُشْرِعَ بَعْدِیْ‘‘(الیواقیت وا لجواھر جلد2صفحہ 24از عبدالوہاب الشعرانی)
یعنی آنحضرت ﷺ کایہ فرمانا کہ ’’لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَلَا رَسُوْلَ‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد صاحب شریعت کو ئی نبی نہ ہوگا۔
Dhanera na aur amazing conversation .
ابن عربی نے یوں کہا
نبی میں جو خوبیاں ھیں تقوی شجاعت رحم دلی وہ تا قیامت امت کے خاص لوگوں میں ھونگی یعنی
نبی والا سرٹیفکیٹ اللہ کی طرف سے نہ ھو گا مگر نبی والے اخلاق کی جھلک ھو گی
یہ ھیں کمالات نبوت کے معنی
ابن عربی کا قطعا یہ دعوی نہ تھا کہ
اب کوئی نیا نبی بغیر شریعت کے ائے گا ۔۔
شیطان ابنِ عربی
Insan kata peeta hai jis k baad us ko rufae hajut ki zururut hoti hai r itni bubudar material nikalta hai k kisi January ki nuhi hoti Allah k faisulun ko wo kidur Jan sukta haì.Quraan k purro r upni turaf c raste koi na nikale wurna butuk jaega.Allah is Great and one .
واحد ت الوجود کو سمجھنا ڈنگروں کے بس کی بات نہیں اس دور کے کسی عالم کی بات قابل قبول نیں
ابن عربی کی عبارت کا خلاصہ مولانا اسحاق رح نے صحیح کیا ہے
امام جاوید غامدی نے اسلام کو بنا تعصب کے گہرای کے ساتھ سمجھا ھے۔ أپ ہی حجتہ الاسلام کے ٹائٹل کے صحیح حقدار ھیں
گزارش یہ کہ ہمیں اس طرح کی باتوں پر اصرار نہیں کرنی چاہیے ۔ بلکہ اگر ہم استاد محترم کی بات سے متفق ہیں تو اسے آ گے بڑھانا چاہیے ۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی ان کو حجتہ الاسلام تو نہ مانے مگر ان کی رائے کو درست سمجھتا ہو تو ہمارا یہ کہنا اور ماننا اس کے راستے کی رکاوٹ بن جائے گی ۔
@@sababee جی ۔أئندہ احتیاط برتی جاۓ گی۔ جزاک اللہ
Humid جو رسول اللہ کی سُنت پوری نہیں کرتا - رسول نے ریش رکھی تھی اس سے کیا امید آج امریکہ میں سکول آف پیری ھمارے مدارس کی نقل کرتے ھوئے اپنے بچوں کی دینی تعلیم تین سال سے شروع کر رھے ھیں اور یہ کاغذی دماغ والا انسان کہی رھا ھے ۱۱-۱۲ کے بعد دینی تعلیم دینی چاھیے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Good knowledge
No concept of Murtad after leaving Islam
Nobodg declare any non believer as Kafir as per Ghamdi
Hazrat ne ek naam add karna bhul gaye.
Javed Ahmed Ghamidi ka Aqeeda ke Maseeh Isa(A.S.) waapas duniya mein nahi aayge jabki tamaam ulama aur buzurgon ka yehi aqeeda raha hai ke woh qayamat ke qareeb aayge. Lekin Ghamidi sb ne apni taawil karke aayat ka matlab nikala jo unhone 25 questions ki series mein bataya. Isliye inka bhi naam aana chahiye is list mein. Ab agar koi yeh kaha ki ghamidi sb sahi hai Isa(A.S.) ke aqeede mein toh usko fir in sab Scholars ka bhi aqeeda sahi manna padega kyunki unhone ne bhi apni taawil se saabit kiya hai.
Hazrat essa k any Ka mamla basic aqeeda nahi hy. Us ko manny ya na mannu ye insan ki tuheed, risalat, khtme nabovat pr koi farq ni prrta isliay us me ghlti lgny se insan gumrah ni hota
@@mwaqarwiki1289 are waah bhai aqal ki daat deni padegi tumhari maano yaa naa maano seedha seedha yeh aqeeda hadees ke khilaaf hai hai aur aap bol rahe ho maano yaa naa maano. Dimaag kaha hai aapka. Hawa mein baat mat karo pehle kuch sahi tahqeeq karo. Yehi gumrahi aur jahalat hai
غامدی صاحب اپنی سوچ کے مطابق باتیں کر رہے ھیں نہ ھی جس طرح بتایا گیا ھے مثلًا عیسٰی ع کا آنا بتایا گیا ھے وہ اسکو کسی بھی نبی کا آنا کہہ رہے ھیں ایسی طرح شیعہ کے امام کو حکمران کی جگہ بتا رہے ھیں جبکے حضرت علی ر کے علاوہ کوئی بھی امام حکمران نہیں ہوۓ پھر بھی شیعہ بارہ کو امام ما نتے ھیں وحدت الوجود کی بھی اپنی سمجھ کی مطابق تاویل کر رہے ھیں جبکےدونوں حضرات نے اسطرح نہیں بتایا جیسا یہ کہ رہے ھیں جبکے وہ ساری کائنات کو الله کی شان ظاہر کرنا کہ رہے تھے
it is in context of second coming of hazrat isa . He will be Nabi but will follow sharia of prophet Muhammad pbuh.
Source?
This person is an institution and I think him being made to leave Pakistan tells us everything that's wrong with Pakistan.
Ghamdi Sahib why are you talking about people who cannot contradict you.
Please mention as per your understanding from their specific book.
May Allah grant us understanding of his book.
Please if you want to teach them say your thoughts don't challenge the thoughts who have passed away.
Don't forget there is a test of knowledge....
وحدت الوجود سے متعلق تو دو آراء ہوسکتی ہیں۔لیکن ختم نبوت سے متعلق امت کے اجماعی عقیدہ کے برعکس دوسرا کوئی نظریہ قابل قبول نہیں ہے۔
70 ,80% puri dunia ke log nahi balke junubi Asia ke log.
shia ka nuqta e nazar 100 percent sahi hai according to quran and hadees
Ghlt hy
@@mwaqarwiki1289 tujh sy pucha kisy na?
💎💎💎
These are philosophical questions and Gamadhi sab explains them through prism of religion. Where does Quran claim it has everything or expains everything. The only thing Quran claims is that criterion of right and wrong has been fixed.
I find no mention of wahdat-ul-wajid in Ghazali books. Not sure what is Ghamiid Shb referring to. Please look for yourself in the following books.
1- Al-Ghazali’s Adapted Summary of Ihya Ulum al-Din The Forty Principles of the Religion
2. Al-Ghazalis Moderation in belief al-Iqtiṣād fī al-iʻtiqād
Kabhi kabahr aysa huta hay k baray logo ki batain sir kay oper say Guzar jati haain. Ghamdi sab k sath kuch aysa hugya hay.
Ilm wale hi to ilm ko samjha Rahe hen
Mohi ud ddin Ibn Arabi is known as Sheik e Akbat who gave concept of Wadatul Wajood who gave different concept of Khatam un Nabieen as revealed in Surah Ahzaab
Hujjatul Balaigha of Shah Wali ULLAH
Ghazali book
Khawas tauheed ka Khukasa'or kamal is Wahadat ul Wajood as per Ghazali and Shah Wali Ullah
Which is not agreed by Moodoodi ghamdi and Imam Taimia
Muslim ruler is Mamoor min Allah as concept of Imam by shia who believe that Haz Ali RA was appointed as ruler Imam and Khalifa by Allah as per Hadith e Ghadeer but was not accepted.
Janat or Hell are not Muqamaat but Ahwaal as per Iqbal
Surah Al.Naba is an argument
Zalalat means misdirected , misled etc
He is great person to make people confused. Unsub aqaid baju mein rakh do. Aap ka aqeeda par????????????????????????????????
Agar Ibni Arabi ka ye nazaria he to Mirza Qadiani kee kya galti.
ghamdi sb aap ka believe common muslms k khalaf hy?
Iqbal was a poet
And pot s beliefs do not matter
He cannot be mentioned in the clusters of savants
Be careful
ابن عربی کا مطلب یہ کہ نبوت اگر اناہے تو وہ صرف عیسی علیہ السلام ھوگا جو نبوت محمدی کا امتی ھوگا
شیطان ابنِ عربی
We people also talk how you denies some ahadis and said isa as has been died ...may Allah protect us from you
And give you hidayah
Ye important aqeeda nahi tuheed aur risalat ki trha
@@mwaqarwiki1289 lekin jhutla rha he na ye ahadis ko ...ye important cheez he kya kahna chah rha he kisko jhuta kahna chah rha he ye
😂 wo interpretation ka ikhtalaf hai ,toheed per attack nai deobreilvism, sufio ki trah.😅
Donon batein galat batayein aapne laillah ka mtlb wahdatul wajood hi hai aur khatmun nabein ka matlb nabiyun(maine insan) ka aakhiri nabi Mohammad saw hai …. Baqei aapka samajne ka tarreqa galat hai…Lakin aapka analysis regarding kafir is fabulous
وحدت الوجود سراسر شرک ہے اور رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم کے بعد کسی بھی قسم کی کوئی نبوت نہیں جس تعلق بنی نوع انسان سے ہو۔۔۔
جنت و دوزخ مقامات نہیں بلکہ محض احوال ہیں۔ علامہ اقبال کی یہ مبینہ طور پر گمراہ کن رائے ان کی کس کتاب میں ہے؟ ۔ غامدی صاحب حوالہ بھی دے دیتے تو بہتر تھا۔
Reconstruction of relogious thoughts in Islam
don't you think this is ad populum? You think that masses can't be wrong. I see this a very obvious fallacy. Truth ought to stand on its own regardless what most of the people think or believe. Anyway, I think use of logic is very rare in Islamic community.
Follow ahlul bait.
غامدی صاحب صرف کتابیں پڑھنے سے علم حاصل نہی ہوتا۔۔۔۔علمی لیول بلند کرنا چاہیے۔۔۔جناب کے اپنے عقائد کفریہ ہیں
غامدی صاحب کی شہرت ایک تجدد پسند ( modernist ) اسکالر کی ہے ۔ تجدد پسندی کوئی منفی رویہ نہیں لیکن بسا اوقات روایت اور جدیدیت میں تطبیق پر اصرار کے نتیجے میں ایسی تاویلات سامنے آتی ہیں جنہیں روایتی ذہن قبول نہیں کرتا ۔
دراصل وحدت الوجود بنیادی طور پر کوئی دینی عقیدہ نہیں بلکہ ایک فلسفیانہ مسئلہ ہے جس پر مشرق و مغرب کے قدیم و جدید فلسفیوں نے دقیق مباحث پیش کیے ہیں ۔
حیرت ہے کہ اولا" غامدی صاحب وحدت الوجود پر کوئی مربوط اور مبسوط گفتگو نہیں کرسکے اور ثانیاً وہ بار بار تکرار کے شکار ہوئے ہیں ۔ اقبال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس کا رخ علم الکلام کے ایک مسئلے ، جنت دوزخ مقامات ہیں یا احوال کی طرف موڑ دیا ہے ۔ حقیقت میں ایک پیچیدہ مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے وہ پوری طرح سے تیار نہیں تھے ۔ صرف یہ کہہ دینا کہ اس مسئلے پر وہ ربع صدی پہلے " برہان " میں تفصیل سے لکھ چکے ہیں کو دلیل کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔
شفیق عجمی ۔ لاہور ۔
Deo ki bandi nanota Ka naam bhee Loo Jo khatmain nanowatt Ka munket hai. Ref Takhzerr in nass. Nanota ki kitab.
Please don't follow any wrong by any person
Kiya Isa a.s ki asmani hayat aur nuzul Isa par har musalman muttafiq nahi hai Shia aur Sunni
Par ghamdi shab es se inkar karte hai
Tamam musalman muttafiq nahee hain. Masallan Ubaid Ullah Sindhi (in ki kitab bhi isi mozoo par hay) Allama Iqbal, Allama Tamannah Imadi (in ki kitab bhi isi mozoo par hay) etc.
Wrong presentation about shia version
Sahih keh rahe Hain wo
پھر آپ کو لکھنا چاہئے تھا کہ صحیح کیا ہے ۔ کم از کم مختصرا یا کچھ اشارتاً ۔
آپ فقیر کی رات کی کیا اہمیت؟؟؟؟
Faqeer khud raay ni dery. Pehly waly faqeero ko qoute kr ry hain
نئے دین کے بانی اور خلافتہ عثمانیہ کے کی طرف اغیار کے اقدامات۔ غامدی صاحب ھیں۔
Ibni arabi huda ka wali tha.imam humani ny wahdatul wajoud wa shahud my un ko reffer krny ki takeed ki hy.reead ibny arabi
ہم بتائیں گے کہ یہ غلطی ہے.. یہ ہم کون ہیں؟ گویا خود کو عقل کل سمجھنے والے؟ ہم میں وہ بھی ہوسکے ہیں. جو ان میں سے کچھ نظریات کو درست سمجھنے کا قرآن کی آیات کی روشنی میں حق رکھتے ہیں. اس میں کوئی شک نہیں کہ کافر کہنے کا حق کسی کو نہیں ہے. البتہ کسی کو کافر کہنے والا حدیث کی روشنی میں خود کافر ہوجاتا ہے باقی دلوں کا حال اللہ بہتر جانتا ہے..
یابنی آدم اما یاتیینکم رسل منکم یقصون علیکم آیاتی واتقی واصلح.. الاعراف 35
یہ آئیت حضرت ابن عربی کے موقف بلکہ یہ تو ایک صاف صاف کھلے لفظوں بات ہے کہ نبی آنے کا مطلب کیا ہے وہی ابن عربی بیان کررہے ہیں. وہ خود بھی صاحب کشف الہام بزرگ تھے. جبکہ غامدی صاحب اس سے محروم محض ہیں. اور الہام سے اس لیے منکر ہیں کہ انہیں نہیں ہوا. یہ اللہ کی مرضی ہے کہ وہ کسے اس نعمت سے نوازتا ہے. گزشتہ اقوام کی گمراہی میں یہ بات اکثر ان کے بڑے کہتے رہے کہ تم لوگ ہم جیسے ہی ہو ہم کیوں مان لیں کہ تمھیں الہام ہوا ہے یہاں معزرت کے ساتھ مگر یہی غامدی صاحب کا موقف ہے. تو ہم کیوں نہ مندرجہ بالا آیت کی روشنی میں ابن عربی صاحب کو درست سمجھیں. بالکل ویسے ہی جیسے غامدی صاحب اسے غلط سمجھنے کا حق رکھتے ہیں واضح رہے کہ آئیت خاتم النبیین کی آئیت سے ابن عربی بھی خوب آگاہی رکھتے تھے. البتہ پاکستان میں ملا کی پھیلائی ہوئی تنگ نظری ایک آسیب بن چکا ہے جو خود ہر پاکستانی کے لیے وبال بن چکی ہے..