Fort of Rawat it not far Away from main city of Islamabad which show the history of potohar region. There are lot of historical places in our country which need to be properly maintained
*قلعہ روات* راولپنڈی سے 17 کلو میٹر بڑی شاہراہ پر قلعہ روات اپنی شان و شوکت کے ساتھ ایستادہ ہے۔ یہ قلعہ گکھڑوں کے سلطان سارنگ خان نے 1532 میں تعمیر کرایا تھا کیونکہ فوجی نقطہ نگاہ سے جنوبی علاقے کی حفاظت کی غرض سے یہ نہایت اہم جگہ پر واقع ہے۔ جو سلطان سارنگ خان نے فوجی اور انتظامی سہولتوں کے پیش نظر یہاں ذاتی نگرانی میں تعمیر کروایا تھا اس کی لمبائی 348 گز اور چوڑائی 306 گز پر مشتمل ہے ۔ قلعے کی چار دیواری سے منسلک مسافروں کے قیام کے لیے 76 سیل بناہے گئے تھے۔ جب یہ قلعہ تعمیر کے مراحل طے کر چکا تو اسکا نام رباط تھا جسکا مطلب سراہے ہے۔ جو بگڑ کر روات بن گیا۔ چند مؤرخین نے لکھا ہے یہ قلعہ سلطان محمود غزنوی نے بنایا تھا جو درست نہیں ہے کیونکہ سلطان محمود غزنوی ہندوستان پر حملہ آور ہو کر واپس لوٹ جاتا تھا اسے قلعے کے تعمیر کی ضرورت نہ تھی۔ وہ حملہ آور تھے اور منزل کے تعین تک راستوں میں خیمہ زن ہوتے اور اگلے دن لشکر کوچ کر جاتے تھے۔ قلعے تعمیر کرنے کا تصور مقامی قبائل کو تھا جو اپنی حفاظت کیلیۓ قلعے تعمیر کیا کرتے تھے۔ گکھڑوں کا دارلحکومت پھروالا میں تھا جو بڑی شاہراہ سے کافی فاصلے پر تھا اس لیے سلطان سارنگ خان نے یہاں ایک سراہے کی ضرورت محسوس کی اور اس سراہے کے اندر ایک تین گنبد والی مسجد بھی تعمیر کرائی جو بین ثبوت ہے کہ گکھڑ قبیلہ کے اسلاف بہت پہلے دائرہ اسلام میں داخل ہو چکے تھے- یہ 500 سال پرانا قلعہ ہے جو بدقسمتی سے زمانے کی دست برد سے محفوظ نہ رہ سکا اور جگہ جگہ سے دیواریں خستہ حال ہو کر گر چکی تھیں ۔ جب مغل بادشاہ ہمایوں شیر شاہ سوری سے شکست کھا کر ایران چلا گیا تو شیر شاہ نے ایک وفد سلطان سارنگ خان کے پاس بھیجا کہ میری اطاعت قبول کر لو مگر سلطان سارنگ خان نے جواب میں شیر کے 2 بچے اور ترکش دے کر بھیجا کہ یہی میرا جواب ہے جس کے معنی اعلان جنگ تھا کیونکہ مصالحت کا مطلب ہمایوں کی دوستی سے انحراف تھا اؤر شیر شاہ کو باور بھی کرا دیا کہ تم غاصب ہو۔ اس پہ شیر شاہ نے گکھڑوں کی سرکوبی کیلیۓ قلعہ روہتاس بنایا۔ مگر وہ گکھڑوں کو زیر نگیں نہ کر سکا 1542 میں شیر شاہ کا انتقال ہو گیا تو اس کا بیٹا سلام شاہ سوری تخت نشین ہوا جو انتہائی سفاک تھا جس نے اقتدار سمبھالتے ہی گکھڑوں پر حملہ کر دیا۔ سلطان سارنگ خان اپنی سپاہ لے کر مانکیالہ کے مقام پر صف آرا ہوا۔ گھمسان کا رن پڑا۔ گکھڑوں کی فوج بڑی بے جگری سے لڑی مگر کامیاب نہ ہو سکی سلطان سارنگ خان شدید زخمی ہو کر شہید ہو گیا اور اس کے 16 جانثار بیٹوں نے بھی جام شہادت نوش کر لیا اور قلعہ روات میں مدفون ہو گئے۔ میں بچپن سے قلعہ روات میں آ کے اپنے بزرگوں کی قبروں پر فاتحہ پڑھتا تھا اور قلعے کی حالت دیکھ کر دل کڑھتا تھا۔ بہت قیمتی قومی اثاثہ خراب ہو رہا ہے۔ اللّه کا نام لے کر میں نے محکمہ آثار قدیمہ پنجاب سے رابطہ کیا جنہوں نے 23 لاکھ روپے منظور کر کے بحالی کا کام شروع کر دیا مگر فنڈ ناکافی تھے اور یہ قلعہ بھی پنجاب حکومت سے مرکزی حکومت کو منتقل کر دیا گیا۔ اس پر میں نے وفاقی وزیر جناب اسد عمر صاحب کی وساطت سے مرکزی حکومت سے رابطہ کیا اور 2 سال کی محنت سے 3 کروڑ روپے کے فنڈ منظور کروانے میں کامیاب ہو گیا۔ امید ہے جلد ہی یہ قلعہ بحال ہو جائے گا کیوں کہ محکمہ آثار قدیمہ بڑی دلجمعی سے یہ کام کروا رہا ہے۔ راجہ عبدالسلام کیانی صدر احباب فکروعمل اسلام آباد 03315116565
Historical place in Islamabad
Yes it is
🎉
Informative Vlog keep up good work, DoAM is doing great work
I'm glad you found it informative!
Informative video
Glad you think so!
Very nice video .Rawat fort is a Good place
Thanks a lot !
I haven't seen this before
I love Fort's very much sir. thanks to you sir for showing us.
My pleasure
Fantastic video , full of information, weldon
So nice of you
Historical place to visit, nice share. Your channel is promoting tourism in Pakistan
Thank you for appreciating
Real history of pothohar ,good job
Thanks for commenting
Nice historical place
Thanks
Masha Allah great effort.
Thanks for liking
Good Informative
So nice of you
Good historical information bro👍
Thank you so much 😀
Good job
Thank you
Awesome fort and information
Glad you liked it
Tremendous effort, your commentary is fantastic
Glad you think so!
❤❤ super and fantastic narration Shaikh sb. Its a historic place and your efforts are praiseworthy to make it informative / educational one too ❤❤
Sir So nice of you
Fort of Rawat it not far Away from main city of Islamabad which show the history of potohar region. There are lot of historical places in our country which need to be properly maintained
Yes it is a historical place
*قلعہ روات*
راولپنڈی سے 17 کلو میٹر بڑی شاہراہ پر قلعہ روات اپنی شان و شوکت کے ساتھ ایستادہ ہے۔ یہ قلعہ گکھڑوں کے سلطان سارنگ خان نے 1532 میں تعمیر کرایا تھا کیونکہ فوجی نقطہ نگاہ سے جنوبی علاقے کی حفاظت کی غرض سے یہ نہایت اہم جگہ پر واقع ہے۔ جو سلطان سارنگ خان نے فوجی اور انتظامی سہولتوں کے پیش نظر یہاں ذاتی نگرانی میں تعمیر کروایا تھا اس کی لمبائی 348 گز اور چوڑائی 306 گز پر مشتمل ہے ۔ قلعے کی چار دیواری سے منسلک مسافروں کے قیام کے لیے 76 سیل بناہے گئے تھے۔ جب یہ قلعہ تعمیر کے مراحل طے کر چکا تو اسکا نام رباط تھا جسکا مطلب سراہے ہے۔ جو بگڑ کر روات بن گیا۔ چند مؤرخین نے لکھا ہے یہ قلعہ سلطان محمود غزنوی نے بنایا تھا جو درست نہیں ہے کیونکہ سلطان محمود غزنوی ہندوستان پر حملہ آور ہو کر واپس لوٹ جاتا تھا اسے قلعے کے تعمیر کی ضرورت نہ تھی۔ وہ حملہ آور تھے اور منزل کے تعین تک راستوں میں خیمہ زن ہوتے اور اگلے دن لشکر کوچ کر جاتے تھے۔ قلعے تعمیر کرنے کا تصور مقامی قبائل کو تھا جو اپنی حفاظت کیلیۓ قلعے تعمیر کیا کرتے تھے۔
گکھڑوں کا دارلحکومت پھروالا میں تھا جو بڑی شاہراہ سے کافی فاصلے پر تھا اس لیے سلطان سارنگ خان نے یہاں ایک سراہے کی ضرورت محسوس کی اور اس سراہے کے اندر ایک تین گنبد والی مسجد بھی تعمیر کرائی جو بین ثبوت ہے کہ گکھڑ قبیلہ کے اسلاف بہت پہلے دائرہ اسلام میں داخل ہو چکے تھے- یہ 500 سال پرانا قلعہ ہے جو بدقسمتی سے زمانے کی دست برد سے محفوظ نہ رہ سکا اور جگہ جگہ سے دیواریں خستہ حال ہو کر گر چکی تھیں ۔
جب مغل بادشاہ ہمایوں شیر شاہ سوری سے شکست کھا کر ایران چلا گیا تو شیر شاہ نے ایک وفد سلطان سارنگ خان کے پاس بھیجا کہ میری اطاعت قبول کر لو مگر سلطان سارنگ خان نے جواب میں شیر کے 2 بچے اور ترکش دے کر بھیجا کہ یہی میرا جواب ہے جس کے معنی اعلان جنگ تھا کیونکہ مصالحت کا مطلب ہمایوں کی دوستی سے انحراف تھا اؤر شیر شاہ کو باور بھی کرا دیا کہ تم غاصب ہو۔ اس پہ شیر شاہ نے گکھڑوں کی سرکوبی کیلیۓ قلعہ روہتاس بنایا۔ مگر وہ گکھڑوں کو زیر نگیں نہ کر سکا 1542 میں شیر شاہ کا انتقال ہو گیا تو اس کا بیٹا سلام شاہ سوری تخت نشین ہوا جو انتہائی سفاک تھا جس نے اقتدار سمبھالتے ہی گکھڑوں پر حملہ کر دیا۔ سلطان سارنگ خان اپنی سپاہ لے کر مانکیالہ کے مقام پر صف آرا ہوا۔ گھمسان کا رن پڑا۔ گکھڑوں کی فوج بڑی بے جگری سے لڑی مگر کامیاب نہ ہو سکی سلطان سارنگ خان شدید زخمی ہو کر شہید ہو گیا اور اس کے 16 جانثار بیٹوں نے بھی جام شہادت نوش کر لیا اور قلعہ روات میں مدفون ہو گئے۔
میں بچپن سے قلعہ روات میں آ کے اپنے بزرگوں کی قبروں پر فاتحہ پڑھتا تھا اور قلعے کی حالت دیکھ کر دل کڑھتا تھا۔ بہت قیمتی قومی اثاثہ خراب ہو رہا ہے۔ اللّه کا نام لے کر میں نے محکمہ آثار قدیمہ پنجاب سے رابطہ کیا جنہوں نے 23 لاکھ روپے منظور کر کے بحالی کا کام شروع کر دیا مگر فنڈ ناکافی تھے اور یہ قلعہ بھی پنجاب حکومت سے مرکزی حکومت کو منتقل کر دیا گیا۔ اس پر میں نے وفاقی وزیر جناب اسد عمر صاحب کی وساطت سے مرکزی حکومت سے رابطہ کیا اور 2 سال کی محنت سے 3 کروڑ روپے کے فنڈ منظور کروانے میں کامیاب ہو گیا۔ امید ہے جلد ہی یہ قلعہ بحال ہو جائے گا کیوں کہ محکمہ آثار قدیمہ بڑی دلجمعی سے یہ کام کروا رہا ہے۔
راجہ عبدالسلام کیانی
صدر احباب فکروعمل اسلام آباد
03315116565
Yes