Nazm Dard Aayega Dabe Paun of Faiz Ahmed Faiz, recited by Zia Mohyiuddin

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 2 พ.ย. 2024

ความคิดเห็น • 18

  • @SeemaVaqar
    @SeemaVaqar หลายเดือนก่อน +1

    بہترین

  • @ayklization
    @ayklization หลายเดือนก่อน +1

    بھئ واہ۔ مزہ آگیا

  • @ushnanoon9056
    @ushnanoon9056 หลายเดือนก่อน +1

    FAIZ IS ALWAYS FAIZ

  • @darziwalarap1504
    @darziwalarap1504 หลายเดือนก่อน +1

    Behtreen andaaz❤

  • @sananizami8952
    @sananizami8952 หลายเดือนก่อน

    Ohoooo.❤❤❤❤

  • @mangeshyeole6866
    @mangeshyeole6866 หลายเดือนก่อน

    Bahut khoob ❤

  • @PotterHarry001
    @PotterHarry001 หลายเดือนก่อน +3

    Keep posting ❤🎉

  • @zayd7___
    @zayd7___ 4 หลายเดือนก่อน +3

    masterpiece 🤍

  • @blackstorks7741
    @blackstorks7741 2 หลายเดือนก่อน +5

    After a very long time I've actually liked a Voice-over
    Khoobsurat ❤

    • @usmanafzal2923
      @usmanafzal2923 2 หลายเดือนก่อน +1

      Search for Zia Mohyuddin for more of his recitation. He died last year. Allah Un ki maghfirat kren.

  • @silvermoon9504
    @silvermoon9504 หลายเดือนก่อน

    Wah wah wah

  • @taurus665
    @taurus665 หลายเดือนก่อน +1

    Dard to almost hamesha hi rehta, aana jana phir kesa

  • @Markhor5923
    @Markhor5923 หลายเดือนก่อน

    ❤❤

  • @abdullahshah4401
    @abdullahshah4401 หลายเดือนก่อน

    keep posting yar❤️

  • @gulshankwatra2841
    @gulshankwatra2841 3 หลายเดือนก่อน +1

    Wow❤

  • @ankitshukla1360
    @ankitshukla1360 หลายเดือนก่อน

  • @danishkhan795
    @danishkhan795 หลายเดือนก่อน

    Wow

  • @mahamirfan8915
    @mahamirfan8915 4 วันที่ผ่านมา

    دلچسپ معلومات
    منگلمری جیل ؍یکم دسمبر۔1954
    اور کچھ دیر میں جب پھر مرے تنہا دل کو
    فکر آ لے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے
    درد آئے گا دبے پاؤں لیے سرخ چراغ
    وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے
    شعلۂ درد جو پہلو میں لپک اٹھے گا
    دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اٹھے گا
    حلقۂ زلف کہیں گوشۂ رخسار کہیں
    ہجر کا دشت کہیں گلشن دیدار کہیں
    لطف کی بات کہیں پیار کا اقرار کہیں
    دل سے پھر ہوگی مری بات کہ اے دل اے دل
    یہ جو محبوب بنا ہے تری تنہائی کا
    یہ تو مہماں ہے گھڑی بھر کا چلا جائے گا
    اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگا
    مشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے
    یہ چلا جائے گا رہ جائیں گے باقی سائے
    رات بھر جن سے ترا خون خرابا ہوگا
    جنگ ٹھہری ہے کوئی کھیل نہیں ہے اے دل
    دشمن جاں ہیں سبھی سارے کے سارے قاتل
    یہ کڑی رات بھی یہ سائے بھی تنہائی بھی
    درد اور جنگ میں کچھ میل نہیں ہے اے دل
    لاؤ سلگاؤ کوئی جوش غضب کا انگار
    طیش کی آتش جرار کہاں ہے لاؤ
    وہ دہکتا ہوا گلزار کہاں ہے لاؤ
    جس میں گرمی بھی ہے حرکت بھی توانائی بھی
    ہو نہ ہو اپنے قبیلے کا بھی کوئی لشکر
    منتظر ہوگا اندھیرے کی فصیلوں کے ادھر
    ان کو شعلوں کے رجز اپنا پتا تو دیں گے
    خیر ہم تک وہ نہ پہنچے بھی صدا تو دیں گے
    دور کتنی ہے ابھی صبح بتا تو دیں گے