مسلمانوں کو کو اگر صراط مستقیم پر چلنا ہے تو انکو محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اتباع کرنا چاہیے کیونکہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ صرف صراط مستقیم پر ہیں بلکہ اس پر چلنے کے لئے عملی نمونہ بھی انہوں نے وحی الہٰی پر عمل کیا پھر اس کو اپنے قول اور فعل سے دوسروں تک پہنچایا یہی وجہ ہے کہ قرآن میں جہاں بھی اللہ کی اطاعت کا حکم آتا وہاں اس رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کا بھی حکم دیا گیا ہے بلکہ اس رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو ہی اللہ کی اطاعت قرار دیا گیا ہے دین صرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکمل اطاعت کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے اسی آخری رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی مکمل کیا
امت مسلمہ میں ایک طبقے نے اپنے لیئے جو فہم دین متعین کیا ھے اسکی بنیاد ھی صرف اور صرف یھی روایات (احادیث ) ہین انکا اسرار ھے کہ مانا جائے کہ روایات اخبار احاد بھی دین کا ماخذ ہیں، قرآن رسول اللہ صلعم کی حیات طیبہ میں یہ اعلان کر چکا ھے * دین مکمل* ہو گیا ھے
Samajh me aara magar dar bhi horaha hai q k aisa mehsoos horaha hai k kahi ham hadees ko nazar andaaz tho nahi karrahe hai. Tasalli diladijye barai meherbaani. Ali - Hyderabad - India.
حضرت معذرت کے ساتھ دوبارہ امانتداری سے جواب دینے کی درخواست کی جاتی ہے کہ آپ نے جو کسی چیز کی دین ہونے کے جو اصول مقرر کیا ہے اس کے روشنی جواب دے گا سوال میرا یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ مطلقہ عورتوں کی عدت کے بارے میں فرماتے":والمطلقات يتربصن ثلاثة قروء"لفظ قروء لغت میں حیض اور طہر کے معنی میں مشترک استعمال ہوتا ہے اس کے مصداق کے بارے میں اختلاف چلا آرہا ہے بعض حضرات اس سےحیض مراد لیتے ہے اور بعض حضرات اس سے طہر مراد لیتے ہیں اب یہاں سوال یہ کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زمہ داری کے تحت اس کا مطلب لوگوں نہیں پہنچایا کہ سب لوگ اس کو ایک ہی مراد آگے نقل کرتے اور اگر پہنچایا جیساکہ یقینا پہنچا یا ہے اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں تو پھر اس کے بارے اختلاف کیوں پیدا ہو کیا قرآن کی اس آیت کو بغیر توضیح نقل کیا گیا ہے ۔
Ahar jadees se hi deen mukammal hota to abtidai muslim tk to mukammal deen pohancha hi nahi k us waqt hzaron hadees na likhi gayen na btane walon ne btayen na har waqt to ashab Nabi pak k sath hote the .to kia untak aane wala deen na mukammal tha
मुहम्मद किसी शख्स का खास नाम नहीं है।जब तक लोग मुहम्मद को एक शख्स के रूप में समझेंगे वे कुरान की हक बातों को नहीं समझ पाएंगे। मुहम्मद अल्लाह के रसूल हैं , इसे आप था नहीं कह सकते हैं।आप जब मुहम्मद को एक शख्स समझेंगे तो आपको था कहना पड़ेगा।
جی بلکل دین مکمل ہوسکتا ہے جھوٹی روایات کے بغیر اگر نہ ہوتا تو قرآن خود کو احسن الحدیث نہ کہتا ۔ حدیث کی قرآن کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ۔
مسلمانوں کو کو اگر صراط مستقیم پر چلنا ہے تو انکو محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اتباع کرنا چاہیے کیونکہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ صرف صراط مستقیم پر ہیں بلکہ اس پر چلنے کے لئے عملی نمونہ بھی انہوں نے وحی الہٰی پر عمل کیا پھر اس کو اپنے قول اور فعل سے دوسروں تک پہنچایا یہی وجہ ہے کہ قرآن میں جہاں بھی اللہ کی اطاعت کا حکم آتا وہاں اس رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کا بھی حکم دیا گیا ہے بلکہ اس رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو ہی اللہ کی اطاعت قرار دیا گیا ہے دین صرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکمل اطاعت کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے اسی آخری رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی مکمل کیا
A Ture Gem
@Dr Khalid Zaheer
قرآن کے بغیر من گھڑت حدیثوں سے دین مکمل ھوتا ھے ؟
امت مسلمہ میں ایک طبقے نے اپنے لیئے جو فہم دین متعین کیا ھے اسکی بنیاد ھی صرف اور صرف یھی روایات (احادیث ) ہین انکا اسرار ھے کہ مانا جائے کہ روایات اخبار احاد بھی دین کا ماخذ ہیں،
قرآن رسول اللہ صلعم کی حیات طیبہ میں یہ اعلان کر چکا ھے * دین مکمل* ہو گیا ھے
کیا من گھڑت حدیثوں کے ساتھ دین مکمل ھوتا ھے ؟
حدیث کو ساتھ لے کر بھی آج تک یہ نھیں بتا سکے کہ قرآن میں صلواۃ وسطی کیا ھے ؟
پھر یہ لوگ کس منھ سے کہتے ھیں کہ دین حدیثوں سے پورا ھوتا ھے ؟
حدیث صرف وھی صحیح ھے جو قرآن کی کسی آیت کو بغیر تضاد کے اور واضح کرے یا کوئی اور تفصیل بتائے
Samajh me aara magar dar bhi horaha hai q k aisa mehsoos horaha hai k kahi ham hadees ko nazar andaaz tho nahi karrahe hai.
Tasalli diladijye barai meherbaani.
Ali - Hyderabad - India.
حضرت معذرت کے ساتھ دوبارہ امانتداری سے جواب دینے کی درخواست کی جاتی ہے کہ آپ نے جو کسی چیز کی دین ہونے کے جو اصول مقرر کیا ہے اس کے روشنی جواب دے گا سوال میرا یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ
مطلقہ عورتوں کی عدت کے بارے میں فرماتے":والمطلقات يتربصن ثلاثة قروء"لفظ قروء لغت میں حیض اور طہر کے معنی میں مشترک استعمال ہوتا ہے اس کے مصداق کے بارے میں اختلاف چلا آرہا ہے بعض حضرات اس سےحیض مراد لیتے ہے اور بعض حضرات اس سے طہر مراد لیتے ہیں اب یہاں سوال یہ کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زمہ داری کے تحت اس کا مطلب لوگوں نہیں پہنچایا کہ سب لوگ اس کو ایک ہی مراد آگے نقل کرتے اور اگر پہنچایا جیساکہ یقینا پہنچا یا ہے اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں تو پھر اس کے بارے اختلاف کیوں پیدا ہو کیا قرآن کی اس آیت کو بغیر توضیح نقل کیا گیا ہے ۔
Ahar jadees se hi deen mukammal hota to abtidai muslim tk to mukammal deen pohancha hi nahi k us waqt hzaron hadees na likhi gayen na btane walon ne btayen na har waqt to ashab Nabi pak k sath hote the .to kia untak aane wala deen na mukammal tha
मुहम्मद किसी शख्स का खास नाम नहीं है।जब तक लोग मुहम्मद को एक शख्स के रूप में समझेंगे वे कुरान की हक बातों को नहीं समझ पाएंगे। मुहम्मद अल्लाह के रसूल हैं , इसे आप था नहीं कह सकते हैं।आप जब मुहम्मद को एक शख्स समझेंगे तो आपको था कहना पड़ेगा।
نہ سوالات واضح اور دو ٹوک اور نہ جوابات۔