Sharah of Tulu-e-Islam 1st Stanza (Allama Iqbal's Poem) by Ahmad Javed Sahib

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 4 ก.พ. 2025
  • Sharah of Tulu-e-Islam 1st Stanza (Allama Iqbal's Poem from Bang e Dara) by Janab Ahmad Javed Sahib
    Read the poem here: goo.gl/jk3zwM

ความคิดเห็น • 21

  • @IkramQasmi
    @IkramQasmi 4 ปีที่แล้ว +9

    سبحان اللہ، موجودہ دور میں احمد جاوید صاحب سے کوئی بہتر اور مفید شارح نہیں دیکھا ہے، پروردگار احمد جاوید صاحب کا سایہ ہمیشہ علم. و ادب کے سر پر قائم رکھے آمین

    • @punjabikhan795
      @punjabikhan795 3 ปีที่แล้ว

      ایسا شارع جس کی کوئی بات کسی کو سمجھ نہیں آتی ، پان کھانے سے فرصت نہیں

    • @talkie-nyc
      @talkie-nyc 9 หลายเดือนก่อน

      Ap khud kuch sikhe gay, ya dusru k sikhe hue me se nuqs talash krte rhay gay. ​@@punjabikhan795

  • @zafarahmed5738
    @zafarahmed5738 2 ปีที่แล้ว +3

    Haqeeqat bayani
    Sachchaii
    Dimagh ko roshan karna
    Allah hamko imaan den

  • @BLOOMwithANSA
    @BLOOMwithANSA 2 ปีที่แล้ว +3

    I have instinctual love for Ahmad Javed sb. Jazzak Allah sir.

    • @javedazim
      @javedazim ปีที่แล้ว +2

      Absolutely

  • @qavisajjad5957
    @qavisajjad5957 4 ปีที่แล้ว +4

    Suraj ko batanay ki zarurat nahi k main suraj hun. Bohat khubsurat batein hain Ahmed javed sahab apki

  • @successfactswithwaqar
    @successfactswithwaqar 4 ปีที่แล้ว +4

    جزاك اللهُ‎ استاد محترم

  • @zulfiqarmahmood8015
    @zulfiqarmahmood8015 2 ปีที่แล้ว

    Great, MashaAllah

  • @faseehaslam7984
    @faseehaslam7984 4 ปีที่แล้ว +3

    Ma sha allah

  • @AbdulAdilQuraishi
    @AbdulAdilQuraishi 6 ปีที่แล้ว +4

    Please Continue Kaum Ko jarurat hai aaj Allama iqbal ki ❤

  • @umeed-e-bahaar6889
    @umeed-e-bahaar6889 4 ปีที่แล้ว +4

    کسی قوم کی نظریاتی بقا کے لیے دو طرح کی شخصیات ہونا ضروری ہیں۔ ایک وہ جو اس کے نظریے کو بطورِ نظریہ خالص پن اور تاثیر کے ساتھ محفوظ رکھتی ہیں۔ دوسری وہ جو اس نظریے کو عمل میں لا کر دکھاتے ہیں۔ اگر ایسی دو شخصیات ہم عصری کے ساتھ موجود ہوں تو اس تہذیب کی بقا کا سامان ہو جاتا ہے۔ اس طرح اس تہذیب کے نظریات صحیح حالت میں محفوظ رہتے ہیں اور عملی طور پر فعل میں آتے ہیں۔ اقبال کا نام ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے دین کے نظریات کو نہ صرف ذہن کی بہترین سرگرمیوں کے ہدف کے طور پر محفوظ رکھا بلکہ اسے قلب اور طبیعت کے بہترین احوال اور جذبات کا محور بنا کر دکھایا۔ انھوں نے دین کے نظام العقائد کو ہمارے احساسات، جذبات اور تخلیات کا زندہ مرکز بنایا۔
    ہمارے پاس نظریہ تو موجود ہے لیکن اس کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس نظریات کو عمل میں لانے والی قوت، رہنمائی یا خواہش موجود نہیں ہے۔ اقبال کے مطابق: تمام تر مایوسی کے باوجود ایک دروازہ کھلا ہوا ہے۔ اقبال ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ اس دروازے کو میری بینائی اور میرے جذبہِ انقلاب سے دیکھنے کی کوشش کرو۔ اگر امتِ مسلمہ اپنے بنیادی عقائد کو صحیح صورت میں محفوظ رکھے اور اس کے ساتھ جذباتی وابستگی قائم رکھے تو ہزار بے عملی کے باوجود بہتری کی امید ہے۔ اقبال بلند ترین تخیل اور خالص ترین جذبات کو یکجا کرتے ہیں۔ اگر اس لحاظ سے ہم اقبال سے مستفید ہونا چاہتے ہیں تو اپنے لیے کارِ مسیحائی کر رہے ہیں۔
    ہم نے کبھی صبراور انکسار سے اور گروہ بندی سے آزاد ہو کر اقبال کو سنجیدگی سے دیکھنے کی مربوط کوشش نہیں کی۔ اقبال کو سمجھنے کے لیے کم ذہنی، کم علمی اور کم ذوقی کا علاج کرنا ضروری ہے۔ ہماری قوم اور خاص طور پر مذہبی جماعتیں علمی ترقی کو دینی مطالبہ نہیں سمجھتے حالانکہ چھوٹا ذہن بڑے اخلاق پیدا کر ہی نہیں سکتا۔ ایک تنگ ذہن اور بے ذوق آدمی اللہ کے مظاہر کا مطالعہ نہیں کر سکتا۔ اقبال سے زندہ تعلق پیدا کرنے کے لیے اپنے ذہن، علم اور ذوق کو وسعت دینا ضروری ہے۔
    اقنبال کی شاعری الفاظ کی حد تک محدود نہیں ہے، مفہوم تو وہی ہے جو قرآن اور حدیث کے ذریعے ہم تک پہنچ چکا ہے۔ اقبال مفہوم کو حسنِ اظہار دیتے ہیں۔ اقبال پتھر پر کنندہ مفہوم کو زندہ کر دیتے ہیں۔ اقبال کا فائدہ یہ ہے کہ ہمارے بنیادی حقائق اور معانی کے ساتھ تعلق میں زندگی کی لہر دوڑ جائے۔
    اقبال سے ہمارے تاریخی وجود کے اسباب کا ایسا تعلق ہے جو باقی شاعروں سے نہیں ہے حالانکہ غالب اور میر اقبال سے بطور شاعر آگے ہیں۔ اقبال آپ کو آپ کی بھولی ہوئی آواز پہنچاتے ہیں اس میں جذبہ شامل کر کے۔ جس طرح پارہ حالات کے ساتھ اپنی خصوصیت کو نہیں بدلتا اسی طرح امت کا سچا ترجمان بھی انقلاب کی نوید مسلسل سناتا رہتا ہے۔
    المختصر، اقبال کا پیغام اسلام کا پیغام ہے لیکن اقبال اس پیغام کو ایک ایسے جذبے کے ساتھ پیش کرتے ہیں کہ اس کی حرارت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس جذبے سے پوری طرح مستفید ہونے کے لیے اقبال کی استعمال کردہ علامات وغیرہ سے آگہی ضروری ہے بالکل اسی طرح جیسے قرآن اپنے پیغام کے ساتھ ساتھ حسنِ بیان کی وجہ سے بھی موثر ہے۔

    • @umeed-e-bahaar6889
      @umeed-e-bahaar6889 4 ปีที่แล้ว +1

      Is lecture ki summary ko written form men lani ki aajzana koshish

    • @AnsarAli-zl7kj
      @AnsarAli-zl7kj 6 หลายเดือนก่อน

      17:0

  • @khazifatariq9832
    @khazifatariq9832 6 ปีที่แล้ว +2

    Subhan Allah

  • @decosiddique712
    @decosiddique712 4 ปีที่แล้ว +4

    Ahmed javed shaib is very angry on us and rightly so.
    Allah hamara hami o nasir ho. Ameen.

  • @shobi999
    @shobi999 11 หลายเดือนก่อน

    Sir, first you speak slow and such a long program may not impress. To much words and end reault nothing much.

  • @ghulammedi4519
    @ghulammedi4519 4 ปีที่แล้ว +1

    Iqbal ko nissab sa kyu nikala Pakistanio ??