Moulvi Mohammad Baqir Dehlavi | مولوی محمد باقر دہلوی | Ep. 51

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 5 ต.ค. 2024
  • مولوی محمد باقرؒ ۱۷۸۰ ؁ء میں سر زمین دہلی پر پیدا ہوئے آپ کے والد مولوی محمد اکبر برجستہ عالم دین، بہترین مدرس اور دہلی کے نامور علماء میں شمار ہوتے تھے، مولوی محمد باقر کا خاندان ایران کے معروف شہر ہمدان سے ہجرت کرکے ہندوستان آکر آباد ہوا ۔ آپ کے آباء و اجداد اپنے عہد کے صف اول کے علماء میں شمار ہوتے تھے نیزعلم حدیث،علم تفسیر ،علم فقہ اور علم تاریخ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔
    گھر کے ماحول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی پھراپنے والد ماجد کے مدرسے میں زیر تعلیم رہے ، اس مدرسے میں دہلی اور اطراف دہلی کے طلباء علم حاصل کرتے تھے ۔آپ نے مولوی عبدالرزاق کے حضور بھی زانوئے ادب تہہ کیے جو اس وقت کابلی دروازے میں سکونت پذیر تھے ۔اسی مدرسے میں شیخ ابراہیم ذوقؔ سے ان کے دوستانہ روابط ہوئے جو عمر کے آخر تک برقرار رہے ۔
    وہ عبدالرزاق کے مدرسہ سے فراغت کے بعد ۱۸۲۵ ؁ء میں دہلی کالج میں داخلہ لیا اور ۱۸۲۸؁ءمیں اسی کالج میں بحیثیت مدرس کے عنوان سے پہچانے گئے اور ۱۸۳۶؁ء تک دہلی کالج میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے ۔ جس وقت دہلی کالج انگریزوں کی تبلیغ کا مرکز قرار پایا تو آپ نے کالج کو ترک کردیا اس کے بعد محکمۂ آبیاری میں ملازمت اختیار کرلی پھر ایک مدت تک تحصیلداری کے عہدے پر فائز رہے اورترقی کے بعد محکمے کے سپرنٹنڈنٹ مقرر ہوئے۔
    موصوف نے اہم تصانیف بھی چھوڑیں جن میں سے ہادی التواریخ، سیف صارم المعروف بہ شمشیر تیز، ہادی المخارج، سفینۂ نجات،تفسیر آیہ ولایت، رسالہ عید غدیر، کتاب التقلیب، مفیدالعلوم اور رسالہ نکاح وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔
    مولوی باقر نے دہلی اردواخبار نکالا جس کارسم اجراء جنوری ۱۸۳۸ ؁ء میں کیا اور آپ ہی اس کے ایڈیٹر رہے مگر ادارتی فرائض مختلف افراد نے ادا کیے جن میں آپ کے والد مولوی محمد اکبر اور مولوی محمد حسین آزاد بھی شامل تھے ۔ نیشنل آرکائیوز میں جنوری ۱۸۴۰ ؁ء سے دسمبر ۱۸۴۱ ؁ء تک دہلی اردو اخبار کے پرچے محفوظ ہیں۔
    ۱۸۵۷؁ء میں ’’دہلی اردو اخبار ‘‘ نے سامراجی نظام کے خلاف اور مجاہدین آزادی کی حمایت میں کارہائے نمایاں انجام دیے ۔انگریزی سازشوں کو ناکام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور مذہبی و سماجی ہم آہنگی میں پیش رفت کی ۔
    جس وقت انگریزی فوج کے ہندوستانی سپاہی سامراج کی مکروہ پالیسیوں کے خلاف متحد ہورہے تھے ماحول میں’’ دہلی اردو اخبار‘‘ نے وہ کردار ادا کیا جس ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ مولوی محمد باقر ’’دہلی اردو اخبار ‘‘ میں انگریزوں کی پالیسی کی مذمت کرتے رہے اور انگریزی نظام کے خلاف صف آرا ہونے والے فوجیوں اور ہندوستانیوں کی ترجمانی کرتے ہوئے انگریزی سازشوں کو بے نقاب کیا۔
    مولوی محمد باقر نےانگریزوں کے خلاف بھرپورمحاذ کھول دیا تھا جس کے نتیجہ میں ۱۸۵۷ ؁ء میں بغاوت کی ناکامی کے بعد مولوی باقر کو انگریزوں نے سزائے موت سنادی انکے گھر کو نذر آتش کردیا گیا جس میں انکی لائبریری، اخبارات کی تمام جلدیں، مال و اسباب اور اہم مخطوطات جل کر راکھ ہوگئے۔ ۔ باپ کی شہادت کے بعد مولانا محمد حسین آزاد انگریزوں کے عتاب سے چھپتے چھپاتے پھرتے جس کی وجہ سے ذہنی بیمار ہوگئے تھے۔
    مولوی محمد باقر کی ادبی و صحافتی خدمات اور قومی سرگرمیاں ناقابل فراموش ہیں، صرف دہلی اردو اخبار کو عرصۂ دراز تک کامیابی کے ساتھ نکالنا ہی ان کا کارنامہ نہیں بلکہ قومی و ملکی خدمات، مذہبی و مسلکی ہم آہنگی اور تحریک آزادی کی جدوجہد میں ان کے بے مثال کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
    آخر کارانگریزوں نےمولوی محمد باقر کو ان کی حق بیانی ، مزاحمت اور مجاہدین آزادی کی حمایت کے جرم میں ۱۶ ستمبر ۱۸۵۷ء؁ کو گولی مارکر شہید کردیا، ایک قول کے مطابق انہیں توپ کے دہانے پر باندھ کر اڑا دیا گیا ۔ مولوی محمد باقر اپنے وطن سے عشق میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملا۔
    ماخوذ از : نجوم الہدایہ، تحقیق و تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج9، ص106، دانشنامۂ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2023ء
    #ShiaUlma #Biography #Documentary #Islam #noormicrofilm #ShiaHistory #IslamicVideo

ความคิดเห็น • 2