مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔ 1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ [آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی] جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ [آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
میں اب تک ان کے مسلک کے بارے میں نہیں جانتا تھا بلکہ یہ خود اپنے ایک بیان میں کہہ چکے تھے کہ میں ان میں سے کچھ نہیں،،،،، لیکن اس بیان سے وہ راز فاش ہوگیا کہ بہت شاطرانہ طریقے سے "نبی کی وفات کا جشن منانے والوں اور اس پر چراگاں، شیرینی بانٹنے والوں کو " منظق اور موازنہ کر کےایک مضبوط دلیل دینے کی شرارت کر رہے ہیں۔۔۔۔ تقہ کرنے والے بریلوی ہونے کا شک ہے۔۔۔
mene apki video k tickers dekhe , mujhe lgta tha ap ek khas firqa ke alim ho ,,,, AJ AFSOS HO RHA HAI ,, APKI VIDEO KO DEKH B LETA .. ,,,, MASHA ALLAH ,,,, ITNI KHUBSURATI OR ITNI DETAIL SE MASLA BAYAN KIYA AP NY ,,,,, MASHA ALLAH ...MASHA ALLAH
اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کی چار رکعت پڑھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ جس قدر زیادہ چاہتا اتنی پڑھ لیتے تھے۔ مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب استحباب صلاة الضحی، 1 : 497، رقم : 719 حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھے گا اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔‘‘ ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الوتر، باب ما جاء فی صلاة الضحی، 1 : 485، رقم : 473
Khoob hay hazrat .lekin sahaba nay Jo naey Kam keyay own mein r hamaray Deen k name per nay kamon ki qanoon fiqh mein Kia aik hi haiseyyat hay? Kia hazrat aayesha(r a)ki namaaz e chasht ki Tarah ham bhe koie naie namaaz jari Karen r os k sawab bian kren to wo jaiiz ho ga ?
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔ 1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ [آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی] جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ [آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
@@MuhammadAkmal-js6dn [آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے ye fikra un sunnat se murad hai jinko ap {saw} ne kia lekin farz hone ke dr se chor dia jesa ke aap ne uper hadith btai. is se ye murad nhi ke chasht prhi hai unho ne agr esa hai tu phir iska mtlb hai ke hazrat aisha jhoot bol rhi hai jo unho ne neche kaha ke aap [saw} ne kbhi chasht nhi prhi.
bht. hi zabardast yaar ap bht hi achi baat kertay hein or khas tor per kisi. fiqah. ko follow ni kertay haq ki baat kertay hain Allah. apko buland darjaat dai logo ki rehnumai kernay per
Allah reham kare Riwayaton ka yehi to kamal he ke ummat qayamat tak kabhi bhi aik moaaqqif par aahi nahi sakti Lage raho inshAllah qayamat tak Deen ki bunyadon se door hi raho ge aur dunya me zaleel aur khuwar raho ge....Firqa parasti ke hamil aur bayanat kuchh aur taweel dar taweel karte karte ummat ka jo hashar nazar aaraha he kia ye suboot kafi nahi he..... HAQEEQAT KHURAFAT ME KHOGAEI... YE UMMAT REWAYAT ME KHOGAEI
وہ حرام اور خرافات کا کھل کر ذکر بھی کر دینا چاہیے جو عید میلادالنبی کے موقع پر ہوتا ہے اس کی تاکید بھی کر دیتے تاکہ لوگ سمجھ لیں اور اس کام سے پرہیز کریں
Mufti sab apki tamam bato k jawab h mery pas filhal sirf itna bata don K jo ap 7 kirat wali riwayat bata rahy ho wo jhoti h main ap sy boht kuch seekhta hon Mgr ab mjy lagta h k apko b ahadees k matan ko smajny ki zarorat h Allah hum sub ko talib e quran banaye ameen
قال النبي صلى الله عليه وسلم: عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين، لهذا خلفائے راشدین اگر میلاد النبی کرتے تو اختلاف نہیں تھی، لیکن میلاد النبی تو بالکل نئی ہے جس پر کبھی بھی علماء کرام اتفاق نہیں ہوئے.
دین میں بدعت حسنہ نام کی کوئی چیز نہیں - بدعتی تو نیک سمجھ ثواب سمجھ کر بدعت کرتا ہے اسی لئے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کل بدعتہ ضلالتہ - ہر بدعت گمراھی ہے
@@shamsjahanzeb حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ ہر بدعت گمراھی ہے - کل بدعت ضلالت - آ پ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے فرمان کے خلاف نہیں کہہ سکتے
بے شک ہر بدعتی (قبر پرست، درگاہ و مزارات پر جانے والے، تعویز اور مُردوں سے مانگنے والے - بدعتی تو نیک سمجھ ثواب سمجھ کر بدعت کرتا ہے اسی لئے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا "کل بدعتہ ضلالتہ - ہر بدعت گمراھی ہے"
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ بھای بدعت کی علت یہی ہے کہ جب دین میں کوی بھی بدعت ایجاد ہوگی اسمیں مختلف عمل راٸج ہوتے جاٸیں گے ہر جگہ کی معاشرت کے مطابق اس لیے ہر بدعت بدعت سیہ ہی ہوتی ہے اپ ﷺ کی تاکیداً صیح احادیث موجود ہے بدعت کے مطالق جسمیں کوی ابہام نیہں مہفوم جس نے نیاکام ایجاد کیا وہ جہنمی ہے حوط کوثر والی حدیث ان بدعتیوں کو ہٹا دیا جاے گا اسکے علاوہ سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ فیصلہ کون کرے گا کہ یہ بدعت حسنہ ہے یا سیٸہ جو ایجاد کرے گا وہ تو اسکو حسنہ کہے گا اور دوسرا سیٸہ مانیں بدعت صرف بدعت ہی ہوتی ہے
mufti sahib buhut achehaen tareeqae sae mamjaya liken 2cheezian samaj maen aayen 1kuch cheezoon ko nabi pak nae ejazat dia kuch ko majboori kae toour pr sahaba nae band kia namaz sae pehlay salam parna 12rabi ul awal manana na zarori lagta hae na majbouri leehaza baraelvi ghalat hn
ماشااللہ بہت عمدہ بحث۔ آپ نے خوبصورت دلائل سے ثابت کیا کہ دونوں صورتیں درست ہیں۔ میلاد منانا بھی بلا کراہت جائز ہے اور نیک نیتی سے نہ منانا بھی درست ہے۔
بھای یہی تو نتجہ غلط نکلا کہ انہوں نے صراحت کے ساتھ بتا دیا کہ نو ہجری میں بھی اسکو خود حنفی عملما۶ نے بدعت سیٸہ قرار دے دیا تھا مگر انکی باتوں سے لوگ شک میں پڑ جاٸیں گے
ماشاءاللہ بہت خوب نبی علیہ الصلوات و السلام کا میلاد منانا جائز ھے اور اس میں حدود وقیود کا خیال رکھنا از بس ضروری ھے۔ یعنی حرام قطعی سے بچنا جیسے کہ عوام ناچنے گانے ڈھول باجے اور فحش حرکات کرتے ھیں منع ھے۔۔۔
صحابه رسول الله رضوان الله عليهم أجمعين روشن ستارےتھے انسے راہنما ئ لینے کا حكم ديا گیا 600 سال بعدگمراہ بادشاه كي ايجاد توبدعت هى هے اللہ کرم و سمجھنے کی توفیق دے
علماء کے ایک مباحثے کے بعد اب دبئی میں بھی 12 ربیع الاول کی اجازت مل گئی ہے اور قومی سطح کی چھٹی منائی جاتی ہے ۔ مسئلہ علماء کی سمجھ میں جلدی آثا ہے جبکہ سطحی علم فتویٰ بازی پر زور دیتا ہے
قال الإمام البيهقي في شعب الإيمان: (8882) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ الْفَقِيهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللّٰهِ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللّٰهِ الصَّفَّارُ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: " عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَحَمِدَ اللّٰهَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ بَخِلْتَ، فَهَلَّا حَيْثُ حَمِدْتَ اللّٰهَ، صَلَّيْتَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما کے پاس ایک آدمی کو چھینک آئی، تو اس نے اللّٰہ تعالیٰ کی حمد، حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما نے اس سے کہا: تم نے بخل کیا جب تم نے اللّٰہ تعالی کی حمد کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیوں نہیں بھیجا. (8883) وأخبرنا علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن عبيد نا عمر بن حفص بن عمر قال نا علي بن الجعد أنا زهير عن أبي همام الوليد بن قيس عن الضحاك بن قيس اليشكري قال عطس رجل عند ابن عمر فقال الحمد للّٰه رب العالمين فقال عبد اللّٰه: " لو تممتها والسلام على رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم " ضحاک بن قیس یشکری سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک آدمی کو حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما کے پاس چھینک آئی تو اس نے کہا: الحمد للّٰہ رب العالمین، حضرت عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما نے کہا: اگر تم اسے مکمل کر لیتے، سلام ہو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ۔" (8884) وأخبرنا علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن عبيد نا ابن أبي الدنيا نا عبيد اللّٰه بن عمر نا زياد بن الربيع اليحمدي نا الحضرمي عن نافع عن ابن عمر قال عطس رجل إلى جنبه فقال الحمد للّٰه وسلام على رسوله فقال : " ليس هكذا علمنا رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم، علمنا أنا نقول " الحمد للّٰه على كل حال ". قال الإمام البيهقي : الإسنادان الأولان أصح من رواية زياد بن الربيع وفيهما دلالة على خطأ رواية ابن الربيع وقد قال البخاري فيه نظر. امام بیہقی نے کہا: پہلی دو سندیں زیاد بن الربیع کی روایت سے زیادہ صحیح ہیں اور ان میں ابن ربیع کی روایت کی غلطی پر دلالت ہے ۔ امام بخاری نے کہا کہ فيه نظر.
مولانا صاحب آپ کی تعریف کے مطابق دین نہیں رہے گا اور اس میں بدعت حسنہ ایجاد کی جائیں گی. اذان دینے سے شیطان بھاگ جاتا ہے لہذا عید کی نماز پڑھنے سے پہلے اذان دینی شروع کر دینی چاہیے یہ بدعت حسنہ ہوگی.
(محدثین کے نزدیک بدعت کا مفہوم اور اقسام) محدث امام بیہقی رحمۃ اللّٰہ علیہ (458 ھ) صحیح سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اللّٰہ علیہ بدعت کے بارے میں کہتے ہیں: والمحدثات من الأمور ضربان: أحدهما ما أحدث مخالفا كتاباً أو سنة أو اثرًا أو إجماعاً، فهذه البدعة الضلالة. والثانية ما أحدث من الخير لا خلاف فيه لواحد من هذا، وهذه محدثة غير مذمومة، قد قال عمر رضي اللّٰه عنه في قيام رمضان نعمت البدعة هذه. ’’ محدثات (نئے امور) میں دو قسم کے امور شامل ہیں: پہلی قسم میں تو وہ نئے امور ہیں جو قرآن و سنت یا اثر صحابہ یا اجماع امت کے خلاف ہوں وہ بدعت ضلالہ ہے، اور دوسری قسم میں وہ نئے امور ہیں جن کو بھلائی کے لیے انجام دیا جائے اور کوئی ان میں سے کسی ایک (قرآن و سنت یا اثر صحابہ یا اجماع امت) کے خلاف نہ ہو پس یہ امور یعنی نئے کام محدثہ غیر مذمومہ ہیں، اسی لیے حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ نے رمضان میں تراویح کے قیام کے موقع پر فرمایا تھا کہ ’’یہ کتنی اچھی بدعت ہے ۔‘‘ (صحیح بخاری - حدیث:2010) (معرفة السنن والآثار - 4/408) (محدثین کے نزدیک بدعت کا مفہوم اور اقسام) حدیث: فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔(سنن ابو داؤد - رقم الحدیث: 4607) شارحِ صحیح مسلم اِمام نووی لکھتے ہیں: وأن المراد به المحدثات الباطلة والبدع المذمومة....أن البدع خمسة أقسام واجبة ومندوبة ومحرمة ومكروهة ومباحة. اور اس سے مراد وہ نئے کام ہیں جو باطل ہوں اور وہ بدعات مذمومہ ہیں ۔ اور بدعت کی پانچ اقسام ہیں: واجبہ، مندوبہ، محرمہ، مکروهہ اور مباحہ. (شرح صحیح مسلم للنووی - 7/104) ابن رجب حنبلی بغدادی رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنی کتاب ’’جامع العلوم والحکم‘‘ میں بدعت کی اقسام اور اس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: المراد بالبدعة ما أحدث مما لا أصل له في الشريعة يدلّ عليه، وأما ما کان له أصل من الشرع يدلّ عليه فليس ببدعة شرعاً وإن کان بدعة لغة. ’’بدعت سے مراد ہر وہ نیا کام ہے جس کی شریعت میں کوئی اصل موجود نہ ہو جو اس پر دلالت کرے لیکن ہر وہ معاملہ جس کی اصل شریعت میں موجود ہو وہ شرعاً بدعت نہیں اگرچہ وہ لغوی اعتبار سے بدعت ہو گا ۔‘‘
کچھ لوگ زندگی کو سیاہ یا سفید رنگ میں ہی دیکھتے ہیں. جبکہ زندگی کا 99 فی صد گرے زون میں ہے. مفتی کامران شہزاد نے دیانتداری سے گرے زون کی درست وضاحت کی ہے.
Kafi behtr treeqay se samjhaya ma shaa allah... and wo ahl e bait k hazar ibrahim A.S ki fazilat ki vid bhi zroor bataye ga humay intezar rahy ga jazakallah
Be misal! Allah aapko ajre Azeem ata farmaye ek guzarish Jo ki bahut ahem hai kindly sab ka reference add karke video re-upload karde or ek new video banaein with references
ماشاء اللہ خوب تحقیق، اللہم زد فزد، البتہ مفتی صاحب دوباتوں کی طرف توجہ مطلوب ہے (1) آپ نے بدعات کے حوالہ سے حضور ص کے عمل یا فرمان کے بر خلاف یافرمان نہ ہونے کے باوجود صحابہ رض نے کوئی عمل کیا مگر دوسروں نے اس سے منع کیا،یا کسی نے نیا عمل ایجاد کیااور ان کی مثالیں بھی بیان فرمائیں، آپ کی اس بات سے یہ میسیج جاتاہے کہ جب صحابہ رض نے نیاطریقہ ایجاد کیا تو ان کے بعد کے زمانہ میں بھی نیا کام ایجاد کیا جاسکتا ہے اگر اس میں خلاف شرع کوئی چیز نہ ہو ! تو یہ میسیج کہ صحابہ رض کے عمل کو نئے طریقوں کی ایجاد کے لئے بنیاد بنایا جاسکتاہے ہرگزصحیح نہیں ہوسکتاہے ؟! (ہاں یہ تو ہو سکتا ہے کہ صحابہ نے جو عمل کیا بعینہ اسی عمل کی اتباع تو کی جاسکتی ہے کہ رسول ص نے صحابہ رض کی اتباع کا فرمایا ہے). (2) ایک چیز کو صرف ربط کلام کے لئے ہی رپیٹ کیاجائے
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔ 1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ [آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی] جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ [آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
Hujur...talaq ka khaiyal achanak se dil mai khaiyal ane se agar muh se bola k nai aa agar nai pata ho to kya hukhm....or chik marte time ,yaa kuli karte time,ya thuk marte time bhi a lafz aa ada ho sakta hai kya .... Ya a sab wehem hai ... Kio k thuk marte time bhi mera ehi khaiyal ata hai k kahi lafz ada na ho jaye or brush karte time bhi ehi lagta hai matlab har time ehi khaiyal ata rehta hai ... 1 month se mai bohut pareshan hu ....
Kya phr hum mufti sab aj bhe rahbaniat ikhtiar kar layn??aur apka qul chaliswan aur jumayraton kay bary main kya khayal ha??aur nay kam kya hum shuru kar sakty hain ab deen main???
Hazrat aapne 1bedat ko sahi sabit karne ke liye jitne bhi misal diye ho sab samaz se pre hai kiyoki yeto sirf khurafat hai rasto ko jamkarna hurdang machana isme jid keswa kuch nahi
مفتی صاحب! اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ایک سوال ذہن میں اتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سنت خلفائے راشدین بھی سنت ہی کہلائے گی۔سنت خلفائے راشدین کو ہم بدعت حسنہ کہہ سکتے ہیں؟
Masha Allah بات واضع کر دی بلا تعصب کے۔ لیکن بدعت حسنہ والے موقف میں آپ نے جتنی دلائل دیے ان سب کے دو جواب بن سکتے ۱۔ پہلا یہ کہ وہ صحابہ تھے اور ہم ان کی سنت پر بھی عمل کرنا کا حکم ہے۔ ۲.جس بات پر امت کا اجماعِ ہو جائے تو اس کا حکم بھی واضع ہے۔ Overall very good,......
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔ 1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ [آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی] جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ [آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
حق بات کرنے کے لیے اتنے لمبے چوڑے ٹائم کی ضرورت نہیں ہوتی ایک چھوٹے سے مسئلے پر آدھا گھنٹہ لگا رہا بس لوگوں کو اپنے الفاظ اور جملوں میں پھنسانے کے لیے منہ شگافیاں ہیں
بہت ھی معقول اور مدلل بات کر رھے ھیں، جزاک اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت کی خیرین عطاء فرمائے آمین
سبحان اللہ بہت پیارے انداز میں آپ نے اس مسئلے کو واضح کردیا 🤲
بہت اچھی طرح مولانا صاحب نے سمجھایا. اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے آمین
آپ نے اس مسلہ کو بھی انصاف کےساتھ قرآن،حدیثاور،روایات کی دلیل سے ثابت کیا،بہت اچھی ویڈیو لگی جزاک اللہ،👍🏿☝🏿🤲🌹🕋🇵🇰
جزاک الله
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے
حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔
اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔
1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ
[آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی]
جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ
[آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
ماشاء الله تبارك الله الف خير ❤
اللہم زد فزد معلومات صحیحہ پر اللہ عمل کی توفیق عطافرمائے
Masha Allah, ap jaise logo ki zarurat hai ummat ko
بہت عمدہ مفتی صاحب آپ بے شک بریلوی مسلک کے ہو مگر بتاتے حق ہو
ye konse maslaq k hai??
@@hamdaandreamer2503barelvi
@@hamdaandreamer2503 maslak k hwaly sy mufti sb khamosh han yani ye kisi maslak sy nai han na kisi firqay sy ye pure han
Apna manhaj chupana bidatee kee alamat hai@@shayanzafar6930
میں اب تک ان کے مسلک کے بارے میں نہیں جانتا تھا بلکہ یہ خود اپنے ایک بیان میں کہہ چکے تھے کہ میں ان میں سے کچھ نہیں،،،،، لیکن اس بیان سے وہ راز فاش ہوگیا کہ بہت شاطرانہ طریقے سے "نبی کی وفات کا جشن منانے والوں اور اس پر چراگاں، شیرینی بانٹنے والوں کو " منظق اور موازنہ کر کےایک مضبوط دلیل دینے کی شرارت کر رہے ہیں۔۔۔۔ تقہ کرنے والے بریلوی ہونے کا شک ہے۔۔۔
Mufti SB Allah ap ko lambi Zindagi ata farmaye.
الله اپکو زریعه خیر بنای مسلمانو کی لی
سبحان اللہ العظیم وبحمدہ جزاک اللہ خیرا مفتی صاحب طال اللہ عمرک
اللہ پاک جزاءخیر دے
mene apki video k tickers dekhe , mujhe lgta tha ap ek khas firqa ke alim ho ,,,, AJ AFSOS HO RHA HAI ,, APKI VIDEO KO DEKH B LETA .. ,,,, MASHA ALLAH ,,,, ITNI KHUBSURATI OR ITNI DETAIL SE MASLA BAYAN KIYA AP NY ,,,,, MASHA ALLAH ...MASHA ALLAH
Kamal lecture
بہت عمدہ بیان۔ جزاک اللہ
Alhamdullillah! Aapke wajah se bahut sa confusion door hota hai.
JazakAllah khair
اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کی چار رکعت پڑھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ جس قدر زیادہ چاہتا اتنی پڑھ لیتے تھے۔
مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب استحباب صلاة الضحی، 1 : 497، رقم : 719
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جو شخص چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھے گا اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔‘‘
ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الوتر، باب ما جاء فی صلاة الضحی، 1 : 485، رقم : 473
Khoob hay hazrat .lekin sahaba nay Jo naey Kam keyay own mein r hamaray Deen k name per nay kamon ki qanoon fiqh mein Kia aik hi haiseyyat hay? Kia hazrat aayesha(r a)ki namaaz e chasht ki Tarah ham bhe koie naie namaaz jari Karen r os k sawab bian kren to wo jaiiz ho ga ?
ماشاء اللہ زبردست اللہ سبحان تعالٰی آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے اور محفوظ رکھے ہر بلا سے اللہ حافظ
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے
حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔
اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔
1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ
[آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی]
جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ
[آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
@@MuhammadAkmal-js6dn [آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے ye fikra un sunnat se murad hai jinko ap {saw} ne kia lekin farz hone ke dr se chor dia jesa ke aap ne uper hadith btai. is se ye murad nhi ke chasht prhi hai unho ne agr esa hai tu phir iska mtlb hai ke hazrat aisha jhoot bol rhi hai jo unho ne neche kaha ke aap [saw} ne kbhi chasht nhi prhi.
masha allah bahut sahi tarike se samjhaya aapne
qiraat ko qirrat kehny sy mufti saab k knowledge k level ka andaza ho raha hy.
Qirrt he hai 😂
اس کو اتنا بڑا مسئلہ نہیں کہنا چاہیے
Isme kya masla h
Kuch to aisi bat kro isme kya pronounstion me galti ho skti
Isme tnj ki kya bat
جناب ہم لوگوں کو پتہ ہے کہ لفظ پولیس ہے لیکن ہم پلس بولتے ۔یہ عادت ہوتی ہے ۔
bht. hi zabardast yaar ap bht hi achi baat kertay hein or khas tor per kisi. fiqah. ko follow ni kertay haq ki baat kertay hain Allah. apko buland darjaat dai logo ki rehnumai kernay per
Allah reham kare
Riwayaton ka yehi to kamal he ke ummat qayamat tak kabhi bhi aik moaaqqif par aahi nahi sakti
Lage raho inshAllah qayamat tak Deen ki bunyadon se door hi raho ge aur dunya me zaleel aur khuwar raho ge....Firqa parasti ke hamil aur bayanat kuchh aur taweel dar taweel karte karte ummat ka jo hashar nazar aaraha he kia ye suboot kafi nahi he.....
HAQEEQAT KHURAFAT ME KHOGAEI...
YE UMMAT REWAYAT ME KHOGAEI
Excellent sir
MashAllah ,Allahpak apkpko Deen o dunya ki bhalae atta fermae
SubhanAllah thank you jazakAllah
Behtareen istadlaal bukhari say
Maa Shaa Allaha everything explained fully.❤
Great explanation by great person without firqawariyat jazakallahu khaira
MashaALLAH
JazakALLAH
Boht Aam mgr boht hi Hassaas Or Aeham Maslah Tha Jisko Aap ne Ba'Khoobi Waazeh Frmaya,
وہ حرام اور خرافات کا کھل کر ذکر بھی کر دینا چاہیے جو عید میلادالنبی کے موقع پر ہوتا ہے اس کی تاکید بھی کر دیتے تاکہ لوگ سمجھ لیں اور اس کام سے پرہیز کریں
عوام آپ لوگوں کی وضح قطع دیکھ کر آپ کو عالم سمجھنے لگ جاتے ہیں۔
Subhanallah.. Allah Mufti sab ke ilm me aur umar barkat dey.. aur inke zariye sey ummat ku aur ziyada fayda pahunchay.. Aameen
Mashallah Bahut Khoob
Masha Allah subhan Allah jazaak Allah Allah taala aap ko jaza e khair ata farmaaye Aameen.
جزاک اللّه
Mufti sab apki tamam bato k jawab h mery pas filhal sirf itna bata don
K jo ap 7 kirat wali riwayat bata rahy ho wo jhoti h main ap sy boht kuch seekhta hon
Mgr ab mjy lagta h k apko b ahadees k matan ko smajny ki zarorat h
Allah hum sub ko talib e quran banaye ameen
قال النبي صلى الله عليه وسلم: عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين، لهذا خلفائے راشدین اگر میلاد النبی کرتے تو اختلاف نہیں تھی، لیکن میلاد النبی تو بالکل نئی ہے جس پر کبھی بھی علماء کرام اتفاق نہیں ہوئے.
Bilkul
Right bro
اللہ جزائے خیر عطا فرمائے
Nice mufti sab
Allah jazaye hair dai mufte sahb
Aap kese ek ferqa k ni blke Islam ka haqeqe chehra samnai ka Rahe he
Jis me ap yakta he
Allah ap ko hemmat dai
دین میں بدعت حسنہ نام کی کوئی چیز نہیں - بدعتی تو نیک سمجھ ثواب سمجھ کر بدعت کرتا ہے اسی لئے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کل بدعتہ ضلالتہ - ہر بدعت گمراھی ہے
Her biddat gumrahi nai hai Bhai .
@@shamsjahanzeb حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ ہر بدعت گمراھی ہے - کل بدعت ضلالت - آ پ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے فرمان کے خلاف نہیں کہہ سکتے
@@mohammadnauman4769 لگتا ہے آپنے ویڈیو اچھی طرح نہیں سنی
@@kissanghar ایسا کیوں لگا آ پ کو
بے شک ہر بدعتی (قبر پرست، درگاہ و مزارات پر جانے والے، تعویز اور مُردوں سے مانگنے والے - بدعتی تو نیک سمجھ ثواب سمجھ کر بدعت کرتا ہے اسی لئے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا "کل بدعتہ ضلالتہ - ہر بدعت گمراھی ہے"
,اس بیان سے سمجھ یہ آیا ھے جو مرضی ھو کرو کہیں نہ کہیں کوئی حدیث فٹ ھو ھی جائے گی خوش ھو جاؤ مسلمانوں دین تو بہت آسان بنا دیا اھل علم نے _
پاکستان کو ایسے علماء کی اشد ضرورت
मुफ्ती साहब अल्लाह आप को जजाए खेर से नवाजे आमीन
Assalamualaikum MashaAllah Allah bless you.
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ بھای بدعت کی علت یہی ہے کہ جب دین میں کوی بھی بدعت ایجاد ہوگی اسمیں مختلف عمل راٸج ہوتے جاٸیں گے ہر جگہ کی معاشرت کے مطابق اس لیے ہر بدعت بدعت سیہ ہی ہوتی ہے اپ ﷺ کی تاکیداً صیح احادیث موجود ہے بدعت کے مطالق جسمیں کوی ابہام نیہں مہفوم جس نے نیاکام ایجاد کیا وہ جہنمی ہے حوط کوثر والی حدیث ان بدعتیوں کو ہٹا دیا جاے گا اسکے علاوہ سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ فیصلہ کون کرے گا کہ یہ بدعت حسنہ ہے یا سیٸہ جو ایجاد کرے گا وہ تو اسکو حسنہ کہے گا اور دوسرا سیٸہ مانیں بدعت صرف بدعت ہی ہوتی ہے
Masha Allah.. nihayat e umdah tehqeeq ...
Excellent analysis Mashaallah
Excellent nice great
کیا کسی عالم کی شرط قرآن آور سنت کی دلیل کی عدم موجودگی میں تسلیم کرتا جائز ہے اگر ہے تو کیسے
Mufti Istadlaali
MashaAllah boht zabrdast references quote kiye mufti sb.
Mashallah
mufti sahib buhut achehaen tareeqae sae mamjaya liken 2cheezian samaj maen aayen 1kuch cheezoon ko nabi pak nae ejazat dia kuch ko majboori kae toour pr sahaba nae band kia namaz sae pehlay salam parna 12rabi ul awal manana na zarori lagta hae na majbouri leehaza baraelvi ghalat hn
جزاکم اللہ
MASHA ALLAH
Thank you . Apne sabit kardiya k milad bidaat hai.
Salam Allah app ko or ahle khana dunya or akhirat me bhalaiyan naseeb fermai ameen
May Allah bless ur parents having such highly educated brave son.
Allama sahib
You are great
Mashallah great explanation
مفتی صاحب آپ حق بات کرتے ہیں اور حق بات کرنے والے کے روایتی مولوی خلاف ہوجاتے ہیں ڈاکٹر طاہرالقادری کوہی دیکھیں روایتی ملا ان کے کتنے خلاف ہیں
ماشااللہ بہت عمدہ بحث۔ آپ نے خوبصورت دلائل سے ثابت کیا کہ دونوں صورتیں درست ہیں۔ میلاد منانا بھی بلا کراہت جائز ہے اور نیک نیتی سے نہ منانا بھی درست ہے۔
بھای یہی تو نتجہ غلط نکلا کہ انہوں نے صراحت کے ساتھ بتا دیا کہ نو ہجری میں بھی اسکو خود حنفی عملما۶ نے بدعت سیٸہ قرار دے دیا تھا مگر انکی باتوں سے لوگ شک میں پڑ جاٸیں گے
ماشاءاللہ بہت خوب
نبی علیہ الصلوات و السلام کا میلاد منانا جائز ھے اور اس میں حدود وقیود کا خیال رکھنا از بس ضروری ھے۔ یعنی حرام قطعی سے بچنا جیسے کہ عوام ناچنے گانے ڈھول باجے اور فحش حرکات کرتے ھیں منع ھے۔۔۔
MashAllah Allah Bless you true said
Mashallah Jazakallah
رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کا تقابل غیر نبي سے نہ کریں
ماشاءاللہ
May Allah bless you .
صحابه رسول الله رضوان الله عليهم أجمعين روشن ستارےتھے انسے راہنما ئ لینے کا حكم ديا گیا 600 سال بعدگمراہ بادشاه كي ايجاد توبدعت هى هے اللہ کرم و سمجھنے کی توفیق دے
علماء کے ایک مباحثے کے بعد اب دبئی میں بھی 12 ربیع الاول کی اجازت مل گئی ہے اور قومی سطح کی چھٹی منائی جاتی ہے ۔ مسئلہ علماء کی سمجھ میں جلدی آثا ہے جبکہ سطحی علم فتویٰ بازی پر زور دیتا ہے
Vayse to saudi me bhi dance krna chalu kar diya hai to kya vo jais ho gaya
Achche bole hain maulana Sb.
Excellent.👍
قال الإمام البيهقي في شعب الإيمان:
(8882) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ الْفَقِيهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللّٰهِ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللّٰهِ الصَّفَّارُ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: " عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَحَمِدَ اللّٰهَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: قَدْ بَخِلْتَ، فَهَلَّا حَيْثُ حَمِدْتَ اللّٰهَ، صَلَّيْتَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما کے پاس ایک آدمی کو چھینک آئی، تو اس نے اللّٰہ تعالیٰ کی حمد، حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما نے اس سے کہا: تم نے بخل کیا جب تم نے اللّٰہ تعالی کی حمد کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیوں نہیں بھیجا.
(8883) وأخبرنا علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن عبيد نا عمر بن حفص بن عمر قال نا علي بن الجعد أنا زهير عن أبي همام الوليد بن قيس عن الضحاك بن قيس اليشكري قال عطس رجل عند ابن عمر فقال الحمد للّٰه رب العالمين فقال عبد اللّٰه: " لو تممتها والسلام على رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم "
ضحاک بن قیس یشکری سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک آدمی کو حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہما کے پاس چھینک آئی تو اس نے کہا: الحمد للّٰہ رب العالمین، حضرت عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما نے کہا: اگر تم اسے مکمل کر لیتے، سلام ہو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ۔"
(8884) وأخبرنا علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن عبيد نا ابن أبي الدنيا نا عبيد اللّٰه بن عمر نا زياد بن الربيع اليحمدي نا الحضرمي عن نافع عن ابن عمر قال عطس رجل إلى جنبه فقال الحمد للّٰه وسلام على رسوله فقال : " ليس هكذا علمنا رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم، علمنا أنا نقول " الحمد للّٰه على كل حال ".
قال الإمام البيهقي :
الإسنادان الأولان أصح من رواية زياد بن الربيع وفيهما دلالة على خطأ رواية ابن الربيع وقد قال البخاري فيه نظر.
امام بیہقی نے کہا: پہلی دو سندیں زیاد بن الربیع کی روایت سے زیادہ صحیح ہیں اور ان میں ابن ربیع کی روایت کی غلطی پر دلالت ہے ۔ امام بخاری نے کہا کہ فيه نظر.
مولانا صاحب آپ کی تعریف کے مطابق دین نہیں رہے گا اور اس میں بدعت حسنہ ایجاد کی جائیں گی. اذان دینے سے شیطان بھاگ جاتا ہے لہذا عید کی نماز پڑھنے سے پہلے اذان دینی شروع کر دینی چاہیے یہ بدعت حسنہ ہوگی.
Mufti sb hozoor ny sahaba ki sunat ki pervi k khud hukm deya hy
Mufti Sahib apny Ilm ki bunyad per Haq ada keya. Jazakallah.
Ap samet ham sab ko Allah nek Amal ki tofeeq ata fermaye . Ameen
Sir bat ko short kia krain pleez
ماشاء اللہ آپ بریلوی ھیں لیکن بلکل واضح طور سے بیان کردیا اللہ آپکو صحت کاملہ عاجلہ عطا فرماٸیں
(محدثین کے نزدیک بدعت کا مفہوم اور اقسام)
محدث امام بیہقی رحمۃ اللّٰہ علیہ (458 ھ) صحیح سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ امام شافعی رحمۃ اللّٰہ علیہ بدعت کے بارے میں کہتے ہیں:
والمحدثات من الأمور ضربان: أحدهما ما أحدث مخالفا كتاباً أو سنة أو اثرًا أو إجماعاً، فهذه البدعة الضلالة. والثانية ما أحدث من الخير لا خلاف فيه لواحد من هذا، وهذه محدثة غير مذمومة، قد قال عمر رضي اللّٰه عنه في قيام رمضان نعمت البدعة هذه.
’’ محدثات (نئے امور) میں دو قسم کے امور شامل ہیں: پہلی قسم میں تو وہ نئے امور ہیں جو قرآن و سنت یا اثر صحابہ یا اجماع امت کے خلاف ہوں وہ بدعت ضلالہ ہے، اور دوسری قسم میں وہ نئے امور ہیں جن کو بھلائی کے لیے انجام دیا جائے اور کوئی ان میں سے کسی ایک (قرآن و سنت یا اثر صحابہ یا اجماع امت) کے خلاف نہ ہو پس یہ امور یعنی نئے کام محدثہ غیر مذمومہ ہیں، اسی لیے حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ نے رمضان میں تراویح کے قیام کے موقع پر فرمایا تھا کہ ’’یہ کتنی اچھی بدعت ہے ۔‘‘ (صحیح بخاری - حدیث:2010)
(معرفة السنن والآثار - 4/408)
(محدثین کے نزدیک بدعت کا مفہوم اور اقسام)
حدیث: فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔(سنن ابو داؤد - رقم الحدیث: 4607)
شارحِ صحیح مسلم اِمام نووی لکھتے ہیں:
وأن المراد به المحدثات الباطلة والبدع المذمومة....أن البدع خمسة أقسام واجبة ومندوبة ومحرمة ومكروهة ومباحة.
اور اس سے مراد وہ نئے کام ہیں جو باطل ہوں اور وہ بدعات مذمومہ ہیں ۔ اور بدعت کی پانچ اقسام ہیں: واجبہ، مندوبہ، محرمہ، مکروهہ اور مباحہ.
(شرح صحیح مسلم للنووی - 7/104)
ابن رجب حنبلی بغدادی رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنی کتاب ’’جامع العلوم والحکم‘‘ میں بدعت کی اقسام اور اس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
المراد بالبدعة ما أحدث مما لا أصل له في الشريعة يدلّ عليه، وأما ما کان له أصل من الشرع يدلّ عليه فليس ببدعة شرعاً وإن کان بدعة لغة.
’’بدعت سے مراد ہر وہ نیا کام ہے جس کی شریعت میں کوئی اصل موجود نہ ہو جو اس پر دلالت کرے لیکن ہر وہ معاملہ جس کی اصل شریعت میں موجود ہو وہ شرعاً بدعت نہیں اگرچہ وہ لغوی اعتبار سے بدعت ہو گا ۔‘‘
There were so many things which were allowed in old sharyats but not in current Islaam.
Masha Allah ❤
کچھ لوگ زندگی کو سیاہ یا سفید رنگ میں ہی دیکھتے ہیں. جبکہ زندگی کا 99 فی صد گرے زون میں ہے. مفتی کامران شہزاد نے دیانتداری سے گرے زون کی درست وضاحت کی ہے.
Farmne Rasool S.a.w “” jo BAAT APKO SHAQ MAIN DALY WO CHOR DAIN WO DEEN NAHI HAI”
Vidmate hansna karna ya karvana
Kafi behtr treeqay se samjhaya ma shaa allah... and wo ahl e bait k hazar ibrahim A.S ki fazilat ki vid bhi zroor bataye ga humay intezar rahy ga jazakallah
❤❤❤❤❤❤❤❤
Allaha bless you
Deyoband mein bhi badyat hai
Be misal! Allah aapko ajre Azeem ata farmaye
ek guzarish Jo ki bahut ahem hai kindly sab ka reference add karke video re-upload karde or ek new video banaein with references
ماشاء اللہ خوب تحقیق، اللہم زد فزد،
البتہ مفتی صاحب دوباتوں کی طرف توجہ مطلوب ہے (1) آپ نے بدعات کے حوالہ سے حضور ص کے عمل یا فرمان کے بر خلاف یافرمان نہ ہونے کے باوجود صحابہ رض نے کوئی عمل کیا مگر دوسروں نے اس سے منع کیا،یا کسی نے نیا عمل ایجاد کیااور ان کی مثالیں بھی بیان فرمائیں،
آپ کی اس بات سے یہ میسیج جاتاہے کہ جب صحابہ رض نے نیاطریقہ ایجاد کیا تو ان کے بعد کے زمانہ میں بھی نیا کام ایجاد کیا جاسکتا ہے اگر اس میں خلاف شرع کوئی چیز نہ ہو !
تو یہ میسیج کہ صحابہ رض کے عمل کو نئے طریقوں کی ایجاد کے لئے بنیاد بنایا جاسکتاہے
ہرگزصحیح نہیں ہوسکتاہے ؟! (ہاں یہ تو ہو سکتا ہے کہ صحابہ نے جو عمل کیا بعینہ اسی عمل کی اتباع تو کی جاسکتی ہے کہ رسول ص نے صحابہ رض کی اتباع کا فرمایا ہے).
(2) ایک چیز کو صرف ربط کلام کے لئے ہی رپیٹ کیاجائے
ماشاءاللہ بہت اچھی طرح بیان کیا۔ اللہ جزائے خیر دے
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے
حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔
اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔
1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ
[آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی]
جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ
[آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
Hujur...talaq ka khaiyal achanak se dil mai khaiyal ane se agar muh se bola k nai aa agar nai pata ho to kya hukhm....or chik marte time ,yaa kuli karte time,ya thuk marte time bhi a lafz aa ada ho sakta hai kya .... Ya a sab wehem hai ... Kio k thuk marte time bhi mera ehi khaiyal ata hai k kahi lafz ada na ho jaye or brush karte time bhi ehi lagta hai matlab har time ehi khaiyal ata rehta hai ... 1 month se mai bohut pareshan hu ....
ibadat karein Allah se dua karein shaitani. hamla he Allah. bachaeyw apko is lanat se Ameen lahoul parha karein
@@mustafanoor1618 Ji didi ❤️
Kya phr hum mufti sab aj bhe rahbaniat ikhtiar kar layn??aur apka qul chaliswan aur jumayraton kay bary main kya khayal ha??aur nay kam kya hum shuru kar sakty hain ab deen main???
Favour me example boht kamzore hain
Hazrat aapne 1bedat ko sahi sabit karne ke liye jitne bhi misal diye ho sab samaz se pre hai kiyoki yeto sirf khurafat hai rasto ko jamkarna hurdang machana isme jid keswa kuch nahi
مفتی صاحب! اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ایک سوال ذہن میں اتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سنت خلفائے راشدین بھی سنت ہی کہلائے گی۔سنت خلفائے راشدین کو ہم بدعت حسنہ کہہ سکتے ہیں؟
Masha Allah
بات واضع کر دی بلا تعصب کے۔ لیکن بدعت حسنہ والے موقف میں آپ نے جتنی دلائل دیے ان سب کے دو جواب بن سکتے ۱۔ پہلا یہ کہ وہ صحابہ تھے اور ہم ان کی سنت پر بھی عمل کرنا کا حکم ہے۔ ۲.جس بات پر امت کا اجماعِ ہو جائے تو اس کا حکم بھی واضع ہے۔
Overall very good,......
Bilkul Saheeh hy
مہربانی کر کے ہر ایک پہلے حدیث 1128 دیکھے جو کہ یہ ہے
حضرت عائشہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ایک کام، اگرچہ وہ آپ کو پسند ہی ہوتا، اس خوف سے ترک کر دیتے تھے کہ لوگ اس پر عمل کریں گے تو وہ ان پر فرض ہو جائے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے نماز چا شت کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔
اب مجھے بیان کریں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ صا ف بات ہے کہ آپﷺ نے چا شت کی نماز پڑھی مگر فرض ہو جانے کے خوف کی وجہ سے ترک کر دی جسا کہ رمضا ن میں 3 دن (تہجد) جماعت سے پڑھا ئی مگر ساری زندگی آپﷺ نے کبھی نہیں پڑھائی 1129 میں دیکھیں۔
1128حدیث کا متن صاف بتا رہا ہے کہ کامران صاحب نے جو نتجہ نکالا ہے وہ بلکل غلط ہے انہوں نے یہ تو بیان کا کہ
[آپﷺ نے نماز چاشت کبھی نہیں پڑھی]
جو کہ حدیث کا آخری فقرہ مگر پہلا فقرہ کہ
[آپﷺ کو ایک کام جو پسند ہوتا اس خوف سے ترک کر دیتے کہ فرض نہ ہو جائے]
Mufti sahab hadeesh ka bhi hawal Diya karen cheque karne ke liye
اب تو عید کہنا شروع کیا یار لوگوں نے بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دنیا سے رحلت کے دن کو
Nabi pak ki wafat 12 rabul awal ko ni hi
@@billadaval341 یہ تو متفقہ یات ہے آپ نہیں مانتے تو کیا کرے
Eid ke Azan Karwa dy
آجکل جو قبروں کو چوم رہے اور پوجا کر رہے ہیں وہ بھی اللہ ہی کا قرب حاصل کرنے کے لئے ہی ہیں تو یہ بھی بدعت حسنہ ہی ہو گی
Ma sha Allah
Sir pls duration kam kare to jayada interesting hote.but bhot badiye Alhamdulillah Allah apko kher rakhe
حق بات کرنے کے لیے اتنے لمبے چوڑے ٹائم کی ضرورت نہیں ہوتی ایک چھوٹے سے مسئلے پر آدھا گھنٹہ لگا رہا بس لوگوں کو اپنے الفاظ اور جملوں میں پھنسانے کے لیے منہ شگافیاں ہیں
@@faisalayubchoudhry9939 i don't read urdu
You can use Google Translator