Raheel saheb ek guzarish hai -ek nazm jo mazahiya thee ,jis mein shayaron pe be-ja tanqeed ka hal biyan kia gaya tha ,shayar ka naam mujhe bhool gaya hai -kya aap usey dobara upload kar dien gai bohat meherbani hogi .
میرا ذاتی خیال ہے کہ اس شعر میں سہو کاتب ہے نہ شکایت ہے کرم کی نہ ستم کی خواہش دیکھ تو ہم بھی ہیں کیا صبر و قناعت والے. جانتا ہوں کہ شعر کے معنی برآمد کرنے کے لیے بہت سی توجیہات کی جا سکتی ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ شعر ذوق کا ہے. اگر غالب کوئی ایسی بات کہتا تو یار لوگ یقیناً یہ پہلو نکال لیتے کہ اس نے شرارت کے طور پر کرم اور. ستم. کو. طنز کے لیے استعمال کیا ہے. لیکن ذوق کے مزاج کو سامنے رکھیں تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ کاتب ہی کی غلطی ہے اور ریختہ والوں نے بھی اسے درست سمجھا بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے. ذوق آپ کو لفظوں میں الجھائے تو الجھائے مگر معنوں میں کبھی نہیں الجھاتا یہ صرف غالب ہی کی خوبی. (. یا خامی 🤑🙄🦊 ! ؟.) ہے کہ قاری کے لیے الجھنوں کی ایک گتھی چھوڑ جاتا ہے تاکہ اس کی ذہنی مشق کا سامان مہیا ہو سکے مجھ سے اتفاق یا اختلاف کرنا آپ کا فرض بھی ہے اور حق بھی. (لف و نشر مرتب) کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی بس یونہی بیٹھا ہوا تھا سوچا کچھ سطریں لکھ دوں والسلام پروفیسر نواب نقوی
حضور، یہ اشعار استاد کی کلیات مرتبہ ڈاکٹر تنویر احمد علوی، مطبوعہ ترقئ اردو بیورو، نئی دہلی 1989 سے نقل کیے گئے ہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ ایک آدھ شعر کی ترتیب کے سوا تمام غزل ریختہ والوں نے عین مین پیش کر دی ہے۔ ورنہ آج کل وہ واقعی کافی غلطیاں کرنے لگے ہیں۔ 😊
@@Urdu تو گویا آپ نے میری بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی. میں نے اسے سہو کاتب کہا ہے جو ابتدا میں کبھی واقع ہو گیا ہوگا اور آج تک چلا آرہا ہے. اگر مثالوں کی طرف جاؤں تو بات طول پکڑ جائے گی. اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مصرع اپنی معنویت کے اعتبار سے درست ہے تو اس مصرعے کی وضاحت اور شرح کر دیں پروفیسر نواب نقوی
@@nawabnaqvi5337 حضور، وہ تو آپ کہہ ہی چکے ہیں کہ مفہوم کی توجیہات ممکن ہیں۔ حوالہ دینے سے یہ اشارہ مقصود تھا کہ اربابِ تحقیق نے بھی اس متن کو قبول کیا ہے۔ اگر بہت ہی پہلے کوئی غلطی ہوئی ہو تو اللہ بہتر جانتا ہے۔
@@Urdu میرے لیے سب سے زیادہ حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ تینتیس ہزار سبسکرائبرز والے چینل اور اس ویڈیو کے گیارہ سو ویوز کے باوجود ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جس نے اپنی رائے دی ہو خواہ وہ آپ کے خلاف یا میرے خلاف ہی کیوں نہ ہوں. حالی نے کہا تھا کہ اہل معنی کو ہے لازم سخن آرائی بھی بزم میں اہل نظر بھی ہیں تماشائی بھی لیکن اب تو ایسا لگتا ہے کہ تماشائی ہی رہ گئے ہیں میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا. جہاں تک اللہ پر چھوڑنے کی بات ہے تو ٹھیک ہے اسی پر چھوڑے دیتے ہیں. بات کو ختم کرنے کا آسان طریقہ یہی ہے. میں نے تو شعر کی داخلی شہادت کو سامنے رکھتے ہوئے گزارش کی تھی میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں. محنت جاری رکھیں اپنی آواز. تلفظ اور ادائیگی سے بھر پور فائدہ اٹھائیں دعا گو پروفیسر نواب نقوی
ہماری کیا اوقات کہ ذوق کے بارے میں کچھ لکھ سکیں -استادوں کے استاد ، غزل میں کیا کمال کے مضامین باندھتے ہیں -غزل کا مقطع ملاحظہ کیجیے - ناز ہے گل کو نزاکت پہ چمن میں اے ذوق اس نے دیکھے ہی نہیں ناز و نزاکت والے -راحیل صاحب شکریہ ، اچھا کلام سنانے کا- شمشاد اعوان -
کیا کہنے استاد ذوق صاحب !!👏
عمدہ پیشکش راحیل بھائی۔👍
Raheel farooq Sahab, Tamam shayerao ko dubara zinda karne ka shukriya.
such kaha janaab ,kash itna waqt miley ke rozana ghanton inhe hii sunte rahon .
بہت خوب
ماشاءاللہ ماشاءاللہ جزاك اللهُ
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
في أمان الله
بہت بہت خوب
Wah Wah Wah Wah
عید مبارک ، واہ کیا بات ہے بہت شکریہ راحیل صاحب ۔
آپکی آواز اور انتخاب لاجواب
Wah Ustad Zoaq.
عمدہ
Masahalha sir ji assalamualekum 🙂
وعلیکم السلام۔
کمال۔۔۔۔ واہ واہ
ہر رنگ کا شعر کہا گیا ہے
Wah wah
یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے
جگر
یہ غزل بھی سنائیں کبھی
ہائے رے حسرتِ دیدار مری ہائے کو بھی
لکھتے ہیں ھائے دو چشمی سے کتابت والے
یہ سمجھ نہیں آیا۔۔۔
Raheel saheb ek guzarish hai -ek nazm jo mazahiya thee ,jis mein shayaron pe be-ja tanqeed ka hal biyan kia gaya tha ,shayar ka naam mujhe bhool gaya hai -kya aap usey dobara upload kar dien gai bohat meherbani hogi .
میرا ذاتی خیال ہے کہ اس شعر میں سہو کاتب ہے
نہ شکایت ہے کرم کی نہ ستم کی خواہش
دیکھ تو ہم بھی ہیں کیا صبر و قناعت والے.
جانتا ہوں کہ شعر کے معنی برآمد کرنے کے لیے بہت سی توجیہات کی جا سکتی ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ شعر ذوق کا ہے. اگر غالب کوئی ایسی بات کہتا تو یار لوگ یقیناً یہ پہلو نکال لیتے کہ اس نے شرارت کے طور پر کرم
اور. ستم. کو. طنز کے لیے استعمال کیا ہے. لیکن ذوق کے مزاج کو سامنے رکھیں تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ کاتب ہی کی غلطی ہے اور ریختہ والوں نے بھی اسے درست سمجھا
بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے. ذوق آپ کو لفظوں میں الجھائے تو الجھائے مگر معنوں میں کبھی نہیں الجھاتا
یہ صرف غالب ہی کی خوبی. (. یا خامی 🤑🙄🦊 ! ؟.) ہے کہ قاری کے لیے الجھنوں کی ایک گتھی چھوڑ جاتا ہے تاکہ اس کی ذہنی مشق کا سامان مہیا ہو سکے
مجھ سے اتفاق یا اختلاف کرنا آپ کا فرض بھی ہے اور حق بھی. (لف و نشر مرتب)
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
بس یونہی بیٹھا ہوا تھا سوچا کچھ سطریں لکھ دوں
والسلام
پروفیسر نواب نقوی
حضور، یہ اشعار استاد کی کلیات مرتبہ ڈاکٹر تنویر احمد علوی، مطبوعہ ترقئ اردو بیورو، نئی دہلی 1989 سے نقل کیے گئے ہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ ایک آدھ شعر کی ترتیب کے سوا تمام غزل ریختہ والوں نے عین مین پیش کر دی ہے۔ ورنہ آج کل وہ واقعی کافی غلطیاں کرنے لگے ہیں۔ 😊
@@Urdu تو گویا آپ نے میری بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی. میں نے اسے سہو کاتب کہا ہے جو ابتدا میں کبھی واقع ہو گیا ہوگا اور آج تک چلا آرہا ہے. اگر مثالوں کی طرف جاؤں تو بات طول پکڑ جائے گی. اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مصرع اپنی معنویت کے اعتبار سے درست ہے تو اس مصرعے کی وضاحت اور شرح کر دیں
پروفیسر نواب نقوی
@@nawabnaqvi5337
حضور، وہ تو آپ کہہ ہی چکے ہیں کہ مفہوم کی توجیہات ممکن ہیں۔ حوالہ دینے سے یہ اشارہ مقصود تھا کہ اربابِ تحقیق نے بھی اس متن کو قبول کیا ہے۔ اگر بہت ہی پہلے کوئی غلطی ہوئی ہو تو اللہ بہتر جانتا ہے۔
@@Urdu میرے لیے سب سے زیادہ حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ تینتیس ہزار سبسکرائبرز والے چینل اور اس ویڈیو کے گیارہ سو ویوز کے باوجود ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جس نے اپنی رائے دی ہو خواہ وہ آپ کے خلاف یا میرے خلاف ہی کیوں نہ ہوں. حالی نے کہا تھا کہ
اہل معنی کو ہے لازم سخن آرائی بھی
بزم میں اہل نظر بھی ہیں تماشائی بھی
لیکن اب تو ایسا لگتا ہے کہ تماشائی ہی رہ گئے ہیں
میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا. جہاں تک اللہ پر چھوڑنے کی بات ہے تو ٹھیک ہے اسی پر چھوڑے دیتے ہیں. بات کو ختم کرنے کا آسان طریقہ یہی ہے. میں نے تو شعر کی داخلی شہادت کو سامنے رکھتے ہوئے گزارش کی تھی
میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں. محنت جاری رکھیں اپنی آواز. تلفظ اور ادائیگی سے بھر پور فائدہ اٹھائیں
دعا گو
پروفیسر نواب نقوی
Aap k khayaal mein ghalati kya hai sher mein aur durust kaisay hoga?
ہماری کیا اوقات کہ ذوق کے بارے میں کچھ لکھ سکیں -استادوں کے استاد ، غزل میں کیا کمال کے مضامین باندھتے ہیں -غزل کا مقطع ملاحظہ کیجیے -
ناز ہے گل کو نزاکت پہ چمن میں اے ذوق
اس نے دیکھے ہی نہیں ناز و نزاکت والے -راحیل صاحب شکریہ ، اچھا کلام سنانے کا-
شمشاد اعوان -