Zere qadam hai qabar ki manzil-Sachey Bhai

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 29 ส.ค. 2024
  • Descriptionزیرِ قدم ہے قبر کی منزل آگے حشر کا میداں ہے
    زیست کے لہرو سوچ کے بڑھنا ہاتھ یہ کس کا تھاما ہے
    کہتے تھے انصارِ شاہِ دیں آج ہے دن قُربانی کا
    جس نے لگا دی جان کی بازی ہاتھ اُسی کے میداں ہے
    زیرِ قدم ہے ۔۔۔۔۔
    صرف گلا بچے کا نہیں ہے تیرا نشانہ اے ظالم
    تیر چلانے والے سُن لے تیر کی زد پہ قرآں ہے
    زیرِ قدم ہے ۔۔۔۔۔
    شش ماہے کی قبر بنا کر آنکھ میں آنسو آ ہی گئے
    صبر کی کوئی حد ہوتی ہے انساں آخر انساں ہے
    زیرِ قدم ہے ۔۔۔۔۔
    کانپ رہا ہے اُس کا کلیجہ تیر ہے جس کی چُٹکی میں
    ہونٹوں پر ہے اُس کے تبسم جس کے گلے میں پیکا ہے
    زیرِ قدم ہے ۔۔۔۔۔
    کہتی تھی بانو اے میرے اصغر توں جو نہیں کیا چین آئے
    جھولا خالی گودی اُجڑی گھر سُونا دل ویراں ہے
    زیرِ قدم ہے ۔۔۔۔۔
    آہ یہ مجبوری کا عالم اُف یہ اسیری یہ غُربت
    سر پہ ردا خواہر کے نہیں ہے لاشِ برادر عُریاں ہے
    زیرِ قدم ہے ۔۔۔

ความคิดเห็น • 9