Rooh ki Haqeeqat | روح کی حقیقت،کیا قرآن کا جواب کافی ہے؟ | Javed Ghamidi | Hassan Ilyas | GCIL Live

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 15 ม.ค. 2025

ความคิดเห็น • 79

  • @faiqkhan8982
    @faiqkhan8982 ปีที่แล้ว +2

    غامدی صاحب ایسی شخصیت ہین کہ ان سے سوال کرنے کو دل کرتاہے

  • @muhammadkashankhan3943
    @muhammadkashankhan3943 ปีที่แล้ว +3

    Is se behtar jawab ho bhi nahn sakta. Great Ghamidi Sb. JazakALLAH.

  • @pansa1689
    @pansa1689 7 หลายเดือนก่อน +1

    انسان،،،، روح ہے
    نفس،،،،،، جسم یا بدن کا نام نفس ہے
    ضمیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عقل کا وہ حصہ جو ہم کو برائی کرنے سے روکتا ہے ۔اور برائی کرنے کے بعد ملامت کرتا ہے
    عقل کیا ہے۔۔۔۔۔عقل نفس کو خواہشات کی تکمیل کرنے کا طریقہ بتاتی ہے۔۔وہ خواہشات اچھی بھی ہوتی ہیں اور بری بھی
    دل۔۔۔۔۔۔ دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے اور دماغ اس کو ڈی کوڈ کرتا ہے۔

  • @usmannaseerfm
    @usmannaseerfm ปีที่แล้ว +3

    May Allah bless Ghamidi sb with good health and long life !

  • @gullgull1328
    @gullgull1328 6 หลายเดือนก่อน +2

    Long live ghamidi sahib you are great

  • @alishahbaz53
    @alishahbaz53 ปีที่แล้ว

    jazak_ALLAH khair ustaz_e_mohtram

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว +3

    جیسے جیسے انسان کی دلچسپیاں مادی وجود میں زیادہ ہوتی ہیں اس مناسبت سے وہ روشنیوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ روشنیوں سے دوری کا نام ہی بے چینی اور درماندگی ہے۔ آج کے دور میں ذہنی کشمکش اور اعصابی کشاکش عروج پر ہے۔ اس سے محفوظ رہنے اور پر سکون زندگی گزارنے کا طریقہ اگر کوئی ہے تو یہ ہے کہ انسان اپنی اصل سے تعارف حاصل کرے۔ جب ہم اپنی اصل سے واقف ہو جائیں گے تو لہروں اور روشنیوں کی پر مسرت ٹھنڈک ہمارا احاطہ کرلے گی۔
    ہمیں اس بات کا بھی اور اک ہونا چاہئے کہ انسان اور دوسری مخلوقات میں کیا فرق ہے ؟ اور اگر انسان تمام مخلوقات سے افضل ہے تو کیوں افضل ہے ؟
    ”ہم نے پیش کی اپنی امانت آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر۔ انہوں نے اس امانت کو اٹھانے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر ہم نے اس بار امانت کو اٹھالیا تو ہم ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ انسان نے اس کو اٹھالیا۔ بے شک یہ ظالم اور جاہل ہے۔“
    ( سورۃ احزاب: ۷۲)
    اللہ تعالی کے اس ارشاد سے پتہ چلتا ہے کہ کائنات کی تخلیق کے بعد اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کے سامنے اپنی امانت پیش کی۔ سب اس بات سے واقف تھے کہ وہ اس عظیم بار امانت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ لیکن انسان اس امانت کا امین بنے پر راضی ہو گیا اور اس نے خصوصی نعمت کو قبول کر لیا۔
    غور طلب یہ ہے کہ انسان ، اللہ تعالی ک امانت کا امین ہے لیکن اللہ تعالی اسے ظالم اور جاہل قرار دے رہے ہیں۔) تخلیقی فارمولوں کے تحت اللہ کی ہر مخلوق باشعور اور باحو اس ہے اور اپنی خداداد صلاحیتوں سے قائم اور متحرک ہے۔ آسمان، زمین اور پہاڑوں کی گفتگو ہمیں متوجہ کرتی ہے کہ انسان کی طرح آسمان ، زمین ، زمین کے تمام ذرات، زمین کے اوپر تمام تخلیقات اور پہاڑ شعور رکھتے ہیں۔ جس طرح آدمی کے اندر عقل کام کرتی ہے اسی طرح پہاڑ بھی عقل رکھتے ہیں کیونکہ کسی بات کا اقرار یا انکار بجائے خود فہم و ادراک اور شعور کی دلیل ہے۔
    تفکر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ ایسی زندگی جس میں بصیرت شامل نہ ہو ظلم و جہالت ہے۔ پہاڑوں، آسمانوں اور زمین نے تفکر کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ وہ امانت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس طرح وہ ظلم و جہالت کے دائرے سے جیسے جیسے انسان کی دلچسپیاں مادی وجود میں زیادہ ہوتی ہیں اس مناسبت سے وہ روشنیوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ روشنیوں سے دوری کا نام ہی بے چینی اور درماندگی ہے۔ آج کے دور میں ذہنی کشمکش اور اعصابی کشاکش عروج پر ہے۔ اس سے محفوظ رہنے اور پر سکون زندگی گزارنے کا طریقہ اگر کوئی ہے تو یہ ہے کہ انسان اپنی اصل سے تعارف حاصل کرے۔ جب ہم اپنی اصل سے واقف ہو جائیں گے تو لہروں اور روشنیوں کی پر مسرت ٹھنڈک ہمارا احاطہ کرلے گی۔
    ہمیں اس بات کا بھی اور اک ہونا چاہئے کہ انسان اور دوسری مخلوقات میں کیا فرق ہے ؟ اور اگر انسان تمام مخلوقات سے افضل ہے تو کیوں افضل ہے ؟
    ”ہم نے پیش کی اپنی امانت آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر۔ انہوں نے اس امانت کو اٹھانے سے انکار کردیا اور کہا کہ اگر ہم نے اس بار امانت کو اٹھالیا تو ہم ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ انسان نے اس کو اٹھالیا۔ بے شک یہ ظالم اور جاہل ہے۔“
    ( سورۃ احزاب: ۷۲)
    اللہ تعالی کے اس ارشاد سے پتہ چلتا ہے کہ کائنات کی تخلیق کے بعد اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کے سامنے اپنی امانت پیش کی۔ سب اس بات سے واقف تھے کہ وہ اس عظیم بار امانت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ لیکن انسان اس امانت کا امین بنے پر راضی ہو گیا اور اس نے خصوصی نعمت کو قبول کر لیا۔
    غور طلب یہ ہے کہ انسان ، اللہ تعالی ک امانت کا امین ہے لیکن اللہ تعالی اسے ظالم اور جاہل قرار دے رہے ہیں۔) تخلیقی فارمولوں کے تحت اللہ کی ہر مخلوق باشعور اور باحو اس ہے اور اپنی خداداد صلاحیتوں سے قائم اور متحرک ہے۔ آسمان، زمین اور پہاڑوں کی گفتگو ہمیں متوجہ کرتی ہے کہ انسان کی طرح آسمان ، زمین ، زمین کے تمام ذرات، زمین کے اوپر تمام تخلیقات اور پہاڑ شعور رکھتے ہیں۔ جس طرح آدمی کے اندر عقل کام کرتی ہے اسی طرح پہاڑ بھی عقل رکھتے ہیں کیونکہ کسی بات کا اقرار یا انکار بجائے خود فہم و ادراک اور شعور کی دلیل ہے۔
    تفکر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ ایسی زندگی جس میں بصیرت شامل نہ ہو ظلم و جہالت ہے۔ پہاڑوں، آسمانوں اور زمین نے تفکر کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ وہ امانت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس طرح وہ ظلم و جہالت کے دائرے سے باہر ہو گئے۔

  • @muneerazad5137
    @muneerazad5137 ปีที่แล้ว +1

    Behtareen

  • @lhomme38
    @lhomme38 ปีที่แล้ว +3

    The question was wonderful and very well put!

  • @majidziamakhzumi8386
    @majidziamakhzumi8386 ปีที่แล้ว

    جزاک اللّہ

  • @RaiLiveworld
    @RaiLiveworld 9 หลายเดือนก่อน

    بہت ہی خوبصورت انداز. ❤

  • @AbdulHafeez-cq6oo
    @AbdulHafeez-cq6oo ปีที่แล้ว

    Jazak Allag

  • @janidadi4619
    @janidadi4619 ปีที่แล้ว

    Kazakh Allah Ghamidi Saheb

  • @falinshery
    @falinshery ปีที่แล้ว

    Wahiz aor mufeed jawab . Jazakallah

  • @GujjarNewsitaly
    @GujjarNewsitaly 3 หลายเดือนก่อน

    Mashallah

  • @itismath6886
    @itismath6886 ปีที่แล้ว

    Masha Allah

  • @darkfrozen1860
    @darkfrozen1860 ปีที่แล้ว

    Amazing explanation sir

  • @qazisulemanzai9320
    @qazisulemanzai9320 6 หลายเดือนก่อน

    Great Explanation. Sir.❤❤❤❤❤

  • @nisarshaikh7807
    @nisarshaikh7807 ปีที่แล้ว

    روح کے موضوع پر غامدی صاحب کا یہ بیان اور خلاصہ ہمارے لئے ایک علمی خزانہ ہے۔ جسے ہم نے محفوظ کر لیا ہے۔ شکریہ غامدی صاحب۔ جزاک اللہ خیر۔

  • @khalidwaseem67
    @khalidwaseem67 ปีที่แล้ว

    clear thought with wisdom

  • @GujjarNewsitaly
    @GujjarNewsitaly 3 หลายเดือนก่อน

    ❤❤❤

  • @noorzatkhan3111
    @noorzatkhan3111 ปีที่แล้ว

    Beautiful ❤️❤️❤️❤️❤️

  • @Muhammadd-y7l
    @Muhammadd-y7l 7 หลายเดือนก่อน

    great answer

  • @mohdabduljaleel01
    @mohdabduljaleel01 ปีที่แล้ว

    thanx

  • @Treeeche
    @Treeeche ปีที่แล้ว

    Usstad_e_muthram🌹🌹🌹🌹🌹♥️♥️♥️♥️🌅🌅🌅🌅

  • @NajamTameem29
    @NajamTameem29 ปีที่แล้ว

    جزاک اللہ خیر
    انتہائی مفسل جواب

  • @itismath6886
    @itismath6886 ปีที่แล้ว

    Very nice😊

  • @MuhammadBostan-ey2xn
    @MuhammadBostan-ey2xn 8 หลายเดือนก่อน

    Maray Zhen m is swal nay Janam Lia to Dr Tahir ul qadri ko suna to in kheen bhtr jwab mila

  • @yasminekhalida2536
    @yasminekhalida2536 ปีที่แล้ว +4

    "Rooh Allah ke shan hai. "

    • @Gpsi1234
      @Gpsi1234 ปีที่แล้ว

      روح اللہ کا حکم ہے ۔ اللہ کی شان بہت بڑی ہے۔

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    اللہ تعالی کا یہ وصف ہے کہ اللہ تعالی نے ایک لفظ ”کن“ کہہ کر بجلی کو وجود بخش دیا۔ آدم نے اختیاری طور پر جب بجلی کے علم کے
    اندر تفکر کیا تو اس بجلی سے ہزاروں لاکھوں چیزیں وجود میں آگئیں۔
    بجلی سے جو چیزیں وجود میں آئیں وہ انسان کی تخلیق ہیں مثلا ریڈیو ، ٹی وی، ٹیلی فون لاسلکی نظام، کمپیوٹر ، مواصلاتی سیارے اور بے شمار دوسری چیزیں۔
    روحانی نقطہ نظر سے اللہ کی اس تخلیق میں سے دوسری ذیلی تخلیقات کا مظہر بننادر اصل آدم زاد کا بجلی کے اندر تصرف ہے۔ یہ وہی علم ہے جو اللہ تعالی کے حضرت آدم کو سکھادیا تھا۔ علم الاسماء سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم کو ایک ایسا علم سکھا دیا جو براہ راست تخلیقی فارمولوں سے مرکب ہے۔ جب انسان اس علم کو گہرائی کے اندر جا کر حاصل کرتا ہے اور اس علم کے ذریعے تصرف کرتا ہے تو نئی نئی چیزیں وجود میں آجاتی ہیں۔
    کائنات دراصل علم ہے۔ ایسا علم جس کی بنیاد اور حقیقت سے اللہ تعالی نے بندوں کو واقف کر دیا ہے لیکن اس و قوف کو حاصل کرنے کے لئے ضروری قرار دے دیا گیا ہے کہ بندے علم کے اندر تفکر کریں۔ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ہم نے اوبا نازل کیا اور اس کے اندر لوگوں کے لئے بے شمار فائدے محفوظ کر دیئے ہیں۔
    جن لوگوں نے لوہے ( بمعنی دھات) کی حیثیت اور طاقت کو تسلیم کر کے لوہے کے اندر گہرائی میں تفکر کیا تو لوہے کی لا محدود صلاحیتیں سامنے آگئیں۔ اور جب ان صلاحیتوں کو استعمال کر کے لوہے کے اجزائے ترکیبی کو متحرک کر دیا تو لوہا ایک ایسی عظیم شتے بن کر سامنے آیا جس سے موجودہ سائنس کی ہر ترقی کسی نہ کسی طرح وابستہ ہے۔ یہ ایک تصرف جو وسائل میں کیا جاتا ہے یعنی ان وسائل میں جن وسائل کا ظاہر وجود ہمارے سامنے ہے۔
    جس طرح لوہا ایک وجود ہے اسی طرح روشنی بھی ایک وجود ہے۔ وسائل کی حدود سے گزر کر یا وسائل کے علوم سے آگے بڑھ کر جب کوئی بندہ روشنیوں کا علم حاصل کر لیتا ہے تو بہت ساری تخلیقات وجود میں لا سکتا ہے۔ وسائل میں محدود رہ کر ہم سونے کے ذرات کو اکٹھا کر کے ایک خاص پروسیس (Process) سے گزار کر سونا بناتے ہیں۔ لوہے کے ذرات اکٹھا کر کے خاص پروسیس (Process) سے گزار کر ہم لوہ بناتے ہیں۔ لیکن وہ بندہ جو روشنیوں میں تصرف کرنے کا اختیار رکھتا ہے اس کے لئے سونے کے ذرات کو مخصوص پروسیس سے گزار ناضروری نہیں ہے۔ وہ اپنے ذہن میں روشنیوں کا ذخیرہ کر کے ان مقداروں کو الگ کر لیتا ہے جو مقدار میں سونے کے اندر کام کرتی ہیں اور ان مقداروں کو ایک نقطہ پر مرکوز کر کے ارادہ کرتا ہے۔ سونا ہو جا
    سونا بن جاتا ہے۔

  • @shoaibamber
    @shoaibamber ปีที่แล้ว +1

    I am first to like this

  • @khalidaawan909
    @khalidaawan909 ปีที่แล้ว

    Ghamdi sahib asalamolakum sir ham ap ka fan hain ap se mera sawal ha ap apni conversation ka start bismilah se ku nahi kartay please zaroor bataiy ga jazakallah

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    ان آیات میں تفکر سے یہ حکمت سامنے آتی ہے کہ آدمی جسمانی اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح ہی اصل انسان ہے اور وہی اصل انسان صفات الہی کا علم رکھتا ہے۔
    سورۃ البقرہ میں یہ واقعہ بالتفصیل مذکور ہے کہ اللہ نے جب آدم کی تخلیق کا تذکرہ فرشتوں سے کیا اور انہیں بتایا کہ میں زمین پر اپنا نائب بنانے والا ہوں تو فرشتوں نے عرض کیا کہ اگر آدم کی پیدائش کا مقصد یہ ہے کہ آدم رات دن تیری عبادت کرے گا اور تیری عظمت و بزرگی بیان کرے گا تو ہم پہلے سے ہی اس کام کے لئے موجود ہیں۔ ہم ہر لمحہ تیری حمد وثناء میں لگے رہتے ہیں اور بغیر کسی حیل و حجت کے تیرا حکم بجالاتے ہیں۔ اس مٹی کے پتلے سے فتنہ وفساد کی بو آتی ہے۔
    اللہ نے فرشتوں کی بات کو رد نہیں کیا اور ارشاد فرمایا کہ
    جو میں جانتا ہو وہ تم نہیں جانتے۔“ (سورۃ البقرہ:۳۰)
    اللہ نے آدم کو تخلیق کائنات کے رموز اور فارمولوں کا علم عطا کر کے فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرشتوں سے کہا کہ اگر تم
    حکمت کائنات سے واقف ہو تو بیان کرو۔
    فرشتوں نے عرض کیا ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا آپ نے ہمیں سکھا دیا ہے اور حقیقت میں علیم و حکیم آپ ہی ہیں۔ جب حضرت
    آدم نے فرشتوں کے سامنے اللہ کے عطا کردہ علم کا مظاہرہ کیا تو اللہ نے فرمایا ! میں نے نہ کہا تھا کہ تم کو، مجھ کو معلوم ہیں پر دے آسمان زمین کے اور معلوم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو۔“
    ( سورة البقره: ۳۳)
    شرف انسان پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے لئے اللہ تعالی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ حضرت آدم کو سجدہ کر کے ان کی حاکمیت کو
    تسلیم کرلیں۔
    ”جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو میں بناؤں گا ایک بشر کھنکھناتے سنے گارے سے ۔ پھر جب ٹھیک کروں اس کو اور پھونک دوں اس میں اپنی جان تو تم گر پڑو اس کے آگے سجدے میں۔ پھر سجدہ کیا فرشتوں نے سارے اکٹھے ۔ مگر ابلیس نے غرور کیا اور تھا وہ منکروں میں۔ فرمایا اے ابلیس ! تجھ کو کیا انکاؤ ہوا کہ سجدہ کرے اس چیز کو جو میں نے بنائی اپنے دونوں ہاتھوں سے، یہ تو نے غرور کیا یا تو بڑا تھا درجہ میں۔ بولا میں بہتر ہوں اس سے مجھ کو بنایا تو نے آگ سے اور اس کو بنا یا مٹی سے۔ فرمایا تو تو نکل یہاں سے کہ تو مردود ہوا اور تجھ پر میری پھٹکار ہے اس جزا کے دن تک ۔“

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    بڑے ، بوڑھے اور بزرگوں کا کہنا ہے کہ ہر انسان کی زندگی کا کوئی ایک مقصد ہوتا ہے۔ اگر زندگی با مقصد نہ ہو تو انسان آدمیت کے دائرے میں تو رہتا ہے لیکن انسانوں میں اس کا شمار نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں آدم کی تعریف انسان اور آدم کے نام سے کی ہے۔ اس وقت جب اللہ تعالی نے آدم کو اپنی صفات کا علم نہیں سکھایا تھا آدم کے نام سے پکارا ہے۔ اور جب اللہ تعالی نے آدم کو اپنی صفات اور کائناتی علوم کے اسرار ورموز سکھائے تو فرشتوں سے کہا کہ آدم کی حاکمیت قبول کرو۔ اللہ تعالی جب تخلیق کا تذکرہ فرماتے ہیں تو طرح طرح کی مثالوں سے تخلیقی سسٹم سے روشناسی عطا فرماتے ہیں اور انسان کے بارے میں فرماتے ہیں:
    ولقد خلقنا الانسان في احسن تقويم
    یعنی اربوں کھربوں تخلیقات میں ایک واحد تخلیق انسان احسن تقویم ہے۔ احسن تقویم کا مطلب ہے انسان اللہ کی بہترین صناعی
    ہے۔
    اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف اس لئے کہا ہے کہ سموت، زمین اور ان دونوں کے اندر جو کچھ ہے سب کا سب انسان کے تابع کر دیا ہے۔ کائناتی تزئین و آرائش کے روشن وسائل۔۔۔۔۔۔ سورج ، چاند، ستارے سب انسان کے محکوم ہیں۔ اور یہ حاکمیت اس علم کی بنیاد پر ہے جو علم اللہ تعالی نے آدم کو سکھایا ہے۔ آدم کے علاوہ کسی دوسری مخلوق کو یہ علم اللہ تعالی نے منتقل نہیں فرمایا۔

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    اور بلاشبہ یہ واقعہ ہے کہ ہم نے انسان کو خمیر اٹھے ہوئے گارے سے بنایا، جو سوکھ کر بجنے لگتا ہے اور ہم ”جن“ کو اس سے پہلے جلتی ہوئی ہوا کی گرمی سے پیدا کر چکے تھے۔ اور جب ایسا ہوا تھا کہ تیرے پروردگار نے فرشتوں سے کہا تھا۔ میں خمیر اٹھے گارے سے جو سوکھ کر بجنے لگتا ہے، ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔ تو جب ایسا ہو کہ میں اسے درست کر دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو چاہئے کہ تم سب اس کے آگے سر بسجود ہو جاؤ۔ چنانچہ جتنے فرشتے تھے سب اس کے آگے سر بسجود ہو گئے۔ مگر ایک ابلیس
    کہ اس نے انکار کیا کہ سجدہ کرنے والوں میں سے ہو ۔ “
    (سورۃ حجر : ۲۶-۳۱)

  • @syedmustjabhaiderbukhari2728
    @syedmustjabhaiderbukhari2728 ปีที่แล้ว

    Ghamidi sahab ke es tra ke guftgo english language mai translate honi chahye.

  • @TheYusuf558
    @TheYusuf558 ปีที่แล้ว +1

    Very good questions and knowedge able answers. The topic is very difficult to answer, in the the junk of theories we have in our minds. Very well explained in the light of 'Hikmat of Allah for creation of human beings '

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    قرآن پاک میں چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ہر چیز کی بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کر دی گئی ہے ۔
    روح اور روح کے متعلق قرآن پاک اور حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے نہایت ہی احسن طریقے سے وضاحت فرمائی ہے ۔
    اے محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم یہ لوگ آ پ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔ آ پ فرما دیجئے کہ روح میرے اللہ کے امر سے بے ۔ بیشک ہم نے آ پ کو اس کا قلیل علم عطا کیا ہے ۔ بنی اسرائیل ۔ 85
    اے گروہ جن و انس آسمان کی حدوں سے نکل جاؤ ۔ آ پ نہیں نکل سکتے سلطان ( روح ) کے بغیر ۔ ( الا بسلطان ) ۔ الرحمن
    حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
    جس نے اپنے نفس ( روح ) کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا ۔
    مر جاؤ مرنے سے پہلے ۔ ( انسان اس زندگی میں مرنے کے بعد کی زندگی کا مشاہدہ کر لے )

  • @shaheen...8620
    @shaheen...8620 ปีที่แล้ว

    Ghamdi sb islamic scholar nhe lakin muslamno k buht baray intellectual ha.. plz do these lectures in english so many non muslim , athiest can be benefited from these.

  • @Aijjaz
    @Aijjaz 6 หลายเดือนก่อน

    السلام علیکم،
    کیا “روح” کو الین یا سجین میں رکھا جاتا ہے یا کہ “نفس” کو؟

  • @Iqb8
    @Iqb8 ปีที่แล้ว +1

    Can we buy online from India ? Please reply.

  • @yaseenkabeer7821
    @yaseenkabeer7821 ปีที่แล้ว

    Ziqr, azqar ke liy masjid me baith sakte hai aur ijtemay ziqr bhi kar saqte hai hazrat sahaba (razi) se sabit hai yani hazrt umar (razi) bhi sabit hai

  • @tajamulshirazi9536
    @tajamulshirazi9536 5 หลายเดือนก่อน

    سورہ سجدہ کی ایت۔۔۔
    نفخت فیہ من روحه**.... ىعنى ... ا س كى روح
    .........نه كه...
    نفخت فیہ من روحي*....
    ميرى روح/)( الله كى روح)
    I know very basic arabic.

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    اللہ نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔ فرشتوں نے عرض کیا۔ اے ہمارے رب! یہ شخص زمین پر فساد بر پا کرے گا اور زمین پر ہر طرف خون پھیل جائے گا۔ اے پروردگار! ہم تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاک ذات کو یاد کرتے
    ہیں۔
    ( سورۃ البقرہ ۳۰)
    اور ہم نے بنایا آدمی، کھنکھناتے سنے گارے سے۔ “
    (سورہ الحجر - ۲۶)
    بنا یا آدمی کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا۔“
    (سوره الرحمن - (۱۴)
    آدم کی تخلیق کو اللہ تعالی نے مختلف طریقوں سے بیان کیا ہے۔
    1) تخلیق کیا مٹی سے۔
    (۲) تخلیق ہوئی چکتے گارے سے
    ۳) تخلیق کیا گیا سنے گارے سے۔

  • @zahidmirza5072
    @zahidmirza5072 ปีที่แล้ว

    الیاس بھائی کیا غامدی صاحب نے مندرجہ ذیل موضوع ایڈریس کیا ہے؟
    وحی کا لفظی مطلب کیا ہے
    وحی کتنی قسم کی ہے جو اللہ کے پیغمبروں پر آئی؟
    نبی کسے کہتے ہیں ؟
    نبی اور نبوت میں کیا فرق ہے؟

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    اور بلاشبہ یہ واقعہ ہے کہ ہم نے انسان کو خمیر اٹھے ہوئے گارے سے بنایا، جو سوکھ کر بجنے لگتا ہے اور ہم ”جن“ کو اس سے پہلے جلتی ہوئی ہوا کی گرمی سے پیدا کر چکے تھے۔ اور جب ایسا ہوا تھا کہ تیرے پروردگار نے فرشتوں سے کہا تھا۔ میں خمیر اٹھے گارے سے جو سوکھ کر بجنے لگتا ہے، ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔ تو جب ایسا ہو کہ میں اسے درست کر دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو چاہئے کہ تم سب اس کے آگے سر بسجود ہو جاؤ۔ چنانچہ جتنے فرشتے تھے سب اس کے آگے سر بسجود ہو گئے۔ مگر ایک ابلیس
    کہ اس نے انکار کیا کہ سجدہ کرنے والوں میں سے ہو ۔ “
    روح پھونکنے سے مراد یہ ہے کہ خلاء میں حواس پیدا کر دیئے گئے۔
    گوشت پوست انسان نہیں ہے :
    عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ انسان محض گوشت پوست اور ہڈیوں سے مرکب جسم ہے۔ اس کی تمام دلچسپیاں، تمام توجہ اسی جسم پر مرکوز رہتی ہے اور وہ اپنی توانائی اس جسم کو پروان چڑھانے اور آسائش بہم پہنچانے میں استعمال کرتا ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اصل انسان گوشت پوست کا جسم نہیں بلکہ اصل انسان وہ ہے جو اس جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ یہ اصل انسان جو مادی جسم کو سہارا دیتا ہے ”روح“ ہے۔ عظیم روحانی سائنسدان قلندر بابا اولیاء نے کتاب ”لوح و قلم “ میں اس بات کو اس طرح بیان کیا ہے۔
    ہم اپنے مادی جسم کی حفاظت کے لئے لباس بناتے ہیں۔ لباس خواہ ادنی ہو ، سوتی ہو، نائلون کے تاروں سے بناہو یار ٹیم سے بناہوا ہو جب تک گوشت پوست کے جسم پر موجود ہے اس میں حرکت رہتی ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی آدمی ہاتھ ملائے اور قمیض کی آستین نہ ہلے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ قمیض کو چار پائی پر ڈال دیا جائے یا کھونٹی پر لٹکا دیا جائے تو اس کے اندر اسی طرح حرکت پیدا ہو گئی ہو جس طرح مادی جسم کی حرکت کے ساتھ ساتھ لباس میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ لباس کی حرکت جسم کے تابع ہے۔ سوتی اونی یا کھال کے بنائے ہوئے لباس میں اپنی ذاتی کوئی حرکت واقع نہیں ہوتی۔“
    اسی طرح جب روح آدمی سے بے تعلق ہو جاتی ہے اور آدمی مر جاتا ہے تو کپڑے سے بنے ہوئے لباس کی طرح گوشت پوست اور رگ پٹھوں سے مرکب مادی جسم کے اندر بھی کوئی ذاتی حرکت یا قوت مدافعت باقی نہیں رہتی۔ جب تک روح اس لباس کو پہنے ہوئے تھی اس لباس میں حرکت اور قوت مدافعت موجود تھی۔ پس ثابت ہوا کہ ہم گوشت پوست کے جس انسان کو اصل انسان کہتے ہیں وہ اصل انسان نہیں ہے بلکہ اصل انسان کا لباس ہے۔“ یہ لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ روح میرے رب کے امر سے ہے۔ “
    اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندے سید نا حضور علیہ الصلواۃ والسلام سے فرماتے ہیں:
    سورۃ بنی اسرائیل : ۸۵)
    امر کی تعریف سورہ یا سین میں اس طرح بیان کی گئی ہے .
    اس کا امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہے ہو اور وہ ہو جاتی ہے۔“
    (سورۃ یا سین : ۸۲)
    (سورۃ حجر : ۲۶-۳۱)

  • @mohdshariq5912
    @mohdshariq5912 ปีที่แล้ว

    phaltu ki baaton me time zaya na kare is dunya ko behter bnaye rooh ka koi saboot nhi

  • @blackpanther6283
    @blackpanther6283 11 หลายเดือนก่อน

    استاد جی آپ کہہ رہے ہیں "نفس کو کبھی موت نہیں آتی بلکہ یہ اگلی دنیا میں منتقل ہو جاتا ہے"
    لیکن قرآن کی مشہور آیت ہے"کل نفس ذائقہ الموت" تو اس کو آپ کیسے دیکھتے ہیں ؟

  • @azamali7686
    @azamali7686 ปีที่แล้ว

    Jannat Mei ya Jahanum mei( jaisa ab hum 1 insani shakal meimajood hain) aisy daala jaye ga ya hamari Arwah ko?
    Ghamdi Sahab se yeh sawal Pouchye ga?

  • @dinarahmed7190
    @dinarahmed7190 10 หลายเดือนก่อน

    Rooh niklna or dusre jagah safar karna ye bina body ke kaise ho sakta hai

  • @shna4869
    @shna4869 ปีที่แล้ว

    It's metaphysical theory

  • @umar44444
    @umar44444 ปีที่แล้ว +3

    Itz a ripe time to translate every word of ghamidi in English for west

  • @LiaquatJSamma
    @LiaquatJSamma ปีที่แล้ว

    روح کے معنی ہوا ہیں۔ الروح کے معنی اللہ کی ایک خاص روح یعنی جو وحی لے کر جاتی ہے۔

  • @DrAHZ
    @DrAHZ ปีที่แล้ว

    Simple quranic definition of Rooh is TRANSFER OF INFORMATION, as Creator has roheyna towards honey bee, skies , humanity and etc. How its done , only Allah knows.

  • @hiddentruth1424
    @hiddentruth1424 ปีที่แล้ว

    Zayada important question tha keh Queen shiba ka takht kitni jaldi suleiman kay pas a sakta hay. Roh walay question ka answer dena munasib nhi samjha gaya. Roh ka insan say kya taulaq. Hamara masla tha takht kon utha kr la sakta hay. Wah ghamdi sb wah. Khoob chakkar daitay ho

  • @MKMJ58T
    @MKMJ58T ปีที่แล้ว

    Maut ke waqt aap ke wajood se ruh nikalti hai..Woh koi poonkh nahin hoti..Woh to pani hota hai jis ko ham peshaab kehte hain..Aur Qurane Majeed bi is cheez ki tasdeek karta hai ke aap ke jism ko pani ke zariyeh hayaat di jaati hai..Aap us ko poonkh ka naam de kar jutlaate raho aap jaisoon ka kaam hi yahi hai..Sach ko chuppayeh rakhna..kyun alimo...

  • @Sakhawatroohkahani
    @Sakhawatroohkahani ปีที่แล้ว

    اس عاجز بندے کو بھی زندگی کا ایک مقصد نظر آیا۔ ہوا یوں کہ مقصد زندگی سے واقف ایک بزرگ ہستی کی سر پرستی حاصل ہو گئی۔ اس بزرگ ہستی نے بتایا کہ انسان آدم کا بیٹا ہے اور قانون یہ ہے کہ باپ کی وراثت بیٹے کو منتقل ہوتی ہے۔ آدم کی خلافت وہ علوم ہیں جو کائنات میں آدم کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اور ان ہی علوم کی بنا پر نیابت اور خلافت کا شرف آدم کو حاصل ہے۔ آسمانی کتابوں اور آخری کتاب قرآن میں ان علوم کو علم الاسماء“ کہا گیا ہے۔ علم الاسماء میں تخلیقی راز و نیاز ، فنا و بقا کے مرحلے ، حیات بعد از موت، حشر و نشر، جنت دوزخ اور دونوں جہاں میں (دنیا و آخرت) پر سکون رہنے کے آداب اور طریقے موجود ہیں۔ ان طریقوں کا خلاصہ یہ ہے کہ آدمی کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے اور کائنات کے خالق کو پہچانے، بندے کو قادر مطلق رحمن و رحیم اللہ کا عرفان حاصل ہو ۔ اگر اللہ کو کسی بندے نہیں جانا یا اللہ کی نشانیوں پر غور کر کے اللہ کی پھیلائی ہوئی آسمانی و زمینی آرائش کا مطالعہ نہیں کیا تو اس بندے نے زندگی کے مقصد سے انحراف کیا اور زندگی کے مقصد سے انحراف کرنے والا آدم کا بیٹا کبھی آدم کا وارث
    نہیں ہوا ہے اور نہ ہو گا۔
    اللہ تعالی فرماتے ہیں:
    اور ہم نے آسمان کو بروج سے زینت بخشی دیکھنے والوں کے لئے۔۔۔۔۔۔ اور چھپا لیا ہم نے اس خوبصورت آرائش اور زینت کو
    شیطان مردود سے۔“
    قرآن کریم کا اعجاز یہ ہے کہ قرآن ہر بات کو کھول کر اور واضح کر کے بیان کرتا ہے تاکہ نوع انسانی کا کوئی گروہ ایسانہ ہو جو کہے کہ ہمیں بات سمجھ میں نہیں آ ئی ۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے " پس خرابی ہے ان نمازیوں کے لئے جو اپنی نمازوں سے بے خبر ہیں۔“
    یعنی نماز تو وہ پڑھتے ہیں لیکن انہیں نماز میں حضوری قلب نہیں ہوتا۔

  • @yourdudeahmed6280
    @yourdudeahmed6280 ปีที่แล้ว

    To phir ye kion kaha gya hay k janaat main mout ko bhi mout a jay gi, agar insaan ki roh ko mout nahi ATI to

  • @pureislampurehuman4186
    @pureislampurehuman4186 ปีที่แล้ว

    allah ki ayat ke sance ko roh kaha jata he har bat ki ek roh hoti jis se bat pata chalti he

  • @zak10006
    @zak10006 ปีที่แล้ว

    چاند کا کیا ہوا

  • @azmatali9829
    @azmatali9829 ปีที่แล้ว +2

    Mr Ghamdi bacharay k pallay rooh k mataq koch b ni ha....chunkay iss bacharay ki approach hi materialistic ha so issay kya pta rooh ka wajood kya ha....Allama Iqbal moulana Rumi sey posho rooh kya ha....

    • @muhammadalifaruqi1928
      @muhammadalifaruqi1928 ปีที่แล้ว

      Kya gadha argument hai. Yaani Allami Iqbal, molana Roomi ab Allah se zyada jante hain??

  • @MuhammadBostan-ey2xn
    @MuhammadBostan-ey2xn 8 หลายเดือนก่อน

    Kabi kuch Kabi Kuch koi wzahat nhi ki kabi maday ko na mana , kabi in k bkol shahsiyat ko jis ko rooh s tabeer kia , ghoor s suna Jo swal kia gia phlay usay galt kha , us k opposite nukta chona, uglay lamhay us ko shee sabit kia , falsfiyana ghuftgo

  • @kaisarriaz2885
    @kaisarriaz2885 ปีที่แล้ว

    Qaleel Elm Walay Hein Ham,Hatt Dhharam Hein Ham,Soofiya Hein Ham

  • @IrshadAhmad-hc7kq
    @IrshadAhmad-hc7kq ปีที่แล้ว

    We request ghamidi sb plz make a vedio proof of rafayadan issue,bcz Er Ali baba Mirza is promoting fitna only plz sir

    • @mjavedhkhan76
      @mjavedhkhan76 ปีที่แล้ว

      Bhai jan ap khud bukari muslim main parh lain fitna to tab tha jab log parhty ni thy sirf molvi k pechy chalty thy....kuch khud b kr lain aaj k door main kise b book ko access krna aur parhna konsa mushkil kam ha??

    • @muhammadalifaruqi1928
      @muhammadalifaruqi1928 ปีที่แล้ว

      Is waqt 23 question series main sunnat k mauzu par hi bast horahi hai. Us ko dekhna shuru karen, us main yeh sawal bhi aagy chal kar zer-e-behes aayega.

  • @67090aa
    @67090aa ปีที่แล้ว

    Very much not satisfactory. Human being must have curiosity to explore the world, Allah has put that curiosity in human being and Allah has answers of every question. Like Rooh is very important part of human life which can bring human to Jannah, its eternal place. Or Body which can bring human being to Jahannum , its eternal place. If Roof control body, human being is on right path, if Body control Rooh, human being can go astray. Rooh has introduction with Allah, Rooh by nature pull us towards Allah, body doesn't know Allah so body desires everything which brings Human being astray. Rooh defines qualities of human being in this world. If Allah use the word "min rooh" then its just any Rooh but Allah said "min roohi" means my soul. Study the qualities of names of Allah by which we know who is Allah and then try to observe our own qualities, we would have more than 90 qualities in human beings. Only we have to be careful that if we misunderstood that these God qualities are my own, we create a Firaun in us, but if we recognize that these qualities are Allah given qualities in us through His Rooh then even we are God in our qualities, we remain Umar bin Khattab. We know that these qualities are given to us and can be taken back any time
    بہت زیادہ تسلی بخش نہیں۔ انسان کے اندر دنیا کو تلاش کرنے کا تجسس ہونا ضروری ہے، اللہ نے وہ تجسس انسان میں ڈالا ہے اور اللہ کے پاس ہر سوال کا جواب ہے۔ روح کی طرح انسانی زندگی کا بہت اہم حصہ ہے جو انسان کو جنت، اس کے ابدی مقام تک پہنچا سکتا ہے۔ یا وہ جسم جو انسان کو اس کے ابدی مقام جہنم تک پہنچا سکتا ہے۔ اگر جسم کو چھت پر قابو رکھا جائے تو انسان صحیح راستے پر ہے، اگر جسم روح کو کنٹرول کرے تو انسان گمراہ ہوسکتا ہے۔ روح کا اللہ سے تعارف ہے، روح فطرتاً ہمیں اللہ کی طرف جھکاتی ہے، جسم اللہ کو نہیں جانتا اس لیے جسم ہر اس چیز کی خواہش کرتا ہے جو انسان کو گمراہ کرتی ہے۔ روح اس دنیا میں انسان کی صفات کی وضاحت کرتا ہے۔ اگر اللہ نے لفظ "من روح" استعمال کیا تو یہ صرف کوئی روح ہے لیکن اللہ نے کہا "من روحی" کا مطلب میری جان ہے۔ اللہ کے ناموں کی ان صفات کا مطالعہ کریں جن سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کون ہے اور پھر اپنی صفات کا مشاہدہ کرنے کی کوشش کریں تو انسانوں میں 90 سے زیادہ صفات ہوں گی۔ ہمیں صرف اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ اگر ہم یہ غلط سمجھیں کہ یہ خدائی صفات میری اپنی ہیں تو ہم اپنے اندر ایک فرعون پیدا کر لیں لیکن اگر ہم یہ پہچان لیں کہ یہ صفات اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس سے ہم میں عطا کی ہیں تو ہم بھی اپنی صفات میں خدا ہونگے لیکن ہم عمر بن خطاب کی طرح ہونگے جنکو یہ پتہ تھا کہ یہ خوبیاں مجھے دی گئی ہیں اور کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہیں۔

  • @mraqua6551
    @mraqua6551 หลายเดือนก่อน

    Jahannum me khoon aur peep khaneko milega yar ye bat mujhe samjh me nhi ati mtlb ek admi jal raha hai wo bhi bahot power full aag me aur usko bhook bhi lag rahi hai aur khoon peep aa kaha se raha hai kya pipe line Dali hai jahannum me

  • @2AN3M
    @2AN3M ปีที่แล้ว

    So need to know or investigate about Rooh. You will never get to know about it. How convenient!!

  • @jugnoo81
    @jugnoo81 7 หลายเดือนก่อน

    غامدی صاحب اپ نے نا صحیح سوال کو سمجھا اور نہ ہی سہی جواب دیا۔ انسان تجسس کیوں نہیں رکھے گا جب اس کی فطرت میں یہ چیز پیدا کی گئی ہے۔

  • @irfanqureshi5080
    @irfanqureshi5080 6 หลายเดือนก่อน

    Chawal

  • @IMRANCHEEMA2013
    @IMRANCHEEMA2013 ปีที่แล้ว +17

    روح کے موضوع پر غامدی صاحب کا یہ بیان اور خلاصہ ہمارے لئے ایک علمی خزانہ ہے۔ جسے ہم نے محفوظ کر لیا ہے۔ شکریہ غامدی صاحب۔ جزاک اللہ خیر۔

    • @faisaldayo248
      @faisaldayo248 ปีที่แล้ว +2

      Imran jawed Ahmed ghamidi sahab duniya ka number 1 insan hain Masha allah

  • @AbcD-ju9un
    @AbcD-ju9un 9 หลายเดือนก่อน +1

    May Allah bless Ghamidi sb and team with good health and long life !

  • @GujjarNewsitaly
    @GujjarNewsitaly 3 หลายเดือนก่อน

    ❤❤