2025 میں آنے والی تعطیلات چھٹیاں
ฝัง
- เผยแพร่เมื่อ 8 ก.พ. 2025
- پنجاب حکومت نے 2025 کی تہواروں کی چھٹیوں کا اعلان کر دیا ہے.تہواروں کی چھٹیاں ہمیشہ خوشی اور سکون کا پیغام لے کر آتی ہیں۔ لیکن جہاں کچھ لوگ ان دنوں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، وہیں کچھ کے لیے یہ دن "ڈیوٹی کے نام" کی قربانی لے کر آتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہر تہوار کے دن دفتر کی روشنیاں جلانے والے لوگ واقعی ضروری ہوتے ہیں، یا یہ صرف "اوور ٹائم پارٹی" کا بہانہ ہے؟ آئیے اس پر ذرا مختلف انداز میں بات کرتے ہیں
: محمد عمران شاہد -
منگل، 15 جنوری 2025
فیکٹریز ایکٹ 1934 اور پیمنٹ آف ویجز ایکٹ کے مطابق، تہوار کے دن کام صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے جب انسپکٹر فیکٹریز کی اجازت ہو۔ لیکن ہمارے ہاں تہوار کے دن کام پر بلانے کی ایک الگ ہی منطق ہے۔ پروڈکشن ٹیمیں اکثر سوچتی ہیں، "چلو آج کچھ اوور ٹائم بانٹتے ہیں، اپنے خاص بندوں کو خوش کرتے ہیں۔" باقی لوگوں کا کیا؟ ان کا تہوار تو بس کام کے بوجھ کے نیچے دب جاتا ہے۔
اب آتے ہیں اصل مسئلے پر۔ تہوار کے دن کام کرنے والے ملازمین کو تین گنا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یہ معاوضہ تین طریقوں سے دیا جا سکتا ہے:
1. تین گنا اوور ٹائم اور کوئی اضافی چھٹی نہیں۔
2.دو گنا اوور ٹائم اور ایک اضافی چھٹی۔
3. ایک دن کی اضافی تنخواہ اور دو چھٹیاں۔
یہ سب کاغذ پر تو بہت خوبصورت لگتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اکثر یہ معاوضہ ان لوگوں کو ملتا ہے جنہیں بلانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ زیادہ تر فہرستیں اس بنیاد پر بنتی ہیں کہ کس کو "اوور ٹائم کا تحفہ" دینا ہے، نہ کہ یہ دیکھنے پر کہ دفتر میں واقعی کس کی ضرورت ہے۔
اب ذرا ایک لمحے کے لیے رکیں اور سوچیں۔ کیا تہوار کے دن صرف ان لوگوں کو نہیں بلایا جا سکتا جو واقعی ضروری ہیں؟ کیا باقی لوگوں کو ان کے گھروں میں، ان کے تہوار کے ساتھ چھوڑ دینا ممکن نہیں؟
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اوور ٹائم کو اکثر "گفٹ" سمجھ لیا جاتا ہے، اور اس گفٹ کی قیمت آخر میں ادارے کو چکانی پڑتی ہے۔ قانون کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ تہوار کے دن اپنی خوشیاں قربان کر کے کام کریں، ان کی قربانی کو سراہا جائے۔ لیکن یہاں تو قانون کے نام پر مالی وسائل کا ضیاع اور لوگوں کے تہوار کا مزہ خراب کیا
گزارش ہے کہ یہ "اوور ٹائم کا میلہ" لگانے کے بجائے، صرف ان لوگوں کو بلائیں جن کی موجودگی واقعی ضروری ہو۔ اس سے نہ صرف ادارے کے مالی وسائل بچیں گے بلکہ ملازمین کو ان کے تہوار کا حق بھی ملے گا۔
تو جناب، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ تہوار کو تہوار رہنے دیں یا دفتر میں "اوور ٹائم پارٹی" کے ذریعے اس کی روح کو دفن کر دیں؟
عمران شاہد
بانی: انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن آف لیبر لاز آف پاکستان
"شیئرنگ از کیئرنگ"