خدائے رزق عیاں کر نہاں خزینوں کو ہنر نمائی کی توفیق دے زمینوں کو گہر فشانئ اشکِ عزا کا محرم کون نگینہ کار ہی سمجھیں گے اِن نگینوں کو گُزر رہا ہے ابھی تک گروہِ تشنہ لباں سو ہم نے آنکھوں میں رکھا ہے آبگینوں کو یمِ فُرات رواں ہے میانِ دیدہ و دل نہ دامنوں کو خبر ہے نہ آستینوں کو سپاہِ علم نے تسلیمِ جاں کے عنواں سے عَلم یقیں کا دیا ہم سے بے یقینوں کو مَودّتوں کی گرہ میں ہے نقدِ خیر و ثواب دلوں کا حال کُھلا دیکھ کر جبینوں کو پیامِ دوست میں دعوت تھی نصرتِ حق کی دیا مکانوں نے اذنِ سفر مکینوں کو اُنہی پہ ختم ہے حُسنِ ادا کا حُسن تمام حسینؑ لائے تھے مقتل میں جن حسینوں کو غبارِ تیغ و سناں میں جو بُجھ گیا سرِ شام اُسی چراغ نے روشن رکھا ہے سینوں کو کُھلا ہے ڈوب کے یہ رازِ ہم کنارئ حُر کس آبرو سے کنارا مِلا سفینوں کو جو آب ہے مرے مشکیزۂ سخن میں نصیر نظر مِلے تو نظر آئے سطح بینوں کو نصیر ترابی
سبحان اللہ ❤
Bahut khoob ❤❤❤
Very nice
خدائے رزق عیاں کر نہاں خزینوں کو
ہنر نمائی کی توفیق دے زمینوں کو
گہر فشانئ اشکِ عزا کا محرم کون
نگینہ کار ہی سمجھیں گے اِن نگینوں کو
گُزر رہا ہے ابھی تک گروہِ تشنہ لباں
سو ہم نے آنکھوں میں رکھا ہے آبگینوں کو
یمِ فُرات رواں ہے میانِ دیدہ و دل
نہ دامنوں کو خبر ہے نہ آستینوں کو
سپاہِ علم نے تسلیمِ جاں کے عنواں سے
عَلم یقیں کا دیا ہم سے بے یقینوں کو
مَودّتوں کی گرہ میں ہے نقدِ خیر و ثواب
دلوں کا حال کُھلا دیکھ کر جبینوں کو
پیامِ دوست میں دعوت تھی نصرتِ حق کی
دیا مکانوں نے اذنِ سفر مکینوں کو
اُنہی پہ ختم ہے حُسنِ ادا کا حُسن تمام
حسینؑ لائے تھے مقتل میں جن حسینوں کو
غبارِ تیغ و سناں میں جو بُجھ گیا سرِ شام
اُسی چراغ نے روشن رکھا ہے سینوں کو
کُھلا ہے ڈوب کے یہ رازِ ہم کنارئ حُر
کس آبرو سے کنارا مِلا سفینوں کو
جو آب ہے مرے مشکیزۂ سخن میں نصیر
نظر مِلے تو نظر آئے سطح بینوں کو
نصیر ترابی
Subhanallah bemisal bhut khoob lazawab
❤
کمال
سبحان الله
یمِ فُرات رواں ہے میانِ دیدہ و دل
نہ دامنوں کو خبر ہے نہ آستینوں کو