Tehzeeb Hafi Viral Clips | Best Of Tehzeeb Hafi | تہذیب حافی

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 25 พ.ย. 2023
  • Tehzeeb Hafi Viral Clips | Best Of Tehzeeb Hafi | تہذیب حافی
    گلے تو لگنا ہے اس سے کہو ابھی لگ جائے
    یہی نہ ہو مرا اُس کے بغیر جی لگ جائے
    ‎میں آ رہا ہوں ترے پاس یہ نہ ہو کہ کہیں
    ‎ترا مذاق ہو اور میری زندگی لگ جائے
    ‎اگر کوئی تری رفتار ماپنے نکلے
    ‎دماغ کیا ہے جہانوں کی روسنی لگ جائے
    ‎تُو ہاتھ اٹھا نہیں سکتا تو میرا ہاتھ پکڑ
    ‎تجھے دعا نہیں لگتی تو شاعری لگ جائے
    پتا کروں گا اندھیرے میں کس سے ملتا ہے
    اور اس عمل میں مجھے چاہے آگ ہی لگ جائے
    ہمارے ہاتھ ہی جلتے رہیں گے سگرٹ سے ؟
    کبھی تمہارے بھی کپڑوں پہ استری لگ جائے
    ہر ایک بات کا مطلب نکالنے والو
    تمہارے نام کے آگے نہ مطلبی لگ جائے
    تہذیب حافی
    Nahi Tha Apna Magar Phir Bhi Apna Apna Laga
    Kisi se mil kar bahut dair baad acha laga
    Tumhein laga tha mein mar jawonga tumhare baghair
    Batao phir tumhein mera mazak kaisa laga
    Tajoorion par nazar aur log rakhte hain
    Mein aasman chura lon ga jab bhi mouqa laga
    Dekhati hai bhari almarian bare dil se
    Batati hai keh muhabbat mein kis ka kitna laga
    Tumhein laga tha mein mar jawonga tumhare baghair
    Batao phir tumhein mera mazaq kaisa laga
    Nahi tha apna magar phir bhi apna apna laga
    Kisi se mil kar bahut dair baad acha laga
    غزل
    نہیں تھا اپنا مگر پھر بھی اپنا اپنا لگا
    کسی سے مل کر بہت دیر بعد اچھا لگا
    تمہیں لگا تھا میں مر جاؤں گا تمہارے بغیر
    بتاؤ پھر تمہیں میرا مزاق کیسا لگا
    تجوریوں پر نظر اور لوگ رکھتے ہیں
    میں آسمان چُرا لوں گا جب بھی موقع لگا
    دکھاتی ہے بھری الماریاں بڑے دل سے
    بتاتی ہے کہ محبت میں کس کا کتنا لگا
    تمہیں لگا تھا میں مر جاؤں گا تمہارے بغیر
    بتاؤ پھر تمہیں میرا مزاق کیسا لگا
    نہیں تھا اپنا مگر پھر بھی اپنا اپنا لگا
    کسی سے مل کر بہت دیر بعد اچھا لگا
    Poet: Tehzeeb Hafi
    تپتے صحرا میں سب کے سر پر آنچل ہو گیا
    اس نے زلفیں کھولیں اور مسئلہ حل ہو گیا۔۔
    اس نے باتوں باتوں میں کہا، پاگل ہو کیا؟
    اور پھر دنیا نے دیکھا کہ میں پاگل ہو گیا ۔۔۔
    تہذیب حافی۔
    ہم تمہارے غم سے باہر آ گئے
    ہجر سے بچنے کے منتر آ گئے
    میں نے تم کو اندر آنے کا کہا
    تم تو میرے دل کے اندر آ گئے
    ایک ہی عورت کو دنیا مان کر
    اتنا گھوما ہوں کہ چکر آ گئے
    امتحان عشق مشکل تھا مگر
    نقل کر کے اچھے نمبر آ گئے
    راتیں کسی یاد میں کٹتی ہیں اور دن دفتر کھا جاتا ہے
    دل جینے پہ مائل ہوتا ہے تو موت کا ڈر کھا جاتا ہے.
    سوچیں آزاد ہوں تو پاؤں خود ٹھیک جگہ پر پڑتے ہیں
    رستوں پہ توجہ دینے سے بندہ ٹھوکر کھا جاتا ہے.
    سچ پوچھو تو ہافی میں ایسے دوست سے عاجز ہوں
    ملتا ہے تو بات نہیں کرتا ، اور فون پہ سر کھا جاتا ہے.
    تہذیب حافی....
    ∆ یہ عشق وہ ہے جس نے بحر و بر خراب کر دیا-
    ہمیں تو اس نے جیسے خاص کر خراب کر دیا❣️
    میں دل❤️ پہ ہاتھ رکھ کے تجھے شہر بھیج دوں مگر
    تجھے بھی اگر ان ہواؤں نے خراب کر دیا👍
    کسی نے نام لکھ کر اور کسی نے پیک ڈال کر
    محبتوں کی اڑ میں شجر خراب کر دیا
    °•° شعر ہے کہ ``تیری نظر کے میںکدے تمام شب کھلے رہے
    تیری شراب نے میرا جگر خراب کر دیا•°•
    بھری دنیا میں کوئی ہے جسے اپنا سمجھتے ہو
    تمہیں خود بھی سمجھ آتی ہے خود کو کیا سمجھتے ہو
    تمہیں ہر اک سے شکوہ ہے تمہیں کوئی نہیں سمجھا
    برا مت ماننا تم بندے کو بندہ سمجھتے ہو
    تہذیب حافی
    جب سے اُس نے کھینچا ہے کھڑکی کا پردہ ایک طرف
    اُس کا کمرہ ایک طرف ہے باقی دنیا ایک طرف
    میں نے اب تک جتنے بھی لوگوں میں خود کو بانٹا ہے
    بچپن سے رکھتا آیا ہوں تیرا حصہ ایک طرف
    ایک طرف مجھے جلدی ہے اُس کے دل میں گھر کرنے کی
    ایک طرف وہ کر دیتا ہے رفتہ رفتہ ایک طرف
    یوں تو آج بھی تیرا دکھ دل دھلا دیتا ہے لیکن
    تجھ سے جُدا ہونے کے بعد کاپہلا ہفتہ ایک طرف
    اُس کی آنکھوں نے مجھ سے میری خوداری چھینی ورنہ
    پاؤں کی ٹھوکر سے کر دیتا تھا میں دنیا ایک طرف
    میری مرضی تھی میں نہریں چنتا یا ذرے
    اُس نے دریا ایک طرف رکھا اور صحرا ایک طرف
    غزل
    میں نے جو کچھ بھی سوچا ہوا ہے، میں وہ وقت آنے پے کر جاؤں گا
    تم مجھے زہر لگتے ہو اور ، میں کسی دن پی کے مر جاؤں گا
    تُو تو بینائی ہے میری تیرے علاوہ ، مجھے کچھ بھی دیکھتا نہیں
    میں نے تجھ کو اگر تیرے گھر پہ اُتارہ ، تو میں کیسے گھر جاؤں گا
    میں خلا ہوں خلاؤں کا نعم البدل خود خلا ہے، تمہیں کیا پتہ
    میں تمہاری طرح کوئی خالی جگہ تو نہیں ہوں ، کہ بھر جاؤں گا
    چاہتا ہوں تمیہں اور بہت چاہتا ہوں ، تمہیں خود بھی معلوم ہے
    ہا ں اگر مجھ سے پوچھا کسی نے ، تو میں سیدھا منہ پہ مکر جاؤں گا
    تیرے دل سے ، تیرے شہر سے ، تیرے گھر سے تیری آنکھ سے
    تیرے در سے ، تیری گلیوں سے تیرے وطن سے نکالا ہوا ہوں کدھر جاؤں گا
    Ghazal
    Main Nay Jo Kuch Bhi Socha Howa Hai , Main Wo Waqt Aanay Py Kar Jaunga
    Tum mujhy zehar lagtay ho aur , main kisi din pi ky mar jaunga
    To tu banai hai meri teray elawa, mujhy kuch bhi dekhta nahi
    Main nay tujh ko agar teray ghar py utara , tu main kaisy ghar jaunga
    Main khala hun khalaon ka nem-al-badal khud khala hai , tumhain kiya pata
    Main tumhare tarha koi khali jagha to nahi hun , keh bhar jaunga
    Chahta hun tumhain aur bahut chahta hun , tumhain khud bhi pata hai
    Haan agar mujh say pucha kisi nay , tu main sidha moh py mokar jaunga
    Teray dil say , teray sheher say , teray ghar say , teri aankhon say
    Teray der say , teri galion say , teray watan say nikala howa hun kidhar jaunga
    میں نے کب کہا کے وہ مرے حق میں فیصلہ کرے
    اگر وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تو مجھے جدا کرے
    میں اس کے ساتھ جس طرح گزارتا ھوں زندگی
    اسے تو چائیے کے میرا شکریہ ادا کرے
    تہذیب حافی
    کیسے اس نے یہ سب کچھ مجھ سے چھپ کر بدلا
    چہرہ بدلا ، رستہ بدلا بعد میں گھر بدلا۔
    #tehzeebhafi #tehzeebhafipoetry #hafipoetry

ความคิดเห็น •