Perfect Explanation... Wahdatul Wujood ka yahi sahih Mana hai ke ALLAH apni Taaqat apni Hesiyat apni Zaat apni Saltanat mein YAKTA hai... Uska jesa koi dusra Wujood nahin... Bas yahi Wahdatul Wujood hai... Alhamdulillah
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
@@nisarshaikh7807 Allama Muhiddin Arabi ra ne jo baat ki wo tumhari choti aqal mein nahin aasakti... WAHDATUL WUJOOD NABI SAW khud sikhakar gaye hain kyunke WAHDATUL WUJOOD ka matlab sirf aur sirf yahi hai ke ALLAH JESI TAQAT AUR HIKMAT AUR ILM AUR HAKMIYAT DAR HAQEEQAT KISI KI NAHIN HAI WO YAKTA HAI IS SIFAT MEIN.. AUR WO ITNA BARA HAI KE YE KAYENAAT APNEY ALAG WUJOOD KE BAWAJOOD USKE SAMNEY KUCH NAHIN HAI.... Bas iske ilawa koi dusra matlab Wahadatul Wujood ka nahin hai aur yahi taleemat NABI SAW ne bhi humein hubahu sikhayi hain... Baqi tumney jitni baatein bhi ki hain wo sab tumhari zaati badaqali par mubni hain lihaza tumhari jihalat ka jawab dena waqt ka ziya hai aur kuch ahin hai...
@@mohemmedbilalahmed3972 بلال احمد صاحب پہلے یہ بتاؤ کہ نبیﷺ کے دین میں کہاں کون سی کیا کمی رہ گیء تھی۔ جسے پورا کرنے کے لئے وحدت الوجود کا فلسفہ لانچ کرنا ضروری ہوگیا ؟؟ کیوں اس طرح لوگوں میں جھوٹ پھیلاکر نبیﷺ کے دین کو بگاڑ رہے ہو ؟؟ وحدت الوجود کے بارے میں کون سی حدیث نبیﷺ نے بیان کی ؟ اس حدیث کا نمبر بتاوء۔ پلیز۔
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا۔ وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا۔ رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا۔ (سورۃالاحزاب آیات ۶۶،۶۷،۶۸) جس دن ان کے منہ آگ میں الٹ دیے جائیں گے کہیں گے اے کاش ہم نے الله اور رسول کا کہا مانا ہوتا۔ اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اوراکابرین کا کہا مانا سو انہوں نے ہمیں گمراہ کیا۔ اے ہمارے رب! انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر۔
مظہر خداوندی کا بوسہ… مفتی تقی عثمانی فرماتے ہیں ۔۔ حسین چہرہ بھی خالق کا مظہر۔ مفتی تقی عثمانی فرماتے ہیں ، ایک بزرگ تھے ان کی یہ عادت مستمرہ تھی کہ جب کوئی ان کی خدمت میں آتا خواہ مرد یا عورت اس کے رخسارے پر وہ بوسہ دیتے تھے بعض اہل فواحش نے کہا کہ یہ تو سنت ان بزرگ کی بہت عمدہ ہے کہ بزرگ کا اتباع بھی اور التذاذ بھی۔ پس ہم بھی ایسا ہی کیا کریں۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ ان بزرگ کو اس قصے کی اطلاع ہوگئی۔ وہ بزرگ بازار میں تشریف لائے اور وہاں ایک لوہار کی دکان پر بیٹھ گئے ، وہاں لوہا گرم کرکے بڑھایا جارہا تھا۔ انہوں نے اس گرم لوہے کو ہاتھ میں لے کر بوسہ دیا اور کہا کہ ان نالائقوں کو بلاؤ۔ وہ لوگ حاضر کئے گئے۔ آپ نے فرمایا نالائقو! اگر میرا اتباع کرتے ہو تو اس میں بھی اتباع کرو، یہ بھی تو مظہر خداوندی ہے۔ دیکھو کس چمک دمک سے اپنا حسن و جمال ظاہر کررہا ہے ۔ وہ لوگ ایسا نہ کرسکے۔ آپ نے فرمایا کہ جب میرے برابر ہوجاؤ اس وقت میرا اتباع کرنا تو بعض بزرگوں کی ایسی حالتیں ہوتی ہیں پھر بھلا ان کے افعال کا کس طرح اتباع کیا جاسکتا ہے۔ کتاب ۔ تقریر ترمذی از اشرف علی تھانوی ۔ تقدیم و نظرثانی محمد تقی عثمانی p.489 ناشر ۔ ادارہ تالیفات اشرفیہ
ماشاءاللہ مولانا صاحب بہت عرصہ سے وحدت الوجود اور وحدت الشہود کے مسلہ میں تذبذب کا شکار تھا لیکن آپ کے وضاحت سے یہ مسلہ حل ہوا اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی زندگی عطا فرمائے
الیاس گھمن صاحب باتوں کو گھما پھرا کر مغالطہ پیدا کرنے میں ماہر ہیں ۔۔۔ ان کے پاس قرآن و سنت سے دلیلیں کم ہی ہوتی ہیں یہ منطق کا استعمال کرکے لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہیں ۔۔۔ وحدت الوجود کی تعریف یہ بتا رہے ہیں وجود کا ایک ہونا ۔۔۔۔ پھر اسکی وجہ یہ صوفی پر اللہ تعالی کی تجلی کا پڑنا بتا رہے ہیں ۔۔ مثال یہ دے رہے پیں کہ اگر میں اپنے شاگرد کے منھ پر ٹارچ کی روشنی ڈالوں تو اس کو ٹارچ نظر آئے گی میں نہیں ، اسطرح اس کو صرف ایک وجود نظر آئے گا اور یہی وحدت الوجود ہے ۔ ۔۔۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ بات سچ ضرور ہے کہ شاگرد کو گھمن صاحب نظر نہیں آئیں گے ٹارچ ہی نظر آئے گی لیکن کیا شاگرد خود اپنے وجود کا بھی انکار کر دےگا؟ بالکل نہیں تو پھر وحدت کہاں رہی یہ تو دوئی ہوگئی۔۔۔ پھر یہ حضرت ہمہ اوست ( ہر چیز ایک ہی وجود یعنی خدا ہے) کا ذکر کرکے اسکو گمراہی تو قرار دے رہے ہیں لیکن تمام صوفیاء کو کلیں چٹ دے رہے ہیں کہ صوفیاء یہ عقیدہ نہیں رکھتے تو پھر منصور کا انا الحق( میں ہی خدا ہوں) کا نعرہ لگانا کیسا تھا ؟ اگر اسکا یہ مشرکانہ عقیدہ نہیں تھا تو اس نے یہ نعرہ لگایا ہی کیوں؟ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تجلی سب سے زیادہ کن لوگوں پر پڑی؟؟ یقینا انبیاء کرام پر اور ان میں بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔۔۔ تو کیا انھوں نے وحدت الوجود کا نعرہ لگایا تھا؟؟؟ انھوں نے ہم کو وحدت الوجود کی نہیں بلکہ " توحید " کی تعلیم دی جسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔۔۔ باقی تمام اسکی مخلوقات ہیں ۔ گمراہی گمراہی ہی رہے گی چاہے اس کو کتنیبہی لچھے دار باتوں میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔ اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو حق ہی دکھائے اور اسکی پیروی کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل ہی دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین الھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ ۔۔۔ آمین
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 4-5 أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞ ترجمہ: اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞
@@adeelarshadkhan3220 I am not an authority and we should not abuse anybody who have different opinion with logics and references. What I perceive is that every thing in this world is mortal, only ALLAH is immortal, and that's why HE has it's true existence and all others have to die so we have temporary existence.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@hey.naveedanjum 🟡 *قرآن سورۃ نوح آیت نمبر 23 -( ترجمہ)*: *قوم کے سرداروں نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ *خبردار !* *اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا - نہ ( ود )کو نہ ( سواع ) کوکسی صورت میں چھوڑنا*- *اور نہ( یغوث )، (یعوق) اور( نسر) کو چھوڑنا* - *اور ایسا ہی ہوا - لوگوں نے اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑا*- *اس واقعہ کی وضاحت کرتے ہوئے شیخ* *محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں* - *اچھا ہوا کہ انھوں نے( بتوں )کو نہیں* *چھوڑا - اگر وہ اپنے( بتوں ) کو چھوڑدیتے* *تو ان (ظہورات ) سے جو* ( *بتوں ) میں ہوتی ہیں اس سے ( جدا*) *ہوجاتے -* *کیونکہ -* *حق تعالٰیٰ کی تجلی ہر( معبود) میں ہر* (*مخلوق) میں اور ہر( شیےء) میں ہے* *- *جو اس شےء کو جانے گا ؛ اس میں کی** *وجہ حق کو جانے گا -اور جو کسی شےء کو نہ جانے گا وہ اس میں* **کی وجہ حق سے( جاہل ) رہے گا -* * *حوالہ کتاب - فصص الحکم* *مصنف - ابنِ عربی* *صفحہ نمبر 93* 🟡
SubhanAllah subhanallah subhanallah May Allah bless Shaykh Mauwlana Muhammed Ilyas Ghumman sahab Hafizahullah And by the Tawassul of Good deeds of Hadhrat May Allah guide and Forgive me Aaameen summa aameen yaa Rabbal'Aalameen ❤️ Ulama E Haq Ulema e Ahle Sunnat Wal Jamaa'at Ulama e Deoband Zinabaad
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Zabardast bht gehri baat hy Eik bayan us zamany py kryn jb srf Allah hi moujud thy huwal awwalu us waqt jo hum khty hyn kuch nahi tha humare tasawwur se jab wo kuch nahi bhi nahi tha lafz bna kuch nahi ( kuch nahi tha) tha
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 4-5 أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞ ترجمہ: اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞
الیاس گھمن صاحب باتوں کو گھما پھرا کر مغالطہ پیدا کرنے میں ماہر ہیں ۔۔۔ ان کے پاس قرآن و سنت سے دلیلیں کم ہی ہوتی ہیں یہ منطق کا استعمال کرکے لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہیں ۔۔۔ وحدت الوجود کی تعریف یہ بتا رہے ہیں وجود کا ایک ہونا ۔۔۔۔ پھر اسکی وجہ یہ صوفی پر اللہ تعالی کی تجلی کا پڑنا بتا رہے ہیں ۔۔ مثال یہ دے رہے پیں کہ اگر میں اپنے شاگرد کے منھ پر ٹارچ کی روشنی ڈالوں تو اس کو ٹارچ نظر آئے گی میں نہیں ، اسطرح اس کو صرف ایک وجود نظر آئے گا اور یہی وحدت الوجود ہے ۔ ۔۔۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ بات سچ ضرور ہے کہ شاگرد کو گھمن صاحب نظر نہیں آئیں گے ٹارچ ہی نظر آئے گی لیکن کیا شاگرد خود اپنے وجود کا بھی انکار کر دےگا؟ بالکل نہیں تو پھر وحدت کہاں رہی یہ تو دوئی ہوگئی۔۔۔ پھر یہ حضرت ہمہ اوست ( ہر چیز ایک ہی وجود یعنی خدا ہے) کا ذکر کرکے اسکو گمراہی تو قرار دے رہے ہیں لیکن تمام صوفیاء کو کلیں چٹ دے رہے ہیں کہ صوفیاء یہ عقیدہ نہیں رکھتے تو پھر منصور کا انا الحق( میں ہی خدا ہوں) کا نعرہ لگانا کیسا تھا ؟ اگر اسکا یہ مشرکانہ عقیدہ نہیں تھا تو اس نے یہ نعرہ لگایا ہی کیوں؟ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تجلی سب سے زیادہ کن لوگوں پر پڑی؟؟ یقینا انبیاء کرام پر اور ان میں بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔۔۔ تو کیا انھوں نے وحدت الوجود کا نعرہ لگایا تھا؟؟؟ انھوں نے ہم کو وحدت الوجود کی نہیں بلکہ " توحید " کی تعلیم دی جسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔۔۔ باقی تمام اسکی مخلوقات ہیں ۔ گمراہی گمراہی ہی رہے گی چاہے اس کو کتنیبہی لچھے دار باتوں میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔ اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو حق ہی دکھائے اور اسکی پیروی کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل ہی دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین الھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ ۔۔۔ آمین
@@meladalamkhan9290 آگے آگے ، مظھر خداوندی کا عقیدہ ، پھر اس کے بعد ''امرو بازی'' ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جماع و مُباشرت کے وقت مرد۔ عورت میں حق کا مشاہدہ کرے (ماخذ کتاب : فصوص الحکم … از: محی الدین ابن عربی متوفی 1240CE صوفیوںکے شیخ العارفین ، صفحہ۴۳۰( محی الدین ابن عربی لکھتا ہے مرد جماع کرتے وقت شہوت اس پر فنا عام ہوگئی تھی اور بے خودی چھا گئی تھی۔ حق تعالی اپنے بندے پر بڑا غیور ہے۔ کیوں بندے نے غیر خدا کی طرف توجہ کی، کیوں سمجھا کہ وہ غیر خدا سے لذت پارہا ہے۔ لہٰذا اس کو غسل کا حکم دے کر پاک کردیا۔ تاکہ عورت جس میں فنا ہوگیا تھا۔ اس میں بھی توجہ الی الحق کرے۔ یہی غفلت عن اللہ تو موجب غسل ہے۔ جب مرد عورت میں حق کو مشاہدہ کرے۔ اس کی طرف توجہ رکھے تو یہ منفعل معمول متاثر میں شہود ہے۔ مشاہدہ ہے۔ اگر خود میں حق کو دیکھے اس نظر سے کہ عورت اس سے پیدا ہوئی ہے تو یہ فاعل میں مشاہدہ ٔ حق ہے۔ اگر حق کو خود میں دیکھے اور اپنی فرع، عورت کی صورت کا خیال نہ رہے تو اس وقت مرد منفعل اور حق فاعل و متصرف بالواسطہ ہے۔ غرضیکہ مرد کا حق کو عورت میں مشاہدہ کرنا اتم و اکمل ہے۔ کیونکہ اس وقت حق کو خود باعتبار فاعل کے عورت میں باعتبار منفعل کے نیز خود میں اس اعتبار سے کہ حق فاعل وموثر اور خود منفعل و متاثر ہے مشاہدہ کرتا ہے۔ اسی لئے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے بہت محبت کی کیونکہ عورتوں میں شہود حق کامل طور پر ہوتا ہے۔ کیونکہ حق تعالیٰ مواد سے مجرد ہوکر کبھی نہیں مشاہدہ کیا جاتا کیونکہ اس اعتبار سے وہ تمام جہان سے مستغنی ہے۔ جب حق تعالیٰ کا مادے سے پاک ہوکر مشاہدہ نہیں ہوسکتا اور مشاہدہ ہوسکتا ہے تو صرف مادے میں تو عورتوں میں شہود کامل ہوتا ہے، اتحاد۔ وصال اور فنا سب نکاح میں حاصل ہوتا ہے اور یہ نظیر ہے مخلوقات پر توجہ الٰہی کی خصوصاً انسان کامل پر کہ اس کی صورت پر ہے کہ وہ خلیفہ حق ہے۔ حق تعالیٰ اس میں اپنی صورت دیکھے بلکہ خود کو دیکھے کیونکہ وہ تصویر قدرت ہے۔ انسان کو صاف درست کیا اس کے جسد میں اپنی روح پھونکی۔ تبصرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کفار مسلمانوں کے جان و مال تباہ کرتے ہیں ، اور یہ صوفی ان کی آخرت
ماشاءاللہ سبحان الله واقعتا آج متکلم اسلام کے توسط سے بحمد اللہ تعالی مسئلہ وحدت الوجود سمجھ میں آگیا اللہ رب العزت متکلم اسلام شیخ طریقت کو اپنے حفظ وامان میں رکھے آمین
الیاس گھمن صاحب باتوں کو گھما پھرا کر مغالطہ پیدا کرنے میں ماہر ہیں ۔۔۔ ان کے پاس قرآن و سنت سے دلیلیں کم ہی ہوتی ہیں یہ منطق کا استعمال کرکے لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہیں ۔۔۔ وحدت الوجود کی تعریف یہ بتا رہے ہیں وجود کا ایک ہونا ۔۔۔۔ پھر اسکی وجہ یہ صوفی پر اللہ تعالی کی تجلی کا پڑنا بتا رہے ہیں ۔۔ مثال یہ دے رہے پیں کہ اگر میں اپنے شاگرد کے منھ پر ٹارچ کی روشنی ڈالوں تو اس کو ٹارچ نظر آئے گی میں نہیں ، اسطرح اس کو صرف ایک وجود نظر آئے گا اور یہی وحدت الوجود ہے ۔ ۔۔۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ بات سچ ضرور ہے کہ شاگرد کو گھمن صاحب نظر نہیں آئیں گے ٹارچ ہی نظر آئے گی لیکن کیا شاگرد خود اپنے وجود کا بھی انکار کر دےگا؟ بالکل نہیں تو پھر وحدت کہاں رہی یہ تو دوئی ہوگئی۔۔۔ پھر یہ حضرت ہمہ اوست ( ہر چیز ایک ہی وجود یعنی خدا ہے) کا ذکر کرکے اسکو گمراہی تو قرار دے رہے ہیں لیکن تمام صوفیاء کو کلیں چٹ دے رہے ہیں کہ صوفیاء یہ عقیدہ نہیں رکھتے تو پھر منصور کا انا الحق( میں ہی خدا ہوں) کا نعرہ لگانا کیسا تھا ؟ اگر اسکا یہ مشرکانہ عقیدہ نہیں تھا تو اس نے یہ نعرہ لگایا ہی کیوں؟ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تجلی سب سے زیادہ کن لوگوں پر پڑی؟؟ یقینا انبیاء کرام پر اور ان میں بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔۔۔ تو کیا انھوں نے وحدت الوجود کا نعرہ لگایا تھا؟؟؟ انھوں نے ہم کو وحدت الوجود کی نہیں بلکہ " توحید " کی تعلیم دی جسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔۔۔ باقی تمام اسکی مخلوقات ہیں ۔ گمراہی گمراہی ہی رہے گی چاہے اس کو کتنیبہی لچھے دار باتوں میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔ اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو حق ہی دکھائے اور اسکی پیروی کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل ہی دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین الھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ ۔۔۔ آمین
حاجی امداد اللہ مھاجر مکی کا عقیدہ وحدت الوجود ۔۔۔۔۔ مظہر خداوندی کا عقیدہ ملحدوں نے اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو خدا نہیں کہا لیکن ایسی اصطلاحیں جاری کیں جن کے توسط سے انہوں نے ربوبیت کا اظہار کیا جیسا کہ ابو یزیدبسطامی کا قول : لیس فی جبتی الااللہ یعنی میرے جبے کے اندر خدا ہی ہے اور انہیں ملحدین کی روش پر چلتے ہوئے متاخرین صوفیاء نے لفظ مظہر ایجاد کرلیا۔ لفظ مظہر دیوبندیوں و بریلویوں کے مشترک پیر و مرشد حاجی امداد اللہ کے کلام میں بہت ملے گا اور ان کے خلیفہ و جانشین شیخ اشرف علی تھانوی کی کتب اس سے بھری پڑی ہیں۔ لفظ مظہر کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز میں ظہور فرمایا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے روپ میں دنیا کے سامنے آتا رہتا ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق دنیا کی تمام مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی ایک ایک صفت ہے مگر انسان اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا جامع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی ایک صفت انسان کے علاوہ باقی مخلوق میں ہوئی تو وہ جزوی خدا ہوئی اور انسان مکمل خدا ہوا کیونکہ اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی تمام صفات موجود ہیں اور حلاج کا یہ قول جس کو حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھا ہے کہ میری دو حیثیتیں ہیں ایک ظاہر کی اور ایک باطن کی۔ میرا ظاہر میرے باطن کو سجدہ کرتا ہے، انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی تھی کہ تم اپنے آپ کو خدا کہتے ہوتو نماز کس کی پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے یہی مذکورہ جواب دیا تھا ان کا یہ جواب اس عقیدے کی بنیاد پر ہے کہ انسان کی روح مخلوق نہیں یہ خالق کی تجلی ہے، اس لئے یہ انسان خالق و مخلوق کا جامع ہے اس کا ظاہری بدن مخلوق ہے اور اس کی روح خالق کی روح ہے۔
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ ۔ وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ۔ سَاءَ مَثَلًا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَأَنفُسَهُمْ كَانُوا يَظْلِمُونَ ۔ سورۃ الاعراف آیات 175,176,177 اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اس کے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں نے نقصان (کیا تو) اپنا ہی کیا۔
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 4-5 أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞ ترجمہ: اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞۔۔۔
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
میرے بھائی جو عشق رسول اللّہ کے واضح دین سے ہٹ کر کسی غیر نبی کے ایجاد کردہ دین کی اتباع میں ہو وہ عشق شیطان کا ایک ٹول ہے، ہتھیار ہے۔ اور گمراہ کرنے کی ایک پرفریب چال۔ گہرائی سے معاملات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کہیں یہ وقت ہاتھ سے نکل نہ جائے۔ میں آپ کا خیرخواہ ہوں۔ چاہے آپ مجھے دشمن سمجھ کر گالیاں ہی دیں۔
Jazak Allah O Khair aaj mujhe ye samajh main aaya ek kitab likkhi gai hai Al Burhan jiske musannif Javed Ahmed ghamidi hai usne challenge kia hai ki meri kitab ko likhe huye 25 saal ho gaya uska radd kare maulana sahab jazak Allah
O betaj badshah k chahna wale, wahdat ul wajood k bare me isa kuch b nai pata. Wahdat ul wajood ko perh k kafi mahina ashraf Ali thanvi bemar Raha, to is bechara ko kia samaj Ani he
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
عالم آخر عالم ہی ہوتا ہے۔۔۔ بہت آسان الفاظ میں سمجھا دیا۔۔۔۔جزاک اللہ۔۔۔ میں نے محقق [غیر عالم] کو سنا اس بارے میں مگر سجمھ نہ سکا۔۔۔اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے آمین۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 4-5 أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞ ترجمہ: اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞
Assalamoalekom Hazrat Ji MashaAllah Very nice javab and Pyam Allah Tala harjagah kam yab kare Aap ko Amin Sare मसले हम समझ choke the Bas aisi मसले pe Sahresadr nhi tha Ab InshaAllah ye bhi samajh agai But Aap ke Nobbar chahi ye hme
وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ۔ سورۃ الانعام آیت 121 اور یقیناً شیاطین اپنے اولیاء کی طرف وحی کرتے ہیں تاکہ تمہیں بحث و مجادلہ پر ابھاریں اور اگر تم نے ان کی اطاعتِ کی تو تم بھی مشرک ہو جاو گے ۔ And indeed do the devils inspire their allies [among men] to dispute with you. And if you were to obey them, indeed, you would be associators [of others with Him].
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
Wah Janaab, Musa AS Allah ko dekh na sakey, Sufion ne dekha hai.... Janab Allah say darain..Allah ko koe dekh nahi sakta... O herr ek ko dekkh sakta hai...Uss k elm may herr ek shay hai.
Ila Ma Sha Allah! Bohat achi tareqay se logo ko kahaniyaan suna k Gumrah kar rahy hain Maulana saab jis din Awaam ne Quran o Hadees se Islam seekha iss Moulvi ki Dukaan Band ho jani hai.
Bachey jinko tum Dukan kehrahey ho wo to qayamat tak band nahin hongi.... Wo to tera khuwab hi khuwab hai... Baqi Ahle Sunnat wal Jama'at ka pura wujood Quran o Hadees par hai... Alhamdulillah.... Tumhein apni jihalat se nikalna zaruri hai...
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
اللہ تعالیٰ نے یہ وجود بنائے ہیں اور روح کے ساتھ بنائے ہیں اور یہ کبھی فنا نہیں ہوں گے لیکن فانی دنیا سے ابدی دنیا میں منتقل ہو جائیں گے اسی لئے جزا اور سزا کا نظام ہے
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔ اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔ تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔ حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود " نوٹ💌 ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ۔ سورہ آل عمران آیت 78 اور ان میں بعضے ایسے ہیں کہ کتاب کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھتے ہیں کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہوتا اور اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور جانتے بھی ہیں
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ الھم صل علے محمد وعلے آل محمد
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۔.... سورۃ التوبہ آیت 34 مومنو! بہت سے عالم اور مشائخ لوگوں کا مال ناحق کھاتے اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔۔۔۔۔
وحدة الوجود ایک اصطلاح ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذات باری تعالی کا ہے ، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی اور نامکمل ہے ، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں، انھیں اگرچہ وجود حاصل ہے ؛ لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے ۔ ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالی کا ہے ، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے ۔ (فتاوی عثمانی : ۶۶/۱) ۔ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
مگر اکابر صوفیاء کی کتابیں اس فتویٰ کی اصطلاح وحدت الوجود کی عکاسی نہیں کرتیں۔ وہ صریح کفر و شرک سے بھری پڑی ہیں۔ مہربانی کریں اور مکتب فکر کے دفاع میں حقائق کی پردہ پوشی کر کے اپنی اور دوسروں کی آخرت برباد مت کریں۔
أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَO سورۃ البقرہ آیت 16 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی، تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے۔ Those are the ones who have purchased error [in exchange] for guidance, so their transaction has brought no profit, nor were they guided.
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ۔ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ۔ سورۃالبقرۃ آیات ۹-۱۰ الله اور ایمان داروں کو دھوکہ دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے۔ انکے دلوں میں بیماری ہے پھر الله نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
kuch bhi 😂😂😂 Bhai kuch soch samjh kar to bol kuch barelvi ki galat baat leli kuch Deobandiyo ki aur kuch Shia ki aur mix kar ke samne rakh diya 😂😂😂 Jahil hone ka saboot de diya aapne
وحدت الوجود شھود و انا الحق کا عقیدہ رکھنے والا ہر شخص کافر ہے یہ لفظ نا قران مین ہے نا حدیٹ مین ہے نا کسی صحابہ و صحابیہ کے زبان سے نکلا ہے اسلیے یہ بعد کی ایجاد ہے اور اس مین زبردست کفر ہے
Wahdatul wajood ka koi tassseur na Quran me hai na ahadees Mai. Ye bus sufiya logon ki zehni ijaad hai. Khuda har cheez Mai hai, sab kuch khuda hai. Ye sufiyaana tassvur hai. Aur iska koi saboot ya ishara Quran ya hadees se nahi milta. Achi baat hai ki in masloon Mai nahi padhna chaiye. But jitna hame Deen Mila hai usme hi afiyat samajhne ki koshish karni chahiye. In masloon Mai rakha kya hai baifazool ki mashakat.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Guide: 5 Basis.: 1.Wahdatul Wujud./2. Wahdatul Mawjud./3.Wahdatus Syuhud./4. Wahdatus Sujud./5. Wahdatul Wurud.( Wirid only 1 Letter = Hu- Hu./ Ahadiyah Syattariyah./ Master piece of the breathing System'.Top,Level 7.+ Not Letter = Wushul,on Line,contact,Live,ect.= Vanishing point',(until there are no Letters)/Natural Body of a divine Soul.!
Perfect Explanation... Wahdatul Wujood ka yahi sahih Mana hai ke
ALLAH apni Taaqat apni Hesiyat apni Zaat apni Saltanat mein YAKTA hai... Uska jesa koi dusra Wujood nahin... Bas yahi Wahdatul Wujood hai...
Alhamdulillah
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
@@nisarshaikh7807 Allama Muhiddin Arabi ra ne jo baat ki wo tumhari choti aqal mein nahin aasakti... WAHDATUL WUJOOD NABI SAW khud sikhakar gaye hain kyunke WAHDATUL WUJOOD ka matlab sirf aur sirf yahi hai ke ALLAH JESI TAQAT AUR HIKMAT AUR ILM AUR HAKMIYAT DAR HAQEEQAT KISI KI NAHIN HAI WO YAKTA HAI IS SIFAT MEIN.. AUR WO ITNA BARA HAI KE YE KAYENAAT APNEY ALAG WUJOOD KE BAWAJOOD USKE SAMNEY KUCH NAHIN HAI....
Bas iske ilawa koi dusra matlab Wahadatul Wujood ka nahin hai aur yahi taleemat NABI SAW ne bhi humein hubahu sikhayi hain...
Baqi tumney jitni baatein bhi ki hain wo sab tumhari zaati badaqali par mubni hain lihaza tumhari jihalat ka jawab dena waqt ka ziya hai aur kuch ahin hai...
@@mohemmedbilalahmed3972
بلال احمد صاحب پہلے یہ بتاؤ کہ نبیﷺ کے دین میں کہاں کون سی کیا کمی رہ گیء تھی۔ جسے پورا کرنے کے لئے وحدت الوجود کا فلسفہ لانچ کرنا ضروری ہوگیا ؟؟ کیوں اس طرح لوگوں میں جھوٹ پھیلاکر نبیﷺ کے دین کو بگاڑ رہے ہو ؟؟
وحدت الوجود کے بارے میں کون سی حدیث نبیﷺ نے بیان کی ؟ اس حدیث کا نمبر بتاوء۔ پلیز۔
@@nisarshaikh7807 Aisee jahalat se Allaah hifazat farmay. Video dekh kar, jawab sun kar phir bhi wohi aitraz.
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُولُونَ يَا لَيْتَنَا أَطَعْنَا اللَّهَ وَأَطَعْنَا الرَّسُولَا۔
وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَا۔
رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا۔
(سورۃالاحزاب آیات ۶۶،۶۷،۶۸)
جس دن ان کے منہ آگ میں الٹ دیے جائیں گے کہیں گے اے کاش ہم نے الله اور رسول کا کہا مانا ہوتا۔
اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اوراکابرین کا کہا مانا سو انہوں نے ہمیں گمراہ کیا۔
اے ہمارے رب! انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر۔
Ap ye ayat ko comment kar ye bol rahi hey jo ye logo ko gumra kar rahi hein
Just debate
Pata lag jaiga ke kon kitna quran aur hades ko janti hain.
میری نظر میں اج پوری دنیا میں اس سے زیادہ سمجھانے والا کوئی عالم دین ہی نہیں ہے
مظہر خداوندی کا بوسہ… مفتی تقی عثمانی فرماتے ہیں ۔۔ حسین چہرہ بھی خالق کا مظہر۔
مفتی تقی عثمانی فرماتے ہیں ، ایک بزرگ تھے ان کی یہ عادت مستمرہ تھی کہ جب کوئی ان کی خدمت میں آتا خواہ مرد یا عورت اس کے رخسارے پر وہ بوسہ دیتے تھے بعض اہل فواحش نے کہا کہ یہ تو سنت ان بزرگ کی بہت عمدہ ہے کہ بزرگ کا اتباع بھی اور التذاذ بھی۔ پس ہم بھی ایسا ہی کیا کریں۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔ ان بزرگ کو اس قصے کی اطلاع ہوگئی۔ وہ بزرگ بازار میں تشریف لائے اور وہاں ایک لوہار کی دکان پر بیٹھ گئے ، وہاں لوہا گرم کرکے بڑھایا جارہا تھا۔ انہوں نے اس گرم لوہے کو ہاتھ میں لے کر بوسہ دیا اور کہا کہ ان نالائقوں کو بلاؤ۔ وہ لوگ حاضر کئے گئے۔ آپ نے فرمایا نالائقو! اگر میرا اتباع کرتے ہو تو اس میں بھی اتباع کرو، یہ بھی تو مظہر خداوندی ہے۔ دیکھو کس چمک دمک سے اپنا حسن و جمال ظاہر کررہا ہے ۔ وہ لوگ ایسا نہ کرسکے۔ آپ نے فرمایا کہ جب میرے برابر ہوجاؤ اس وقت میرا اتباع کرنا تو بعض بزرگوں کی ایسی حالتیں ہوتی ہیں پھر بھلا ان کے افعال کا کس طرح اتباع کیا جاسکتا ہے۔
کتاب ۔ تقریر ترمذی از اشرف علی تھانوی ۔ تقدیم و نظرثانی محمد تقی عثمانی p.489 ناشر ۔ ادارہ تالیفات اشرفیہ
درست نہیں ہے
اللہ تعالیٰ مولانا صاحب کو دیوبند کی خدمت کے لیے تا دیر سلامت رکھے آمین
Dar ul uloom deoband...I also wish to study at Al azhar
ماشاءاللہ مولانا صاحب
بہت عرصہ سے وحدت الوجود اور وحدت الشہود کے مسلہ میں تذبذب کا شکار تھا لیکن آپ کے وضاحت سے یہ مسلہ حل ہوا اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی زندگی عطا فرمائے
ماشاءاللہ حضرت اللہ آپ کو دنیا وآخرت میں ہر بلا سے محفوظ رکھے
إنا لله وإنا إليه راجعون
(لَیۡسَ كَمِثۡلِهِۦ شَیۡءࣱۖ وَهُوَ ٱلسَّمِیعُ ٱلۡبَصِیرُ)
[Surah Ash-Shura 11]
@@hafizsafiullahmohammadbash212th-cam.com/video/D9hvM7ZMJ_E/w-d-xo.htmlsi=C87AZw6rvH9yTF6A
After a long period of research and observation a good scholar was found. Thanks MOULANA 🌷🌷🌷
سمجھانے کا انداز کتنا عام فھم اور نرالا ہے اللہ اکبر
الیاس گھمن صاحب باتوں کو گھما پھرا کر مغالطہ پیدا کرنے میں ماہر ہیں ۔۔۔ ان کے پاس قرآن و سنت سے دلیلیں کم ہی ہوتی ہیں یہ منطق کا استعمال کرکے لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہیں ۔۔۔
وحدت الوجود کی تعریف یہ بتا رہے ہیں وجود کا ایک ہونا ۔۔۔۔ پھر اسکی وجہ یہ صوفی پر اللہ تعالی کی تجلی کا پڑنا بتا رہے ہیں ۔۔ مثال یہ دے رہے پیں کہ اگر میں اپنے شاگرد کے منھ پر ٹارچ کی روشنی ڈالوں تو اس کو ٹارچ نظر آئے گی میں نہیں ، اسطرح اس کو صرف ایک وجود نظر آئے گا اور یہی وحدت الوجود ہے ۔ ۔۔۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ بات سچ ضرور ہے کہ شاگرد کو گھمن صاحب نظر نہیں آئیں گے ٹارچ ہی نظر آئے گی لیکن کیا شاگرد خود اپنے وجود کا بھی انکار کر دےگا؟ بالکل نہیں تو پھر وحدت کہاں رہی یہ تو دوئی ہوگئی۔۔۔
پھر یہ حضرت ہمہ اوست ( ہر چیز ایک ہی وجود یعنی خدا ہے) کا ذکر کرکے اسکو گمراہی تو قرار دے رہے ہیں لیکن تمام صوفیاء کو کلیں چٹ دے رہے ہیں کہ صوفیاء یہ عقیدہ نہیں رکھتے تو پھر منصور کا انا الحق( میں ہی خدا ہوں) کا نعرہ لگانا کیسا تھا ؟ اگر اسکا یہ مشرکانہ عقیدہ نہیں تھا تو اس نے یہ نعرہ لگایا ہی کیوں؟
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تجلی سب سے زیادہ کن لوگوں پر پڑی؟؟ یقینا انبیاء کرام پر اور ان میں بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔۔۔ تو کیا انھوں نے وحدت الوجود کا نعرہ لگایا تھا؟؟؟ انھوں نے ہم کو وحدت الوجود کی نہیں بلکہ " توحید " کی تعلیم دی جسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔۔۔ باقی تمام اسکی مخلوقات ہیں ۔
گمراہی گمراہی ہی رہے گی چاہے اس کو کتنیبہی لچھے دار باتوں میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔ اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو حق ہی دکھائے اور اسکی پیروی کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل ہی دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
الھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ ۔۔۔ آمین
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه
آیت نمبر 4-5
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞
ترجمہ:
اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو
بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????
@@adeelarshadkhan3220 ap dalel de do chawal insan
@@adeelarshadkhan3220 I am not an authority and we should not abuse anybody who have different opinion with logics and references.
What I perceive is that every thing in this world is mortal, only ALLAH is immortal, and that's why HE has it's true existence and all others have to die so we have temporary existence.
سمجھانے کے انداز پر حیرت ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
@@NisarShaikh-n9h
آپ نے اپنا یہ منجن ہر جگہ بیچا ہے 😂
@@hey.naveedanjum
🟡
*قرآن سورۃ نوح آیت نمبر 23 -( ترجمہ)*:
*قوم کے سرداروں نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ *خبردار !*
*اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا - نہ ( ود )کو نہ ( سواع ) کوکسی صورت میں چھوڑنا*-
*اور نہ( یغوث )، (یعوق) اور( نسر) کو چھوڑنا* -
*اور ایسا ہی ہوا - لوگوں نے اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑا*-
*اس واقعہ کی وضاحت کرتے ہوئے شیخ* *محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں* -
*اچھا ہوا کہ انھوں نے( بتوں )کو نہیں* *چھوڑا - اگر وہ اپنے( بتوں ) کو چھوڑدیتے* *تو ان (ظہورات ) سے جو* ( *بتوں ) میں ہوتی ہیں اس سے ( جدا*) *ہوجاتے -*
*کیونکہ -*
*حق تعالٰیٰ کی تجلی ہر( معبود) میں ہر* (*مخلوق) میں اور ہر( شیےء) میں ہے* *-
*جو اس شےء کو جانے گا ؛ اس میں کی** *وجہ حق کو جانے گا -اور جو کسی شےء کو نہ جانے گا وہ اس میں* **کی وجہ حق سے( جاہل ) رہے گا -*
*
*حوالہ کتاب - فصص الحکم*
*مصنف - ابنِ عربی*
*صفحہ نمبر 93*
🟡
SubhanAllah subhanallah subhanallah May Allah bless Shaykh Mauwlana Muhammed Ilyas Ghumman sahab Hafizahullah And by the Tawassul of Good deeds of Hadhrat May Allah guide and Forgive me Aaameen summa aameen yaa Rabbal'Aalameen ❤️
Ulama E Haq Ulema e Ahle Sunnat Wal Jamaa'at Ulama e Deoband Zinabaad
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔۔۔
Mashaallah maulana ne bahot asani se bata diya. Ab koi confusion nahin. Jazakallah.
میرے استاد جیسا عالم نھیں ھے ❤❤
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
اللہ اکبر کتنا آسان کر کے امت کے سامنے متکلم السلام دین پیش کرتے ہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Zabardast bht gehri baat hy
Eik bayan us zamany py kryn jb srf Allah hi moujud thy huwal awwalu us waqt jo hum khty hyn kuch nahi tha humare tasawwur se jab wo kuch nahi bhi nahi tha lafz bna kuch nahi ( kuch nahi tha) tha
ماشااللہ... بہت اچھے طریقے سے وضاحت کی آپ نے..
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
بہت آسان الفاظ میں مشکل مسئلہ سمجھا دیا ما شاءاللہ
ماشاءاللہ مجھے یہ مسئلہ اچھی طرح سمجھ آگیا بہت شکریہ
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه
آیت نمبر 4-5
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞
ترجمہ:
اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو
بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
I never imagined I 'll ever appreciate maulana Ilyas Ghumman's video. nicely put.
الیاس گھمن صاحب باتوں کو گھما پھرا کر مغالطہ پیدا کرنے میں ماہر ہیں ۔۔۔ ان کے پاس قرآن و سنت سے دلیلیں کم ہی ہوتی ہیں یہ منطق کا استعمال کرکے لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہیں ۔۔۔
وحدت الوجود کی تعریف یہ بتا رہے ہیں وجود کا ایک ہونا ۔۔۔۔ پھر اسکی وجہ یہ صوفی پر اللہ تعالی کی تجلی کا پڑنا بتا رہے ہیں ۔۔ مثال یہ دے رہے پیں کہ اگر میں اپنے شاگرد کے منھ پر ٹارچ کی روشنی ڈالوں تو اس کو ٹارچ نظر آئے گی میں نہیں ، اسطرح اس کو صرف ایک وجود نظر آئے گا اور یہی وحدت الوجود ہے ۔ ۔۔۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ بات سچ ضرور ہے کہ شاگرد کو گھمن صاحب نظر نہیں آئیں گے ٹارچ ہی نظر آئے گی لیکن کیا شاگرد خود اپنے وجود کا بھی انکار کر دےگا؟ بالکل نہیں تو پھر وحدت کہاں رہی یہ تو دوئی ہوگئی۔۔۔
پھر یہ حضرت ہمہ اوست ( ہر چیز ایک ہی وجود یعنی خدا ہے) کا ذکر کرکے اسکو گمراہی تو قرار دے رہے ہیں لیکن تمام صوفیاء کو کلیں چٹ دے رہے ہیں کہ صوفیاء یہ عقیدہ نہیں رکھتے تو پھر منصور کا انا الحق( میں ہی خدا ہوں) کا نعرہ لگانا کیسا تھا ؟ اگر اسکا یہ مشرکانہ عقیدہ نہیں تھا تو اس نے یہ نعرہ لگایا ہی کیوں؟
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تجلی سب سے زیادہ کن لوگوں پر پڑی؟؟ یقینا انبیاء کرام پر اور ان میں بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔۔۔ تو کیا انھوں نے وحدت الوجود کا نعرہ لگایا تھا؟؟؟ انھوں نے ہم کو وحدت الوجود کی نہیں بلکہ " توحید " کی تعلیم دی جسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔۔۔ باقی تمام اسکی مخلوقات ہیں ۔
گمراہی گمراہی ہی رہے گی چاہے اس کو کتنیبہی لچھے دار باتوں میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔ اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو حق ہی دکھائے اور اسکی پیروی کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل ہی دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
الھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ ۔۔۔ آمین
بھایء آنکھیں کھولو قرآن کا ترجمہ پڑھو
@@adeelarshadkhan3220 تيرى جهالت كى وضاحت بہ خوبى هو گئ
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????
@@meladalamkhan9290 آگے آگے ، مظھر خداوندی کا عقیدہ ، پھر اس کے بعد ''امرو بازی'' ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جماع و مُباشرت کے وقت مرد۔ عورت میں حق کا مشاہدہ کرے
(ماخذ کتاب : فصوص الحکم … از: محی الدین ابن عربی متوفی 1240CE صوفیوںکے شیخ العارفین ، صفحہ۴۳۰(
محی الدین ابن عربی لکھتا ہے مرد جماع کرتے وقت شہوت اس پر فنا عام ہوگئی تھی اور بے خودی چھا گئی تھی۔ حق تعالی اپنے بندے پر بڑا غیور ہے۔ کیوں بندے نے غیر خدا کی طرف توجہ کی، کیوں سمجھا کہ وہ غیر خدا سے لذت پارہا ہے۔ لہٰذا اس کو غسل کا حکم دے کر پاک کردیا۔ تاکہ عورت جس میں فنا ہوگیا تھا۔ اس میں بھی توجہ الی الحق کرے۔ یہی غفلت عن اللہ تو موجب غسل ہے۔ جب مرد عورت میں حق کو مشاہدہ کرے۔ اس کی طرف توجہ رکھے تو یہ منفعل معمول متاثر میں شہود ہے۔ مشاہدہ ہے۔ اگر خود میں حق کو دیکھے اس نظر سے کہ عورت اس سے پیدا ہوئی ہے تو یہ فاعل میں مشاہدہ ٔ حق ہے۔ اگر حق کو خود میں دیکھے اور اپنی فرع، عورت کی صورت کا خیال نہ رہے تو اس وقت مرد منفعل اور حق فاعل و متصرف بالواسطہ ہے۔ غرضیکہ مرد کا حق کو عورت میں مشاہدہ کرنا اتم و اکمل ہے۔ کیونکہ اس وقت حق کو خود باعتبار فاعل کے عورت میں باعتبار منفعل کے نیز خود میں اس اعتبار سے کہ حق فاعل وموثر اور خود منفعل و متاثر ہے مشاہدہ کرتا ہے۔ اسی لئے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے بہت محبت کی کیونکہ عورتوں میں شہود حق کامل طور پر ہوتا ہے۔ کیونکہ حق تعالیٰ مواد سے مجرد ہوکر کبھی نہیں مشاہدہ کیا جاتا کیونکہ اس اعتبار سے وہ تمام جہان سے مستغنی ہے۔ جب حق تعالیٰ کا مادے سے پاک ہوکر مشاہدہ نہیں ہوسکتا اور مشاہدہ ہوسکتا ہے تو صرف مادے میں تو عورتوں میں شہود کامل ہوتا ہے، اتحاد۔ وصال اور فنا سب نکاح میں حاصل ہوتا ہے اور یہ نظیر ہے مخلوقات پر توجہ الٰہی کی خصوصاً انسان کامل پر کہ اس کی صورت پر ہے کہ وہ خلیفہ حق ہے۔ حق تعالیٰ اس میں اپنی صورت دیکھے بلکہ خود کو دیکھے کیونکہ وہ تصویر قدرت ہے۔ انسان کو صاف درست کیا اس کے جسد میں اپنی روح پھونکی۔
تبصرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کفار مسلمانوں کے جان و مال تباہ کرتے ہیں ، اور یہ صوفی ان کی آخرت
ماشاءاللہ سبحان الله
واقعتا آج متکلم اسلام کے توسط سے بحمد اللہ تعالی مسئلہ وحدت الوجود سمجھ میں آگیا
اللہ رب العزت متکلم اسلام شیخ طریقت کو اپنے حفظ وامان میں رکھے آمین
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟?????
May Allah curse this Deobandi Mushrik pantheist
@@muhammadsalafiahlulhadithu believe both deobandi and barelvi are mushrik because u follow salafi
آپ توعلم کلام کےاس دورمیں مجددہے آپ کی شان ہی نرالی ہے
الیاس گھمن صاحب باتوں کو گھما پھرا کر مغالطہ پیدا کرنے میں ماہر ہیں ۔۔۔ ان کے پاس قرآن و سنت سے دلیلیں کم ہی ہوتی ہیں یہ منطق کا استعمال کرکے لوگوں کے ذہنوں سے کھیلتے ہیں ۔۔۔
وحدت الوجود کی تعریف یہ بتا رہے ہیں وجود کا ایک ہونا ۔۔۔۔ پھر اسکی وجہ یہ صوفی پر اللہ تعالی کی تجلی کا پڑنا بتا رہے ہیں ۔۔ مثال یہ دے رہے پیں کہ اگر میں اپنے شاگرد کے منھ پر ٹارچ کی روشنی ڈالوں تو اس کو ٹارچ نظر آئے گی میں نہیں ، اسطرح اس کو صرف ایک وجود نظر آئے گا اور یہی وحدت الوجود ہے ۔ ۔۔۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ بات سچ ضرور ہے کہ شاگرد کو گھمن صاحب نظر نہیں آئیں گے ٹارچ ہی نظر آئے گی لیکن کیا شاگرد خود اپنے وجود کا بھی انکار کر دےگا؟ بالکل نہیں تو پھر وحدت کہاں رہی یہ تو دوئی ہوگئی۔۔۔
پھر یہ حضرت ہمہ اوست ( ہر چیز ایک ہی وجود یعنی خدا ہے) کا ذکر کرکے اسکو گمراہی تو قرار دے رہے ہیں لیکن تمام صوفیاء کو کلیں چٹ دے رہے ہیں کہ صوفیاء یہ عقیدہ نہیں رکھتے تو پھر منصور کا انا الحق( میں ہی خدا ہوں) کا نعرہ لگانا کیسا تھا ؟ اگر اسکا یہ مشرکانہ عقیدہ نہیں تھا تو اس نے یہ نعرہ لگایا ہی کیوں؟
اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی تجلی سب سے زیادہ کن لوگوں پر پڑی؟؟ یقینا انبیاء کرام پر اور ان میں بھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔۔۔ تو کیا انھوں نے وحدت الوجود کا نعرہ لگایا تھا؟؟؟ انھوں نے ہم کو وحدت الوجود کی نہیں بلکہ " توحید " کی تعلیم دی جسکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔۔۔ باقی تمام اسکی مخلوقات ہیں ۔
گمراہی گمراہی ہی رہے گی چاہے اس کو کتنیبہی لچھے دار باتوں میں لپیٹ کر پیش کیا جائے۔ اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں حق کو حق ہی دکھائے اور اسکی پیروی کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل ہی دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
الھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ ۔۔۔ آمین
آپ سمجھاؤ یا خالی اعتراض کرنا آتا ہے دین کا کام کرنا نھیں
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔
@@adeelarshadkhan3220 یا رجل الشقی ما شأنك ان تجتري علي الشيخ الياس گھمن استمع الي قولہ وافهمه بعد ذلك تقول شيءا والا فاسكت
@@adeelarshadkhan3220 masha Allah bhai kya khoob apreshan kiya hai::
Is fittin aur makkar maulavi ki:::
جزاك الله خيرا...
wa atiullah wa atiurasool s.a.w
سبحان الله قرآنی دلاءل واحادیث سے مگر اندھوں کو کیا کھءے گا
❤❤❤❤ mashaallah..... salamat rahe'n hazrat❤
Mashallah, wisely explained ❤
حاجی امداد اللہ مھاجر مکی کا عقیدہ وحدت الوجود ۔۔۔۔۔ مظہر خداوندی کا عقیدہ
ملحدوں نے اعلانیہ طور پر اپنے آپ کو خدا نہیں کہا لیکن ایسی اصطلاحیں جاری کیں جن کے توسط سے انہوں نے ربوبیت کا اظہار کیا جیسا کہ ابو یزیدبسطامی کا قول : لیس فی جبتی الااللہ یعنی میرے جبے کے اندر خدا ہی ہے اور انہیں ملحدین کی روش پر چلتے ہوئے متاخرین صوفیاء نے لفظ مظہر ایجاد کرلیا۔ لفظ مظہر دیوبندیوں و بریلویوں کے مشترک پیر و مرشد حاجی امداد اللہ کے کلام میں بہت ملے گا اور ان کے خلیفہ و جانشین شیخ اشرف علی تھانوی کی کتب اس سے بھری پڑی ہیں۔ لفظ مظہر کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز میں ظہور فرمایا ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے روپ میں دنیا کے سامنے آتا رہتا ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق دنیا کی تمام مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی ایک ایک صفت ہے مگر انسان اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا جامع ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کی ایک صفت انسان کے علاوہ باقی مخلوق میں ہوئی تو وہ جزوی خدا ہوئی اور انسان مکمل خدا ہوا کیونکہ اس کے اندر اللہ تعالیٰ کی تمام صفات موجود ہیں اور حلاج کا یہ قول جس کو حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب نے لکھا ہے کہ میری دو حیثیتیں ہیں ایک ظاہر کی اور ایک باطن کی۔ میرا ظاہر میرے باطن کو سجدہ کرتا ہے، انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی تھی کہ تم اپنے آپ کو خدا کہتے ہوتو نماز کس کی پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے یہی مذکورہ جواب دیا تھا ان کا یہ جواب اس عقیدے کی بنیاد پر ہے کہ انسان کی روح مخلوق نہیں یہ خالق کی تجلی ہے، اس لئے یہ انسان خالق و مخلوق کا جامع ہے اس کا ظاہری بدن مخلوق ہے اور اس کی روح خالق کی روح ہے۔
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ ۔
وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ۔
سَاءَ مَثَلًا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَأَنفُسَهُمْ كَانُوا يَظْلِمُونَ ۔
سورۃ الاعراف آیات 175,176,177
اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اس کے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا
اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا۔ تو اس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔ یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ان سے یہ قصہ بیان کردو۔ تاکہ وہ فکر کریں
جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کی مثال بری ہے اور انہوں نے نقصان (کیا تو) اپنا ہی کیا۔
جزاک اللہ
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه
آیت نمبر 4-5
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞
ترجمہ:
اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو
بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞۔۔۔
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
MashAllah MashAllah
Dlaael k badshah
جو کام کرنا ہے وہ اللہ کے لئے ہی کرنا ہے ،،
یہ تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے ،،
یہ سب کے لئے ہے صرف صوفیہ کے لئے نہیں ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
اس کو وہی سمجھ سکتا ہے جو عشق و محبوب کے عنوان سے آشناء ہو۔
حاکم و غلام والا کبھی سمجھ ہی نہیں سکتا۔
جذاک اللہ❤❤❤❤
میرے بھائی جو عشق رسول اللّہ کے واضح دین سے ہٹ کر کسی غیر نبی کے ایجاد کردہ دین کی اتباع میں ہو وہ عشق شیطان کا ایک ٹول ہے، ہتھیار ہے۔ اور گمراہ کرنے کی ایک پرفریب چال۔ گہرائی سے معاملات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کہیں یہ وقت ہاتھ سے نکل نہ جائے۔ میں آپ کا خیرخواہ ہوں۔ چاہے آپ مجھے دشمن سمجھ کر گالیاں ہی دیں۔
Subhanallah! Bohot aasan kar diya aapne samajhne mae. Jazakum Allahu Khairan.
Jazak Allah O Khair aaj mujhe ye samajh main aaya
ek kitab likkhi gai hai Al Burhan jiske musannif Javed Ahmed ghamidi hai usne challenge kia hai ki meri kitab ko likhe huye 25 saal ho gaya uska radd kare maulana sahab
jazak Allah
دیوبند کے سر کا تاج گھمن اور دلائل کے بیتاج بادشاہ نہی بلکہ باتاج گھمن ماشاءاللہ اللہ آپکو صحت دے
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????
O betaj badshah k chahna wale, wahdat ul wajood k bare me isa kuch b nai pata. Wahdat ul wajood ko perh k kafi mahina ashraf Ali thanvi bemar Raha, to is bechara ko kia samaj Ani he
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
great explanation
بہت خوب ❤❤❤
#MasoodUrRehman#
May Allah bless u SubhanAllah
May Allah curse this Deobandi Mushrik pantheist
Itni jaldi mat kar bolne me
Waah
ماشااللہ
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
JAZAKALLAAH
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
عالم آخر عالم ہی ہوتا ہے۔۔۔
بہت آسان الفاظ میں سمجھا دیا۔۔۔۔جزاک اللہ۔۔۔
میں نے محقق [غیر عالم] کو سنا اس بارے میں مگر سجمھ نہ سکا۔۔۔اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے آمین۔۔۔
Very good
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Masha Allah
Bohat khoob Hazrat!!
Jazak Allah khair...
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
جو کوئ بھی وحدة الوجود کے عقیدے پر چلے گا اور تائب ہوئے بغیر مر جائے گا، اس کے جہنم میں جانے پر کسی کو کوئ شک نہیں ہونا چاہیئے
اللہ جزائے خیر عطا فرمائے، بڑے خوبصورت اور سہل انداز میں مسئلہ،، وحدت الوجود،، اور،، وحدت الشہود،،، بیان کیا
Subhan Allah
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔۔۔
Very good explanation by maulana. May Allah guide all of us.
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????
Mashallah ulama e deuband jibdabad
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔
May Allah curse this Deobandi Mushrik pantheist
Murdabad
All sunni sufi have this wahdatul wujood concept in their book
جزاكم اللہ خیرا ❤❤
Jazakllah.....allah aapki umr me aafiyat se darzgi ata farmai
Aaameen summa aameen yaa Rabbal'Aalameen Yaa Allaah
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????
القرآن - سورۃ نمبر 20 طه
آیت نمبر 4-5
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَنۡزِيۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَالسَّمٰوٰتِ الۡعُلَى ۞ اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى ۞
ترجمہ:
اس کا اتارا جا نا اس کی طرف سے ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو
بنایا ( پیدا ) کیا ہے ۞ جو رحمٰن ہے، عرش کے اوپر ہے ۞
Allah apko jazae Khair de...
Apne itni asani se samjha diye...
mashsallah
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔
Ms alla
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
👍
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔
Assalamoalekom
Hazrat Ji MashaAllah
Very nice javab and Pyam Allah Tala harjagah kam yab kare Aap ko
Amin
Sare मसले हम समझ choke the
Bas aisi मसले pe Sahresadr nhi tha
Ab InshaAllah ye bhi samajh agai
But Aap ke Nobbar chahi ye hme
وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ۔
سورۃ الانعام آیت 121
اور یقیناً شیاطین اپنے اولیاء کی طرف وحی کرتے ہیں تاکہ تمہیں بحث و مجادلہ پر ابھاریں اور اگر تم نے ان کی اطاعتِ کی تو تم بھی مشرک ہو جاو گے ۔
And indeed do the devils inspire their allies [among men] to dispute with you. And if you were to obey them, indeed, you would be associators [of others with Him].
ماشاءاللہ بہت خوب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Perfect explanation! Imaan highest stage, thank you so much for really really good explanation.
Ilyas gumrah hai
@Ali Bhai hahhahaha please Matlab Kuch b
@Ali Bhai babu taassub me itane andhe na ho jao ki:
Kisi fittin aur makkar maulavi ki pairawi karane lago:::
Astagfirullah padho is maulavi par
@@bilalkiller504haqq ya pir oh murshid
Love from Kashmir mulana sahab
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
Wah Janaab, Musa AS Allah ko dekh na sakey, Sufion ne dekha hai.... Janab Allah say darain..Allah ko koe dekh nahi sakta... O herr ek ko dekkh sakta hai...Uss k elm may herr ek shay hai.
Ila Ma Sha Allah! Bohat achi tareqay se logo ko kahaniyaan suna k Gumrah kar rahy hain Maulana saab jis din Awaam ne Quran o Hadees se Islam seekha iss Moulvi ki Dukaan Band ho jani hai.
Bachey jinko tum Dukan kehrahey ho wo to qayamat tak band nahin hongi.... Wo to tera khuwab hi khuwab hai...
Baqi Ahle Sunnat wal Jama'at ka pura wujood Quran o Hadees par hai... Alhamdulillah....
Tumhein apni jihalat se nikalna zaruri hai...
Sikha do khud ko to urdu arbi aati nahi baat kar rahe hai quraan hadees sikhane ki
@@Abdullahdokadia yeh aqeeda Quraan se sabit krdien :) Imam abu Hanifa se e sabit kardien
@@4n6boiimam Abu hanifa was soofie too
@@tazboy1934 Aqeeda sabit kardien unsy
جزاک اللہ خیرا محترم
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Allah apko Hefazat me rakhein.
aaameen summa ameen yaa Rabbal'Aalameen ❤️
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
May Allah curse this Deobandi Mushrik pantheist
@@arshilazghan786 May Allah curse this Deobandi Mushrik pantheist
اللہ تعالیٰ نے یہ وجود بنائے ہیں اور روح کے ساتھ بنائے ہیں اور یہ کبھی فنا نہیں ہوں گے لیکن فانی دنیا سے ابدی دنیا میں منتقل ہو جائیں گے اسی لئے جزا اور سزا کا نظام ہے
نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔نبیﷺ کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی مذہب کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا۔ اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے - فنا فی الشیخ - فنا فی الرسول - فنا فی اللہ - کی نیء ڈزائن پیش کی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلہ دیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ غوثیہ سہروردیہ نقش بندیہ جنیدیہ وغیرہ سلسلے والے سارے بزرگ ولی بن گئے ٹھیک ہے لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبیﷺ کی حدیث ہے۔ جو لوگ غیر نبی کے فلسفہ پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے۔؟؟؟
صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم - جین ازم- پارسی ازم۔ ٹھیک ویسے ہی صوفی ازم بھی ہے۔ صوفی مذہب چونکہ ایک ازم ہے اس لئے صوفی مذہب کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفے ہیں۔
صوفی مذہب کے اصول کے مطابق خالق اور مخلوق میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ اس لئے صوفی مذہب میں ( اللہ اور بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ ( کُل اور جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے۔ جیسے پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے۔ اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں۔
اس لئے صوفی بزرگ مرتا نہیں ہے بلکہ اس کا ( وصال ) ہوتا ہے۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی اپنے ہی وجود سے جا ملتا ہے۔ اس لئے صوفی بزرگ کی یومِ وفات پر عرس منایا جاتا ہے۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ۔
تصوف یعنی صوفی مذہب کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفہ پر کھڑی ہے اور دوسری طرف اسلام کی عمارت نبیﷺ کے واحدہٗ لا شريك کے فلسفہ پر کھڑی ہے۔ یہ سچائی لوگوں کو بتانا چاہیےء۔
حوالہ کتاب📕 - صوفی مذہب کی مشہور کتاب کا نام ہے📕 " فلسفہ ء وحدت الوجود "
نوٹ💌
ہمارے مفتی مولوی صوفیانہ توحید کو صحیح العقیدہ مزہب کہتے ہیں اور اسلامی توحید کو بد عقیدہ اور بد مذہب کہتے ہیں - یہ سچائی بھی لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
Geo moulana
وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ۔
سورہ آل عمران آیت 78
اور ان میں بعضے ایسے ہیں کہ کتاب کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھتے ہیں کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہوتا اور اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور جانتے بھی ہیں
اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت دے
اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ
الھم صل علے محمد وعلے آل محمد
الله اس مولنااکواپنےقورب قبولیت خاتمہ بل ایمان اورسنت اوربرکت والے زندگی نصیب فر مایں
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۔....
سورۃ التوبہ آیت 34
مومنو! بہت سے عالم اور مشائخ لوگوں کا مال ناحق کھاتے اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔۔۔۔۔
تاویلات کے ذریعہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے شیطان ہیں یہ ملا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
@@nazeerpasha2075
شیطان مردود کا سارا کام ان علماء سوء نے اپنے ذمہ لے کر اس کا کافی ہاتھ بٹا رہے ہیں۔
Nirakar ko saakar saakar ko Nirakar samjhane ka behtreen tareeqa hea jazak allaah
ماشاءاللہ بہت عمدہ
سبحان الله
لیکن پھر بھی دس روپے کا وجود تو ھے۔اللہ کی تجلی کسی انسان پر پڑتا نہیں
Jisme nami ka matlb hota ha barhne wala jism,, to is me hewan (insan o janwar) aur nabataat (darkht waghera) dono aa gye...
Shah Saad tnx
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔۔۔
La Toodrikul Absaar, Wahoo O Udrikul Absaar..
وحدة الوجود ایک اصطلاح ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود صرف ذات باری تعالی کا ہے ، اس کے سوا ہر وجود بے ثبات، فانی اور نامکمل ہے ، لہذا جتنی اشیاء ہمیں اس کائنات میں نظر آتی ہیں، انھیں اگرچہ وجود حاصل ہے ؛ لیکن اللہ کے وجود کے سامنے اس وجود کی کوئی حقیقت نہیں، اس لیے وہ کالعدم ہے ۔ ایک مسلمان کو بس سیدھا سادا یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ کائنات میں حقیقی اور مکمل وجود اللہ تعالی کا ہے ، باقی ہر وجود نامکمل اور فانی ہے ۔ (فتاوی عثمانی : ۶۶/۱) ۔ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
مگر اکابر صوفیاء کی کتابیں اس فتویٰ کی اصطلاح وحدت الوجود کی عکاسی نہیں کرتیں۔ وہ صریح کفر و شرک سے بھری پڑی ہیں۔ مہربانی کریں اور مکتب فکر کے دفاع میں حقائق کی پردہ پوشی کر کے اپنی اور دوسروں کی آخرت برباد مت کریں۔
In short Allah say sb kuch honey ka yakeenl
Aur ghairullah say kuch na honay ka yakeen
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????۔۔۔۔
مولانا کی ساری گفتگو فلسفہ پر مشتمل ہے بہت بہتر ہوتا اگر وہ اس کو قران اور سنت کے حوالوں سے سمجھاتے
اس سے سہل کوئی آج تک بیان نہیں کیا ہے
بخدا تم غبی اور بلید انسان ہو
Haq Bahooooo9oo
❤❤❤❤❤
Masha Allah
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟????????
أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَO
سورۃ البقرہ آیت 16
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی، تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے۔
Those are the ones who have purchased error [in exchange] for guidance, so their transaction has brought no profit, nor were they guided.
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ۔
فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ۔
سورۃالبقرۃ آیات ۹-۱۰
الله اور ایمان داروں کو دھوکہ دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے۔
انکے دلوں میں بیماری ہے پھر الله نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
MaashALLAH
nice information sir
What information?
Mussa Nabi could NOT see Allah, and Sufis see Allah?
Ye Iliyas Ghoman Ghomrah hai!
Wahdatul wujood ki term philosophy aur sufism me different meaning rakhti hai..
ماشاءاللہ بہت اعلی
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟??????
صوفیاء کے چند گمراہ کن عقائد: 1۔ عقیدہ کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہوتا ہے جب کہ صوفیاء کے ہاں عقیدہ الہام سے ثابت ہوتا ہے اور صوفیاء کے نزدیک الہام جنات اور شیاطین سے دوستی سے ثابت ہوتا ہے۔ (الفکر الصوفی: 35) 2۔ فناء فی اللہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ کی ذات میں فناء ہو جاتا ہے اور اس پر تمام عیوب کھل جاتے ہيں اور اسے بیداری میں بھی کشف ہوتا ہے اور بیداری میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملاقات کر سکتا ہے۔ 3۔ حلول: بندے کے جسم میں یا کسی بھی چیز میں اللہ تعالی کا (نعوذباللہ) داخل ہو جانا۔اور یہ منصور حلاج صوفی کا ایجاد کردہ عقیدہ ہے۔ 4۔ وحدۃ الوجودۃ: تمام مخلوقات کو ایک ہی وجود تسلیم کرنا یعنی ہر چیز ایک ہی وجود کی مختلف شکلیں ہیں یعنی ہر چیز میں (نعوذباللہ) اللہ موجود ہے۔ یہ صوفیوں کے سرخیل ابن عربی کا عقیدہ ہے۔ 5۔ رسولوں کے بارے میں غلط اعتقاد: بایزید بسطامی صوفی کہتا ہے: ہم(علم و معرفت کے) سمندر میں غوطہ زن ہو گئے اور انبیاء ساحل پر ہی کھڑے رہ گئے۔ (نعوذباللہ) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت عرش پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی ذات ہے۔ (نعوذباللہ) جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینہ میں مصطفی ہو کر نیز یہ کہ زمین و آسماں کی ہر چیز نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نور سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ عقیدہ بھی ابن عربی سے شروع ہوا اور اس کے بعد تمام صوفیہ میں رہا۔ 6۔ جنت و جہنم کے بارے میں عقیدہ: جنت کوئی ایسی چیز نہیں جس کی رغبت رکھی جائے اور نہ جہنم ایسی چیز ہے جس سے ڈرا جائے۔ 7۔ ابلیس اور فرعون کے بارے میں اعتقاد: ابلیس سب سے کامل عبد اور افضل مخلوق ہے کیونکہ اس نے اللہ کے ماسوا کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ فرعون بھی بڑے موحدین میں سے تھا کیونکہ اس نے کہا : ” میں سب سے بڑا رب ہوں۔” اور اس نے یہ محض اس لیے کہا تھا کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ ہر موجود میں اللہ ہے جو کہ وحدۃ الوجود کا عقیدہ ہے۔
Yeh ap plz kese msg me snd karngy muje
Bhai. Sufia. Ka. Dil. Aur. Nafs
Paak. Hojata. Hai. Zikr. Ke.zarie.jab.aap.ka.nafs.aur.qalb.pak.hojaayga.koi.ganda.waswasa.nahin.aayega.to
Aap. Ke.lie.sajhna.aasaan.hojaayega. @@khanysz
kuch bhi 😂😂😂
Bhai kuch soch samjh kar to bol kuch barelvi ki galat baat leli kuch Deobandiyo ki aur kuch Shia ki aur mix kar ke samne rakh diya 😂😂😂
Jahil hone ka saboot de diya aapne
گمراہ کن بیان اللہ سب کو محفوظ رکھے آمین
تم تو پاگل ہو
بغور سنو
GREATEST VIDEO
*Minal Jinnati Wannas*
No Prophet has seen Allah in this world, but sofi sees nothing but Allah.
sab golmaal hai bhai sab golmaal hai 😀
Mean while Salafis used prophet saw going Miraj and Allah's Nur to prove Allah is above throne makes sense
وحدت الوجود شھود و انا الحق کا عقیدہ رکھنے والا ہر شخص کافر ہے
یہ لفظ نا قران مین ہے
نا حدیٹ مین ہے
نا کسی صحابہ و صحابیہ کے زبان سے نکلا ہے
اسلیے یہ بعد کی ایجاد ہے اور اس مین زبردست کفر ہے
ان حرامیوں کی ایجادہے
Inal haq ka matlab Jo mansoor ka tha woh yeh kay.. Main mit gaya or khuda baqi bacha hai
Wahdatul wajood ka koi tassseur na Quran me hai na ahadees Mai. Ye bus sufiya logon ki zehni ijaad hai. Khuda har cheez Mai hai, sab kuch khuda hai. Ye sufiyaana tassvur hai. Aur iska koi saboot ya ishara Quran ya hadees se nahi milta. Achi baat hai ki in masloon Mai nahi padhna chaiye. But jitna hame Deen Mila hai usme hi afiyat samajhne ki koshish karni chahiye. In masloon Mai rakha kya hai baifazool ki mashakat.
عقل کے اندھے ھو کیا
بالکل درست فرمایا ہے
Kiya koi Sahabi (RZ) bhi sofi the..Aur Unho ne bhi deen ko sofiyo ki tarah samjh tha? Kiya kisi Sahabi pe bhi tajalli nahi padhi thi Kiya?
Kya koi sahabi salafi ya wahabi the
@@zaidshaikh4935 nahi the..ab tum bhi bol do.
@@habeebahmedjilani2417 aqidah wahdatul wajood ko Quran ke khilaf sabit karo tum.
@@habeebahmedjilani2417 or hadees ke khilaf bhi sabit ho.
@@naveedshaikh7255 tum man lo ge
ALLAAHU AKBAR
MashaAllah Allah Ap k zindagi ma barkat ata farmai
th-cam.com/video/6zLr89VVDsw/w-d-xo.html
شرک کی ابتدا؟؟؟???????
مولوی صاحب قرآن میں اللہ تعالی نے کہا ہے قل هو الله أحد
یہاں واحد نہیں قرآن نے احد کہا ھے واحد کا معنی ایک ھے اور احد کا معنی اکیلا ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Guide: 5 Basis.: 1.Wahdatul Wujud./2. Wahdatul Mawjud./3.Wahdatus Syuhud./4. Wahdatus Sujud./5. Wahdatul Wurud.( Wirid only 1 Letter = Hu- Hu./ Ahadiyah Syattariyah./ Master piece of the breathing System'.Top,Level 7.+ Not Letter = Wushul,on Line,contact,Live,ect.= Vanishing point',(until there are no Letters)/Natural Body of a divine Soul.!
❤❤❤