Allama Manzur Husain Rajetvi Ep.69علامہ منظور حسین رجیٹوی

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 5 ต.ค. 2024
  • علامہ منظور حسین بتاریخ 24 رجب سن 1349ہجری بمطابق 15 دسمبر سن 1930 عیسوی میں سرزمینِ شیعہ نگر (رجیٹی) ضلع غازی آباد صوبہ اترپردیشپر پیدا ہوئے، یہ علاقہ دور حاضر (یعنی1445ہجری/2024عیسوی) میں ضلع ہاپوڑ میں شمار ہوتا ہے۔موصوف کے والد "مولوی سعید احمد" بھی اپنے زمانہ کے مبلغین میں شمار ہوتے تھے۔
    مولانا منظور حسین نے نماز اور دینیات اپنی والدہ سے سیکھی اور قرآن کریم کی تعلیم اپنے والد نیز مولانا ناصر علی زیدی عبداللہ پوری سے حاصل کی یعنی آپ کی ابتدائی تعلیم وطن میں ہی انجام پائی۔ اس کے بعد سیدالمدارس امروہہ کا رخ کیا ،پھر سن 1941عیسوی میں جامعہ ناظمیہ لکھنؤ پہنچے اور سن 1950عیسوی میں ممتاز الافاضل کی سند حاصل کی۔
    موصوف کے مشہور اساتذہ میں سے: آیت اللہ مفتی احمد علی، آیت اللہ سید علی نقی نقوی، حجت الاسلام سید کاظم حسین، اسلامی فلاسفر علامہ سید عدیل اختر، بابائے فلسفہ علامہ ایوب حسین سرسوی اور حجت الاسلام سید رسول احمد گوپالپوی وغیرہ کے اسمائے گرامی سرِ فہرست ہیں۔
    فارغ التحصیل ہونے کے بعد ناظمیہ میں چھ سال تک استاد کی حیثیت سے پہچانے گئے۔ مولانا موصوف کے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو اپنے اپنے وقت میں نامور شخصیتوں کے عنوان سے معروف ہوئے۔ مولانا موصوف کے مشہور شاگردوں میں سے: نجم الواعظین مولانا ابن علی رجیٹوی، مولانا ڈاکٹر کلب صادق، علامہ ذیشان حیدر جوادی، مولانا عباس علی نجفی، مولانا شیخ محسن علی نجفی اور مولانا محمد صادق بلتستانی نجفی کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
    مولانا منظور نے سن1952عیسوی میں مولانا سید ثمرحسن زیدی کی ہمراہی میں "مشارع العلوم" کے نام سے ایک مدرسہ تعمیر کرایا۔ اس مدرسہ میں چند سال تک تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ اس کے بعد لطیف آباد میں موجود مسجد حسینی میں مشغول تبلیغ ہوئے۔ موصوف نے بہت سے علماء، افاضل، وزراء، مدیروں اور پروفیسروں کی تربیت فرمائی،مولانا غلام مہدی نجفی اور مولانا علی عباس نجفی کے اصرار پر "مہدی آباد - سندھ" میں موجود "جعفریہ یونیورسٹی" میں استاد کے عنوان سے پہچانے گئے اور وہاں رہ کر بارہ سال تک یونیورسٹی کی مدیریت کے فرائض انجام دیئے۔
    مولانا منظور حسین کو خداوند عالم نے چار نعمتوں سے نوازا جن کو رضوان عباس، عرفان عباس، ریحان عباس اور عمران عباس کے ناموں سے جانا جاتا ہے۔
    آخرکار علامہ موصوف بتاریخ 18 ماہ رمضان المبارک سن 1420 ہجری بمطابق 27 دسمبرسن 1999عیسوی شب دوشنبہ تقریباً ڈھائی بجے رات میں جہانِ فانی سے جہانِ باقی کی جانب کوچ کرگئےاورنماز جنازہ کے بعد قبرستان میر فضل ٹاؤن لطیف آباد حیدرآباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔موصوف کی تاریخ وفات کو ایک شعر میں اس طرح منظوم کیا گیا:
    مغفور ہوا مولوی منظور حسین آج - فخرالعلماء مولوی منظور حسین آج
    ماخوذ از : نجوم الہدایہ(دانشنامہ علمای شیعہ در ھند - سایز دائرۃ المعارف)، تحقیق و تالیف: مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی، ج2، ص370، دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمیکروفلم دہلی، 2023ء۔
    ۞۞۞

ความคิดเห็น • 1

  • @muhammadhadi9862
    @muhammadhadi9862 2 หลายเดือนก่อน

    جزاک اللہ خیرا کثیرا