(قُلْ يَا اَيُّهَا النَّاسُ اِنّٖى رَسُولُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمٖيعًا ۔۔۔ 7/158) - (وَمَا اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمٖينَ۔ 21/107) - (اِلَّا بَلَاغًا مِنَ اللّٰهِ وَرِسَالَاتِهٖ وَمَنْ يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَاِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدٖينَ فٖيهَا اَبَدًا۔ 72/23) ان دلائل کے مطابق باری تعالٰی نے رسول کریم کو پوری انسانیت (یہود نصارٰی ھندو وغیرہ) کیلئے "رسول اللہ" یعنی: پیغام تعالٰی پہنچانے والا نامزد فرمایا ھے۔ آپ ایک امانتدار رسول تھے آپ نے خالص as it is پیغام تعالٰی امت کو پہنچایا ھے، پیغام کے علاوہ کوئی اور بات آپ سے منسوب کرنا آپکو خائن ماننا اور ہمشہ کیلئے جہنم اپنا ٹھکانہ بنانا ھے۔ سوچ لیں۔
ختم نبوت زندہ باد دعا ہے اللہ پاک ہمیں توفیق دے کہ اپنی زندگیوں کو پورا پورا اللہ رسول کے حکموں کے مطابق گزارنے والے بن جائیں بیشک اسی میں دنیا آخرت کی کامیابی کامیابی ہے بےشک
ماشاءاللہ جزاک اللہ الحمدللہ شیخ صاحب کو دیکھکر اور سنکر ایمان تازہ ہو جاتا ہے اللہ پاک ہمارے حکمرانوں اور ارباب اختیار کو بھی توفیق دے کہ ایسے لوگوں کو سنیں اور اپنی زندگیوں کو پورا پورا اللہ رسول کے حکموں کے مطابق گزارنے والے بن جائیں انشاء اللہ یہ چھوٹے چھوٹے دنیاوی ڈر ہمارے دلوں ڈے نکل جائیں گے تو اس مقصد کے لیے کوشش کریں گے جس کے لیے دنیا میں آئے ہیں انشاللہ
(قُلْ يَا اَيُّهَا النَّاسُ اِنّٖى رَسُولُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمٖيعًا ۔۔۔ 7/158) - (وَمَا اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمٖينَ۔ 21/107) - (اِلَّا بَلَاغًا مِنَ اللّٰهِ وَرِسَالَاتِهٖ وَمَنْ يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَاِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدٖينَ فٖيهَا اَبَدًا۔ 72/23) ان دلائل کے مطابق باری تعالٰی نے رسول کریم کو پوری انسانیت (یہود نصارٰی ھندو وغیرہ) کیلئے "رسول اللہ" یعنی: پیغام تعالٰی پہنچانے والا نامزد فرمایا ھے۔ آپ ایک امانتدار رسول تھے آپ نے خالص as it is پیغام تعالٰی امت کو پہنچایا ھے، پیغام کے علاوہ کوئی اور بات آپ سے منسوب کرنا آپکو خائن ماننا اور ہمشہ کیلئے جہنم اپنا ٹھکانہ بنانا ھے۔ سوچ لیں۔
شیخ صاحب کو دل کانپ جاتا ہے روح لرز جاتی ہے کاش ہم دین کو ترجیح اول بنائیں اللہ رسول کے حکموں کو سب سے پہلے رکھیں اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو مزید پستیوں اور تنزلی کی طرف ہی جائیں گے اللہ پاک امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ بالخصوص ہم پاکستانیوں پر اپنا خصوصی کرم فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ دین سیکھیں سمجھیں اور سب سے بڑھکر اپنی زندگیوں کو پورا پورا اس کے مطابق گزارنے والے بن جائیں بیشک دنیا آخرت کی کامیابی اسی میں ہے بےشک
ختم نبوت: (كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِيّٖنَ مُبَشِّرٖينَ وَمُنْذِرٖينَ وَاَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ ۔۔2/213) اس دلیل کے مطابق: ھر نبیوں کے ساتھ "الکتاب" نازل فرمائی ہمیں نبیوں اور الکتاب دونوں کو "خاتم" ماننا ھوگا کیونکہ نہ تو اب کوئی نبی آئے گا اور نہ الکتاب - فقط نبیوں کو خاتم ماننا اور الکتاب کو خاتم نہ ماننا، ایسا کرنا الکتاب کے کسی حکم پر ایمان رکھنا اور کسی سے کفر کرنا ھے، اسکا انجام دنیاوی زندگی میں ذلت رسوائی اور آخرت میں شدید عذاب ھے 2/85 - الکتاب کو خاتم ماننے کیلئے غیر اللہ کی غیر نازل تمام کتابوں کا عملی انکار کرنا ھوگا۔
Aakhir shagird kisk hain,Dr.sahab k sipahi bhi kamaal hain.....Masha Allah,Allah aap tamaam ko jazaey khair ata'a farmaye,Allah Dr. sahab ki qabr ko purnoor farma
ماشاءاللہ، جزاک اللہ حاصل بیان ؛ ١۔ ختم نبوت ﷺ پر ہمارے یقین کے کئ عملی عملوں میں سے ایک عمل "دعوت الی الله"۔ اور ٢۔ ہر مسلمان داعی ہے اور وہ اپنے عمل و فعل سے دعوت الی اللہ کا اعزاز حاصل کرنے والے خوش نصیبوں میں سے ہوتاہے یا پھر نعوذ بالله، اللہ سے دور رہنے اور کرنے والوں سے !!! رب کریم صرف رضا الہی کی خاطر ہم سب امت مسلمہ کو ظاہری ، باطنی اور عملی طور پر قرآن و سنت پر عمل پیراں ہونے کی توفیق و استقامت عطا فرماۓ۔ آمین ۔
باری تعالٰی النبی کو انکی ڈیوٹی بتا رھے ہیں: (يَا اَيُّهَا النَّبِىُّ اِنَّا اَرْسَلْنَاكَ (1) شَاهِدًا (2) وَمُبَشِّرًا (3) وَنَذٖيرًا۔ (4) وَدَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ (5) وَسِرَاجًا مُنٖيرًا۔ 46-33/45) خالص اللہ کی طرف اللہ کے اذن حکم کے ساتھ بلانے والا، مثلا: حکم تعالٰی یہ ھے: (اِتَّبِعُوا مَا اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهٖ اَوْلِيَاءَ قَلٖيلًا مَا تَذَكَّرُونَ۔ 7/3) رب کی طرف سے نازل کردہ کے پیچھے پیچھے چلو - غیر اللہ اور غیر نازل کا اتباع مت کرو - القران کے علاوہ حدیثون سنتوں ترجموں لغات کی تمام کتابیں غیر اللہ کی غیر نازل ہیں۔ اسطرح خالص "ما انزل اللہ" کی طرف بلانے کے عمل کو (دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ) کہتے ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
صلاة اور نماز کا فرق: 24/7 وحی القران کے پیچھے پیچھے چلنے یعنی فالو کرنے کے "عمل" کو قرآن صلاة کہتا ھے 32-75/31) نماز میں نمازی کا قول: (اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعٖينُ۔ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقٖيمَ ۔۔۔) ھوتا ھے جواب میں باری تعالٰی فرماتے ہیں: (وَاَنِ اعْبُدُونٖى هٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقٖيمٌ 36/61) تو فقط میری خالص اور عملی فرمانبرداری کر یہی صراط مستقیم ھے، نمازی کا فعل اپنے قول کے برعکس ھوتا ھے، وہ غیر اللہ اپنی نفس کی فرمانبرداری بھی کرتا ھے، گویا نمازی اپنے قول اور فعل میں تضاد کی وجہ سے اپنے "عمل نماز" کو خود ہی عند اللہ (كَبُرَ مَقْتًا 3-61/2) سخت ناپسندیدہ بنا لیتا ھے۔ کیا یہی مقصد نماز ھے؟ نمازی کو باری تعالٰی کا خالص فرمانبردار بننے کیلئے خالص وحی القران پر استقامت کرنا ھوگی، نمازی لوگوں کو دیکھانے کیلئے فقط اٹھک بیٹھک لگاتا ھے، قوم صلاة کی اصل سے لاعلم ھے۔ سنجیدگی سے سوچیں۔
(يَا اَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْكَافِرٖينَ۔ 5/67) محترم رسول کریم نے "ما انزل اللہ" کے علاوہ کچھ نہیں پہنچایا۔ کیا سنتوں حدیثون کی کتابیں "ما انزل اللہ" ہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں رسول کریم سے منسوب کرکے پہچانا آپکو نافرمان تعالٰی پیش کرنا نہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں پہنچانا "شرک" نہیں؟ سنجیدگی سے سوچیں۔
محترم باری تعالٰی نے القرآن کو رسول کریم کا قول فرمایا (اِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرٖيمٍ 69/40) - ہمیں غیر القران اقوال رسول کریم سے منسوب ھرگز نہیں کرنے چاہیں۔ فقط القران ہی کو رسول کریم کا قول اور عمل ماننا ھوگا، ورنہ ھم کلمات تعالٰی (اِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرٖيمٍ) سے "کفر" کریں گے اور کفر کرنے والا مسلمان نہیں "کافر" کہلاتا ھے، سنجیدگی سے سوچیں۔
(يَا اَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْكَافِرٖينَ۔ 5/67) محترم رسول کریم نے "ما انزل اللہ" کے علاوہ کچھ نہیں پہنچایا۔ کیا سنتوں حدیثون کی کتابیں "ما انزل اللہ" ہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں رسول کریم سے منسوب کرکے پہچانا آپکو نافرمان تعالٰی پیش کرنا نہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں پہنچانا "شرک" نہیں؟ سنجیدگی سے سوچیں۔
محترم اکثر لوگ اس کی ادائیگی میں بھی غلطی کرتے ہیں، اسکو ھجوں سے پڑھیں: (الْ + جُ + مُ + عَ + ةِ = الْجُمُعَةِ) تو تلفظ ھوگا "جمع ھونے کا دن" تلفظ کی غلطی کی وجہ سے ھم "جمعہ Friday" کا دن مانتے ہیں، جبکہ قرآن میں جمعہ کا لفظ ھے ہی نہیں۔ پہلے اپنا تلفظ درست کریں پھر لوگوں کو آگاہ کریں ورنہ عند آللہ جوابدہ ہیں۔ کیا رسول کریم بھی اس لفظ "الْجُمُعَةِ' کو جمعہ پڑھتے تھے؟ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ رسول کریم پر بہتان لگا رھے ہیں اور یہ کہہ رھے ہیں کہ: اپکو قرآن پڑھنا نہیں آتا تھا۔
محترم: کیا رسول کریم "اقم" کا مطلب پڑھنا لیتے تھے؟ - تو "اقرا" کے کیا معنی لیتے تھے؟ کیا باری تعالٰی نے "اقرا الصلاة" کا حکم فرمایا ھے یا "اقم الصلاة" کا؟ اپ رسول کریم پر بہتان لگا رھے ہیں۔ عقل استعمال کیلئے عطا کی گئی ھے۔
اصل دین عند اللہ: (قُلْ يَا اَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْپًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِاَنَّا مُسْلِمُونَ۔ 3/64) - کیا ھم سب کا اتفاق اس پر نہیں کہ: باری تعالٰی کی "خالص 24/7 شرک فری اور عملی فرمانبرداری" کرنا ہی اصل دین ھے؟ تو کیوں نہیں کرتے فقط lip service کرتے ہیں۔
(1) اِنَّنٖى اَنَا اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا - باری تعالٰی کی واحدنیت کو عملا تسلیم کرنا ھے - پھر (2) اَنَا فَاعْبُدْنٖى - باری تعالٰی کی خالص یکطرفہ فرمانبرداری کرنا ھے پھر (3) وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرٖى۔ 20/14) کرنا ھے۔ کیا قبل کے دو احکمامات چھوڑ کر اتھک بیٹھک لگانے کو نماز پڑھنا کہتے ہیں؟ کیوں لوگوں کو گمراہ کر رھے ہیں؟
اصل دین عند اللہ: (قُلْ يَا اَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْپًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِاَنَّا مُسْلِمُونَ۔ 3/64) - کیا ھم سب کا اتفاق اس پر نہیں کہ: باری تعالٰی کی "خالص 24/7 شرک فری اور عملی فرمانبرداری" کرنا ہی اصل دین ھے؟ تو کیوں نہیں کرتے فقط lip service کرتے ہیں۔
ماشاءاللہ بہت اعلیٰ بیان امیر محترم کا ۔
SubhanALLAH JazakAllah
MashaAllah.. Jazakallah khair
ماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه جزاكَ اللّٰه ماشاءاللّٰه ✌️❤️ محمدمصطفیٰﷺ رسولُ اللّٰهﷺ
(قُلْ يَا اَيُّهَا النَّاسُ اِنّٖى رَسُولُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمٖيعًا ۔۔۔ 7/158) - (وَمَا اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمٖينَ۔ 21/107) - (اِلَّا بَلَاغًا مِنَ اللّٰهِ وَرِسَالَاتِهٖ وَمَنْ يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَاِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدٖينَ فٖيهَا اَبَدًا۔ 72/23) ان دلائل کے مطابق باری تعالٰی نے رسول کریم کو پوری انسانیت (یہود نصارٰی ھندو وغیرہ) کیلئے "رسول اللہ" یعنی: پیغام تعالٰی پہنچانے والا نامزد فرمایا ھے۔ آپ ایک امانتدار رسول تھے آپ نے خالص as it is پیغام تعالٰی امت کو پہنچایا ھے، پیغام کے علاوہ کوئی اور بات آپ سے منسوب کرنا آپکو خائن ماننا اور ہمشہ کیلئے جہنم اپنا ٹھکانہ بنانا ھے۔ سوچ لیں۔
جزاک اللہ خیراً کثیراً
jazakAllah
Subhanallah
اللھم صلی علی محمد و علی اءل محمد
ماشااللہ بہت خوب بیان اللہ پاک آپ کو ہمیشہ خوش و خرم اور سلامت رکھے جزاک اللہ خیر۔❤
ماشاء اللہ
جزاک اللہ خیرا
ختم نبوت زندہ باد
دعا ہے اللہ پاک ہمیں توفیق دے کہ اپنی زندگیوں کو پورا پورا اللہ رسول کے حکموں کے مطابق گزارنے والے بن جائیں بیشک اسی میں دنیا آخرت کی کامیابی کامیابی ہے بےشک
Subhanllh
ماشاءاللہ جزاک اللہ
الحمدللہ شیخ صاحب کو دیکھکر اور سنکر ایمان تازہ ہو جاتا ہے
اللہ پاک ہمارے حکمرانوں اور ارباب اختیار کو بھی توفیق دے کہ ایسے لوگوں کو سنیں اور اپنی زندگیوں کو پورا پورا اللہ رسول کے حکموں کے مطابق گزارنے والے بن جائیں انشاء اللہ یہ چھوٹے چھوٹے دنیاوی ڈر ہمارے دلوں ڈے نکل جائیں گے تو اس مقصد کے لیے کوشش کریں گے جس کے لیے دنیا میں آئے ہیں انشاللہ
Allah Humma salley Ala Mohammaden Nabiyel ummi wala Alehe wasallem tasleema ameen
جزاک اللہ
(قُلْ يَا اَيُّهَا النَّاسُ اِنّٖى رَسُولُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمٖيعًا ۔۔۔ 7/158) - (وَمَا اَرْسَلْنَاكَ اِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمٖينَ۔ 21/107) - (اِلَّا بَلَاغًا مِنَ اللّٰهِ وَرِسَالَاتِهٖ وَمَنْ يَعْصِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَاِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدٖينَ فٖيهَا اَبَدًا۔ 72/23) ان دلائل کے مطابق باری تعالٰی نے رسول کریم کو پوری انسانیت (یہود نصارٰی ھندو وغیرہ) کیلئے "رسول اللہ" یعنی: پیغام تعالٰی پہنچانے والا نامزد فرمایا ھے۔ آپ ایک امانتدار رسول تھے آپ نے خالص as it is پیغام تعالٰی امت کو پہنچایا ھے، پیغام کے علاوہ کوئی اور بات آپ سے منسوب کرنا آپکو خائن ماننا اور ہمشہ کیلئے جہنم اپنا ٹھکانہ بنانا ھے۔ سوچ لیں۔
ماشااللہ
Subhan Allah ❤
شیخ صاحب کو دل کانپ جاتا ہے روح لرز جاتی ہے کاش ہم دین کو ترجیح اول بنائیں اللہ رسول کے حکموں کو سب سے پہلے رکھیں
اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو مزید پستیوں اور تنزلی کی طرف ہی جائیں گے اللہ پاک امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ بالخصوص ہم پاکستانیوں پر اپنا خصوصی کرم فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ دین سیکھیں سمجھیں اور سب سے بڑھکر اپنی زندگیوں کو پورا پورا اس کے مطابق گزارنے والے بن جائیں بیشک دنیا آخرت کی کامیابی اسی میں ہے بےشک
Assallamuallikum, sahi rehearing bayan.
ختم نبوت: (كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِيّٖنَ مُبَشِّرٖينَ وَمُنْذِرٖينَ وَاَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ ۔۔2/213) اس دلیل کے مطابق: ھر نبیوں کے ساتھ "الکتاب" نازل فرمائی ہمیں نبیوں اور الکتاب دونوں کو "خاتم" ماننا ھوگا کیونکہ نہ تو اب کوئی نبی آئے گا اور نہ الکتاب - فقط نبیوں کو خاتم ماننا اور الکتاب کو خاتم نہ ماننا، ایسا کرنا الکتاب کے کسی حکم پر ایمان رکھنا اور کسی سے کفر کرنا ھے، اسکا انجام دنیاوی زندگی میں ذلت رسوائی اور آخرت میں شدید عذاب ھے 2/85 - الکتاب کو خاتم ماننے کیلئے غیر اللہ کی غیر نازل تمام کتابوں کا عملی انکار کرنا ھوگا۔
اسلام۔علیکم۔جزآکلا
😊😊😊😊
Aakhir shagird kisk hain,Dr.sahab k sipahi bhi kamaal hain.....Masha Allah,Allah aap tamaam ko jazaey khair ata'a farmaye,Allah Dr. sahab ki qabr ko purnoor farma
ماشاءاللہ، جزاک اللہ
حاصل بیان ؛
١۔ ختم نبوت ﷺ پر ہمارے یقین کے کئ عملی عملوں میں سے ایک عمل "دعوت الی الله"۔ اور
٢۔ ہر مسلمان داعی ہے اور وہ اپنے عمل و فعل سے دعوت الی اللہ کا اعزاز حاصل کرنے والے خوش نصیبوں میں سے ہوتاہے یا پھر نعوذ بالله، اللہ سے دور رہنے اور کرنے والوں سے !!!
رب کریم صرف رضا الہی کی خاطر ہم سب امت مسلمہ کو ظاہری ، باطنی اور عملی طور پر قرآن و سنت پر عمل پیراں ہونے کی توفیق و استقامت عطا فرماۓ۔ آمین ۔
آج ہم ینھون عن المعروف کا فریضہ بخوبی انجام دے رہے ہیں تاکہ لوگ ہمیں دقیانوسی اور جاہل نہ سمجھیں
اسلام و علیکم شیخ صاحب آپ نے حضرت عمرؓ کی بھن کا ذکر فرماکر ھم عورتوں کو اپنا کام اور مقصد سر انجام دینا یاد دلایا اللہ رب العزت آپ سے راضی ھوں جناب
باری تعالٰی النبی کو انکی ڈیوٹی بتا رھے ہیں: (يَا اَيُّهَا النَّبِىُّ اِنَّا اَرْسَلْنَاكَ (1) شَاهِدًا (2) وَمُبَشِّرًا (3) وَنَذٖيرًا۔ (4) وَدَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ (5) وَسِرَاجًا مُنٖيرًا۔ 46-33/45) خالص اللہ کی طرف اللہ کے اذن حکم کے ساتھ بلانے والا، مثلا: حکم تعالٰی یہ ھے: (اِتَّبِعُوا مَا اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهٖ اَوْلِيَاءَ قَلٖيلًا مَا تَذَكَّرُونَ۔ 7/3) رب کی طرف سے نازل کردہ کے پیچھے پیچھے چلو - غیر اللہ اور غیر نازل کا اتباع مت کرو - القران کے علاوہ حدیثون سنتوں ترجموں لغات کی تمام کتابیں غیر اللہ کی غیر نازل ہیں۔ اسطرح خالص "ما انزل اللہ" کی طرف بلانے کے عمل کو (دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ) کہتے ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
صلاة اور نماز کا فرق: 24/7 وحی القران کے پیچھے پیچھے چلنے یعنی فالو کرنے کے "عمل" کو قرآن صلاة کہتا ھے 32-75/31) نماز میں نمازی کا قول: (اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعٖينُ۔ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقٖيمَ ۔۔۔) ھوتا ھے جواب میں باری تعالٰی فرماتے ہیں: (وَاَنِ اعْبُدُونٖى هٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقٖيمٌ 36/61) تو فقط میری خالص اور عملی فرمانبرداری کر یہی صراط مستقیم ھے، نمازی کا فعل اپنے قول کے برعکس ھوتا ھے، وہ غیر اللہ اپنی نفس کی فرمانبرداری بھی کرتا ھے، گویا نمازی اپنے قول اور فعل میں تضاد کی وجہ سے اپنے "عمل نماز" کو خود ہی عند اللہ (كَبُرَ مَقْتًا 3-61/2) سخت ناپسندیدہ بنا لیتا ھے۔ کیا یہی مقصد نماز ھے؟ نمازی کو باری تعالٰی کا خالص فرمانبردار بننے کیلئے خالص وحی القران پر استقامت کرنا ھوگی، نمازی لوگوں کو دیکھانے کیلئے فقط اٹھک بیٹھک لگاتا ھے، قوم صلاة کی اصل سے لاعلم ھے۔ سنجیدگی سے سوچیں۔
(يَا اَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْكَافِرٖينَ۔ 5/67) محترم رسول کریم نے "ما انزل اللہ" کے علاوہ کچھ نہیں پہنچایا۔ کیا سنتوں حدیثون کی کتابیں "ما انزل اللہ" ہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں رسول کریم سے منسوب کرکے پہچانا آپکو نافرمان تعالٰی پیش کرنا نہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں پہنچانا "شرک" نہیں؟ سنجیدگی سے سوچیں۔
محترم باری تعالٰی نے القرآن کو رسول کریم کا قول فرمایا (اِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرٖيمٍ 69/40) - ہمیں غیر القران اقوال رسول کریم سے منسوب ھرگز نہیں کرنے چاہیں۔ فقط القران ہی کو رسول کریم کا قول اور عمل ماننا ھوگا، ورنہ ھم کلمات تعالٰی (اِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرٖيمٍ) سے "کفر" کریں گے اور کفر کرنے والا مسلمان نہیں "کافر" کہلاتا ھے، سنجیدگی سے سوچیں۔
(يَا اَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْكَافِرٖينَ۔ 5/67) محترم رسول کریم نے "ما انزل اللہ" کے علاوہ کچھ نہیں پہنچایا۔ کیا سنتوں حدیثون کی کتابیں "ما انزل اللہ" ہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں رسول کریم سے منسوب کرکے پہچانا آپکو نافرمان تعالٰی پیش کرنا نہیں؟ کیا نازل کردہ اور غیر نازل دونوں پہنچانا "شرک" نہیں؟ سنجیدگی سے سوچیں۔
محترم اکثر لوگ اس کی ادائیگی میں بھی غلطی کرتے ہیں، اسکو ھجوں سے پڑھیں: (الْ + جُ + مُ + عَ + ةِ = الْجُمُعَةِ) تو تلفظ ھوگا "جمع ھونے کا دن" تلفظ کی غلطی کی وجہ سے ھم "جمعہ Friday" کا دن مانتے ہیں، جبکہ قرآن میں جمعہ کا لفظ ھے ہی نہیں۔ پہلے اپنا تلفظ درست کریں پھر لوگوں کو آگاہ کریں ورنہ عند آللہ جوابدہ ہیں۔ کیا رسول کریم بھی اس لفظ "الْجُمُعَةِ' کو جمعہ پڑھتے تھے؟ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ رسول کریم پر بہتان لگا رھے ہیں اور یہ کہہ رھے ہیں کہ: اپکو قرآن پڑھنا نہیں آتا تھا۔
محترم: کیا رسول کریم "اقم" کا مطلب پڑھنا لیتے تھے؟ - تو "اقرا" کے کیا معنی لیتے تھے؟ کیا باری تعالٰی نے "اقرا الصلاة" کا حکم فرمایا ھے یا "اقم الصلاة" کا؟ اپ رسول کریم پر بہتان لگا رھے ہیں۔ عقل استعمال کیلئے عطا کی گئی ھے۔
اصل دین عند اللہ: (قُلْ يَا اَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْپًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِاَنَّا مُسْلِمُونَ۔ 3/64) - کیا ھم سب کا اتفاق اس پر نہیں کہ: باری تعالٰی کی "خالص 24/7 شرک فری اور عملی فرمانبرداری" کرنا ہی اصل دین ھے؟ تو کیوں نہیں کرتے فقط lip service کرتے ہیں۔
(1) اِنَّنٖى اَنَا اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا - باری تعالٰی کی واحدنیت کو عملا تسلیم کرنا ھے - پھر (2)
اَنَا فَاعْبُدْنٖى - باری تعالٰی کی خالص یکطرفہ فرمانبرداری کرنا ھے پھر (3) وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرٖى۔ 20/14) کرنا ھے۔ کیا قبل کے دو احکمامات چھوڑ کر اتھک بیٹھک لگانے کو نماز پڑھنا کہتے ہیں؟ کیوں لوگوں کو گمراہ کر رھے ہیں؟
اصل دین عند اللہ: (قُلْ يَا اَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْپًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِاَنَّا مُسْلِمُونَ۔ 3/64) - کیا ھم سب کا اتفاق اس پر نہیں کہ: باری تعالٰی کی "خالص 24/7 شرک فری اور عملی فرمانبرداری" کرنا ہی اصل دین ھے؟ تو کیوں نہیں کرتے فقط lip service کرتے ہیں۔