تفسیر ابن عباس المروف صحیفہ علی بن ابی طلحہ، Tafsir ibn Abbas, مسند ترین نسخہ،

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 28 ส.ค. 2024
  • تفسیر ابن عباس کا مستد ترین نسخہ کونسا ہے؟
    کیا مروجہ تفسیر ابن عباس مستند ہے؟
    کیا تفسیر تنویر المقباس مستند ہے ؟
    Tafseer Ibn E Abbas Complete تفسیر ابن عباس مکمل
    تفسیر بن عباس کا حوالہ دینا کیسا ہے؟
    تفسیر ابن عباس كیا انھوں نے خود لكھی ہے؟
    تفسیر ابن عباس (رض) کی حقیقت اور علماء دیوبند ۔
    تفسیر ابن عبّاس کی سند کے بارے میں کچھ علم ۔
    تفسیر ابن عباس کی تحقیق - ضعیف اور موضوع احادیث۔
    تفسیر ابن عباس کے بارے میں علماء کی رائے ؟
    تفسیر ابن عباس جرح و تعدیل کے میدان میں ۔
    تفسیرِ ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین۔
    تفسير ابن عباس (تنوير المقباس من تفسير ابن عباس) لونان
    آپ کے پاس ابن عباس کی سند پر تفسیر کا ایک مخطوطہ تھا جسے "علی بن ابی طلحہ کی صحیفہ تفسیر" کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے امام سیوطی نے احمد بن حنبل کی سند سے الاتقان میں ذکر کیا ہے اور السیوطی اسے صحیح مانتے ہیں۔ ابن عباس کی روایت میں سب سے زیادہ مستند بات ہے، امام ابن حنبل نے اس کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "مصر میں تفسیر کا ایک صحیفہ ہے۔" اسے علی بن ابی طلحہ نے روایت کیا ہے، "اگر کوئی آدمی مصر کا سفر اسے حاصل کرنے کے لیے کرتا ہے تو بہتر ہے۔محقق راشد بن عبدالمنعم الرجال نے اس اخبار کی روایات کو جمع کیا اور اسے "ابن عباس کی تشریح: علی کی صحیح" کے عنوان سے شائع کیا۔
    تفسیر ابن عباس
    سید نا ابن عباس کی شخصیت
    سید نا ابن عباس رضی اللہ عنہ
    صحابہ کرام کی شخصیات
    میں علم تفسیر میں نہایت
    اعلی مرتبہ پر فائز ہیں ۔
    یہ تفسیر آپ نے زیادہ تر
    سیدنا علی کرم اللہ
    تعالیٰ وجہہ سے
    حاصل کی تھی،
    حضرت علی رضی اللہ
    تعالی عنہ آپ کے بارے
    میں فرمایا کرتے تھے کہ:
    جب ابن عباس کسی
    آیت کی تفسیر بیان کرتے
    ہیں تو ان کی تفسیر
    اور غیب کے درمیان
    ایک بار یک سا
    پردہ باقی رہ جاتا ہے۔
    تابعین کرام میں تفسیر
    میں شاید حضرت
    مجاہد بن جبر سے بڑھ
    کر کوئی عالم نہ ہو گا۔
    یہ بھی حضرت ابن عباس
    ہی کے شاگرد رشید تھے ۔
    محد ثین و مفسرین کے نزدیک صحیفہ علی بن ابی طلحہ کی اہمیت
    پھر حضرت مجاہد کے
    خاص تلاندہ میں
    حضرت علی بن ابی طلحہ
    کو اور ان کی اس تفسیر
    صحيفه على بن ابی طلحه
    کومحد ثین و مفسرین کے
    ہاں خاص اہمیت حاصل ہے۔
    جس کی وجہ سے امام بخاری
    کی صحیح بخاری میں
    کتاب التفسیر سے لے کر
    امام جلال الدین سیوطی
    کی تفسیر الدرالمنثور
    تک میں اس تفسیر کو
    کلیدی حیثیت حاصل ہے۔
    امام ابن جریر تفسیر
    ابن جریر میں
    اور علامہ سیوطی
    الاتقان میں
    خصوصیت کے ساتھ اس
    تفسیر کو پوری جامعیت
    کے ساتھ نقل کرتے ہیں ۔
    مزید اس کتاب کے حواشی
    میں قارئین کرام دیکھیں
    گے کہ اکابر کی اکثر اور اہم
    تفسیری کتب
    اس تفسیر علی بن ابی طلحہ
    سے لبریز ہیں ۔
    علی بن ابی طلحہ پر بعض
    محدثین نے جرح کی ہے
    لیکن ان کی یہ تفسیر
    ان سب مفسرین
    کا بھی اصل ماخذ رہی ہے
    جن کے ذیل میں
    اسماء گرامی درج ہیں :
    امام محمد بن جریر طبری،
    امام محمد بن اسماعیل بخاری ،
    امام بیہقی ،
    امام ذہبی ،
    امام ابن کثیر ،
    امام جلال الدین سیوطی ،
    علامہ قرطبی،
    حافظ ابن حجر عسقلانی ،
    علامہ بغوی،
    ابو جعفر النحاس
    یہ چند ا کا بر محدثین
    و مفسرین ہیں جن کی
    کتابوں میں
    علی بن ابی طلحہ کی
    تفسیری روایات
    کثرت سے موجود ہیں۔
    اس کتاب تفسیر ابن عباس
    کے آخری صفحات پر
    مآخذ و مصادر کے
    عنوان سے اکابر کی
    ایک سو کتابوں کے نام درج ہیں
    تفسیر ابن عباس میں تفسیری علوم:
    یہ تفسیر اپنے اختصار
    کے باوجود بیشتر علوم
    تفسیر پر مشتمل ہے جیسے:
    حل غریب القرآن (لغات)،
    ناسخ و منسوخ ،
    احکام قرآن ،
    شان نزول
    تفسیر قرآن وغیرہ۔
    دور صحابہ و تابعین میں مختصر تفسیر کا رواج
    صحابہ و تابعین کے
    دور میں مختصر تفسیر کا
    رواج تھا اس لئے
    تفسیر کی تمام باتیں
    کسی ایک صحابی یا تابعی
    سے منقول نہیں ہوتی تھیں
    بلکہ کچھ تفسیر کسی
    صحابی اور تابعی سے
    اور کچھ کسی اور سے
    اس طرح سے اکابر مفسرین
    نے اپنی تفسیری تالیفات
    میں متفرق صحابہ
    اور تابعین کرام کے احوال
    وغیرہ کو جمع کر کے
    بڑی بڑی تفسیروں کی
    تشکیل کی تھی جیسے:
    تفسیر ابن جریر طبری (۳۰) جلد
    تفسیر ابن ابی حاتم (۱۵) جلد
    تفسیر ابن کثیر (۸) جلدیں
    تفسیر در منشور (۱۵) جلدیں
    چنانچہ تفسیر ابن عباس
    میں اسی اختصار کے
    پیش نظر جن آیات کی
    تفسیر
    ابن عباس رضی اللہ عنہ سے
    حضرت مجاہد اور حضرت
    علی بن ابی طلحہ کو حاصل
    ہوئی اس کو اس مجموعہ
    صحیفہ علی بن ابی طلحہ
    میں جمع کر دیا گیا
    گویا کہ مکمل قرآن پاک
    کی تفسیر نہیں ہے بلکہ
    صرف حضرت ابن عباس
    کی (۱۴۶۰) تفسیری روایات
    ہیں جو ان سے تفسیر
    کے ضمن میں منقول ہیں ۔
    ان تفسیری روایات
    کے ملاحظہ کرنے سے
    حضرت ابن عباس کے
    قرآن پاک میں تفسیری مہارت
    اور دسترس کا بخوبی
    پتہ چلتا ہے۔
    حضرت ابن عباس کی تفسیری روایات:
    حضرت ابن عباس کی تفسیری
    مرویات صرف یہی نہیں
    ہیں جو اس صحیفه
    علی ابن ابی طلحہ میں
    درج ہیں بلکہ آپ کی
    تفسیری روایات دیگر
    تفسیری کتابوں میں بھی
    موجود ہیں اگر ان سب
    کو جمع کیا جائے تو
    ایک ضخیم تفسیر
    تیار ہو سکتی ہے
    اسی ضمن میں ایک
    تفسیر جو
    تفسیر ابن عباس کے
    نام سے اردود
    میں مشہور ہے جو عربی
    تفسیر تنویر المقباس
    من تفسير ابن عباس
    کا ترجمہ ہے جس کو
    مشہور لغوی عالم
    حضرت یعقوب فیروز آبادی نے
    سدی صغیر کی سند سے
    روایت کیا ہے اگر چہ وہ
    مکمل طور پر
    حضرت ابن عباس کی تفسیر
    تو نہیں کہی جاسکتی
    مگر ان کی تفسیر کی روشنی
    میں تالیف شدہ کہی
    جاسکتی ہے۔
    امام احمد کے نزدیک
    اس تفسیر کی اہمیت:
    فرماتے ہیں کہ مصر میں
    تفسیر کی ایک کتاب ہے
    جس کو
    حضرت علی بن ابی طلحہ
    نے روایت کیا ہے اگر کوئی
    شخص اس کے حصول
    کے لئے مصر کا سفر کرے
    تو اس کا یہ سفر کوئی
    بڑی چیز نہیں ہے
    ( بلکہ اس تفسیر کا حصول
    اس سفر سے بھی زیادہ اہم ہے)۔

ความคิดเห็น • 4

  • @LimonHosen-zz7gs
    @LimonHosen-zz7gs 2 หลายเดือนก่อน +1

    I see some problems with your youtube channel. Your video quality is very good but you don't have views there like no subscribe no likes there is some problem with your youtube channel can i talk to you about this

    • @RoomiBookWala
      @RoomiBookWala  2 หลายเดือนก่อน +1

      Kindly tell me what is the problem?

    • @LimonHosen-zz7gs
      @LimonHosen-zz7gs 2 หลายเดือนก่อน

      @@RoomiBookWala inbox plz what's apps chekh