اسلامی سال نو کی آمد مبارک ہو اسلام میں سال نو کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے ۔ محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے شروع ہوتا ہے ۔ 17 ہجری میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اس تقویم کا آغاز ہوا جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر بنائے گئے ۔ ان کے پاس جو حکومتی فرامین اور ہدایات آتی تھیں ان پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہوتی تھی جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا تھا کہ کونسے فرامین پہلے کے اور کونسے بعد کے ہیں ؛ جس کی وجہ سے حکومتی کام کاج میں پریشانی ہوتی تھی ۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجتماع( Meeting) کیا اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ۔ چنانچہ مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت کے واقعہ سے کیا جائے ۔ چنانچہ اسلامی سال کا آغاز واقعہ ہجرت سے کیا گیا اور محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔ البتہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا تھا لیکن سال کا آغاز محرم الحرام سے کیا گیا کیوں کہ یہ سال کا پہلا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی تھا اس لیے اس عرب روایات کی رعایت کرتے ہوئے محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔ حالانکہ اس وقت دنیا میں متعدد کیلینڈر رائج تھے جو مختلف علاقوں کی بڑی شخصیات بادشاہوں اور تاریخ کے بڑے واقعات کی طرف منسوب ہیں ۔ اس دن اور تاریخ میں اپنی خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں اور رقص و سرود کی محفلیں آراستہ کرکے ناچ گانے اور فخر و مباہات کا اظہار کرتے ہیں ۔ لیکن یکم محرم الحرام کے دن مسلمان ایسا کچھ نہیں کرتے بلکہ محرم الحرام کی پہلی تاریخ واقعہ ہجرت کو یاد دلاتا ہے جس کے اندر دین کی حفاظت کے لیے وطن عزیز کو چھوڑ کر ہجرت کرنا ، مصائب و شدائد کو برداشت کرنا ، صبر و استقامت ، ثبات قدمی کے اسباق موجود ہیں ۔ جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadvilaeeque@gmail.com
اسلامی سال نو اور اس کی اخلاقی اساس سال نو مبارک ہو اسلام میں سال نو کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے ۔ محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے شروع ہوتا ہے ۔ 17 ہجری میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اس تقویم کا آغاز ہوا جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر بنائے گئے ۔ ان کے پاس جو حکومتی فرامین اور ہدایات آتی تھیں ان پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہوتی تھی جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا تھا کہ کونسے فرامین پہلے کے اور کونسے بعد کے ہیں ؛ جس کی وجہ سے حکومتی کام کاج میں پریشانی ہوتی تھی ۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجتماع( Meeting) کیا اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ۔ چنانچہ مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت کے واقعہ سے کیا جائے ۔ چنانچہ اسلامی سال کا آغاز واقعہ ہجرت سے شروع کردیا گیا اور محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔ یہ فیصلہ بالکل صحیح اور ہجرت کے بعد اسلام کے حق میں جو نتائج برآمد ہوئے ان کو دیکھتے بہت صحیح تھا ۔ ہجرت کے بعد ہی اسلام کو غلبہ و فتح نصیب ہوا ۔ در حقیقت ہجرت فیصلہ خداوندی اور اللہ کے یہاں پہلے سے مقرر تھا ۔ اس لیے واقعہ ہجرت سے اسلامی تقویم کا آغاز بھی فیصلہ خداوندی کے مطابق ہی ٹھہرا ۔ البتہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا تھا لیکن سال کا آغاز محرم الحرام سے کیا گیا کیوں کہ یہ سال کا پہلا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی تھا اس لیے اس عرب روایت کی رعایت کرتے ہوئے محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔ حالانکہ اس وقت دنیا میں متعدد کیلینڈر رائج تھے جو مختلف علاقوں کی بڑی شخصیات بادشاہوں اور تاریخ کے بڑے واقعات کی طرف منسوب ہیں لیکن ان سے صرف نظر کرکے واقعہ ہجرت کو اختیار کیا گیا ۔ دوسری قومیں اس دن اور تاریخ میں خوشیوں اور رقص و سرود کی محفلیں آراستہ کرکے ناچ گانے اور فخر و مباہات کا اور اپنی شا و شوکت کا ظہار کرتے ہیں ۔ لیکن اسلامی سال نو کے موقع پر مسلمان ایسا کچھ نہیں کرتے بلکہ سال نو کی پہلی تاریخ واقعہ ہجرت کو یاد دلاتا ہے جس کے اندر دین کی حفاظت کے لیے وطن عزیز کو چھوڑ کر ہجرت کرنا ، مصائب و شدائد کو برداشت کرنا ، صبر و استقامت ، ثبات قدمی کے اسباق موجود ہیں ۔ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت واقعہ ہجرت ہی سے ہونا چاہیے تھا اور بفضل خداوندی ایسا ہی ہوا ۔ میں سال کی آمد کے موقع پر امہ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی nadvilaeeque@gmail.com
A beautiful city. Nice video.
This is a very beautiful city so nice and clean. I would love to visit one day.
Maşallah
Nice walk thanks for sharing 👍
💛♥️💜🖤❤️👌👍🥰😍🤩😘Nice.
I lived in Dubai once, 2014-2018....I really miss Dubai now
Tu
ДУБАЙ!!ЭТО ФАНТАСТИКА!ОГРОМНОЕ СПАСИБО! ♥️👍
I used to stay in dubai for 10 years . Always miss dubai
We lived in Dubai in October 2022.Hotel Marina View Apartments.I saw it in your video.Thank you.
awesome very nice keep it up
😎🔝
Wow... !!! My best friend, It's always great. I wish you every day of your development. Have a happy day!
Wow nice video. Thanks for sharing and HELLO ALL from Florida 🌎✌🏼💯
Wowow the city 🌆 so
Beautiful 😻
Beautiful and wonderful 😍😍😍
Nice city 👍
G class is everywhere!
Well done
We love Dubai
We too love Dubai
Супер!👍👍👍🤩😇
I love you Dubai
super
❤
where are the info to help other tourists?
What's the best thing about Dubai?
Many indian and pakistani people
Shadab bhai
Of course they built dubai
@@emerald_kiwi4046 yeah its true, without indian people dubai doesn't exist
اسلامی سال نو کی آمد مبارک ہو
اسلام میں سال نو کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے ۔ محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے شروع ہوتا ہے ۔
17 ہجری میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اس تقویم کا آغاز ہوا جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر بنائے گئے ۔ ان کے پاس جو حکومتی فرامین اور ہدایات آتی تھیں ان پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہوتی تھی جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا تھا کہ کونسے فرامین پہلے کے اور کونسے بعد کے ہیں ؛ جس کی وجہ سے حکومتی کام کاج میں پریشانی ہوتی تھی ۔
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجتماع( Meeting) کیا اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ۔ چنانچہ مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت کے واقعہ سے کیا جائے ۔ چنانچہ اسلامی سال کا آغاز واقعہ ہجرت سے کیا گیا اور محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔
البتہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا تھا لیکن سال کا آغاز محرم الحرام سے کیا گیا
کیوں کہ یہ سال کا پہلا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی تھا اس لیے اس عرب روایات کی رعایت کرتے ہوئے محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔
حالانکہ اس وقت دنیا میں متعدد کیلینڈر رائج تھے جو مختلف علاقوں کی بڑی شخصیات بادشاہوں اور تاریخ کے بڑے واقعات کی طرف
منسوب ہیں ۔ اس دن اور تاریخ میں اپنی خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں اور رقص و سرود
کی محفلیں آراستہ کرکے ناچ گانے اور فخر و مباہات کا اظہار کرتے ہیں ۔
لیکن یکم محرم الحرام کے دن مسلمان ایسا کچھ نہیں کرتے بلکہ محرم الحرام کی پہلی تاریخ واقعہ ہجرت کو یاد دلاتا ہے جس کے اندر دین کی حفاظت کے لیے وطن عزیز کو چھوڑ کر ہجرت کرنا ، مصائب و شدائد کو برداشت کرنا ، صبر و استقامت ، ثبات قدمی کے اسباق موجود ہیں ۔
جاری
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی
nadvilaeeque@gmail.com
Bro do you Pass any license of making street walk videos in dubai?
How can i contact you for travel purpose help
You can email me 😊
@@mswalker3275 email id sanga
اسلامی سال نو اور اس کی اخلاقی اساس
سال نو مبارک ہو
اسلام میں سال نو کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے ۔ محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے شروع ہوتا ہے ۔
17 ہجری میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اس تقویم کا آغاز ہوا جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر بنائے گئے ۔ ان کے پاس جو حکومتی فرامین اور ہدایات آتی تھیں ان پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہوتی تھی جس سے یہ معلوم کرنا مشکل ہوتا تھا کہ کونسے فرامین پہلے کے اور کونسے بعد کے ہیں ؛ جس کی وجہ سے حکومتی کام کاج میں پریشانی ہوتی تھی ۔
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجتماع( Meeting) کیا اور ان کے سامنے یہ مسئلہ رکھا ۔ چنانچہ مشورہ سے یہ طئے پایا کہ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت کے واقعہ سے کیا جائے ۔ چنانچہ اسلامی سال کا آغاز واقعہ ہجرت سے شروع کردیا گیا اور محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔
یہ فیصلہ بالکل صحیح اور ہجرت کے بعد اسلام کے حق میں جو نتائج برآمد ہوئے ان کو دیکھتے بہت صحیح تھا ۔ ہجرت کے بعد ہی اسلام کو غلبہ و فتح نصیب ہوا ۔ در حقیقت ہجرت فیصلہ خداوندی اور اللہ کے یہاں پہلے سے مقرر تھا ۔ اس لیے واقعہ ہجرت سے اسلامی تقویم کا آغاز بھی فیصلہ خداوندی کے مطابق ہی ٹھہرا ۔
البتہ ہجرت کا واقعہ ربیع الاول میں پیش آیا تھا لیکن سال کا آغاز محرم الحرام سے کیا گیا
کیوں کہ یہ سال کا پہلا مہینہ زمانہ جاہلیت میں بھی تھا اس لیے اس عرب روایت کی رعایت کرتے ہوئے محرم الحرام کو پہلا مہینہ قرار دیا گیا ۔
حالانکہ اس وقت دنیا میں متعدد کیلینڈر رائج تھے جو مختلف علاقوں کی بڑی شخصیات بادشاہوں اور تاریخ کے بڑے واقعات کی طرف
منسوب ہیں لیکن ان سے صرف نظر کرکے واقعہ ہجرت کو اختیار کیا گیا ۔
دوسری قومیں اس دن اور تاریخ میں خوشیوں اور رقص و سرود کی محفلیں آراستہ کرکے ناچ گانے اور فخر و مباہات کا اور اپنی شا و شوکت کا ظہار کرتے ہیں ۔
لیکن اسلامی سال نو کے موقع پر مسلمان ایسا کچھ نہیں کرتے بلکہ سال نو کی پہلی تاریخ واقعہ ہجرت کو یاد دلاتا ہے جس کے اندر دین کی حفاظت کے لیے وطن عزیز کو چھوڑ کر ہجرت کرنا ، مصائب و شدائد کو برداشت کرنا ، صبر و استقامت ، ثبات قدمی کے اسباق موجود ہیں ۔ اسلامی تقویم کا آغاز ہجرت واقعہ ہجرت ہی سے ہونا چاہیے تھا اور بفضل خداوندی ایسا ہی ہوا ۔
میں سال کی آمد کے موقع پر امہ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
جاری
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی
nadvilaeeque@gmail.com