As the blessed month of Rabi ul Awwal is here with us, we request hazrat to share his insights on Seerah. A lecture, if possible, would be of immense value and highly appreciated
What a blessing Prof Ahmad to listen to you . What a thrill to listen to you . I am indebted to your brilliant brilliant brilliant stundent Khurram Elahi who introduced his teacher to me . May God Bless you with a Long healthy life so we keep on enjoying your presence around . I am a retired Professor from India. Luv Regards
A lowly but pertinent addition پڑوسی انسان کے گھر کے پڑوسی تک محدود نہیں بلکہ ہر وہ انسان جسکے ساتھ انسان ایک آن اور لمحے میں موجود ہے، وہ انسان کا پڑوسی ہے - جس آن میں سڑک پر ہوں تو اس وقت میرے گرد و پیش میں چلنے والی دوسری گاڑیاں میری پڑوسی ہیں - بس یا جہاز کی سیٹ پر میرے برابر میں بیٹھا شخص میرا پڑوسی ہے ڈیسک پر میرے ساتھ بیٹھنے والا ، میرے ساتھ کام کرنے والا یہ میرے برابر میں نماز پڑھنے والا بھی میرا پڑوسی ہے
MashaAllah. Allah paak apki ummar may barkat karray aur apka saaya taa dair tak hum pay rakhhay......todays lecture was wonderful, the lecture on such a topic could not have been done with more simplicity. The best part was that Hazrat gave the simple routes to the most complex goals of ones life. The help provided by recommending to adhere to simple virutes in order to reach to the higher ones is commendable. Hazrat agar ap saamnay hotay toh apke haath pair chuumnay ko jee karta......
صوفی منش انسان ، مرحوم کرنل عبدالزاق ستی آف دھیرکوٹ ستیاں 1965 کی جنگ کی یادیں تازہ کرتے ہوۓ فرمایا کرتے تھے۔ کہ میں اس وقت کپتان کے عہدے پر فائز تھا اور قصور کے بارڈر پر ہم لوگ دشمن کے خلاف برسرِ پیکار تھے۔ فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ فوج کے افسران کا مورال بھی بہت بلند تھا۔ دو قومی نظریہ اور جذبہ جہاد کوٹ کوٹ کر افسران و جوانوں میں موجزن تھا۔ سترہ دن کی جنگ نے بدر کی یاد تازہ کروا دی تھی۔ ہماری سپہ نے اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کا نہ صرف جوان مردی سے مقابلہ کیا تھا بلکہ اس کو ہر محاذ پر شکست بھی دی تھی۔ اور ہندوستان کا اچھا خاصہ علاقہ بھی ہم نے کافی جگہوں سے اپنے نام کر لیا تھا۔ ایوب شاستری معاہدہ کے بعد ہم لوگ ٹوٹے دل کے ساتھ واپس آ رہے تھے۔۔۔۔ کہ قصور بارڈر کے علاقے میں ہماری جنگی گھوڑی گم ہو گئی۔ فوج میں ڈسپلن کا معاملہ بہت سخت ہوتا ہے۔ لہذا گھوڑی کی تلاشں میں میری سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں ایک صوبیدار میجر اور دو سپاہی تھے۔ گاؤں کی طرف جاتے ہوئے صوبیدار میجر نے کہا کہ نزدیکی گاؤں میں ہمارے پیر صاحب رہتے ہیں اگر آپ اجازت دیں تو ان سے ملاقات کرتے جاتے ہیں۔ سرحدی علاقوں کے صوفیاء اور ان کے مریدین اکثر بغیر وردی کی پاکستانی فوج ہوا کرتی تھی۔ کیونکہ بارڈر پر ابھی اتنے زیادہ انتظامات نہیں تھے اور آۓ روز جاسوس گھس آتےتھے اور یہ پیر اور ان کے مریدین ایسے معاملات میں اکثر اپنی ذمہ داریاں بھرپور نبھایا کرتے تھے۔ چنانچہ ہم لوگ ان پیر صاحب کے آستانے پر پہنچے جو واقعی ایک فقر کا مرکز تھا۔ کچہ گھر، ٹوٹی ہوئی چارپائی ، پرانی پھوڑی اور ساتھ میں ایک پانی کا مٹکا اور گلاس موجود تھا لیکن اندھیرے کمرے میں نورانیت سے بھرپور بزرگ تشریف فرما تھے جن کا چہرہ ، اخلاص اور فقر ہی ان کے کامل ہونے کی نشاندھی کر رہا تھا۔ کرنل صاحب کہنے لگے کہ علیک سلیک اور پانی پینے کے بعد میں نے کہا کہ میں پیر مہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ آف گولڑہ شریف کا مرید ہوں۔ بچںن میں والد صاحب ان کے پاس لے کر گئے تھے بعد میں انہوں نے خواب میں مجھے بیعت کیا ہے۔ کہتے ہیں یہ کہنے کی دیر تھی کہ وہ بزرگ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے اور کہنے لگے کہ میں پیر مہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا پیر بھائی ہوں۔۔۔۔۔ اور پھر ان کی یاد میں بے خودی میں چلے گئے۔۔۔۔۔ خیر اس کے بعد بھی کچھ گفتگو فرمائی جو پاکستان اور اسلام کی محبت کا درس ہی تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے مریدین بھی ہمارے ساتھ کیے کہ فوجی گھوڑی کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کریں۔ ہم نے قصور کے ایک سرحدی گاؤں سے کافی تلاش بسیار کے بعد گھوڑی آخر تلاش ہی کر لی۔ اور واپس آ کر سرکار کے حوالے کی۔ کرنل صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ایسے درویش صفت لوگ میں نے سرحدی علاقوں میں بہت دیکھے تھے جو باطنی علوم سے مزین ہوتے تھے لیکن نام و نمود کی نمائش اور پیسے کے لالچ سے کوسوں دور ہوا کرتے تھے اور خالص اخلاص کے ساتھ وطن عزیز اور فوج کی خدمت کرنے کو اسلام کی خدمت سمجھتے ہوۓ اپنا مذہبی فریضہ ادا تھے۔۔۔۔ آج بھی ہمارے صوفیاء اور ہماری فوج میں اکثر ایسے نیک صفت لوگ موجود ہیں لیکن چند گندے مگر مشہور مگر مچھوں نے ان دونوں شعبوں کو بہت زیادہ نقصان بھی پہنچایا یے۔ آہیں مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک ہمیں دوبارہ سچے صوفیا اور سچے مجاہدین کی صحبتیں اور برکتیں نصیب فرمائے۔آمین، یا ربّ العالمین (ڈاکٹر یاسر حسین ستی الخیری)
As everybody is saying the lecture is outstanding. Could you please give us some reading material on this. Or give us the stages Hazrat mentioned in the lecture.
Alhamdullilah feeling blessed to listen you Great Leader jazakallah khairen kaseera
As the blessed month of Rabi ul Awwal is here with us, we request hazrat to share his insights on Seerah.
A lecture, if possible, would be of immense value and highly appreciated
Jee buhat zaroorat ha seerat un Nabi sw
Buhat bara jehad ha acha paroosi
What a blessing Prof Ahmad to listen to you . What a thrill to listen to you . I am indebted to your brilliant brilliant brilliant stundent Khurram Elahi who introduced his teacher to me .
May God Bless you with a Long healthy life so we keep on enjoying your presence around .
I am a retired Professor from India.
Luv Regards
A lowly but pertinent addition
پڑوسی انسان کے گھر کے پڑوسی تک محدود نہیں بلکہ ہر وہ انسان جسکے ساتھ انسان ایک آن اور لمحے میں موجود ہے، وہ انسان کا پڑوسی ہے -
جس آن میں سڑک پر ہوں تو اس وقت میرے گرد و پیش میں چلنے والی دوسری گاڑیاں میری پڑوسی ہیں -
بس یا جہاز کی سیٹ پر میرے برابر میں بیٹھا شخص میرا پڑوسی ہے
ڈیسک پر میرے ساتھ بیٹھنے والا ، میرے ساتھ کام کرنے والا یہ
میرے برابر میں نماز پڑھنے والا بھی میرا پڑوسی ہے
Wah
I stopped several times and unintentionally uttered “wah” and “subhan Allah” while watching this.
MashaAllah. Allah paak apki ummar may barkat karray aur apka saaya taa dair tak hum pay rakhhay......todays lecture was wonderful, the lecture on such a topic could not have been done with more simplicity. The best part was that Hazrat gave the simple routes to the most complex goals of ones life. The help provided by recommending to adhere to simple virutes in order to reach to the higher ones is commendable. Hazrat agar ap saamnay hotay toh apke haath pair chuumnay ko jee karta......
Masha Allah
Jazak Allah
Mashallah..❤
❤
اللہ تعالیٰ کے علم میں پہلے ہے وژن اور عقل تو بعد کی باتیں ہیں
صوفی منش انسان ، مرحوم کرنل عبدالزاق ستی آف دھیرکوٹ ستیاں 1965 کی جنگ کی یادیں تازہ کرتے ہوۓ فرمایا کرتے تھے۔ کہ میں اس وقت کپتان کے عہدے پر فائز تھا اور قصور کے بارڈر پر ہم لوگ دشمن کے خلاف برسرِ پیکار تھے۔ فوجی جوانوں کے ساتھ ساتھ فوج کے افسران کا مورال بھی بہت بلند تھا۔ دو قومی نظریہ اور جذبہ جہاد کوٹ کوٹ کر افسران و جوانوں میں موجزن تھا۔
سترہ دن کی جنگ نے بدر کی یاد تازہ کروا دی تھی۔ ہماری سپہ نے اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کا نہ صرف جوان مردی سے مقابلہ کیا تھا بلکہ اس کو ہر محاذ پر شکست بھی دی تھی۔ اور ہندوستان کا اچھا خاصہ علاقہ بھی ہم نے کافی جگہوں سے اپنے نام کر لیا تھا۔
ایوب شاستری معاہدہ کے بعد ہم لوگ ٹوٹے دل کے ساتھ واپس آ رہے تھے۔۔۔۔ کہ قصور بارڈر کے علاقے میں ہماری جنگی گھوڑی گم ہو گئی۔ فوج میں ڈسپلن کا معاملہ بہت سخت ہوتا ہے۔ لہذا گھوڑی کی تلاشں میں میری سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں ایک صوبیدار میجر اور دو سپاہی تھے۔
گاؤں کی طرف جاتے ہوئے صوبیدار میجر نے کہا کہ نزدیکی گاؤں میں ہمارے پیر صاحب رہتے ہیں اگر آپ اجازت دیں تو ان سے ملاقات کرتے جاتے ہیں۔
سرحدی علاقوں کے صوفیاء اور ان کے مریدین اکثر بغیر وردی کی پاکستانی فوج ہوا کرتی تھی۔ کیونکہ بارڈر پر ابھی اتنے زیادہ انتظامات نہیں تھے اور آۓ روز جاسوس گھس آتےتھے اور یہ پیر اور ان کے مریدین ایسے معاملات میں اکثر اپنی ذمہ داریاں بھرپور نبھایا کرتے تھے۔
چنانچہ ہم لوگ ان پیر صاحب کے آستانے پر پہنچے جو واقعی ایک فقر کا مرکز تھا۔
کچہ گھر، ٹوٹی ہوئی چارپائی ، پرانی پھوڑی اور ساتھ میں ایک پانی کا مٹکا اور گلاس موجود تھا لیکن اندھیرے کمرے میں نورانیت سے بھرپور بزرگ تشریف فرما تھے جن کا چہرہ ، اخلاص اور فقر ہی ان کے کامل ہونے کی نشاندھی کر رہا تھا۔
کرنل صاحب کہنے لگے کہ علیک سلیک اور پانی پینے کے بعد میں نے کہا کہ میں پیر مہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ آف گولڑہ شریف کا مرید ہوں۔ بچںن میں والد صاحب ان کے پاس لے کر گئے تھے بعد میں انہوں نے خواب میں مجھے بیعت کیا ہے۔
کہتے ہیں یہ کہنے کی دیر تھی کہ وہ بزرگ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے اور کہنے لگے کہ میں پیر مہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا پیر بھائی ہوں۔۔۔۔۔
اور پھر ان کی یاد میں بے خودی میں چلے گئے۔۔۔۔۔
خیر اس کے بعد بھی کچھ گفتگو فرمائی جو پاکستان اور اسلام کی محبت کا درس ہی تھا۔
اس کے بعد انہوں نے اپنے مریدین بھی ہمارے ساتھ کیے کہ فوجی گھوڑی کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کریں۔
ہم نے قصور کے ایک سرحدی گاؤں سے کافی تلاش بسیار کے بعد گھوڑی آخر تلاش ہی کر لی۔ اور واپس آ کر سرکار کے حوالے کی۔
کرنل صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ایسے درویش صفت لوگ میں نے سرحدی علاقوں میں بہت دیکھے تھے جو باطنی علوم سے مزین ہوتے تھے لیکن نام و نمود کی نمائش اور پیسے کے لالچ سے کوسوں دور ہوا کرتے تھے اور خالص اخلاص کے ساتھ وطن عزیز اور فوج کی خدمت کرنے کو اسلام کی خدمت سمجھتے ہوۓ اپنا مذہبی فریضہ ادا تھے۔۔۔۔
آج بھی ہمارے صوفیاء اور ہماری فوج میں اکثر ایسے نیک صفت لوگ موجود ہیں لیکن چند گندے مگر مشہور مگر مچھوں نے ان دونوں شعبوں کو بہت زیادہ نقصان بھی پہنچایا یے۔ آہیں مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک ہمیں دوبارہ سچے صوفیا اور سچے مجاہدین کی صحبتیں اور برکتیں نصیب فرمائے۔آمین، یا ربّ العالمین
(ڈاکٹر یاسر حسین ستی الخیری)
As everybody is saying the lecture is outstanding. Could you please give us some reading material on this. Or give us the stages Hazrat mentioned in the lecture.
Ahmed Javaid saab kahan pe hote hain? Lectures in-person join karne ka koi tariqa hay?
AOA
Can you please do a lecture on quwwat ul quloob
قُوَّت يا قوْت