السلام علیکم,, حضور آپ نے حق ادا کردیا پہلے کی طرح,, "جلدی دیر نہ ہو جائے,,"" ,,, خوبصورت بہت اعلٰی, اور بہت واضح ,,, اللہ ہم قوم کو,, زیرک ایماندار خدا خوفی رکھنے والے دلیر بہادر دماغ عطاء فرمائے,,,
جناب اعلی، آج آپ کا لکھا ہوا ڈراما آپ ہی کی زبانی سنے کی سادت حاصل ہوئی، جبکہ پچھلے کچھ عرصے سے آپ گفتگو، خیلات اور تجربات کو باقاعدگی سنے کی کوشش کررہا ہوں پہلے صرف چند چنیدہ پروگرام ہی سنتا تھا جو مذھب سے متعلق تھے، لیکن پھر آہستہ آہستہ آپکی کثیر الجہت شخصیت کا ادراک حاصل ہونا شروع ہوا تو جیسے عادت سی ہوگئی، پھر موضوع سمجھ آئے نہ ائے، ضرور سنتا اور سمجھنے کی کوشش بھی کرتا ہوں، میرا آدب، فلسفے، شاعری، تصوف اور دوستی کو برتنے اور نبھانے جیسے قیمتی تصورات اور ہنر سے دور دور کا تعلق نہیں، مذھب سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا ایک عام پاکستانی کا ہوتا ہے. لیکن "نہ جانے کو جانے کی" فطری خواہش کے تحت بہت سے موضوعات پر آپ کی اور آپ جیسی اعلیٰ شخصیات کی گفتگو اور تحریر سمجھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں. ایسے میں Absurdism کی اصطلاح سنے کو ملی جسے آپکی اور آپ کے شاگردوں کی زبانی بارہا سنا، گو کہ ایک اس کی عمومی شکل اور استعمال سے کسی حد تک واقفیت تھی لیکن اسطرح نہیں جیسے آپ نے متعارف کرائی,Absurd Theater کی شکل میں یہ میرے لیے نئی اصطلاح تھی، جیسے جاننے کے لیے میں نے سوشل میڈیا کا سہارا بھی لیا لیکن سر کے بہت ہی اوپر سے گزر گئی. لیکن آج آپ کی ہی زبانی آپ کے ڈرامے "شکریہ وکیل صاحب" سنا, شروع میں حالت کچھ اچھی نہیں تھی تعارفی کلمات سے جیسے سر میں خارش سی شروع ہوگئی، لیکن میرا تجسس اور آپ کی شخصیت کے سحر نے مجھے باندھے رکھا سو پورا سن لیا۔ اب میں اس قابل ہوں کے اپنے جیسے لوگوں میں بیٹھ کر اس اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے اپنا قد بڑھا سکوں. حقیقت یہ ہے کہ آپ نے جس سادگی، اور اختصار سے اس موضوع کا احاطہ کیا وہ آپ ہی کے بس کی بات ہے ورنہ ہم جیسے تو سمجھنا تو دور کبھی اس اصطلاح کے قریب بھی نہ آتے. جاری ہے......
السلام علیکم,, حضور آپ نے حق ادا کردیا پہلے کی طرح,, "جلدی دیر نہ ہو جائے,,"" ,,, خوبصورت بہت اعلٰی, اور بہت واضح ,,, اللہ ہم قوم کو,, زیرک ایماندار خدا خوفی رکھنے والے دلیر بہادر دماغ عطاء فرمائے,,,
❤Great play on Absurdity ❤ the really creative work ❤ by Great Ahmed Javid sb❤
جناب اعلی،
آج آپ کا لکھا ہوا ڈراما آپ ہی کی زبانی سنے کی سادت حاصل ہوئی، جبکہ پچھلے کچھ عرصے سے آپ گفتگو، خیلات اور تجربات کو باقاعدگی سنے کی کوشش کررہا ہوں پہلے صرف چند چنیدہ پروگرام ہی سنتا تھا جو مذھب سے متعلق تھے، لیکن پھر آہستہ آہستہ آپکی کثیر الجہت شخصیت کا ادراک حاصل ہونا شروع ہوا تو جیسے عادت سی ہوگئی، پھر موضوع سمجھ آئے نہ ائے، ضرور سنتا اور سمجھنے کی کوشش بھی کرتا ہوں،
میرا آدب، فلسفے، شاعری، تصوف اور دوستی کو برتنے اور نبھانے جیسے قیمتی تصورات اور ہنر سے دور دور کا تعلق نہیں، مذھب سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا ایک عام پاکستانی کا ہوتا ہے. لیکن "نہ جانے کو جانے کی" فطری خواہش کے تحت بہت سے موضوعات پر آپ کی اور آپ جیسی اعلیٰ شخصیات کی گفتگو اور تحریر سمجھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں.
ایسے میں Absurdism کی اصطلاح سنے کو ملی جسے آپکی اور آپ کے شاگردوں کی زبانی بارہا سنا، گو کہ ایک اس کی عمومی شکل اور استعمال سے کسی حد تک واقفیت تھی لیکن اسطرح نہیں جیسے آپ نے متعارف کرائی,Absurd Theater کی شکل میں یہ میرے لیے نئی اصطلاح تھی، جیسے جاننے کے لیے میں نے سوشل میڈیا کا سہارا بھی لیا لیکن سر کے بہت ہی اوپر سے گزر گئی.
لیکن آج آپ کی ہی زبانی آپ کے ڈرامے "شکریہ وکیل صاحب" سنا, شروع میں حالت کچھ اچھی نہیں تھی تعارفی کلمات سے جیسے سر میں خارش سی شروع ہوگئی، لیکن میرا تجسس اور آپ کی شخصیت کے سحر نے مجھے باندھے رکھا سو پورا سن لیا۔ اب میں اس قابل ہوں کے اپنے جیسے لوگوں میں بیٹھ کر اس اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے اپنا قد بڑھا سکوں.
حقیقت یہ ہے کہ آپ نے جس سادگی، اور اختصار سے اس موضوع کا احاطہ کیا وہ آپ ہی کے بس کی بات ہے ورنہ ہم جیسے تو سمجھنا تو دور کبھی اس اصطلاح کے قریب بھی نہ آتے.
جاری ہے......
کیا کمال سے ایک کنفیوز فیمینسٹ ذہن کی عکاسی کی ہیں آپ نے.
❤