گوڈ جناب مرہوم طالب حسین دارد اپ لوئگ گولوکاری کیے کنگ اوف پاکستان پنجاب تھے اپ کا میرے خیال میں مکابلہ کوئی نہیں کرسکتا سلام ہے اپ کے استاد صاحب کو لوکل پانجاب کی شان تھے اپ اللہ اپ کو جنت میں عالہ مقام عطا فرمائے ♥️♥️🇵🇰🇵🇰🤝امیںن سما امین
آہیں۔۔۔ سسکیاں اور اتھروں کی برسات میں ایک عظیم دور کا خاتمہ ہوگیا۔ 1955میں میاں لال کے گھر خانوآنہ ، ضلع جھنگ میں پیدا ہونے والے طالب حسین دردؔ کی زندگی 17مارچ2019بروز اتوار صبح7:30اختتام پذیر ہوگئی۔ خانصاحب کا شمار اُن چند گلوکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ساری زندگی خالص پنجابی میں گلوکاری کرکے لاکھوں /کروڑوں لوگوں کے دل جیتے۔ خانصاحب نے گلوکاری کا باقاعدہ آغاز 1971میں کیا۔ اُس کے بعد شروع ہونے والا عظیم گائیگی کا سلسلہ آخرکار 17مارچ2019کو اختتام پذیر ہوگیا۔ خانصاحب 13مارچ2019کو رات تقریبا آٹھ بجکر تیس منٹ پر گھر آئے اور سو گئے۔ رات کو تقریبادو بجے خانصاحب جاگے اور کھانا کھایا ، کھانا کھانے کے بعد پھر سو گئے اور جب 14مارچ2019کی صبح سات بجے جاگے اور غسل خانے کی طرف جا رہے تھے تو وہیں گر گئے ، جس کے بعد اُنکو الائیڈ ہسپتال فیصل آباد لایا گیا، وہاں سے کچھ ٹیسٹ وغیرہ کئے گئے جس کے بعد خانصاحب کو نیشنل ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خانصاحب کو دائیں سائید پر فالج کا اٹیک ہوا ہے ۔ اُس وقت تک خانصاحب بلکل ہوش و حواس میں تھے جو بھی آدمی اُنکے بیڈ کے پاس جاتا اُس کو پہچانا لیتے اور آنکھوں کے اشارے سے بات بھی کرتے تھے۔رات دیر تک انکی ٹریمنٹ جاری رہی، بہت سے لوگ ہسپتال میں پہنچ چکے تھے ، خانصاحب رات تقریبا بارہ بجے کے قریب سو گئے اور ہم سب اُن کے کمرے سے باہر آگئے صرف ایک انکا بھانجا محمد سبطین اُن کے پاس موجود رہا باقی سب ہم ہسپتال سے باہر چلے گئے۔ 15مارچ 2019کی صبح پانچ بجے خانصاحب کو دوسرا شدید ترین فالج کا اٹیک دائیں سائیڈ پر ہوا، جس سے خانصاحب کا پھپھڑہ زخمی ہوگیا اور اُس میں پانی جانے لگا، خانصاحب کا بلڈ پریشر 184تک پہنچ گیا اور شوگر202پر تھی۔ ڈاکٹر انتہائی محنت سے خانصاحب کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن خانصاحب کی صحت ہر گزرتے وقت کے ساتھ خراب سے خراب تر ہو رہی تھی۔ 15مارچ کا دن پورا خانصاحب اپنے کمرے میں موجود رہے اور نارمل ٹریمنٹ چلتی رہی لیکن شام کو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ آپکا مریض انتہائی خطرناک حالت میں ہے اسکو ہمیں ایمرجنسی میں لے جانا ہوگا ۔ رات ساری خانصاحب نیشنل ہسپتال کی ایمرجنسی میں رہے لیکن صحت میں کوئی فرق نہ پڑھا بلکہ خراب سے خراب تر ہوتی گئی۔ 16مارچ کی صبح نیشنل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کہا کہ آپ اِنکو عزیز فاطمہ ہسپتال فیصل آباد لے جائیں کیوں کہ شاہد اب انکو وینٹی لیٹر پر لگانا پڑھے۔ ہم وہاں سے خانصاحب کو لیکر عزیز فاطمہ ہسپتال آگئے ۔ وہاں پر بھی خانصاحب کو کچھ دیر کے لیے ایمرجنسی میں رکھا گیا اور بعد میں ICUوارڈ میں منتقل کر دیا گیا اور شام کو تقریباچھ یا سات بجے کے قریب اُنکو وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا۔ اس دوران ہمارا جاننے والا ایک ڈاکٹر وہا ں پہنچ گیا جس نے خانصاحب کا مکمل چیک اپ کیا اور ہم کو بتایا کہ خانصاحب کی آنکھیں اور باڈی ڈیڈ ہو چکی ہے البتہ ان کی سانسیں چل رہی ہیں اور اِن کے بچنے کے چانس انتہائی کم ہیں۔ رات تقریبا آٹھ بجے بھائی عمران کی ایک خواہش تھی کہ میں بابا کی پاؤں کو آخری بار بوسا دینا چاہتا ہوں لیکن ڈاکٹر تھے کہ وہ ICUمیں جانے کی کسی کو اجازت نہیں دیتے تھے۔ لیکن ہمارے بار بار اسرار پر آخر ایک رحم دل آدمی نے بھائی عمران کو چند سیکنڈ کے لیے بابا جی کے پاس جانے کی اجازت دے دی اور بھائی عمران کی جو خواہش تھی بابا جی کے پاؤں کو بوسا دینے کی وہ پوری ہوگئی۔ رات دس بجے جو ہسپتال کا مین ڈاکٹر تھا اُس نے راؤنڈ کیا اور کہا کہ اب خانصاحب کچھ بہتر ہیں آپ ادھر اتنا رش نہ کریں اور سب چلے جائیں صرف ادھر دو آدمی چھوڑ جائیں جو ہم کو دوائی وغیرہ کی ضرورت ہوگی ہم اُنکو بتاتے رہیں گے۔ ہم سب ہسپتال سے باہر پرائیویٹ جگہ پر آگئے اور بابا جی کہ پاس صرف چار پانچ آدمی چھوڑے آئے جو ہسپتال کے اندر موجود تھے۔ ہم ایک دوست کی رہائش پر آکر بیٹھ گئے، تھکاوٹ بہت ہوچکی تھی پتہ ہی نہ چلا کہ ہم سو گئے۔ ابھی سوئے ہوئے تھے کہ17مارچ2019کی صبح7:30پر مظہر بھائی کی ہسپتال سے کال آئی کہ خانصاحب دنیا فانی سے پردہ فرما گئے ہیں۔ یہ تھے خانصاحب کہ آخری تین دن جو انہوں نے ہسپتال میں گزارے۔ خانصاحب بیشک اِس دنیا فانی سے پردہ فرما گئے ہیں لیکن اُن کی یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گئی۔ لائے او یار حوالے رب دے ،،، تے میلے چار دناں دے اُس دن عید مبارک ہوسی،،، جس دن فیر میلاں گے
السلام علیکم! گروپ ممبران سے اپیل ہے کہ آپ کو معلوم ہے خانصاحب طالب حسین درد مورخہ 17 مارچ 2019 کو انتقال فرما گئے تھے, انکی تدفین انکے آبائی گاؤں سکول خانوآنہ ضلع جھنگ میں کی گئی تھی, انکی روح کے ایثال ثواب کے لیے محفل قل شریف 19 مارچ 2019 کو منقعد ہوئی تھی, اب ہم روح کے ایثال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی ایک محفل منعقد کروا رہے ہیں, جو کہ مورخہ 21 اپریل 2019 کو انکی قبر مبارک پر ہوگی. 21اپریل تک آپ جتنی بھی کلام ان کے لیے پڑھ کر ان کی روح کو بھیج سکتے ہیں برائے مہربانی ضرور بھیجیں. آپ دنیا کے جس ملک میں ہیں اپنے طور چھوٹی موٹی محفلوں کا انعقاد کریں, اس کے علاوہ آپ کلام پڑھ کر ہم کو بھی بھیج سکتے ہیں. 21 اپریل کو خانصاحب کی قبر پر قرآن خوانی ہوگی اس میں جو آپ کلام بھیجیں گے وہ شامل کیا جائے گا. 22اپریل 2019 بروز سوموار خانصاحب طالب حسین درد کا چہلم ہوگا اور مرکزی دعا ہوگی. اللہ حافظ
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ استاد طالب حسین درد صاحب جیسا فنکار دربارہ پیدا نہیں ہو گا
بلکل
Talib Dard Saab Great Singer of JhanG😘❣️
اللہ پاک بابا طالب حسین درد کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین
ameen
Saraiki da badshah talib hussain dard
The legend Ustad ♥️
Maula pak Jannat naseeb kry
@@Unknown-h6l3w آمین
گوڈ جناب مرہوم طالب حسین دارد اپ لوئگ گولوکاری کیے
کنگ اوف پاکستان پنجاب تھے اپ کا میرے خیال میں مکابلہ کوئی نہیں
کرسکتا سلام ہے اپ کے استاد صاحب کو لوکل پانجاب کی
شان تھے اپ اللہ اپ کو جنت میں عالہ مقام عطا فرمائے
♥️♥️🇵🇰🇵🇰🤝امیںن سما امین
جی بالکل آمین ثم آمین آمین کوئی ثانی نہیں بابی جی کا
درد صاحب کو مولا جنت میں جگہ دے آمین لیکن پاکستان میں جناب محمدحسین بندیال خان صاحب کاثانی کسی ماں نے لال جنا بھی نہیں ہے
اللّہ پاک بابا طالب حسین درد کے درجات بلند فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین
آمین
درد صاحب کو سمجھنا شہر والوں کے بس میں نہیں❤
کھری گل
آہیں۔۔۔ سسکیاں اور اتھروں کی برسات میں ایک عظیم دور کا خاتمہ ہوگیا۔ 1955میں میاں لال کے گھر خانوآنہ ، ضلع جھنگ میں پیدا ہونے والے طالب حسین دردؔ کی زندگی 17مارچ2019بروز اتوار صبح7:30اختتام پذیر ہوگئی۔ خانصاحب کا شمار اُن چند گلوکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ساری زندگی خالص پنجابی میں گلوکاری کرکے لاکھوں /کروڑوں لوگوں کے دل جیتے۔ خانصاحب نے گلوکاری کا باقاعدہ آغاز 1971میں کیا۔ اُس کے بعد شروع ہونے والا عظیم گائیگی کا سلسلہ آخرکار 17مارچ2019کو اختتام پذیر ہوگیا۔ خانصاحب 13مارچ2019کو رات تقریبا آٹھ بجکر تیس منٹ پر گھر آئے اور سو گئے۔ رات کو تقریبادو بجے خانصاحب جاگے اور کھانا کھایا ، کھانا کھانے کے بعد پھر سو گئے اور جب 14مارچ2019کی صبح سات بجے جاگے اور غسل خانے کی طرف جا رہے تھے تو وہیں گر گئے ، جس کے بعد اُنکو الائیڈ ہسپتال فیصل آباد لایا گیا، وہاں سے کچھ ٹیسٹ وغیرہ کئے گئے جس کے بعد خانصاحب کو نیشنل ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ خانصاحب کو دائیں سائید پر فالج کا اٹیک ہوا ہے ۔ اُس وقت تک خانصاحب بلکل ہوش و حواس میں تھے جو بھی آدمی اُنکے بیڈ کے پاس جاتا اُس کو پہچانا لیتے اور آنکھوں کے اشارے سے بات بھی کرتے تھے۔رات دیر تک انکی ٹریمنٹ جاری رہی، بہت سے لوگ ہسپتال میں پہنچ چکے تھے ، خانصاحب رات تقریبا بارہ بجے کے قریب سو گئے اور ہم سب اُن کے کمرے سے باہر آگئے صرف ایک انکا بھانجا محمد سبطین اُن کے پاس موجود رہا باقی سب ہم ہسپتال سے باہر چلے گئے۔ 15مارچ 2019کی صبح پانچ بجے خانصاحب کو دوسرا شدید ترین فالج کا اٹیک دائیں سائیڈ پر ہوا، جس سے خانصاحب کا پھپھڑہ زخمی ہوگیا اور اُس میں پانی جانے لگا، خانصاحب کا بلڈ پریشر 184تک پہنچ گیا اور شوگر202پر تھی۔ ڈاکٹر انتہائی محنت سے خانصاحب کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن خانصاحب کی صحت ہر گزرتے وقت کے ساتھ خراب سے خراب تر ہو رہی تھی۔ 15مارچ کا دن پورا خانصاحب اپنے کمرے میں موجود رہے اور نارمل ٹریمنٹ چلتی رہی لیکن شام کو ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ آپکا مریض انتہائی خطرناک حالت میں ہے اسکو ہمیں ایمرجنسی میں لے جانا ہوگا ۔ رات ساری خانصاحب نیشنل ہسپتال کی ایمرجنسی میں رہے لیکن صحت میں کوئی فرق نہ پڑھا بلکہ خراب سے خراب تر ہوتی گئی۔ 16مارچ کی صبح نیشنل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کہا کہ آپ اِنکو عزیز فاطمہ ہسپتال فیصل آباد لے جائیں کیوں کہ شاہد اب انکو وینٹی لیٹر پر لگانا پڑھے۔ ہم وہاں سے خانصاحب کو لیکر عزیز فاطمہ ہسپتال آگئے ۔ وہاں پر بھی خانصاحب کو کچھ دیر کے لیے ایمرجنسی میں رکھا گیا اور بعد میں ICUوارڈ میں منتقل کر دیا گیا اور شام کو تقریباچھ یا سات بجے کے قریب اُنکو وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا۔ اس دوران ہمارا جاننے والا ایک ڈاکٹر وہا ں پہنچ گیا جس نے خانصاحب کا مکمل چیک اپ کیا اور ہم کو بتایا کہ خانصاحب کی آنکھیں اور باڈی ڈیڈ ہو چکی ہے البتہ ان کی سانسیں چل رہی ہیں اور اِن کے بچنے کے چانس انتہائی کم ہیں۔ رات تقریبا آٹھ بجے بھائی عمران کی ایک خواہش تھی کہ میں بابا کی پاؤں کو آخری بار بوسا دینا چاہتا ہوں لیکن ڈاکٹر تھے کہ وہ ICUمیں جانے کی کسی کو اجازت نہیں دیتے تھے۔ لیکن ہمارے بار بار اسرار پر آخر ایک رحم دل آدمی نے بھائی عمران کو چند سیکنڈ کے لیے بابا جی کے پاس جانے کی اجازت دے دی اور بھائی عمران کی جو خواہش تھی بابا جی کے پاؤں کو بوسا دینے کی وہ پوری ہوگئی۔ رات دس بجے جو ہسپتال کا مین ڈاکٹر تھا اُس نے راؤنڈ کیا اور کہا کہ اب خانصاحب کچھ بہتر ہیں آپ ادھر اتنا رش نہ کریں اور سب چلے جائیں صرف ادھر دو آدمی چھوڑ جائیں جو ہم کو دوائی وغیرہ کی ضرورت ہوگی ہم اُنکو بتاتے رہیں گے۔ ہم سب ہسپتال سے باہر پرائیویٹ جگہ پر آگئے اور بابا جی کہ پاس صرف چار پانچ آدمی چھوڑے آئے جو ہسپتال کے اندر موجود تھے۔ ہم ایک دوست کی رہائش پر آکر بیٹھ گئے، تھکاوٹ بہت ہوچکی تھی پتہ ہی نہ چلا کہ ہم سو گئے۔ ابھی سوئے ہوئے تھے کہ17مارچ2019کی صبح7:30پر مظہر بھائی کی ہسپتال سے کال آئی کہ خانصاحب دنیا فانی سے پردہ فرما گئے ہیں۔
یہ تھے خانصاحب کہ آخری تین دن جو انہوں نے ہسپتال میں گزارے۔ خانصاحب بیشک اِس دنیا فانی سے پردہ فرما گئے ہیں لیکن اُن کی یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گئی۔
لائے او یار حوالے رب دے ،،، تے میلے چار دناں دے
اُس دن عید مبارک ہوسی،،، جس دن فیر میلاں گے
Legend never die 💯💔
Allah jant naseeb frmye ameen
Ameen ameen ameen
Ameen
Allah pak janet me alla mukham atta farmhy
Ameen ameen ameen
@@RaiSamarAzizJoyia Joiya bahi kaha se ho
Je thek ap
Salam talib husian darad ese fankaar sadiya baad payada hutee miss you
Je han
💯✅❤️🌹🤲😢gujranwal
Allah pak in ko janat main jgha ata faemay
Allah Pak magfirat frmay ameen
Ameen ameen ameen
Legend Of The Jog...
❤
Very nice dard 👌
Wah g wah real joog ganey Waley
بابا اےجی
درد کی کیا بات جی
جی ہیں بالکل
Heart touching voice.
Hy baba talib Hussain dard
Je usatd talib dard Kia bat ha
شکریہ
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹👍
Very nice program
Very nice
Baba talib dard Zindabad
کوئی ثانی نہیں بابے کا اس دنیا میں قیامت تک نام زندہ رہے گا
Baba talib dard ki joti jaisa b nhi koi singer 💪
بالکل ٹھیک کہا آپ نے میں تو نہیں سمجھتا ہوں
Bast talib
inko smj koi nahi aa rhi jo sun rhi hn beth k ....
جناب بابا جی طالب حسین درد صاحب کو سمجھنا کوئی عام سی بات تو نہیں ہیں
السلام علیکم! گروپ ممبران سے اپیل ہے کہ آپ کو معلوم ہے خانصاحب طالب حسین درد مورخہ 17 مارچ 2019 کو انتقال فرما گئے تھے, انکی تدفین انکے آبائی گاؤں سکول خانوآنہ ضلع جھنگ میں کی گئی تھی, انکی روح کے ایثال ثواب کے لیے محفل قل شریف 19 مارچ 2019 کو منقعد ہوئی تھی,
اب ہم روح کے ایثال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی ایک محفل منعقد کروا رہے ہیں, جو کہ مورخہ 21 اپریل 2019 کو انکی قبر مبارک پر ہوگی. 21اپریل تک آپ جتنی بھی کلام ان کے لیے پڑھ کر ان کی روح کو بھیج سکتے ہیں برائے مہربانی ضرور بھیجیں. آپ دنیا کے جس ملک میں ہیں اپنے طور چھوٹی موٹی محفلوں کا انعقاد کریں, اس کے علاوہ آپ کلام پڑھ کر ہم کو بھی بھیج سکتے ہیں. 21 اپریل کو خانصاحب کی قبر پر قرآن خوانی ہوگی اس میں جو آپ کلام بھیجیں گے وہ شامل کیا جائے گا.
22اپریل 2019 بروز سوموار خانصاحب طالب حسین درد کا چہلم ہوگا اور مرکزی دعا ہوگی. اللہ حافظ
Dard ko samjny k liye dil main dard hona chaye
جی بالکل آپ نے ٹھیک کہا
Baby Talib ki waqae mehfil alag hotti thi
Mere khyaal se ye show baby k liye bna hi nahein he
Unh ka apna mehyaa tha,or apna rung dhung
Kis ny awaz bnd ke baba g ke
جس جگہ آواز بند ہیں اس آواز کو اگر آپ نے سن ہیں تو 6 منٹ کی ویڈیو نیچے تھی وہ دھکیے وہ آواز بند والی جگہ ہیں
App ko sunne ke lia dil main dard hona changes
جی بالکل ٹھیک کہا
Good
Nice
Tum urdo bolna walo ko kia bol rha ha ustad
Je ustad talib
man likha hay man talb warga ja we nai sagde
جی بلکل ٹھیک کہا آپ نے شکریہ
Nice place
Best
In lrkion k was kq roag nh Baba ji ko smjna
Bus ho gai a Khan khtam
Nai Dalio per ha je
baba table Targa Targa man n.a. v
جی اسلام علیکم آپ بابا جی خان صاحب کے بارے میں کیا کے رہے ہیں میں ٹھیک سے سمجھا نہی
Doom.ki.adha.a
Teri behn nu yahnda hai 😂