بقول شیخ ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ: قاری سید صدیق احمد باندوی رحمہ اللہ عمر کے اعتبار سے تو ہم سے دس سال چھوٹے ہیں لیکن انکا مثال ایک ہزار سال پہلے اسلاف میں ملتاہے🕋 حضرت اقدس قاری سید صدیق احمد باندوی قدس سرہ کا نظم مسلمان ھند کے احوال پر th-cam.com/video/fQK8IV0Q8O8/w-d-xo.html
ہمارا صاف صاف اعلان ہے کہ بابری مسجد، مسجد تھی، مسجد ہے اور مسجد رہے گی. اگر خدا نہ خواستہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے خلاف آگیا تو وہ فیصلہ ہمارے جسموں پر تو نافذ ہوسکتا ہے، ہمارے دلوں پر نافذ نہیں ہوسکتا. اُس وقت بھی ہمارے دل پکار پکار کر یہی کہیں گے کہ بابری مسجد، مسجد تھی، مسجد ہے اور مسجد رہے گی. حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)
خدا کا گھر وہ گرا کے ظالم یہ کیسا مندر بنا رہے ہیں حضرت قاری صدیق احمد باندویؒ ------------------------------ ہے مفتی رومیؔ کا سب یہ صدقہ ‘ کلام ہم جو سنا رہے ہیں نہیں ہیں فرضی یہ قصے ہرگز ہم آپ بیتی سنا رہے ہیں غلام بن کر جو جی رہے تھے ‘ امان دی تھی جنھیں ہمیں نے صلہ وہ ہم کو یہ دے رہے ہیں غلام اپنا بنا رہے ہیں یہ ظالموں کا ستم تو دیکھو ہمارا پھر بھی کرم تو دیکھو ہماری آبادی کرکے ویراں وہ اپنی بستی بسا رہے ہیں بچائی تھیں ہم نے جن کی جانیں وہ جن کے بچوں کو ہم نے پالا وہ خوں ہمارا بہا رہے ہیں ہمارے گھر کو جلا رہے ہیں جنھیں بنایا تھا ہم نے بھائی‘ گلے لگایا تھا جن کو ہم نے بنے ہیں ایسے وہ آج دشمن ‘ گلوں پہ چھریاں چلا رہے ہیں زمیں ہماری چمن ہمارا، یہاں بہا ہے لہو ہمارا ستم ظریفی یہ ان کی دیکھو، چمن وہ اپنا بتا رہے ہیں ہمارے دشمن ستائیں ہم کو، وہ جتنا چاہیں دبائیں ہم کو خدا نے چاہا تو روئیں گے کل، جو آج ہم کو رُلا رہے ہیں نکالنے کو وہ اپنا مطلب، کبھی تو کہتے ہیں ہم کو بھائی ہمارے گھر کے دیے بُجھا کر پھر اپنی شمعیں جلا رہے ہیں کسی کا اس میں ہے کیا اجارہ! خدا کے ہم ہیں خدا ہمارا ستم جو ہم پر ہوئے ہیں اب تک ‘ خدا کو اپنے سنا رہے ہیں وہ میر باقی کی تھی جو مسجد، جو عہد بابر کی تھی نشانی خدا کا گھر وہ گرا کے ظالم یہ کیسا مندر بنا رہے ہیں کلام پُر درد ہے یہ کتنا، سُنا رہے ہیں ہمیں جو ثاقبؔ کہ بزم ساری وہ رورہی ہے، وہ خود بھی آنسو بہا رہے ہیں
ماشاءاللہ تبارک اللہ اللھم زد فزد
Masha allah
Subhan allah
subhan allah
Ma sha Allah
MashaALLAH , Haqeeqat.
MashaAllah
My fevrt
Subhanallah subhanallah
بقول شیخ ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ: قاری سید صدیق احمد باندوی رحمہ اللہ عمر کے اعتبار سے تو ہم سے دس سال چھوٹے ہیں لیکن انکا مثال ایک ہزار سال پہلے اسلاف میں ملتاہے🕋 حضرت اقدس قاری سید صدیق احمد باندوی قدس سرہ کا نظم مسلمان ھند کے احوال پر
th-cam.com/video/fQK8IV0Q8O8/w-d-xo.html
ہمارا صاف صاف اعلان ہے کہ بابری مسجد، مسجد تھی، مسجد ہے اور مسجد رہے گی. اگر خدا نہ خواستہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے خلاف آگیا تو وہ فیصلہ ہمارے جسموں پر تو نافذ ہوسکتا ہے، ہمارے دلوں پر نافذ نہیں ہوسکتا. اُس وقت بھی ہمارے دل پکار پکار کر یہی کہیں گے کہ بابری مسجد، مسجد تھی، مسجد ہے اور مسجد رہے گی.
حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی
(صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)
who and what is this about?
mufeez ahmed about babare Masjid and India gov
خدا کا گھر وہ گرا کے ظالم یہ کیسا مندر بنا رہے ہیں
حضرت قاری صدیق احمد باندویؒ
------------------------------
ہے مفتی رومیؔ کا سب یہ صدقہ ‘ کلام ہم جو سنا رہے ہیں
نہیں ہیں فرضی یہ قصے ہرگز ہم آپ بیتی سنا رہے ہیں
غلام بن کر جو جی رہے تھے ‘ امان دی تھی جنھیں ہمیں نے
صلہ وہ ہم کو یہ دے رہے ہیں غلام اپنا بنا رہے ہیں
یہ ظالموں کا ستم تو دیکھو ہمارا پھر بھی کرم تو دیکھو
ہماری آبادی کرکے ویراں وہ اپنی بستی بسا رہے ہیں
بچائی تھیں ہم نے جن کی جانیں وہ جن کے بچوں کو ہم نے پالا
وہ خوں ہمارا بہا رہے ہیں ہمارے گھر کو جلا رہے ہیں
جنھیں بنایا تھا ہم نے بھائی‘ گلے لگایا تھا جن کو ہم نے
بنے ہیں ایسے وہ آج دشمن ‘ گلوں پہ چھریاں چلا رہے ہیں
زمیں ہماری چمن ہمارا، یہاں بہا ہے لہو ہمارا
ستم ظریفی یہ ان کی دیکھو، چمن وہ اپنا بتا رہے ہیں
ہمارے دشمن ستائیں ہم کو، وہ جتنا چاہیں دبائیں ہم کو
خدا نے چاہا تو روئیں گے کل، جو آج ہم کو رُلا رہے ہیں
نکالنے کو وہ اپنا مطلب، کبھی تو کہتے ہیں ہم کو بھائی
ہمارے گھر کے دیے بُجھا کر پھر اپنی شمعیں جلا رہے ہیں
کسی کا اس میں ہے کیا اجارہ! خدا کے ہم ہیں خدا ہمارا
ستم جو ہم پر ہوئے ہیں اب تک ‘ خدا کو اپنے سنا رہے ہیں
وہ میر باقی کی تھی جو مسجد، جو عہد بابر کی تھی نشانی
خدا کا گھر وہ گرا کے ظالم یہ کیسا مندر بنا رہے ہیں
کلام پُر درد ہے یہ کتنا، سُنا رہے ہیں ہمیں جو ثاقبؔ
کہ بزم ساری وہ رورہی ہے، وہ خود بھی آنسو بہا رہے ہیں