روش زمانے کی دیکھی تو پھر سے یاد آیا میں خلوتوں میں اسے بھول جانے والا تھا چلا رہا تھا وہی نواکِ سخن مجھ پر کہ بولنا ہی جسے میں سیکھانے والا تھا پکڑ لیا مجھے تو نے وفا کے جھانسے میں وگرنہ کب میں تیرے ہاتھ آنے والا تھا اسے نہ رکنے دیا زندگی کی اجلت میں خدا ہے کیا میں اسے یہ بتانے والا تھا بہت ہی خوب فدا بخاری صاحب
روش زمانے کی دیکھی تو پھر سے یاد آیا
میں خلوتوں میں اسے بھول جانے والا تھا
چلا رہا تھا وہی نواکِ سخن مجھ پر
کہ بولنا ہی جسے میں سیکھانے والا تھا
پکڑ لیا مجھے تو نے وفا کے جھانسے میں
وگرنہ کب میں تیرے ہاتھ آنے والا تھا
اسے نہ رکنے دیا زندگی کی اجلت میں
خدا ہے کیا میں اسے یہ بتانے والا تھا
بہت ہی خوب فدا بخاری صاحب