جس کو دیکھا ہی نہیں اس کا اقرار کیسے کروں۔ اگر وہ اتنا صوفی تھا تو اس کو پتہ ہونا چاہیے کہ اسلام کا عقیدہ ہی غیب پر ایمان ہے۔ بی بی سی نے کافی لغو وڈیو بنائی۔
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات اور شریعت کے بھی کچھ تقاضے ہیں لہذا جو بھی آدمی اس سے ہٹ کر اور ان باتوں کو بڑھاوا دے جو عام لوگوں میں رائج نہیں ہے ناقابل قبول ہوگا
bina dekhe iman lana hi to asal iman hai, ye kaisa sufi tha jo kahta tha k dekh kr iman launga aur phir pura kalma parhumga ?? mere khayal se to sahi saza di gai
Islam aise hi falya ho logo ki mundi kaat kaat raha isliye Islam Quran allha ko create karne wala popat Mohammed NARAG me saad rha hn uske followers tumra b wohi haal ho ga narag me nabi jaisa
Yes, Murshid n Mureed is not important. Wahab Najdi is more important, who was collebrator of West n Yahodi's and his mission was to introduce a Flower 🌺 without FRAGRANCE....🤔
یہ کہانی مجھ جیسے لوگوں کےلئے مقام اصلاح ہے جو قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کے باوجود سب کچھ جاننے باوجود ایسے ایرے غیرے نتھو خیرے لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہ سب کچھ آج بھی پوری شد و مد سے ہو رہا ہے۔کیونکہ کبھی میں بھی ایسا ہی تھا پھر قرآن پاک کا اپنی استطاعت کے مطابق مطالعہ کیا توحید کو سمجھا یہ کیوں ضروری ہے یہ سمجھا اللہ نے اپنے فضل سے مجھے شرک جیسی گندگی سے پاک فرمایا۔ افسوس ہے کہ ہم بحیثیت مجموعی اتنی نسلوں سے مسلمان ہیں مگر ہم اپنے اندر کے بت پرست کو نا مار سکے۔
ہندو لڑکے سے عشق کرنا اور اسکو اپنے ساتھ رکھنا ۔۔۔۔ کلمہ طیبہ پورا نہ پڑھنا ۔۔۔۔اور مکمل برہنہ رہنا ، صوفی سرمد کی ذات کو انتہائی متنازع شخصیت بناتی ہیں ۔
@@raghuveersinghrathore7395 You should ashame yourself once u like a naked man but you will not because most of your monks live naked specially aghoris and you people worship them. In Islam it is a crime.
میرے صرف یہ سوال ہے کہ ہو سکتا ہے جذب میں اس سے شریعت کا قلم اٹھ چکا ہو۔ عقل سے فارغ ہو۔ پتہ نہیں کس نے فتویٰ دیا؟ حدیث میں دیکھیں کہ شریعت میں کسی انسان سے قلم اٹھ سکتا ہے۔ آج کل تو ایسے مجذوب ڈھونڈنے مشکل ہیں
کسی بھی معلومات کو رد یا قبول کرنا اپکے اپنے اختیار میں ہیں لیکن اگر ایک تاریخی کردار آپکے عقیدے ، مزاج یا سوچ کے مطابق نہیں تو اسکو خرافات قرار دینا ،یہ کونسا علمی رویہ ہے۔ دل و دماغ کو وسیع کریں۔
Ye mullahun aur logun ki shetaniyan kbi khtm nai hungen, tumhe kya pada hai kisi ki zat se tmhe kese fursat apni zat se mili, usne jo mana utna amal kia, hm jo mante hain uske bawajud amal aur karte hain bs zuban ka iqrar, warna sarmad se zyada hm barhna hain gunahun me, sarmad ka jo tha zahir tha utna e tha, hamare beshumar poshida gunah kya kehte hain k 100 br sar qalam kiye jayen k jiska iqrari hai wesa nai hai, munafiq hai, behrhal ye Allah ka kam hai saza o jaza, aur hamen koi haq nai kisi k nazriye pe usko saza den, dua e karsakte hain hidayat ki apni sbki.
Sarmad and many other Sufi Saints are doors of peace and reflection. He should be left alone in a sense Durwaishis are left wings, they do not follow the boundaries national, religious or anyother restrictions, they preach love and help people in many ways.. Reciting kalima in bits is to make a point that God's love is so vaste that he hasn't reach the other part to really comprehend.. He is lost in the first few letters.. India is blessed indeed with so many stars, unfortunately we live in very narrow sense of identity. 😢😢😢😢 Hating Muslim is the new Mantra. Sad times.
He was killed because he was an ex-muslim. Sarmad was accused and convicted of atheism and unorthodox religious practice. Aurangzeb ordered his Ulema to ask Sarmad why he repeated only "There is no God", and ordered him to recite the second part, "but Allah".[17] To that he replied that "I am still absorbed with the negative part. Why should I tell a lie?" Thus he sealed his death sentence.
بہت شکریہ آپ کا شرمد کی حقیقت سے بے خبر لوگ آج بھی جعمه مشجد کی سیڑھیاں چھڑتے ان کا کچھ خزانہ کا منگڑت قصہ بیان کرتے رہتے ہیں ۔جو شخص اللہ کو نہ مانے یا برہنا رہے وہ مسلمان کیسے ہو سکتا ہے ۔اسلام کو ختم کرنے یا فتنہ آواری کرنے میں یہودیوں نے کوی قصر نہیں چھوڑا ہے ۔اور اورنگ زیب عالمگیر رحمت اللہ علیہ نے بلکل صحیح راستہ چنا اللہ کے خاطر شرمد کا یا دارا شکوہ کا قتل بلکل درست اور جائج ہے۔ آج بھی ہمارے معاشر ے کو گمراہ کرنے والے شرمد کے چیلے ابھی موجود ہیں ۔
سرمد کون تھا ؟ سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔ اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ سرمد اور دارا شکوہ وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
fuzule story bra chra k byan krna or bkvas krna yaoodi k lea mubaht muslmano k dilo me jaga bnana bs bbc ka target ai , afsos k muslman b in k gatiya baty sun k apna imaan kmzor kr rhe ai 😢😢
Iski maot k bad phr mughlon ka Jo Haal hua wo b Dunia ne dekh lea. Katl e Hussain k bad Yazeed nhi bacha. Mansoor k qatal k bad Abbasiyon ki Kiya halat hue aur Phr Sarmad k bad mughlon ki Kiya halat hue Dunia ne sab dekha
سرمد کون تھا ؟ سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔ اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی اسکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ سرمد اور دارا شکوہ وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
Aurangzeb wo begerat shetan jisne khud apne sage baap Shah Jahan ko Jail me dal diya or Pani ke ek bund bhi pine ko nahi de Shah Jahan piyasa tadap tadap kar maar gaya or ise Shetan Aurangzeb ne khud apne sage bhaiyo ke saar kalam kiye the or apne sage bhai Dara Shikoh ka saar isne khane ke thali me Shah Jahan ko Jail me paroswaya tha or yese Aurangzeb jese shetan ko tum jannat milne ke dua karte ho aree yese shetan ko to jahanum bhi nasib me nahi hoga jannat to bohot door ke Ceez hai apne uper Zara dhyan rakho kahi tum bhi apne baap or bhai ke liye Aurangzeb na ban jao 👹☠️☠️👹
Aurangzeb wo begerat shetan jisne khud apne sage baap Shah Jahan ko Jail me dal diya or Pani ke ek bund bhi pine ko nahi de Shah Jahan piyasa tadap tadap kar maar gaya or ise Shetan Aurangzeb ne khud apne sage bhaiyo ke saar kalam kiye the or apne sage bhai Dara Shikoh ka saar isne khane ke thali me Shah Jahan ko Jail me paroswaya tha or yese Aurangzeb jese shetan ko tum jannat milne ke dua karte ho aree yese shetan ko to jahanum bhi nasib me nahi hoga jannat to bohot door ke Ceez hai apne uper Zara dhyan rakho kahi tum bhi apne baap or bhai ke liye Aurangzeb na ban jao 👹☠️☠️👹
سرمد کون تھا ؟ سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔ اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ سرمد اور دارا شکوہ وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
It is quite obvious that he developed mental health problems towards the later years of his life otherwise he wouldn’t go naked. But such health problems were not recognised so the poor chap got executed.
Ho sakta hai uny koi bimari ho zehni badshah uny qaid Mai daal kar zaberdasti kaprey phehna deta AUR hath Peron Mai beriyaan daal deta qatal ku kiya in ko majnoon samjaty huue ilaj kerwaty ye to lagta suni badshah NY jeleousi Mai qatal kiya .
تاریخ میں صوفی سرمد کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں ہے تو انکے حق میں اور خلاف کچھ نہیں کہنا چاہیے ، لیکن بادشاہ وقت اورنگزیب عالمگیر ایک عبادت گزار اور عملی مسلمان تھا تو یقیناً اس کا فیصلہ درست ہوسکتا ہے ۔
But Oliya Allah can not stay naked. Because the real Oliya Allah are Ahl e Bait AA and Sahaba RA . It means he was suffering from some mental health problem .
Aurangzeb wo begerat shetan jisne khud apne sage baap Shah Jahan ko Jail me dal diya or Pani ke ek bund bhi pine ko nahi de Shah Jahan piyasa tadap tadap kar maar gaya or ise Shetan Aurangzeb ne khud apne sage bhaiyo ke saar kalam kiye the or apne sage bhai Dara Shikoh ka saar isne khane ke thali me Shah Jahan ko Jail me paroswaya tha or yese Aurangzeb jese shetan ko tum jannat milne ke dua karte ho aree yese shetan ko to jahanum bhi nasib me nahi hoga jannat to bohot door ke Ceez hai apne uper Zara dhyan rakho kahi tum bhi apne baap or bhai ke liye Aurangzeb na ban jao 👹☠️☠️👹
Jo muslman kalma pora na paray our nanga rahy wos ki katal he kerna chahy jab h6say gandhy kam kerna hai tho pur na kahy k may muslman ho islam k9 ku bhahdh nam kertha tha our india k muslman o k9 dhk9 hysay bervy k9 sufi our shaheed kythy hai
Sufies Khawajaz are descendants of Esther Hadassah who was a Jewish Queen of The Persian King Ahasuerus . Khwajaz have rules behind the scenes through Asia China South asia Balkan Mideast .. They have some part of The Major Empire Of Asia Persian Ottoman dynasty . descendants of Shem and therefore clear Jewish Heritage .
There should be clear line between Sufis and "baba". In the end he says that he reads half shahda and will complete remaining, then what's this test is on Dunya. Please, this is test of intellectualism (Aqal) in this world which has high level of foresight. Otherwise, why hen/rooster see angels ! Like what is the difference between them and us!
Burhana Rehna or Kalma Poora Adaa Na Karna. Allah Maaf Karay Aik Bohat Bari Khata Hey. or Sir Qalam kiya gaya. Insaan Aadmi or Aurat ko Apnay auwara (POSHEEDA JAGHON ) ko chupanay ki hidayat ki gayi hey. or Qalmah poora parahna bhi zarroori hi. jo kuch yahan bayan kiya faya hey Allah mujhe kisi bhi khata say mahfooz rakhay. HUM KISTARAH AISAY INSAAN KO SHAHEED BHI KEHSAKTAY HEIN. Is qissay nay mujhe is baat ko phir sochnay per majboor kiya hey kay kiyun. Hum India Pakistan mein *BIDAH* ka zor dekhtay hein. Wallah Alam e Bilsawab Allah humein seedhi rah per sachchi hidayat per qaim rakhay. Aameen !
Ek Insan ki jan lena puri insaniyat ki jan lene k barabar hai.. Yeh kahin per nahin likha k jo Musliman na bane us ka sar kalam kren.. Aisa krke hamare log din k dushman ban chuke hn deen ko badnam kar rae hn.
Nice comedy tumre rasool Allah hazrat ali aur sahaba gang ne kitne non Muslims nd yahudio k ser kalam kie the jakr Quran hadesho ko acche se pad le...yahi asali Islam hn non Muslims k hath peer mundi kaat ne wala
سرمد کون تھا ؟ سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔ اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ سرمد اور دارا شکوہ وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
سرمد میں عظیم کردار والی حرکات سکنات ہمیں تو کہیں نظر نہیں آئی۔۔بی بی سی کو اپنے نظریات پر ذرا غور کرنا چاہیے
جس کو دیکھا ہی نہیں اس کا اقرار کیسے کروں۔ اگر وہ اتنا صوفی تھا تو اس کو پتہ ہونا چاہیے کہ اسلام کا عقیدہ ہی غیب پر ایمان ہے۔ بی بی سی نے کافی لغو وڈیو بنائی۔
یہی وجہ ہے کے عالمگیر اب بھی اسلام دشمنوں کو پسند نہیں کیونکہ اس نے صحیح فیصلے لیے
Balkul
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات اور شریعت کے بھی کچھ تقاضے ہیں لہذا جو بھی آدمی اس سے ہٹ کر اور ان باتوں کو بڑھاوا دے جو عام لوگوں میں رائج نہیں ہے ناقابل قبول ہوگا
بالکل درست اور سیدھی سادی بات کی ہے آپ نے ۔۔ جو اسکے برخلاف ہے وہی بھگتے گا ۔
bina dekhe iman lana hi to asal iman hai, ye kaisa sufi tha jo kahta tha k dekh kr iman launga aur phir pura kalma parhumga ?? mere khayal se to sahi saza di gai
Islam aise hi falya ho logo ki mundi kaat kaat raha isliye Islam Quran allha ko create karne wala popat Mohammed NARAG me saad rha hn uske followers tumra b wohi haal ho ga narag me nabi jaisa
اصل سودا تو بن دیکھے کا ہوتا ہے ، وہ بھی اللہ تعالیٰ اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تو جان بھی قربان ہے ۔۔
Allah Badshah Aurangzeb ke darjaat buland kare 🤲
Sufism is not from true islam, actual islam is only Tawheed, not qabar parasti or murshad murid.
Absolutely right
Absolutely right
Maar kaat rape lootmaaar wala shatain ka arabi deen
Absolutely
Yes, Murshid n Mureed is not important. Wahab Najdi is more important, who was collebrator of West n Yahodi's and his mission was to introduce a Flower 🌺 without FRAGRANCE....🤔
Shuker hai Khuda ka k usne humko sahi ghalat ki tameez sikhai, marte dam tak humko naiki aur sedhi rah per rakhe. ILLAHI AMEEN
برہنہ رہنے کی اجازت کوئ مذہب نہیں دیتا۔
بلخصوص اسلام
He was not beheaded for being naked but for not saying the full kalma. Really proud of myself to have caught a BBC mistake.
Interesting report on Sarmad Shaheed ❤
یہ کہانی مجھ جیسے لوگوں کےلئے مقام اصلاح ہے جو قرآن و سنت کی واضح تعلیمات کے باوجود سب کچھ جاننے باوجود ایسے ایرے غیرے نتھو خیرے لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہ سب کچھ آج بھی پوری شد و مد سے ہو رہا ہے۔کیونکہ کبھی میں بھی ایسا ہی تھا پھر قرآن پاک کا اپنی استطاعت کے مطابق مطالعہ کیا توحید کو سمجھا یہ کیوں ضروری ہے یہ سمجھا اللہ نے اپنے فضل سے مجھے شرک جیسی گندگی سے پاک فرمایا۔
افسوس ہے کہ ہم بحیثیت مجموعی اتنی نسلوں سے مسلمان ہیں مگر ہم اپنے اندر کے
بت پرست کو نا مار
سکے۔
He was clearly becoming an atheist as he used to say (there was no God) Astaghfirullah
What's wrong being an atheist ?
ہندو لڑکے سے عشق کرنا اور اسکو اپنے ساتھ رکھنا ۔۔۔۔ کلمہ طیبہ پورا نہ پڑھنا ۔۔۔۔اور مکمل برہنہ رہنا ، صوفی سرمد کی ذات کو انتہائی متنازع شخصیت بناتی ہیں ۔
اسلام میں یہ چیزیں نہیں ہے۔
Kafir tha, oesne isaiyat ke motabiq rabaniyyat eikhtiyar kind.
جب سرمد کو قتل کیا گیا ان سے بہنے والے خون کے ہر قطرے نے زمین پر اللہ لکھا یہ ان کے مومن ہونے کو ظاھر کرتا ہے
@@fatimabano5571
کوئی ویڈیو یا پروف ہے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے ؟
@@fatimabano5571😂😂😂 what a joke
May Allah grant highest place in Heaven to Aurangzeb Ghazi who saves ture Islam from the people such like sarmad.
U guys should be ashamed of Aurangzeb.....Imagine if some from other religion (other than islam) would do this to Muslims how would u feel?
@@raghuveersinghrathore7395 You should ashame yourself once u like a naked man but you will not because most of your monks live naked specially aghoris and you people worship them.
In Islam it is a crime.
No we proud of Aurangzeb becoz he is true Muslim
@@raghuveersinghrathore7395 you guys are already doing it!!
Orangzaib was great and true Muslim
اگر ایسا تھا تو بالکل درست کیا گیا تھا۔
میرے صرف یہ سوال ہے کہ ہو سکتا ہے جذب میں اس سے شریعت کا قلم اٹھ چکا ہو۔ عقل سے فارغ ہو۔ پتہ نہیں کس نے فتویٰ دیا؟ حدیث میں دیکھیں کہ شریعت میں کسی انسان سے قلم اٹھ سکتا ہے۔ آج کل تو ایسے مجذوب ڈھونڈنے مشکل ہیں
JIS NE IMAM ALI AUR IMAM HUSSAIN (a.s) KE KHILAF FATWA DIA THA. BILKUL UNNO NAY HI FATWA DIA HOGA.
JAB KE ISLAM DEEN MEIN JABAR NAHIN HAI?
بی بی سی سے اس خرافات کی توقع نہیں تھی۔
سچ بولا تو خرافات ہو گئیں. 😂😂😂
کسی بھی معلومات کو رد یا قبول کرنا اپکے اپنے اختیار میں ہیں لیکن اگر ایک تاریخی کردار آپکے عقیدے ، مزاج یا سوچ کے مطابق نہیں تو اسکو خرافات قرار دینا ،یہ کونسا علمی رویہ ہے۔ دل و دماغ کو وسیع کریں۔
معلومات اچھی لگی، شکریہ ❤
The man was ahead of his time. He made the choice of acknowledging the obvious instead of going with the popular belief.
Sufi nahi shaitan hoga Jo Allah ko inkar kare aur nanga gune Aisa insan pagal kehlata h jise apna be hosh na ho
Koi Hindu hoga
Or deewane p shariyat nafiz nhi hoti
He recited full kalima on his last stage
Ye mullahun aur logun ki shetaniyan kbi khtm nai hungen, tumhe kya pada hai kisi ki zat se tmhe kese fursat apni zat se mili, usne jo mana utna amal kia, hm jo mante hain uske bawajud amal aur karte hain bs zuban ka iqrar, warna sarmad se zyada hm barhna hain gunahun me, sarmad ka jo tha zahir tha utna e tha, hamare beshumar poshida gunah kya kehte hain k 100 br sar qalam kiye jayen k jiska iqrari hai wesa nai hai, munafiq hai, behrhal ye Allah ka kam hai saza o jaza, aur hamen koi haq nai kisi k nazriye pe usko saza den, dua e karsakte hain hidayat ki apni sbki.
We didn't know that Sufi Sarmad had a Jews background... thank you BBC
حق سرمد حق❤❤❤❤
I so love listening to these stories. Sufism resides in my heart through generations past on hereditary ❤
I would rather call sarmad a fitna for those times
بی بی سی اردو اور یہ تلفظ 💔
Sarmad and many other Sufi Saints are doors of peace and reflection. He should be left alone in a sense Durwaishis are left wings, they do not follow the boundaries national, religious or anyother restrictions, they preach love and help people in many ways..
Reciting kalima in bits is to make a point that God's love is so vaste that he hasn't reach the other part to really comprehend.. He is lost in the first few letters..
India is blessed indeed with so many stars, unfortunately we live in very narrow sense of identity. 😢😢😢😢 Hating Muslim is the new Mantra. Sad times.
He was killed because he was an ex-muslim. Sarmad was accused and convicted of atheism and unorthodox religious practice. Aurangzeb ordered his Ulema to ask Sarmad why he repeated only "There is no God", and ordered him to recite the second part, "but Allah".[17] To that he replied that "I am still absorbed with the negative part. Why should I tell a lie?" Thus he sealed his death sentence.
Salman Masbai jese... Khooty zehn k log aese logo ko Allag walhi kehty hein
Aurngzaib did excellent job
Obaid’s story time is always great 👍
0:45 اچھا کیا تھا۔
Hazrat Aurangzeb alamgir zindabad
Mughlo ka parcham buland rha ❤
Ishq ko smajna har ek k bas ki bat nai😢
استغفراللہ
9:16 can someone please explain these lines to me
بہت شکریہ آپ کا شرمد کی حقیقت سے بے خبر لوگ آج بھی جعمه مشجد کی سیڑھیاں چھڑتے ان کا کچھ خزانہ کا منگڑت قصہ بیان کرتے رہتے ہیں ۔جو شخص اللہ کو نہ مانے یا برہنا رہے وہ مسلمان کیسے ہو سکتا ہے ۔اسلام کو ختم کرنے یا فتنہ آواری کرنے میں یہودیوں نے کوی قصر نہیں چھوڑا ہے ۔اور اورنگ زیب عالمگیر رحمت اللہ علیہ نے بلکل صحیح راستہ چنا اللہ کے خاطر شرمد کا یا دارا شکوہ کا قتل بلکل درست اور جائج ہے۔ آج بھی ہمارے معاشر ے کو گمراہ کرنے والے شرمد کے چیلے ابھی موجود ہیں ۔
سرمد کون تھا ؟
سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا
دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے
در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔
اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔
سرمد اور دارا شکوہ
وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا
سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ
جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
اورنگزیب عالمگیر نے ٹھیک کیا تھا
Is ka fesla to Allah qayamt wale din Kare ga Bhai jaan ❤
Wow! I don't think if he was sufi, then he was seen naked.
As to how Martyr Sarmad's mortal remains were allowed to be buried beside Jamia Masjid during tyrannical rule of Aurangzeb?
Yes all of these are stories
👍👍
Ishq sarmad Ishq hi mansur hai......ishq musa ishqkohe toor hai.
Aurnagngzeb nr shai keya
A Sufi is Sufi as long as he followes Deen once he is out of the boundary then no more Sufi, no more Muslim.
Sufiiasm not in Salam
Khoja
Khawaja
Hodja
Hoxha
Khoja is khwaja. Which is a persian word. In our language Baluchi it is Waja which means Master or in modern language mister.
سبحان اللہ
Jo apne sar ko na bacha paaya wo marne ke baad kya dusrun ki madad karega
سلام یا حضرت سیدنا سرمد رحمۃ اللہ علیہ
fuzule story bra chra k byan krna or bkvas krna yaoodi k lea mubaht muslmano k dilo me jaga bnana bs bbc ka target ai , afsos k muslman b in k gatiya baty sun k apna imaan kmzor kr rhe ai 😢😢
Pehanchod qadiyani deobomb deobandi
Zbrdust
Aurangzeb did huge damage to unity of south Asia. He was a nasty character.
In logo ne Islam ki khidmat krny k bajaye usay badnam hi kia hy... Acha hua jo hua 😏
Sarmad was a great Sufi. I love him
وہ صوفی نہیں بلکہ ابلیس تھا
Iski maot k bad phr mughlon ka Jo Haal hua wo b Dunia ne dekh lea. Katl e Hussain k bad Yazeed nhi bacha. Mansoor k qatal k bad Abbasiyon ki Kiya halat hue aur Phr Sarmad k bad mughlon ki Kiya halat hue Dunia ne sab dekha
واہ۔ کیا خوب جواب دیا۔۔۔
Allah aur Rasool Allah dono ne innocent logo k hath peer mundi kaat ne wale kaam hi kie shatain ka arabi deen
Indeed
@@arjunsharma3925 chup jahil
سرمد کون تھا ؟
سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا
دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے
در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔
اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی اسکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔
سرمد اور دارا شکوہ
وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا
سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ
جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
Sayyed peer Sarmad vali sarkar ek majzoob peer the isliye unpar shariyat lagu nahi hota. Sayyed Sarmad khuda ke nek bande the
AAP ko wahi aayi thi ki un Par shariat lagoo nahin hoti thi.
شہید، کیوں لکھا ہے اسکے نام کے ساتھ
Aurangzeb ko Allah talah janetalferdose ata fatmae
Rasool Allah aur allha dono shatain NARAG me saad rahe hn
Aurangzeb wo begerat shetan jisne khud apne sage baap Shah Jahan ko Jail me dal diya or Pani ke ek bund bhi pine ko nahi de Shah Jahan piyasa tadap tadap kar maar gaya or ise Shetan Aurangzeb ne khud apne sage bhaiyo ke saar kalam kiye the or apne sage bhai Dara Shikoh ka saar isne khane ke thali me Shah Jahan ko Jail me paroswaya tha or yese Aurangzeb jese shetan ko tum jannat milne ke dua karte ho aree yese shetan ko to jahanum bhi nasib me nahi hoga jannat to bohot door ke Ceez hai apne uper Zara dhyan rakho kahi tum bhi apne baap or bhai ke liye Aurangzeb na ban jao 👹☠️☠️👹
@@arjunsharma3925 Allah tummain hadiat dey
@@arjunsharma3925
یہ کیا بکواس ہے ؟
Mahreejraja bhagwan tumko sadbhudi de jo maar kaat rape lootmaaar wale popat Mohammed rasool Allah NARAGWASI ko REHAHMUT UL alameen nabi bolte ho
Is ka matlab howa sarmad tharki tha
Par tumre popat Mohammed ki tara no1 rapist khooni lootera nhi tha
Islam nanga rehne aur astaghfirullah kalme ko asa adhora kehne ki.ijazat nhi deta ye sufism nhi ha
Iblisi ammal ka yahi anjam honga...good job done by auranjeb alamgir. 👍👍👍👍
Jaisa zombie vampire tumra rasool Allah tha vaise uske followers
Aurangzeb wo begerat shetan jisne khud apne sage baap Shah Jahan ko Jail me dal diya or Pani ke ek bund bhi pine ko nahi de Shah Jahan piyasa tadap tadap kar maar gaya or ise Shetan Aurangzeb ne khud apne sage bhaiyo ke saar kalam kiye the or apne sage bhai Dara Shikoh ka saar isne khane ke thali me Shah Jahan ko Jail me paroswaya tha or yese Aurangzeb jese shetan ko tum jannat milne ke dua karte ho aree yese shetan ko to jahanum bhi nasib me nahi hoga jannat to bohot door ke Ceez hai apne uper Zara dhyan rakho kahi tum bhi apne baap or bhai ke liye Aurangzeb na ban jao 👹☠️☠️👹
سرمد کون تھا ؟
سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا
دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے
در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔
اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔
سرمد اور دارا شکوہ
وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا
سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ
جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
It is quite obvious that he developed mental health problems towards the later years of his life otherwise he wouldn’t go naked. But such health problems were not recognised so the poor chap got executed.
May be he was influenced by hindu naga sadhus.... And many of them do not believe in god but call themselves god sometimes..... An al haq
Sufis are great, they are brave 👍
Bhai azeem kirdar kahan se aya. Is bnday ka life style musalman kai kisi b religion se nahi milti
😂
TALBEES E ABLEES...😢
اللہ کے اوُلیا بِخوف ھوتے ہیں، اوُلیااللہ کو دُنیا کا کوئی خوف نہیں ھوتا،
🌳بے شک اللہ کے اوُلیا اُمت کے لئے آسانیاں پیدا کرتےہیں🌳
Ho sakta hai uny koi bimari ho zehni badshah uny qaid Mai daal kar zaberdasti kaprey phehna deta AUR hath Peron Mai beriyaan daal deta qatal ku kiya in ko majnoon samjaty huue ilaj kerwaty ye to lagta suni badshah NY jeleousi Mai qatal kiya
.
تاریخ میں صوفی سرمد کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں ہے تو انکے حق میں اور خلاف کچھ نہیں کہنا چاہیے ، لیکن بادشاہ وقت اورنگزیب عالمگیر ایک عبادت گزار اور عملی مسلمان تھا تو یقیناً اس کا فیصلہ درست ہوسکتا ہے ۔
Ye wali nhi tha.
@@Parachute880 kiya nhi hai jab oesne kalma parahi nhi to musalman kase?
But Oliya Allah can not stay naked. Because the real Oliya Allah are Ahl e Bait AA and Sahaba RA . It means he was suffering from some mental health problem .
Sarmad great Sarmad shaheed ❤
وہ فناه في اللّٰه باقي بِا اللّٰه کی منزلیں طے کر رہے تھے
شرم کرو ننگا رہنا کونسا اسلام ہے
Right ❤❤
فنا فی اللّه کی کفیت میں انسان پھر بھی اسلام اور عقائد پر بک بک نہیں کرتا۔ اتنی سمجھ اسے ہوتی ہے۔۔
یہ فتنہ پروان چڑھانے آیا تھا۔ ایسے لوگ دوسرا دین اس وقت قبول کرتے ہیں جب اس دین کو نقصان پہنچانا مقصد ہو
Short cut bro
He was Jew's
He died like jews
Emperor Aurangzeb Alamgir did right.
He nipped the evil in the bud.
Aurangzeb wo begerat shetan jisne khud apne sage baap Shah Jahan ko Jail me dal diya or Pani ke ek bund bhi pine ko nahi de Shah Jahan piyasa tadap tadap kar maar gaya or ise Shetan Aurangzeb ne khud apne sage bhaiyo ke saar kalam kiye the or apne sage bhai Dara Shikoh ka saar isne khane ke thali me Shah Jahan ko Jail me paroswaya tha or yese Aurangzeb jese shetan ko tum jannat milne ke dua karte ho aree yese shetan ko to jahanum bhi nasib me nahi hoga jannat to bohot door ke Ceez hai apne uper Zara dhyan rakho kahi tum bhi apne baap or bhai ke liye Aurangzeb na ban jao 👹☠️☠️👹
Sufi of three religion
Allah app razi hoo
❤ jis jis na bi is video ko banan main kosis ki
Jo muslman kalma pora na paray our nanga rahy wos ki katal he kerna chahy jab h6say gandhy kam kerna hai tho pur na kahy k may muslman ho islam k9 ku bhahdh nam kertha tha our india k muslman o k9 dhk9 hysay bervy k9 sufi our shaheed kythy hai
This is not sufism. This is beghairti.
Woh muslim huwa hi nahi tha
Sufies Khawajaz are descendants of Esther Hadassah who was a Jewish Queen of The Persian King Ahasuerus .
Khwajaz have rules behind the scenes through Asia China South asia Balkan Mideast ..
They have some part of The Major Empire
Of Asia Persian Ottoman dynasty .
descendants of Shem and therefore clear Jewish Heritage .
Come in india in nuh mewat
Shaheed to nahi hain Nanga sufi kaise hosakta hai shetani baat hai
Ya peer Sarmad Sarkar Al madad
There should be clear line between Sufis and "baba".
In the end he says that he reads half shahda and will complete remaining, then what's this test is on Dunya.
Please, this is test of intellectualism (Aqal) in this world which has high level of foresight. Otherwise, why hen/rooster see angels ! Like what is the difference between them and us!
Sufism hi kya hy no evidence in quraan and Hades?
Muslim aur Momin ka farq Quran Hadees se bata do.bade aalim Bane phirte ho😂
Burhana Rehna or Kalma Poora Adaa Na Karna. Allah Maaf Karay Aik Bohat Bari Khata Hey. or Sir Qalam kiya gaya. Insaan Aadmi or Aurat ko Apnay auwara (POSHEEDA JAGHON ) ko chupanay ki hidayat ki gayi hey. or Qalmah poora parahna bhi zarroori hi. jo kuch yahan bayan kiya faya hey Allah mujhe kisi bhi khata say mahfooz rakhay. HUM KISTARAH AISAY INSAAN KO SHAHEED BHI KEHSAKTAY HEIN.
Is qissay nay mujhe is baat ko phir sochnay per majboor kiya hey kay kiyun. Hum India Pakistan mein *BIDAH* ka zor dekhtay hein.
Wallah Alam e Bilsawab
Allah humein seedhi rah per sachchi hidayat per qaim rakhay. Aameen !
Sufi to bilkul nhi Jo nanga phiry kon sy sahaba ikram is trha k kaam krty thy,yeh kis ko fallow kr rha tha
بی بی سی فتنہ گیری میں ایک خاص مقام رکھتا ہے
اچھا ہی کیا تھا
Ham musalmano me ye falspa nahi ke koy nanga rah kar ebadat kare sahi hua jo b hua or larke ke sath ishq karna toba نعوذبااللہ
وہ سرمد قربان جاو کاش میں اپکے زمانے میں ھوتا اپکی زیارت کرتا 😢
First view
Lucky you 😊
Azim kirdar ya azim munafiq
BBC waai me badsha Aurangzeb ki tareef kerna chaha raha he ya Hogi..
mujhe is kisse me Aurangzeb hi wali laga...
Ek Insan ki jan lena puri insaniyat ki jan lene k barabar hai.. Yeh kahin per nahin likha k jo Musliman na bane us ka sar kalam kren.. Aisa krke hamare log din k dushman ban chuke hn deen ko badnam kar rae hn.
Nice comedy tumre rasool Allah hazrat ali aur sahaba gang ne kitne non Muslims nd yahudio k ser kalam kie the jakr Quran hadesho ko acche se pad le...yahi asali Islam hn non Muslims k hath peer mundi kaat ne wala
@@arjunsharma3925 No bro, koi bhi religion bura nahin hota log use bura bana dete hn, logon ne Quran ko sahi se samjha he ni hai.
@@MujeebSaifi kiyo Koi mazhab bura nahi hota hai, hindu dharam ko hi dekh lo os mein devi devtau ki jhoti kahanio ke elava aur kiya hai.
@@amin24680 bro, bad things only added by bad peoples jis jo jo pasand aya add karta gya..
Koi chez sahi bthi baby ki ?
صوفی نہی تھا
سرمد کون تھا ؟
سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبد اللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران میں ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا
دبستان مذاہب کا مولف سرمد سے 1042ھ / 1632ء میں حیدر آباد میں ملا تھا اور اس سے کئی اقوال بھی نقل کیے ہیں۔ اس کے اشعار و اقوال سے عیاں ہوتا ہے کہ وہ وحدت ادیان کا قائل تھا۔ اس کا ایک شعر ہے
در کعبہ و بت خانہ سنگ اوشد وچوب اوشد ۔۔۔۔۔ یکجا حجرا لاسود و یکجا بت ہندو شد۔
اگرچہ اس نے اسلام قبول کر لیا تھا لیکن اس کے عقائد و افکار میں کوئی فرق نہیں پڑا تھا بلکہ اس کی حرکات سے معلوم پرتا ہے کہ وہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت یہاں آیا تھا، اسے دارا شکوہ کا سہارا ملا تو یہیں کا ہو کر رہ گیا۔
سرمد اور دارا شکوہ
وہ 1064ھ / 1654ء میں دہلی پہنچا۔ معاصر تذکرہ نویس شیر خان لودھی نے مراۃ الخیال 1102ھ / 1690ء میں لکھا ہے کہ دارا شکوہ کی طبیعت اس قسم کے مجانین کی طرف راغب تھی۔ تمام مآخذ متفق ہیں کہ وہ اپنے قیام ٹھٹہ 1042ھ / 1632ء کے دوران مادر زاد برہنہ ہو گیا تھا۔ قیاس ہے کہ وہ آوارہ گردی کرتا ہوا دہلی نہیں پہنچا تھا بلکہ دارا شکوہ نے اسے خود دہلی بلایا تھا کیونکہ اس کی دارا شکوہ کے ساتھ خط کتابت بھی تھی۔ دارا شکوہ کا ایک خط بنام سرمد، سید مصطفے طباطبائی نے رسالہ انڈو ایرانیکا کلکتہ میں شائع کیا تھا سرمد کو برہنہ حالت میں غیر ملکی سیاحوں نے بھی دیکھا تھا
سرمد اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ
جب دارا شکوہ کو جنگ تخت نشینی میں شکست ہوئی اور اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے حکومت سنبھالی تو جہاں انہوں نے بہت سے غیر شرعی صوفیا کا احتساب کیا وہاں سرمد پر بھی گرفت ہوئی۔ اسے دربار میں طلب کیا گیا۔ اورنگزیب عالمگیر نے اعتماد خان ملا عبد القوی کو حکم دیا کہ وہ سرمد کو حاضر کرے، اس نے دربار میں سوال و جواب کے دوران میں بھی اسلام کے خلاف توہین ٓآمیز کلمات کہے اور اس کی انہی حرکات کی بدولت علما کے فتوی سے قتل کر دیا گیا۔
اور جو ننگا پھرے وہ ولی کیسے ہوگیا تم پاکستان ہندوستان کے لوگ کسی نیم پاگل کو پکڑ کے ولی بنا دیتے ہو ۔
اللہ کا خوف کرو یار
Aurangzeb allah k wali or ek achche badshah thai
یہ صوفی ہوا نہ مسلم۔۔
srf aik fitna tha jis ka injam bhi theek hua, lkn sawal to yeh hae k BBC ko srf esi stories he q milti hien.
مطلب کنفرم جہنمیوں کا سردار تھے۔۔۔