قرآن میں رسول اللہ کی حکومت اور ان کے واقعات اور ان کی قوم پہ ان کی حجت آج کے زمانے کے لئے رسول اللہ کی سب سے بڑی علمی اور فکری دلیل ہے لیکن قرآن میں موجود احکام کی بلاشبہ مختلف نوعیت ہیں بہت سے معاملات ابدی احکام نہیں ہیں رسول اللہ کے ساتھ خاص ہیں اور اس زمانے کے واقعات کا بیان ہیں ان کی اہمیت اسی لئے ہے کہ تاریخ کی روشنی میں وہ رسول اللہ کی گواہی بن جاتی ہیں لوگوں نے اللہ کی گواہی کو بھی ابدی احکام سمجھ لیا ہے
قرآن پاک کی جس آیت کا غامدی صاحب نے حوالہ دیا یعنی اللہ کی اطاعت، رسول اللہ کی اطاعت، اور اولوالامر کی اطاعت کا حکم، کیا اس آیت پر عمل کرنے کا حکم صرف اس زمانے کے لوگوں کیلئے تھا جب رسول اللہ موجود تھے اور کیا آج کل صرف اس آیت کی تلاوت کر کے ثواب ہی کمایا جا سکتا ہے یا اس پر عمل کرنے کی کوئی صورت بھی موجود ہے ؟
قرآن میں رسول اللہ کی حکومت اور ان کے واقعات اور ان کی قوم پہ ان کی حجت آج کے زمانے کے لئے رسول اللہ کی سب سے بڑی علمی اور فکری دلیل ہے لیکن قرآن میں موجود احکام کی بلاشبہ مختلف نوعیت ہیں بہت سے معاملات ابدی احکام نہیں ہیں رسول اللہ کے ساتھ خاص ہیں اور اس زمانے کے واقعات کا بیان ہیں ان کی اہمیت اسی لئے ہے کہ تاریخ کی روشنی میں وہ رسول اللہ کی گواہی بن جاتی ہیں لوگوں نے اللہ کی گواہی کو بھی ابدی احکام سمجھ لیا ہے
میری آپ سے ادباً گزارش ہے کہ اپنے اِس کمنٹ میں اٹھائے گئے سوال کے پیچھے کے بنیادی مقدمے پر نظر ڈالنے کی کوشش کیجیئے۔ وہ بنیادی مقدمہ یہ ہے : قرآن انسانیت کے لیئے ایک انسٹرکشن مینیویل کی طرح کی کتاب ہے۔ آپ نے جو سوال کِیا ہے وہ اِسی چیز کو اپنی روح میں مان لینے کی وجہ سے کِیا ہے۔ یہ بنیادی مقدمہ ہی ٹھیک نہیں ہے۔ قرآن میں ہدایت ہے، وہ اپنے بارے میں یہی کہتا ہے۔ انسان کوئ مشین نہیں ہے کہ اُس کے لئے یوزر مینیویل کی ضرورت پڑ جائے۔ چلیئے قرآن کی سورہ التوبہ اور الاحزاب کو لے لیجئے، التوبہ میں جو مشرکین کے خلاف کاروای کا حکم ہے، سب جانتے ہیں کہ وہ صحابہ اور رسول اللہ کے لئے خاص تھا۔ الاحزاب میں جو آیات میں زید کا نام لے کر ذکر ہے، اُس کے لئے بھی آپ یہی سوال اٹھائنگے ؟؟ الاحزاب میں نام لے کر نبی کے بیویوں سے جو خاص خطاب ہے، وہ آج کے بڑے سے بڑے لیڈر کو بھی حق نہیں کے اپنے ازواج سے کہے، کیونکہ قرآن کے عبارت خود وضاحت سے وہاں بتا دیتی ہے کہ بات کس سے کیوں ہو رہی ہے۔ سورہ مجادلہ کی ظہار کی آیات دیکھ لیجیئے، آج انڈیا پاک میں کون اِس طرح طلاق دیتا ہے اپنے بیوی کو ، کہ وہ اِن آیات کا مخاطَب ہو ؟ اِن مقامات اور اِن جیسے بہت سے مقامات میں ہمارے عمل کرنے کو کچھ نہیں ہے، لیکن پھر بھی اُن میں ہمارے لئے ہدایت ہے۔ ہمارے عصر حاضر کے بعض مشہور مقررین نے قرآن کے بارے میں اِس طرح کے انسٹرکشن مینیویل کے قِسم کے تصورات لوگوں کو دیئے، ورنہ ہمارا پرانا علم اِس پر متفق ہے کہ قرآن کی ہر چیز ہمارے عمل کرنے کی نہیں ہے۔
He seems to claim to know the mind of God. He is demolishing the entire Islamic narrative. انُ کی لوجک کے متابق ، نماز بھی کسی انسان کی نبی(ص) والی نہیں ۔ لہزا نماز کی بھی ضرورت نہیں 😂
قرآن میں رسول اللہ کی حکومت اور ان کے واقعات اور ان کی قوم پہ ان کی حجت آج کے زمانے کے لئے رسول اللہ کی سب سے بڑی علمی اور فکری دلیل ہے لیکن قرآن میں موجود احکام کی بلاشبہ مختلف نوعیت ہیں بہت سے معاملات ابدی احکام نہیں ہیں رسول اللہ کے ساتھ خاص ہیں اور اس زمانے کے واقعات کا بیان ہیں ان کی اہمیت اسی لئے ہے کہ تاریخ کی روشنی میں وہ رسول اللہ کی گواہی بن جاتی ہیں لوگوں نے اللہ کی گواہی کو بھی ابدی احکام سمجھ لیا ہے
السلام علیکم ۔۔ مکمل ویڈیو اپلوڈ کریں ۔۔ جزاک الله ❤
link is in description
❤️🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰❤️
قرآن پاک کی جس آیت کا غامدی صاحب نے حوالہ دیا یعنی اللہ کی اطاعت، رسول اللہ کی اطاعت، اور اولوالامر کی اطاعت کا حکم، کیا اس آیت پر عمل کرنے کا حکم صرف اس زمانے کے لوگوں کیلئے تھا جب رسول اللہ موجود تھے اور کیا آج کل صرف اس آیت کی تلاوت کر کے ثواب ہی کمایا جا سکتا ہے یا اس پر عمل کرنے کی کوئی صورت بھی موجود ہے ؟
قرآن میں رسول اللہ کی حکومت اور ان کے واقعات اور ان کی قوم پہ ان کی حجت آج کے زمانے کے لئے رسول اللہ کی سب سے بڑی علمی اور فکری دلیل ہے لیکن قرآن میں موجود احکام کی بلاشبہ مختلف نوعیت ہیں بہت سے معاملات ابدی احکام نہیں ہیں رسول اللہ کے ساتھ خاص ہیں اور اس زمانے کے واقعات کا بیان ہیں ان کی اہمیت اسی لئے ہے کہ تاریخ کی روشنی میں وہ رسول اللہ کی گواہی بن جاتی ہیں لوگوں نے اللہ کی گواہی کو بھی ابدی احکام سمجھ لیا ہے
میری آپ سے ادباً گزارش ہے کہ اپنے اِس کمنٹ میں اٹھائے گئے سوال کے پیچھے کے بنیادی مقدمے پر نظر ڈالنے کی کوشش کیجیئے۔ وہ بنیادی مقدمہ یہ ہے : قرآن انسانیت کے لیئے ایک انسٹرکشن مینیویل کی طرح کی کتاب ہے۔ آپ نے جو سوال کِیا ہے وہ اِسی چیز کو اپنی روح میں مان لینے کی وجہ سے کِیا ہے۔ یہ بنیادی مقدمہ ہی ٹھیک نہیں ہے۔
قرآن میں ہدایت ہے، وہ اپنے بارے میں یہی کہتا ہے۔ انسان کوئ مشین نہیں ہے کہ اُس کے لئے یوزر مینیویل کی ضرورت پڑ جائے۔ چلیئے قرآن کی سورہ التوبہ اور الاحزاب کو لے لیجئے، التوبہ میں جو مشرکین کے خلاف کاروای کا حکم ہے، سب جانتے ہیں کہ وہ صحابہ اور رسول اللہ کے لئے خاص تھا۔ الاحزاب میں جو آیات میں زید کا نام لے کر ذکر ہے، اُس کے لئے بھی آپ یہی سوال اٹھائنگے ؟؟ الاحزاب میں نام لے کر نبی کے بیویوں سے جو خاص خطاب ہے، وہ آج کے بڑے سے بڑے لیڈر کو بھی حق نہیں کے اپنے ازواج سے کہے، کیونکہ قرآن کے عبارت خود وضاحت سے وہاں بتا دیتی ہے کہ بات کس سے کیوں ہو رہی ہے۔ سورہ مجادلہ کی ظہار کی آیات دیکھ لیجیئے، آج انڈیا پاک میں کون اِس طرح طلاق دیتا ہے اپنے بیوی کو ، کہ وہ اِن آیات کا مخاطَب ہو ؟
اِن مقامات اور اِن جیسے بہت سے مقامات میں ہمارے عمل کرنے کو کچھ نہیں ہے، لیکن پھر بھی اُن میں ہمارے لئے ہدایت ہے۔ ہمارے عصر حاضر کے بعض مشہور مقررین نے قرآن کے بارے میں اِس طرح کے انسٹرکشن مینیویل کے قِسم کے تصورات لوگوں کو دیئے، ورنہ ہمارا پرانا علم اِس پر متفق ہے کہ قرآن کی ہر چیز ہمارے عمل کرنے کی نہیں ہے۔
میں پوچھتا ہوں شیخ کلیسا نواز سے۔۔۔ کہ معاملہ اتنا سادہ ہے؟
He seems to claim to know the mind of God. He is demolishing the entire Islamic narrative.
انُ کی لوجک کے متابق ، نماز بھی کسی انسان کی نبی(ص) والی نہیں ۔ لہزا نماز کی بھی ضرورت نہیں 😂
آپ بات کو سمجھے نہیں اور غامدی صاحب پہ اتنا بڑا الزام لگا دیا ! اس الزام کا جواب خدا کے حضور قیامت میں آپ پہ واجب ہوگا