Jab aap ko daiktaa suntaa hoon to Prof. Qari Atta U Rehman zrur yaad aa jaatay hain ,, Aap sab loag Allah kaa tohfaa ho , Allah zindagi me barkat ata farmaay aameen
توحید کے درجات توحید کے دو درجے، توحید عامہ توحید خاصہ عامہ کی دو شاخیں ہیں ایک تقلیدی توحید دوسری متکلمانہ توحید۔ توحید عامہ، پہلی شاخ، ایک گروہ زبان سے لاالہ الااللہ کہتا ہے اور دل میں بھی تقلیدا اعتقاد رکھتا ہے کہ اللہ ایک ہی ہے کوئی اس کا شریک نہیں۔ جیسا کہ ماں باپ وغیرہ سے اس نے سنا اس پر ثابت قدم ہے۔ اس جماعت کے لوگ عام مسلمانوں میں ہیں۔ دوسری شاخ، دوسرا گروہ زبان سے بھی لاالہ الااللہ کہتا ہے دل میں اعتقاد صحیح رکھتا ہے، علاوہ اس کے علم کی وجہ سے اللہ تعالٰی کی وحدانیت پر سینکڑوں دلیلیں بھی رکھتا ہے اس جماعت کے لوگ متکلمین، یعنی علمائے ظاہر کہلاتے ہیں۔ عام مسلمان و متکلمین یعنی علمائے ظاہر کی توحید عامہ وہ توحید ہے کہ شرک جلی سے نجات پانا اس سے وابستہ ہے۔ سلامتی و ثبات آخرت سے ملحق ہے۔ خلود دوزخ سے رہائی، بہشت میں داخل ہونا اس کا ثمرہ ہے۔ البتہ اس توحید میں مشاہدہ نہیں ہے کہ فاعل حقیقی اللہ کی ذات ہے۔اس لئے ارباب طریقت کے نزدیک اس توحید سے ترقی نہ کرنا ادنٰی درجہ پر قناعت کرنا ہے۔ توحید خاصہ۔ اس دوسرے درجے کی توحید میں مومن بہ اتباع طریقت مجاہدہ و ریاضت میں مشغول ہے۔ رفتہ رفتہ یہ ترقی اس نے کی ہے کہ نور بصیرت دل میں پیدا ہوگیا ہے، اس نور سے اس کو اس کا مشاہدہ ہے کہ فاعل حقیقی وہی ایک ذات ہے۔ سارا عالم گویا کٹھ پتلی کی طرح ہے کسی کو کوئی اختیار نہیں ہے ایسا موحد کسی فعل کی نسبت کسی دوسری طرف نہیں کر سکتا کیونکہ وہ دیکھ رہا ہے کہ فاعل حقیقی کے سوا دوسرے کا فعل نہیں ہے۔ اب توحید کے ان درجوں کو ایک مثال سے سمجھیں۔ مثال۔ کسی سرائے میں ایک سوداگر اترا، اس کی شہرت ہوئی، لوگ اس کا مال و اسباب دیکھنے کو چلے اور ملاقات کے خواہاں ہوئے۔ ایک شخص نے زید سے پوچھا بھئی تم کچھ جانتے ہو فلاں سوداگر آیا ہوا ہے۔ زید نے کہا- ہاں صحیح خبر ہے، کیونکہ متعبر ذرائع سے مجھے معلوم ہوا ہے۔ یہ توحید تقلیدی عامیانہ کی مثال ہے۔ دوسرے نے عمرو سے دریافت کیا، اجی حضرت آپ کو اس سوداگر کا حال معلوم ہے، عمرو نے کہا- خوب، ابھی ابھی میں اسی طرف سے آرہا ہوں۔ سوداگر سے ملاقات تو نہ ہوئی مگر اس کے نوکروں کو دیکھا اس کے گھوڑے دیکھے، اسباب وغیرہ دیکھنے میں آئے ذرا شبہ اس کے آنے میں نہیں ہے۔ یہ توحید متکلمانہ ہے۔ تیسرے شخص نے خالد سے استفسار کیا جناب اس کی خبر رکھتے ہیں کہ سوداگر صاحب سرائے میں تشریف رکھتے ہیں۔ خالد نے جواب دیا، بیشک میں تو ابھی ابھی انہیں کے پاس سے آرہا ہوں مجھ سے اچھی ملاقات ہوگئ ہے۔ یہ توحید خاص عارفانہ ہے۔ دیکھو زید نے سنی سنائی پر اعتقاد کیا۔ عمرو نے اس پر اسباب وغیرہ دیکھ کر دلیل قائم کی۔ خالد نے خود سوداگر کو دیکھ کر یقین کیا۔ تینوں میں جو فرق مراتب ہے اس کے بیان کی اب حاجت نہ رہئ۔ نقل خلاصہ "مکتوبات صدی" سلطان المحققین شیخ شرف الدین یحی منیری
❤ Masha Allah ❤
❤ Subhan Allah ❤
❤Allah ho Akbar ❤
ماشاءاللہ❤❤
❤Allah Serif eak ha ❤
❤❤❤❤
Jab aap ko daiktaa suntaa hoon to Prof. Qari Atta U Rehman zrur yaad aa jaatay hain ,, Aap sab loag Allah kaa tohfaa ho , Allah zindagi me barkat ata farmaay aameen
اللہ تعالیٰ اپ کے علم وعمل تقوی اخلاق اخلاصِ میں ترقی عطا فرمائے آمین آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم دائم رکھے آمین ثم آمین
سبحان اللہ بہت اچھا بیان ل۔ لبنن خالصا"
ایک سنی
Masha Allah ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Mashallah ❤❤❤
ماشا ء اللہ
ماشاءاللّٰہ
MahaAllah ya sheikh
❤
MashaAllah, Quran se dalail k sath khalis Tauheed. JazakAllah khair
کیا ہم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ ہمکو توحید سمجھا نے کے لیئے اپنا بندہ، بندیالوی کو نہیں بھیجا ؟
کیا اللہ تعالی نے اسکے علاوہ کسی اور کو توحید والا نہیں بنایا
ضرور بنایا ہے، مگر موحد ہو نا اور ہے اور توحید بیان کرنا اور ہے۔@@shahsayed-c7c
@@shahsayed-c7c اسکے نہیں، اِنکے علاوہ ہمکو بھی کسی کا نام بتائیں جنکا U۔Tube چینل آڈیو/ویڈیو، خالص توحید اور قران کا دعوت دینے والیں ہوں
توحید کے درجات
توحید کے دو درجے، توحید عامہ توحید خاصہ
عامہ کی دو شاخیں ہیں ایک تقلیدی توحید
دوسری متکلمانہ توحید۔
توحید عامہ، پہلی شاخ، ایک گروہ زبان سے
لاالہ الااللہ کہتا ہے اور دل میں بھی تقلیدا اعتقاد رکھتا ہے کہ اللہ ایک ہی ہے کوئی اس کا شریک نہیں۔ جیسا کہ ماں باپ وغیرہ سے اس نے سنا اس پر ثابت قدم ہے۔ اس جماعت کے لوگ عام مسلمانوں میں ہیں۔
دوسری شاخ، دوسرا گروہ زبان سے بھی لاالہ الااللہ کہتا ہے دل میں اعتقاد صحیح رکھتا ہے، علاوہ اس کے علم کی وجہ سے اللہ تعالٰی کی وحدانیت پر سینکڑوں دلیلیں بھی رکھتا ہے اس جماعت کے لوگ متکلمین، یعنی علمائے ظاہر کہلاتے ہیں۔
عام مسلمان و متکلمین یعنی علمائے ظاہر کی توحید عامہ وہ توحید ہے کہ شرک جلی سے نجات پانا اس سے وابستہ ہے۔ سلامتی و ثبات آخرت سے ملحق ہے۔
خلود دوزخ سے رہائی، بہشت میں داخل ہونا اس کا ثمرہ ہے۔ البتہ اس توحید میں مشاہدہ نہیں ہے کہ فاعل حقیقی اللہ کی ذات ہے۔اس لئے ارباب طریقت کے نزدیک اس توحید سے ترقی نہ کرنا ادنٰی درجہ پر قناعت کرنا ہے۔
توحید خاصہ۔ اس دوسرے درجے کی توحید میں مومن بہ اتباع طریقت مجاہدہ و ریاضت میں مشغول ہے۔ رفتہ رفتہ یہ ترقی اس نے کی ہے کہ نور بصیرت دل میں پیدا ہوگیا ہے، اس نور سے اس کو اس کا مشاہدہ ہے کہ فاعل حقیقی وہی ایک ذات ہے۔
سارا عالم گویا کٹھ پتلی کی طرح ہے کسی کو کوئی اختیار نہیں ہے ایسا موحد کسی فعل کی نسبت کسی دوسری طرف نہیں کر سکتا کیونکہ وہ دیکھ رہا ہے کہ فاعل حقیقی کے سوا دوسرے کا فعل نہیں ہے۔
اب توحید کے ان درجوں کو ایک مثال سے سمجھیں۔
مثال۔ کسی سرائے میں ایک سوداگر اترا، اس کی شہرت ہوئی، لوگ اس کا مال و اسباب دیکھنے کو چلے اور ملاقات کے خواہاں ہوئے۔
ایک شخص نے زید سے پوچھا بھئی تم کچھ جانتے ہو فلاں سوداگر آیا ہوا ہے۔ زید نے کہا- ہاں صحیح خبر ہے، کیونکہ متعبر ذرائع سے مجھے معلوم ہوا ہے۔
یہ توحید تقلیدی عامیانہ کی مثال ہے۔
دوسرے نے عمرو سے دریافت کیا، اجی حضرت آپ کو اس سوداگر کا حال معلوم ہے، عمرو نے کہا- خوب، ابھی ابھی میں اسی طرف سے آرہا ہوں۔ سوداگر سے ملاقات تو نہ ہوئی مگر اس کے نوکروں کو دیکھا اس کے گھوڑے دیکھے، اسباب وغیرہ دیکھنے میں آئے ذرا شبہ اس کے آنے میں نہیں ہے۔ یہ توحید متکلمانہ ہے۔
تیسرے شخص نے خالد سے استفسار کیا جناب اس کی خبر رکھتے ہیں کہ سوداگر صاحب سرائے میں تشریف رکھتے ہیں۔ خالد نے جواب دیا، بیشک میں تو ابھی ابھی انہیں کے پاس سے آرہا ہوں مجھ سے اچھی ملاقات ہوگئ ہے۔ یہ توحید خاص عارفانہ ہے۔
دیکھو زید نے سنی سنائی پر اعتقاد کیا۔ عمرو نے اس پر اسباب وغیرہ دیکھ کر دلیل قائم کی۔ خالد نے خود سوداگر کو دیکھ کر یقین کیا۔ تینوں میں جو فرق مراتب ہے اس کے بیان کی اب حاجت نہ رہئ۔
نقل خلاصہ "مکتوبات صدی"
سلطان المحققین شیخ شرف الدین یحی منیری
ان شرک ظلم عظیم
یہ شخص تو خود کو آل رسول بھی کہتا ہے اب کیا ہوگا کیا کیا بنے گا
toheed koi aqeeda nahin ye aik kafiyyet hay Allah jis k naseeb main likh day
Itna ager tum ko toheed ka pata hay to ye bataao Allah kesa hay us ka hadood arba kayya hay us ka kaif kayya hay