LOVE LETTER FOR QADYANI ❗ 1۔۔ ❤️اسے خالی الذہن ہوکر غیر جانب داری کے ساتھ پڑھیں ، آخرت کوسامنے رکھیں ، قیامت کے دن کی رسوائی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے فکر مند ہوں اور اس درمندانہ درخواست کو ایک دوست کا تحفۂ محبت سمجھ کر قبول کریں ۔ 👍کسی شخصیت کو پرکھنے کے لئے سب سے اہم چیز اس کی ذاتی زندگی ہوتی ہے ، محمد رسول اللہ اجب نبی بنائے گئے تو آپ نے اپنے آپ کو قوم پر پیش کیا کہ میں نے تمہارے درمیان بچپن اور جوانی گزاری ہے اور عمر کے چالیس سال بِتائے ہیں ، تم نے مجھے سچا پایا یا جھوٹا ؟ اور امانت دار پایا، یا خیانت کرنے والا ؟ ہر شخص کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ آپ سراپا صدق و امانت ہیں ،کوئی انگلی نہ تھی جو آپ کے کردار پر اُٹھ سکے اور کوئی زبان نہ تھی جو آپ کی بلند اخلاقی کے خلاف کھل سکے ، مرزا غلام احمدصاحب قادیانی کی دعوت کے سچ اور جھوٹ کو جاننے کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ ان کی زبان و بیان ، اخلاق و کردار ، لوگوں کے ساتھ سلوک و رویہ اور صدق و دیانت کا جائزہ لیاجائے ، کہ کیا ان کی زندگی انسانیت کے سب سے مقدس گروہ انبیاء کرام کی زندگی سے میل کھاتی ہے یا اس کے برعکس ہے ؟ ✍️۱۔ نبوت کا مقصد اور انبیاء کی تمام کوششوں کا خلاصہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑا جائے ، بندوں کے دل میں اس کے رب کی عظمت و محبت پیدا کی جائے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی تحمید و تقدیس کا طریقہ سکھایا جائے ؛ اس لئے ان کی زبان سے کوئی ایسی بات نہیں نکل سکتی جو اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی قوم کے سامنے اسلام کا تعارف کرایا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی وہ ہے کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہ شفا عطا فرماتا ہے : ’’ إِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنَ‘‘ ( سورۃ الشعراء : ۸۰) غور کیجئے کہ اس فقرے میں کس قدر اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کا لحاظ ہے ، ہے تو بیماری اور شفا دونوںاللہ ہی کی طرف سے ؛ لیکن بیماری ایک ناپسندیدہ کیفیت ہے اور صحت و شفا ایک مرغوب اور پسندیدہ بات ہے ؛ اس لئے شفا کی نسبت تو صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہ اللہ ہی مجھے شفا عطا فرماتا ہے ؛ لیکن بیمار کرنے کی نسبت صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں فرمائی اور یوں کہا کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو اللہ مجھے شفا عطا فرماتے ہیں ۔ رسول اللہ اکے سامنے ایک صاحب نے خطاب کرتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ ا کو شامل کرتے ہوئے کہا : ’’ من عصاھما‘‘ جو ان دونوں کی نافرمانی کرے ، تو حالاںکہ معنوی اعتبار سے یہ فقرہ درست تھا ؛ لیکن چوںکہ بظاہر اس میں اللہ اور رسول کے ایک درجے میں ہونے کا شائبہ پیدا ہوتا ہے ؛اس لئے آپ نے اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ کیسا بدترین خطیب ہے جس نے اللہ اور رسول کو برابر کردیا : ’’ بئس ھذا الخطیب ‘‘ ۔ ( مسلم ، عن عدی بن حاتم : ۸۷۰) ✔️رب کے معنی پروردگار کے بھی ہے ،اسی معنی میں یہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کے مقابلہ میں ’’ عبد ‘‘ ہے ، جس کا معنی بندہ کے ہیں ؛ لیکن عربی زبان میں رب کے معنی مالک اور عبد کے معنی غلام کے بھی ہیں، اس معنی کے اعتبار سے غلام اپنے آقا کو رب اور آقا اپنے غلام کو عبد کہا کرتے تھے ؛ لیکن چوںکہ اس میں خدائی اور بندگی کے معنی کی مشابہت تھی ؛اس لئے آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ غلام اپنے مالک کو رب اور مالک اپنے غلام کو عبد کہہ کر پکارے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہؓ : ۲۵۵۲) - یہ ایک مثال ہے کہ رسول اللہ ا کو اللہ تعالیٰ کی شان اور مقام کا کتنا زیادہ لحاظ تھا ؛اسی لئے قرآن مجید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے جو اسماء حسنیٰ ہیں، ان ہی سے اللہ کو پکارو ، ( اعراف : ۱۸۰) اور اسماء حسنیٰ سے وہ ذاتی وصفاتی نام مراد ہیں جو قرآن و حدیث میں آئے ہیں ، علماء نے لکھا ہے کہ ان کے علاوہ کسی اور نام سے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے ؛ کیوںکہ ہوسکتا ہے کہ بندہ اپنی دانست میں اچھی صفت اور اچھے نام کا ذکر کرے ؛ لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو اور وہ غیر ارادی طورپر اس کا مرتکب ہوجائے ۔ ❗❗❗اب دیکھئے کہ مرزا صاحب اللہ تعالیٰ کی شان میں کیسی شوخیاں کرتے ہیں کہ زبان و قلم پر لانے سے بھی دل لرزتا ہے ؛ لیکن حقیقت حال سے واقفیت کے لئے نقل کیا جاتا ہے : اللہ کی سب سے بڑی شان یہ ہے کہ اللہ معبود اور انسانی کمزوریوں سے ماوراء ہے ، وہ عبادت کرتے نہیں ہیں ؛ بلکہ عبادت کئے جانے کے لائق ہیں ؛ لیکن مرزا صاحب کے عربی الہامات کا مجموعہ جس کو ان کے مرید منظور الٰہی قادیانی نے ’’ بشریٰ ‘‘ کے نام سے مرتب کیا ہے ، اس میں وہ کہتے ہیں : قال لی اﷲ إنی أصلی وأصوم وأصحوا و أنام ۔( البشریٰ : ۱۲؍۹۷) مجھے اللہ نے کہا کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزے بھی رکھتا ہوں ، جاگتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ 🧐غور کیجئے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی کس درجے کی اہانت ہے کہ معبود کو عبد بنادیا گیا ،نیندایک انسانی کمزوری ہے،اللہ تعالیٰ کے لئے اس کوثابت کیاگیا، عربی الہامات کے اسی مجموعے میں مرزا صاحب کا ایک الہام اس طرح منقول ہے : قال اﷲ : إنی مع الرسول أجیب أخطیٔ وأصیب إنی مع الرسول محیط ۔( البشریٰ : ۲؍۷۹) خدا نے کہا کہ میں رسول کی بات قبول کرتا ہوں ، غلط کرتا ہوں اور صواب کو پہنچتا ہوں ، میں رسول کا احاطہ کئے ہوئے ہوں ۔ گویااللہ تعالیٰ بھی- نعوذباللہ- غلطی کرتے ہیں،اس طرح کے اور بھی کئی نمونے مرزا صاحب کی عربی اُردو تحریروں میں موجود ہیں ، یہاں تک کہ ان کا بیان ہے کہ خدا نے ان سے کہا : أنت من ماء نا ،’’تو ہمارے پانی سے ہے ‘‘ ۔ ( انجام آتھم : ۵۵)یعنی مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ۔۔۔
2۔۔۔ کہ نعوذ باللہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں اور اس نازیبا دعوے کے لئے تعبیر بھی کتنی نازیبا استعمال کی ہے کہ گویا جیسے ایک انسان دوسرے انسان کے پانی سے پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح گویا ان کی پیدائش ( ہزار بار نعوذ باللہ ) اللہ تعالیٰ سے ہوئی ہے ۔ مرزا صاحب نے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا بنانے ہی پر اکتفا نہیں کیا ؛ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ایسی شرمناک بات کہتے ہیں کہ اگر حق و باطل کو واضح کرنا مقصود نہ ہوتا تو کسی مسلمان کے لئے اس کو نقل کرنا سرپر پہاڑ اُٹھانے سے بھی زیادہ گراں خاطر ہے ، مرزا صاحب کے ایک معتقد قاضی یار محمد قادیانی لکھتے ہیں : حضرت مسیح موعود ( مرزاصاحب ) نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ نے رجولیت کی قوت کا اظہار فرمایا ۔ ( اسلامی قربانی : ۳۴) یہ تو ان کے مرید کا بیان تھا ، خود مرزا صاحب کا بیان ہے : مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں ، بذریعۂ اس الہام کے مجھے مریم سے عیسیٰ بنادیا گیا ، اس طورسے میں ابن مریم ٹھہرا ۔ ( کشتی نوح : ۲۷) لیکن مرزا صاحب کو اس پر بھی تشفی نہیں ہوئی اور انھیں اس میں بھی کوئی باک نہیں ہوا کہ اپنے آپ کو خدا قرار دیں ؛ چنانچہ ایک موقع پر لکھتے ہیں : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خدا ہوں ، میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں ۔ ( آئینہ کمالات اسلام : ۵۶۴) قادیانی حضرات ٹھنڈے دل سے سوچیں اور خالی الذہن ہوکر غور کریں کہ نبی تو کیا کوئی ادنیٰ گنہگار شرابی وکبابی مسلمان بھی بحالت حوش و حواس اللہ تعالیٰ کی شان میں ایسی گستاخیاںکرسکتا ہے ،اورجوایساکرے کیاوہ مسلمان بھی باقی رہے گا؟ ۲۔ اللہ کے تمام پیغمبر ہمیشہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتے آئے ہیں ، یہودی حضرت داؤد ، حضرت سلیمان ، حضرت یوسف علیہم السلام جیسے انبیاء پر بت پرستی وغیرہ کا الزام لگاتے تھے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نسب پر بھی حملہ کرتے تھے ، ان انبیاء کرام کی حیاتِ طیبہ پر جو غبار ڈال دیا گیا تھا،قرآن مجیداورپیغمبراسلامﷺنے اسے صاف کیا ؛اس لئے قرآن اور پیغمبر اسلامﷺ کی بار بار یہ صفت ذکر کی گئی کہ وہ پچھلے انبیاء اور گذشتہ کتابوں کی تصدیق کرتے تھے : ’’ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ‘‘ ۔ مرزا صاحب کو سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ایسی پرخاش ہے کہ ان کی شان میں نہایت ناشائستہ اور اہانت آمیز جملے لکھتے ہیں ، بہت سی تحریروں میں سے صرف ایک مثال پیش کی جاتی ہے : آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے ، تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا ، مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی ، آپ کا کنجر یوں(فاحشہ عورتوں) سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہوکہ جدی مناسبت درمیان میں ہے ، ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے ، سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے ؟ ( ضمیمہ انجام آتھم : ۷ ، روحانی خزائن : ۱۱؍۲۹۱ ، حاشیہ ) تمام مسلمانوں کا اس بات پر ایمان ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کو کسی مرد نے چھوا تک نہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے باپ کے واسطہ کے بغیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ،جو ایک معجزہ ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کیسے اہانت آمیز انداز پر اس واقعے کا ذکر کرتے ہیں ، ملاحظہ فرمائیے : اور جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہوجاتے ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام بھی بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی ؛ بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قویٰ سے محروم ہونے پر دلالت کرتا ہے ۔ ( چشمۂ مسیحی : ۱۸، روحانی خزائن : ۲۰؍۲۵۶) مرزا صاحب نے حضرت آدم علیہ السلام سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آدم کو تو شیطان نے شکست دے دی (حاشیہ درحاشیہ مسرت خطبہ الہامیہ ملحقہ سیرت الابدال) اور حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہے کہ اللہ نے ان(مرزاصاحب) کے لئے اتنے معجزات ظاہر کئے کہ اگر نوح کے زمانے میں دکھائے گئے ہوتے تو ان کی قوم غرق نہ ہوتی ۔ ( تتمہ حقیقۃ الوحی : ۳۷)اسی طرح اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے ، ( براہین احمدیہ : ۵؍۷۶) یعنی حضرت یوسف علیہ السلام سے، مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ اگر ان کے زمانے میں حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہوتے تو وہ بھی ان کی اتباع کرتے ۔ ( اخبار الفضل قادیانی : ۳؍۹۸ ، ۱۸ ؍ مارچ ۱۹۱۶ء ) قرآن مجید میں رسول اقدس اکی فضیلت پر جو آیتیں نازل ہوئی ہیں ، مرزا صاحب نے اُن سب کا مصداق اپنے آپ کو قرار دیا ہے ، آخر مرزا صاحب کو اس پر بھی قناعت نہ ہوسکی اور انھوںنے حضور اپر بھی اپنی فضیلت کا دعویٰ کردیا ؛چنانچہ اپنے ایک عربی شعر میں کہتے ہیں کہ محمدﷺ کے لئے توایک گہن ہوا : اور میرے لئے سورج اور چاند دونوں گرہن ہوئے ، ? اعجاز احمدی : ۷۱) اسی لئے قادیانی شعراء اور مصنفین نے کھل کر کہنا شروع کیا کہ مرزا صاحب رسول اللہﷺ سے بھی افضل ہیں ؛ ( نعوذ بااللہ ) چنانچہ ایک قادیانی شاعر اکمل کہتا ہے : جاری ہے۔۔۔
3۔۔۔ محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل یہ اشعار نہ صرف شاعر نے کہے ہیں؛بلکہ بقول شاعر انھوںنے مرزا صاحب کے سامنے ان اشعار کو پڑھا بھی ہے، خود مرزا صاحب نے رسول اللہ اکے دور کے اسلام کو ہلال ( پہلی تاریخ کا چاند ) اور اپنی صدی کو بدر یعنی چودھویں کا چاند قرار دیا ہے ۔ ( خطبۂ الہامیہ : ۱۸۴) رسول اللہ اکے سامنے کسی نے آپ کو حضرت یونس علیہ السلام سے افضل قرار دیا تو آپ نے فرمایا : ایسا نہ کہو ، ( لاینبغی لعبدأن یقول اناخیرمن یونس بن متیٰ:بخاری،حدیث نمبر:۳۴۱۶) حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آپﷺ کو افضل قرار دیا تو آپ نے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ جب قیامت کے دن دوبارہ صور پھونکا جائے گا اور لوگ زندہ ہوں گے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کے ستون کو تھامے ہوئے ہوں گے ، نہ معلوم وہ بے ہوش ہی نہیں ہوئے ہوں گے ، یا بے ہوش ہونے کے بعد سب سے پہلے ہوش میں آجائیں گے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہ : ۳۴۰۸) حالاںکہ رسول اللہ ا کو تمام انبیاء پر فضیلت حاصل ہے ؛ لیکن آپ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دینے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں بعض دفعہ بے احترامی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کا حال یہ ہے کہ بے تکلف انبیاء کی توہین کرتے اور اپنے آپ کو تمام انبیاء سے افضل ٹھہراتے ہیں- سوچئے ! کیا یہ کسی پیغمبر کا اخلاق ہوسکتا ہے ؟ اور کیا انبیاء کی شان میں کوئی عام مسلمان بھی ایسی بات کہہ سکتا ہے ؟ (۳) انسان کے اخلاق کا سب سے بڑا مظہر اس کی زبان اور اس کے بول ہوتے ہیں ، رسول اللہ اکے بارے میں صحابہ کہتے ہیں : ماکان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فاحشاً ولا متفحشا ولا صخابا فی الأسواق ۔ ( ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی خلق النبی ا: ۲۰۱۶) رسول اللہ ا عادتاً نہ سخت گو تھے ، نہ بہ تکلف سخت گو بنتے تھے ، نہ بازاروں میں خلاف وقار باتیں کرنے والے تھے ۔ اور پیغمبر کی شان تو بہت بالا ہے ، کسی مؤمن کو بھی بدگو اور بد زبان نہیں ہونا چاہئے ؛ چنانچہ آپ انے ارشاد فرمایا : لیس المؤمن بالطعان ولا باللعان ولا الفاحش ولا البذی ۔ (ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی اللغۃ ، حدیث نمبر : ۱۹۷۷) مومن نہ طعن و تشنیع کرنے والا ہوتا ہے ، نہ لعنت بھیجنے والا ، نہ سخت گو ، نہ فحش کلام ۔ خود مرزا صاحب کے قلم سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ نکلوادے : ’’ گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے ‘‘ ۔ (ست بچن : ۲۰) مرزا صاحب نے بد زبانی کی مذمت کرتے ہوئے اپنی کتاب (در ثمین اُردو : ۱۷) جو اشعار کہے ہیں ، وہ بھی قابل ملاحظہ ہیں : بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بد زبان ہے جس دل میں یہ نجاست ، بیت الخلاء یہی ہے گو ہیں بہت درندے انساں کی پوستین میں پاکوں کا خوں جو پیوے وہ بھیڑیا یہی ہے ! غور کریں تو مرزا صاحب کے اشعار خود ان کی بد کلامی کی بہترین مثال ہیں اور اہل ذوق کو تو خود ان الفاظ سے بدبو کا احساس ہوتا ہے ، اب خود مرزا صاحب کی خوش کلامی کی چند مثالیں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں : ٭ آریوں کا پرمشیر ( پرمیشور یعنی خالق ) ناف سے دس انگلی نیچے ہے ، سمجھنے والے سمجھ لیں ۔ ( چشمہ معرفت : ۱۱۶) ٭ جو شخص ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ بہنیں ، حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ وہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے ۔ ( انور السلام : ۳۰) ٭ ہر مسلمان مجھے قبول کرتا ہے اور میرے دعوے پر ایمان لاتا ہے ، مگر زنا کار کنجریوں کی اولاد ۔ ( آئینہ کمالات : ۵۴۷) ٭ اے بدذات فرقۂ مولویان ! کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑوگے ۔ ( انجام آتھم حاشیہ : ۲۱) ٭ مولانا سعد اللہ لدھیانوی کا اشعار میں تذکرہ کرتے ہوئے ڈھیر ساری گالیاں دی ہیں یہاں تک کہ ان کو ’’ نطفۃ السفہاء ‘‘ (احمقوں کا نطفہ) اور ’’ ابن بغا ‘‘ ( زانیہ کی اولاد ) تک کہا ہے ۔ ( انجام آتھم : ۲۸۱) ایک موقع پر اپنے مخالفین کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں : ٭ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہے ۔ ( نجم الہدیٰ : ۱۵) ایک جگہ مخالفین کے بارے میں کہتے ہیں : ٭ جہاں سے نکلے تھے ، وہیں داخل ہوجاتے ۔ ( حیات احمد :۱؍ ۳ ، ص : ۲۵) علماء و مشائخ کے بارے میں کہتے ہیں : ٭ سجادہ نشیں اور فقیری اور مولویت کے شتر مرغ یہ سب شیاطین الانس ہیں ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۴ تا ۲۳) ٭ ایک موقع پر علما سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں : اے مردار خور مولویو اور گندی روحو ! تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا ، اے اندھیرے کے کیڑو ! تم سچائی کی تیز شعاعوں کو کیوںکر چھپا سکتے ہو ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۲۱ ) اپنے زمانے کے اکابر علماء مولانا شاہ نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا احمد علی محدث سہارنپوری وغیرہ کو بھیڑیا ، کتا ، ملعون ، شیطان ، اندھا شیطان ، شقی وغیرہ کے الفاظ کہے ہیں ، ( دیکھئے : انجام آتھم : ۲۵۱-۲۵۲) مشہور صاحب نسبت بزرگ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے ہجو میں ایک پوری نظم کہی ہے اور ان کو خبیث ، بچھو ، ملعون وغیرہ لکھا ہے ، ( اعجاز احمدی : ۷۵ ) مولانا ثناء اللہ امرتسری کو مخاطب کرکے کہتے ہیں : ’’ اے عورتوں کی عار ثناء اللہ ‘‘ ( اعجاز احمدی : ۹۲)عار سے مراد ہے قابل شرم جگہ۔ ٭ آریوں پر رد کرتے ہوئے ایک طویل نظم کہی ہے ، اس کے دو اشعار ملاحظہ کیجئے : جاری ہے۔۔۔۔
4۔۔۔۔۔۔۔ دس سے کروا چکی زنا لیکن پاک دامن ابھی بیچاری ہے لالہ صاحب بھی کیسے احمق ہیں ان کی لالی نے عقل ماری ہے ٭ مرزا صاحب کثرت سے اپنے مخالفین کو ’’ ذریۃ البغایا‘‘ یعنی ’ زانیہ کی اولاد ‘ سے خطاب کرتے ہیں اور ان کو لعنت کرنے کا بھی بڑا ذوق ہے ، مولانا ثناء اللہ صاحب پر لعنت کرتے ہوئے کہتے ہیں : مولوی صاحب پر لعنت لعنت دس بار لعنت ، ( اعجاز احمدی : ۴۵)اور اپنے رسالہ نور الحق میں صفحہ : ۱۱۸سے۱۲۲ تک عیسائیوں کے لئے مسلسل ایک ہزار بار لعنت لعنت لکھی ہے ۔ ( روحانی خزائن : ۸؍۱۵۸) قادیانی حضرات خود غور کریں کہ یہ زبان نبی تو کجا کسی مسلمان ؛ بلکہ کسی اچھے انسان کی بھی ہوسکتی ہے ، کیا اس کے بعد بھی مرزا صاحب کے دعویٔ نبوت کے جھوٹے ہونے پر کسی اور دلیل کی ضرورت ہے ؟ نبی کے لئے جو وصف سب سے زیادہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے ، وہ ہے اس کا سچا ہونا ؛ تاکہ اس بات کا یقین ہو کہ واقعی اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے اور وہ اس کو بے کم و کاست اپنی اُمت تک پہنچا دیتا ہے ، عجیب بات ہے کہ مرزا صاحب کے کلام میں بہت سی ایسی خلاف واقعہ باتیں ملتی ہیں ، جن سے سچائی کو شرمسار ہونا پڑتا ہے ، مرزا صاحب نے خود لکھا ہے کہ جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے ، ( حقیقۃ الوحی : ۲۰۶) ایک اور موقع پر کہتے ہیں : جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا ۔ ( چشمۂ معرفت : ۲۲۲) مرزا صاحب سے جو جھوٹی باتیں منقول ہیں ، ان میں بعض تو ان کے زمانے سے متعلق تھیں اور اس زمانے میں قادیانی حضرات اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے ؛ لیکن بعض غلط بیانیاں وہ ہیں ، جن کو آج بھی دیکھا جاسکتا ہے ، اس کے چند نمونے درج کئے جاتے ہیں : ٭ مرزا صاحب کہتے ہیں : دیکھو ، خدا تعالیٰ قرآن مجید میں صاف فرماتا ہے کہ جو میرے پر افترا کرے ، اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور میں جلد مفتری کو پکڑتا ہوں اور اس کو مہلت نہیں دیتا ۔ (روحانی خزائن : ۱۸؍۴۰۹) حالاںکہ قرآن مجید میں کہیں یہ بات نہیں آئی کہ میں مفتری کو جلد پکڑلیتا ہوں اور مہلت نہیں دیتا ہوں ؛ بلکہ خود قرآن مجید میں ہے کہ دنیا میں ان کو مہلت دی جاتی ہے : إن الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون متاع فی الدنیا ۔ ( سورۂ یونس :۶۸-۶۹) ٭ آنحضرت ا سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی ؟ تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی ۔ ( روحانی خزائن : ۳؍۲۲۷) مرزا صاحب کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے ، حدیث میں کہیں ایسا کوئی مضمون نہیں آیا ہے ۔ ٭ بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس ( مسیح موعود خلیفہ ) کے لئے آواز آئے گی : ’’ ھذا خلیفۃ اﷲ المھدی‘‘ (روحانی خزائن : ۶؍۷۳۳) حالاںکہ بخاری شریف میں کہیں یہ روایت موجود نہیں ہے ۔ ٭ آنحضرت انے فرمایا کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہوتو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں ، ورنہ وہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے ۔ ( اشتہار اخبار الحکم : ۲۴ ؍ اگست ۷ء) حالاںکہ کسی حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ وباء پھوٹنے والے شہر کو نہ چھوڑنے والے اللہ سے لڑائی کرنے والے قرار پائیں گے : احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سرپر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا امام ہوگا ۔ ( ضمیمہ نصرۃ الحق : ۱۸۸، طبع اول ) یہ بات بھی بالکل خلاف واقعہ ہے ، احادیث صحیحہ تو کیا کسی ضعیف روایت میں بھی اس کا ذکر نہیں آیا ہے ۔ یہ تو چند مثالیں ہیں ، جن میں غلط بیانی کو آج بھی پرکھا جاسکتا ہے ، ورنہ مرزا صاحب کی دروغ گوئی کی ایک لمبی فہرست ہے اور لکھنے والوں نے اس پر مستقل کتابیں لکھی ہیں ، اس سلسلہ میں مولانا نور محمد ٹانڈوی کی کتاب ’’ کذبات مرزا ‘‘ ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، کیا کسی نبی سے اس طرح جھوٹ بولنے کی اُمید کی جاسکتی ہے ، جو شخص اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے جھوٹ بول سکتا ہے ، یقینا وہ جھوٹا دعویٰ بھی کرسکتا ہے ۔ (۴) فارسی زبان کا مشہور محاورہ ہے ’’ دروغ گو را حافظہ نہ باشد‘‘ یعنی جھوٹ بولنے والے کو اپنی بات یاد نہیں رہتی ؛ اسی لئے اس کی گفتگو میں تضاد ہوتا ہے ؛ لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے کلام میں تضاد اور ٹکراؤ ہو ، یہ تو ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی مصلحت کے لحاظ سے رفتہ رفتہ احکام دیئے جائیں ، جیسے قرآن مجید میں پہلے کہا گیا کہ شراب کا نقصان اس کے نفع سے بڑھ کر ہے : ’’ إثْمُھُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا‘‘ ( البقرۃ : ۲۱۹)پھر دوسرے مرحلے پر یہ بات کہی گئی کہ شراب پی کر نماز نہ پڑھی جائے : ’’ لَا تَقْرَبُوا الصَّلاَۃَ وَأنْتُمْ سُکَاریٰ‘‘ ( النساء : ۴۳)اور تیسرے مرحلے میں شراب مکمل طورپر حرام قرار دے دی گئی ، ( المائدۃ : ۹۰) لیکن اس کا تعلق عملی احکام سے ہے ، واقعات اور خبروں میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ پہلے ایک خبر دی جائے اور پھر اس سے متضاد خبر دی جائے ، اسی طرح عقائد و ایمانیات میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ؛ کیوںکہ یہ باتیں بھی غیبی واقعات کی خبر ہی پر مبنی ہوتی ہیں ، اگر ایسی باتوں میں تضاد اور ٹکراؤ پایا جائے تو یہ اس شخص کے جھوٹے ہونے کی علامت ہوتی ہے ، خود مرزا غلام احمد قادیانی صاحب سے بھی متعدد مواقع پر اس کی صراحت منقول ہے ، جیسے کہتے ہیں : ’’ اور جھوٹے کے کلام میں تناقص ضرور ہوتا ہے ‘‘ ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۱۱۱) ایک اور موقع پر کہتے ہیں : مگر صاف ظاہر ہے کہ سچے اور عقل مند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہر گز تناقض نہیں ہوتا ، ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طورپر ہاں میں ہاں ملادیتا ہو ، اس کا کلام متناقض ہوجاتا ہے ۔ ( ست بچن : ۳۰) اب اس معیار پر مرزا صاحب کے دعاوی کو پرکھنا چاہئے ۔۔۔ جاری ہے۔۔۔۔
5۔۔۔۔۔۔ ٭ مرزا صاحب ایک طرف اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں : یہ وہ ثبوت ہیں جو میرے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے پر کھلے کھلے دلالت کرتے ہیں ۔ ( تحفہ گولڑویہ : ۱۶۶-۱۹۱) مہدی معہود سے مراد ہے : وہ مہدی جس کا حدیث میں وعدہ کیا گیا ہے ، حدیث میں جس مہدی کا ذکر کیا گیا ہے ، اس میں اس بات کی بھی صراحت ہے کہ وہ حضرت فاطمہ کی نسل سے ہوں گے ، دوسری طرف مرزا صاحب کہتے ہیں : میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمہ ومن عترتی وغیرہ ہے ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۵؍۱۸۵) ظاہر ہے کہ یہ کھلا ہوا تضاد ہے ، ایک طرف مرزا صاحب اپنے آپ کو وہ مہدی قرار دیتے ہیں ، جس کی حدیث میں پیشین گوئی کی گئی ہے ، دوسری طرف اس کا انکار کرتے ہیں ۔ ٭ ایک طرف مرزا صاحب مسیح موعود ہونے کا انکار کرتے ہیں ، جن کا حدیث میں ’ مسیح بن مریم ‘ کے نام سے ذکر فرمایاگیا ہے ؛ چنانچہ کہتے ہیں : اس عاجز ( مرزا ) نے جو مثیل ہونے کا دعویٰ کیا ہے ، جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں … میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۷۷، نیز دیکھئے : تبلیغ رسالت : ۲؍۲۱ ، نشانِ آسمانی : ۳۴) دوسری طرف دعویٰ کرتے ہیں کہ میں وہی مسیح موعود ہوں ؛ چنانچہ کہتے ہیں : اب جو امر کہ خدا تعالیٰ نے میرے پر منکشف کیا ہے ، وہ یہ ہے کہ وہ مسیح موعود میں ہی ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۷، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ : ۳) ٭ ایک طرف دعویٰ نبوت کا انکار کرتے ہیں ؛ چنانچہ کہتے ہیں : میں نہ نبوت کا مدعی ہوں اور نہ معجزات اور ملائکہ اور لیلۃ القدر وغیرہ سے منکر ۔ ( اشتہار مؤرخہ : ۲؍ اکتوبر ۱۹۱۹ء) دوسری طرف ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں : ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ۔ ( اخبار بدر : ۵؍ مارچ ۱۹۰۸ء) ٭ کبھی کہتے ہیں کہ حضرت مسیح جو قیامت کے قریب تشریف لائیں گے ، وہ نبی نہیں ہوں گے : وہ ابن مریم جو آنے والا ہے ، کوئی نبی نہیں ہوگا ؛ بلکہ فقط اُمتی لوگوں میں ایک شخص ہوگا ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱۲۰، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ :۱۷) کبھی کہتے ہیں : جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے ، اس کا ان میں حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا کہ وہ نبی بھی ہوگا ۔ ( حقیقۃ الوحی : ۲۹) ٭ مرزا صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت مسیح کو جسم کے ساتھ آسمان پر اُٹھالیا گیا ہے اور پھر کسی زمانے میں وہ زمین پر اُتریں گے اور لوگ ان کو آسمان سے اُترتے ہوئے دیکھیں گے ، ( توضیح المرام : ۳) یہ اقتباس چوںکہ طویل ہے اس لئے اس کو چھوڑتے ہوئے میں اس کا ایک مختصر فقرہ نقل کیا جاتا ہے ، کہتے ہیں : حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اُتریں گے ۔ ( براہین احمدیہ ، حاشیہ : ۵۰۵) دوسری طرف مرزا صاحب کا بیان ہے : غرض یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا اور اسی جسم کے ساتھ اُترے گا ، نہایت لغو اور بے اصل بات ہے ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۲۵) مرزا صاحب کے کلام میں تضاد اور تناقض کی کثرت ہے ، مولانا نور محمد صاحب ٹانڈوی نے ’’ تناقضات مرزا ‘‘ کے عنوان سے اس موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے اور ہر بات حوالہ کے ساتھ لکھی ہے ، اس میں سے بطور نمونہ ان پانچ تضادات کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ تمام باتیں قادیانی حضرات کے بنیادی عقائد کا حصہ ہیں - قادیانی حضرات غور کریں کہ جس شخص کی بنیادی دعوت اور اساسی افکار میں اس قدر تضاد اور ٹکراؤ پایا جاتا ہو ، وہ نبی تو بہت آگے کی بات ہے ، کیا سچا انسان بھی کہلانے کے لائق ہے ؟ (۵) پیغمبروں کا تعلق براہ راست اس کے خالق و مالک سے ہوتا ہے ، اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے ، اور واضح طورپر منشاء ربانی کا اظہار ہوتا ہے ؛ چنانچہ بعض دفعہ منجانب اللہ اطلاع کی بنیاد پر وہ پیشین گوئی کرتا ہے ، یہ پیشین گوئی جیوتشیوں اور نجومیوں کی سی نہیں ہوتی ، جو اندازے اور تخمین پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں ؛ بلکہ انبیاء جو پیشین گوئی کرتے ہیں ، اس کا سرچشمہ خدائے علام الغیوب کی اطلاع ہوتی ہے ، اس لئے یہ بالکل یقینی اور سچی پیشین گوئی ہوتی ہیں اور دوپہر کی دھوپ کی طرح واضح طورپر انسان ان کو سر کی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔ مرزا صاحب نے بہت سی پیشین گوئیاں کی ہیں ، جو عام طورپر ۔۔۔ جاری ہے۔۔۔۔
میرے پیارے بشیر بھائی آپ کو بہت بہت مبارک ہو اللہ تعالی آپ دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین ثم آمین اور اللہ تعالی آپ کے پچھلے تمام گناہ معاف فرمائے آمین ثم آمین💖💖💖❤❤❤💓💓💓💕💕💕
پیشگوئی تو سچ ہو چکی ہے امام مہدی علیہ السلام کی آج ہر بات سچ ہو رہی انشاءاللہ ایسے مولویوں نے 130 سال بہت کوششیں کی پر نامراد رہے ایسے کئی آیے اور مر گیے چلے گئے پر جماعت احمدیہ کو کچھ بھی فرق نہیں پڑا جماعت احمدیہ خدا کی پناہ میں ہے انشاءاللہ تم لاکھ کوشش کر لو شرمندگی تم لوگوں کا مقدر ہے
مسلمان ہونے کے لئے پورے اسلام کو ماننا ضروری ہے۔ جب کہ کافر ہونے کے لئے پورے اسلام کا انکار کرنا ضروری نہیں۔ دین کے کسی بھی ایک مسئلہ اور ایک جزء کے انکار کرنے سے بھی انسان کافر ہو جاتا ہے۔ اگر کسی نے دین کے ایک ضروری مسئلہ کا انکار کر دیا تو وہ کافر ہو جائے گا۔ چاہے کروڑ دفعہ وہ کلمہ کیوں نہ پڑھتا ہو۔ یا نمازی، حاجی اور زکوٰۃ دینے والا کیوں نہ ہو۔ اس کی مثال یوں ہے: جیسے ایک دیگ میں چار من دودھ ہو، اس کے پاک ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ پورے کا پورا پاک ہو۔ ناپاک ہونے کے لئے ضروری نہیں کہ چارمن شراب اس میں ڈالی جائے تب وہ ناپاک اور پلید ہو۔ بلکہ ایک تولہ شراب سے بھی چارمن دودھ ناپاک ہو جائے گا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دین کے کسی ایک امر اور کسی ایک مسئلہ کا انکار کر دے تو وہ کافر ہو جائے گا۔ مرزائی صرف کسی ایک مسئلہ کا نہیں۔ کئی ضروریات دین کا انکار کرتے ہیں۔ اس لئے وہ کافر ہیں۔ مسلمانوں کو دھوکہ اور فریب دینے کے لئے چاہے وہ کروڑ دفعہ ہی کلمہ کیوں نہ پڑھیں تب بھی کافر ہیں۔
Parameter /standard of Prophecy in accordance with Mirzai Religion. Roohani Khuzain volume 15 page 280, Mirza Kadiani says, A man who cleans the latrine and drains of house two time, has been caught in theft, sometime incestuous, sent to jail, due to his loose character, has been beaten with shoes by village numberdar, His mother, NANIS /DADIS (Grandmothers) do not bear good moral character, if he apologies, can be Muslim and with kindness of Allah, also a Prophet (Asteghefrullah) These are the tenets of Mirzai Religion.
App bohet acha kame ker rahy hain Allah Subhan Tallah app ko is ki Hemet ata kery kadianion ky Tama tareky zaher ker rahy hain Hamain maloom ab howa hy ( Main sub ko Aslam main well come kerta hoon, Thanks sir Allah Tallah is kame ka silah ata kary Ameennnnnnn
All prophets had problems with hypocrites within their families 🥴 nothing New 🤔 I am glad you Left AHMADIYYAT the true Islam 🌹 a divinely guided Jamaah doesn't need people like you 🙏 I hope many like you will leave ☠️ this is how ALLAH swt cleanses his Jamaah 🌖There are many Pakistanis who accept AHMADIYYAT 🥴not because of truth ,but to seek asylum in another country 🥴they are the one's who bring about corruption and mayhem 👹☠️
@@justiceleague6137 you are right, now in Ahmadiyyat cult only few Punjabis are left whose ancestors knew nothing and were prone to "peeri mureedi". These poor souls can't see that their Punjabi fake prophet couldn't even convert his home .village Qadian to Ahmadiyyat...🤣 Qadianis the original who live there are mostly Sikh and Mirza sahib has been abandoned by his own family, the same family who has an established grave selling business and the profits of which are being enjoyed by the "khandan" in the comforts of their western abodes. خلیفہ خامس کے اصطبل کی جے۔۔۔۔🐴🐴🐴
اللہ تعالی سارے قادیانیوں کو مشرف بااسلام کریں اور جسکی تقدیر میں ہداٸت نہیں اللہ تعالیٰ اسے صفحہ ہستی سے مٹادیں ۔اور اللہ تعالیٰ عالمی مجلس تحفظ ختمنبوت کے اکابرین کی زندگیوں میں برکت عطاء فرماۓ اور اللہ تعالی انکی زندگیوں کی حفاظت عطاء فرماۓ
@@ahmadiyyafactcheckblog8840 Heartiest Congratulation 1) My heartiest congratulation to entire Ummet Marzia, on the happy occasion, on account of 10 months pregnancy, at the age of 52 years of Mirza Kadiani, thereafter he gave the birth to himself. How fantastic such unprecedented miracle of Mirza Kadiani that 52 years old man gave birth to 52 years old man. It is liquid asset for Ummet Mirzia and Mirzai deserves for the repeated congratulation on such meritorious achievement. 2) Also congratulation on Selecting the nice names of angels of Mirziat, Teechi Teechi and Mithon Lal Teechi Teechi and Mithon Lal, Sakina, Murgi
میرا قادیانیوں سے سوال ہے؟ جب اللّه پاک نے فرما دیا کے قرآن مکمل ہوگیا اور محمّدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو پھر نبوت کی ضرورت کیوں اور تو یہ مرزا کانا کھا سے آگیا.
یار مجھے مرزا واشروم میں بہت یاد آتا ہے ۔😂😂😂😜 کچھ ایسا طریکہ بتا دو کہ وہ واشروم میں میں دماغ میں نہ آۓ ۔۔۔ اور ہاں جب میں واش روم سے باہر آتا ہوں تو پھر اس کے وسوسے نہیں آتے ۔۔۔
Bashir Shah is a very courageous and brave man. I personally know him and have links with him. I'm ex-qadiani too. My name is Babar Butt and I have done many live streams with Bashir Shah. He is highly educated and teacher at a university in the U.S.
اللہ تعالی کا بڑا احسان ہے اپ لوگوں پہ جس طرح اپ لوگ ان لوگوں کے ادمی تھے اور اب اللہ تعالی اپ لوگوں کے ذریعے اس کا جنازہ نکالا رہا ہے یہ اس جیسا مثال ہے جس طرح فرعون نے موسی علیہ السلام کو فالا اور اس کو بڑا کیا طاقتور کیا پھر فرعون کے ہلاکت کا سبب بنا اس طرح ان لوگوں نے اپ لوگوں کو پالا اب رسوائی ذلالت شرمندگی ان کو اپنے لوگوں کی وجہ سے ہیں اس لیے کہ ان کے لوگوں نے ہدایت پا لیا اور وہ لوگ ابھی تک گمراہ ہیں اللہ اپ لوگوں کو جزائے خیر عطا فرمائے
Subscribe Ktv Official th-cam.com/users/ktvofficial
LOVE LETTER FOR QADYANI ❗
1۔۔
❤️اسے خالی الذہن ہوکر غیر جانب داری کے ساتھ پڑھیں ، آخرت کوسامنے رکھیں ، قیامت کے دن کی رسوائی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے فکر مند ہوں اور اس درمندانہ درخواست کو ایک دوست کا تحفۂ محبت سمجھ کر قبول کریں ۔
👍کسی شخصیت کو پرکھنے کے لئے سب سے اہم چیز اس کی ذاتی زندگی ہوتی ہے ، محمد رسول اللہ اجب نبی بنائے گئے تو آپ نے اپنے آپ کو قوم پر پیش کیا کہ میں نے تمہارے درمیان بچپن اور جوانی گزاری ہے اور عمر کے چالیس سال بِتائے ہیں ، تم نے مجھے سچا پایا یا جھوٹا ؟ اور امانت دار پایا، یا خیانت کرنے والا ؟ ہر شخص کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ آپ سراپا صدق و امانت ہیں ،کوئی انگلی نہ تھی جو آپ کے کردار پر اُٹھ سکے اور کوئی زبان نہ تھی جو آپ کی بلند اخلاقی کے خلاف کھل سکے ، مرزا غلام احمدصاحب قادیانی کی دعوت کے سچ اور جھوٹ کو جاننے کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ ان کی زبان و بیان ، اخلاق و کردار ، لوگوں کے ساتھ سلوک و رویہ اور صدق و دیانت کا جائزہ لیاجائے ، کہ کیا ان کی زندگی انسانیت کے سب سے مقدس گروہ انبیاء کرام کی زندگی سے میل کھاتی ہے یا اس کے برعکس ہے ؟
✍️۱۔ نبوت کا مقصد اور انبیاء کی تمام کوششوں کا خلاصہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑا جائے ، بندوں کے دل میں اس کے رب کی عظمت و محبت پیدا کی جائے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی تحمید و تقدیس کا طریقہ سکھایا جائے ؛ اس لئے ان کی زبان سے کوئی ایسی بات نہیں نکل سکتی جو اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی قوم کے سامنے اسلام کا تعارف کرایا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی وہ ہے کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہ شفا عطا فرماتا ہے : ’’ إِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنَ‘‘ ( سورۃ الشعراء : ۸۰) غور کیجئے کہ اس فقرے میں کس قدر اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کا لحاظ ہے ، ہے تو بیماری اور شفا دونوںاللہ ہی کی طرف سے ؛ لیکن بیماری ایک ناپسندیدہ کیفیت ہے اور صحت و شفا ایک مرغوب اور پسندیدہ بات ہے ؛ اس لئے شفا کی نسبت تو صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہ اللہ ہی مجھے شفا عطا فرماتا ہے ؛ لیکن بیمار کرنے کی نسبت صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں فرمائی اور یوں کہا کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو اللہ مجھے شفا عطا فرماتے ہیں ۔
رسول اللہ اکے سامنے ایک صاحب نے خطاب کرتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ ا کو شامل کرتے ہوئے کہا : ’’ من عصاھما‘‘ جو ان دونوں کی نافرمانی کرے ، تو حالاںکہ معنوی اعتبار سے یہ فقرہ درست تھا ؛ لیکن چوںکہ بظاہر اس میں اللہ اور رسول کے ایک درجے میں ہونے کا شائبہ پیدا ہوتا ہے ؛اس لئے آپ نے اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ کیسا بدترین خطیب ہے جس نے اللہ اور رسول کو برابر کردیا : ’’ بئس ھذا الخطیب ‘‘ ۔ ( مسلم ، عن عدی بن حاتم : ۸۷۰)
✔️رب کے معنی پروردگار کے بھی ہے ،اسی معنی میں یہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کے مقابلہ میں ’’ عبد ‘‘ ہے ، جس کا معنی بندہ کے ہیں ؛ لیکن عربی زبان میں رب کے معنی مالک اور عبد کے معنی غلام کے بھی ہیں، اس معنی کے اعتبار سے غلام اپنے آقا کو رب اور آقا اپنے غلام کو عبد کہا کرتے تھے ؛ لیکن چوںکہ اس میں خدائی اور بندگی کے معنی کی مشابہت تھی ؛اس لئے آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ غلام اپنے مالک کو رب اور مالک اپنے غلام کو عبد کہہ کر پکارے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہؓ : ۲۵۵۲) - یہ ایک مثال ہے کہ رسول اللہ ا کو اللہ تعالیٰ کی شان اور مقام کا کتنا زیادہ لحاظ تھا ؛اسی لئے قرآن مجید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے جو اسماء حسنیٰ ہیں، ان ہی سے اللہ کو پکارو ، ( اعراف : ۱۸۰) اور اسماء حسنیٰ سے وہ ذاتی وصفاتی نام مراد ہیں جو قرآن و حدیث میں آئے ہیں ، علماء نے لکھا ہے کہ ان کے علاوہ کسی اور نام سے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے ؛ کیوںکہ ہوسکتا ہے کہ بندہ اپنی دانست میں اچھی صفت اور اچھے نام کا ذکر کرے ؛ لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو اور وہ غیر ارادی طورپر اس کا مرتکب ہوجائے ۔
❗❗❗اب دیکھئے کہ مرزا صاحب اللہ تعالیٰ کی شان میں کیسی شوخیاں کرتے ہیں کہ زبان و قلم پر لانے سے بھی دل لرزتا ہے ؛ لیکن حقیقت حال سے واقفیت کے لئے نقل کیا جاتا ہے :
اللہ کی سب سے بڑی شان یہ ہے کہ اللہ معبود اور انسانی کمزوریوں سے ماوراء ہے ، وہ عبادت کرتے نہیں ہیں ؛ بلکہ عبادت کئے جانے کے لائق ہیں ؛ لیکن مرزا صاحب کے عربی الہامات کا مجموعہ جس کو ان کے مرید منظور الٰہی قادیانی نے ’’ بشریٰ ‘‘ کے نام سے مرتب کیا ہے ، اس میں وہ کہتے ہیں :
قال لی اﷲ إنی أصلی وأصوم وأصحوا و أنام ۔( البشریٰ : ۱۲؍۹۷)
مجھے اللہ نے کہا کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزے بھی رکھتا ہوں ، جاگتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں۔
🧐غور کیجئے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی کس درجے کی اہانت ہے کہ معبود کو عبد بنادیا گیا ،نیندایک انسانی کمزوری ہے،اللہ تعالیٰ کے لئے اس کوثابت کیاگیا، عربی الہامات کے اسی مجموعے میں مرزا صاحب کا ایک الہام اس طرح منقول ہے :
قال اﷲ : إنی مع الرسول أجیب أخطیٔ وأصیب إنی مع الرسول محیط ۔( البشریٰ : ۲؍۷۹)
خدا نے کہا کہ میں رسول کی بات قبول کرتا ہوں ، غلط کرتا ہوں اور صواب کو پہنچتا ہوں ، میں رسول کا احاطہ کئے ہوئے ہوں ۔
گویااللہ تعالیٰ بھی- نعوذباللہ- غلطی کرتے ہیں،اس طرح کے اور بھی کئی نمونے مرزا صاحب کی عربی اُردو تحریروں میں موجود ہیں ، یہاں تک کہ ان کا بیان ہے کہ خدا نے ان سے کہا : أنت من ماء نا ،’’تو ہمارے پانی سے ہے ‘‘ ۔ ( انجام آتھم : ۵۵)یعنی مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ۔۔۔
2۔۔۔
کہ نعوذ باللہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں اور اس نازیبا دعوے کے لئے تعبیر بھی کتنی نازیبا استعمال کی ہے کہ گویا جیسے ایک انسان دوسرے انسان کے پانی سے پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح گویا ان کی پیدائش ( ہزار بار نعوذ باللہ ) اللہ تعالیٰ سے ہوئی ہے ۔
مرزا صاحب نے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا بنانے ہی پر اکتفا نہیں کیا ؛ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ایسی شرمناک بات کہتے ہیں کہ اگر حق و باطل کو واضح کرنا مقصود نہ ہوتا تو کسی مسلمان کے لئے اس کو نقل کرنا سرپر پہاڑ اُٹھانے سے بھی زیادہ گراں خاطر ہے ، مرزا صاحب کے ایک معتقد قاضی یار محمد قادیانی لکھتے ہیں :
حضرت مسیح موعود ( مرزاصاحب ) نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ نے رجولیت کی قوت کا اظہار فرمایا ۔ ( اسلامی قربانی : ۳۴)
یہ تو ان کے مرید کا بیان تھا ، خود مرزا صاحب کا بیان ہے :
مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں ، بذریعۂ اس الہام کے مجھے مریم سے عیسیٰ بنادیا گیا ، اس طورسے میں ابن مریم ٹھہرا ۔ ( کشتی نوح : ۲۷)
لیکن مرزا صاحب کو اس پر بھی تشفی نہیں ہوئی اور انھیں اس میں بھی کوئی باک نہیں ہوا کہ اپنے آپ کو خدا قرار دیں ؛ چنانچہ ایک موقع پر لکھتے ہیں :
میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خدا ہوں ، میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں ۔ ( آئینہ کمالات اسلام : ۵۶۴)
قادیانی حضرات ٹھنڈے دل سے سوچیں اور خالی الذہن ہوکر غور کریں کہ نبی تو کیا کوئی ادنیٰ گنہگار شرابی وکبابی مسلمان بھی بحالت حوش و حواس اللہ تعالیٰ کی شان میں ایسی گستاخیاںکرسکتا ہے ،اورجوایساکرے کیاوہ مسلمان بھی باقی رہے گا؟
۲۔ اللہ کے تمام پیغمبر ہمیشہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتے آئے ہیں ، یہودی حضرت داؤد ، حضرت سلیمان ، حضرت یوسف علیہم السلام جیسے انبیاء پر بت پرستی وغیرہ کا الزام لگاتے تھے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نسب پر بھی حملہ کرتے تھے ، ان انبیاء کرام کی حیاتِ طیبہ پر جو غبار ڈال دیا گیا تھا،قرآن مجیداورپیغمبراسلامﷺنے اسے صاف کیا ؛اس لئے قرآن اور پیغمبر اسلامﷺ کی بار بار یہ صفت ذکر کی گئی کہ وہ پچھلے انبیاء اور گذشتہ کتابوں کی تصدیق کرتے تھے : ’’ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ‘‘ ۔
مرزا صاحب کو سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ایسی پرخاش ہے کہ ان کی شان میں نہایت ناشائستہ اور اہانت آمیز جملے لکھتے ہیں ، بہت سی تحریروں میں سے صرف ایک مثال پیش کی جاتی ہے :
آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے ، تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا ، مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی ، آپ کا کنجر یوں(فاحشہ عورتوں) سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہوکہ جدی مناسبت درمیان میں ہے ، ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے ، سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے ؟ ( ضمیمہ انجام آتھم : ۷ ، روحانی خزائن : ۱۱؍۲۹۱ ، حاشیہ )
تمام مسلمانوں کا اس بات پر ایمان ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کو کسی مرد نے چھوا تک نہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے باپ کے واسطہ کے بغیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ،جو ایک معجزہ ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کیسے اہانت آمیز انداز پر اس واقعے کا ذکر کرتے ہیں ، ملاحظہ فرمائیے :
اور جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہوجاتے ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام بھی بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی ؛ بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قویٰ سے محروم ہونے پر دلالت کرتا ہے ۔ ( چشمۂ مسیحی : ۱۸، روحانی خزائن : ۲۰؍۲۵۶)
مرزا صاحب نے حضرت آدم علیہ السلام سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آدم کو تو شیطان نے شکست دے دی (حاشیہ درحاشیہ مسرت خطبہ الہامیہ ملحقہ سیرت الابدال) اور حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہے کہ اللہ نے ان(مرزاصاحب) کے لئے اتنے معجزات ظاہر کئے کہ اگر نوح کے زمانے میں دکھائے گئے ہوتے تو ان کی قوم غرق نہ ہوتی ۔ ( تتمہ حقیقۃ الوحی : ۳۷)اسی طرح اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے ، ( براہین احمدیہ : ۵؍۷۶) یعنی حضرت یوسف علیہ السلام سے، مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ اگر ان کے زمانے میں حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہوتے تو وہ بھی ان کی اتباع کرتے ۔ ( اخبار الفضل قادیانی : ۳؍۹۸ ، ۱۸ ؍ مارچ ۱۹۱۶ء )
قرآن مجید میں رسول اقدس اکی فضیلت پر جو آیتیں نازل ہوئی ہیں ، مرزا صاحب نے اُن سب کا مصداق اپنے آپ کو قرار دیا ہے ، آخر مرزا صاحب کو اس پر بھی قناعت نہ ہوسکی اور انھوںنے حضور اپر بھی اپنی فضیلت کا دعویٰ کردیا ؛چنانچہ اپنے ایک عربی شعر میں کہتے ہیں کہ محمدﷺ کے لئے توایک گہن ہوا : اور میرے لئے سورج اور چاند دونوں گرہن ہوئے ، ? اعجاز احمدی : ۷۱) اسی لئے قادیانی شعراء اور مصنفین نے کھل کر کہنا شروع کیا کہ مرزا صاحب رسول اللہﷺ سے بھی افضل ہیں ؛ ( نعوذ بااللہ ) چنانچہ ایک قادیانی شاعر اکمل کہتا ہے :
جاری ہے۔۔۔
3۔۔۔
محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
یہ اشعار نہ صرف شاعر نے کہے ہیں؛بلکہ بقول شاعر انھوںنے مرزا صاحب کے سامنے ان اشعار کو پڑھا بھی ہے، خود مرزا صاحب نے رسول اللہ اکے دور کے اسلام کو ہلال ( پہلی تاریخ کا چاند ) اور اپنی صدی کو بدر یعنی چودھویں کا چاند قرار دیا ہے ۔ ( خطبۂ الہامیہ : ۱۸۴)
رسول اللہ اکے سامنے کسی نے آپ کو حضرت یونس علیہ السلام سے افضل قرار دیا تو آپ نے فرمایا : ایسا نہ کہو ، ( لاینبغی لعبدأن یقول اناخیرمن یونس بن متیٰ:بخاری،حدیث نمبر:۳۴۱۶) حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آپﷺ کو افضل قرار دیا تو آپ نے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ جب قیامت کے دن دوبارہ صور پھونکا جائے گا اور لوگ زندہ ہوں گے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کے ستون کو تھامے ہوئے ہوں گے ، نہ معلوم وہ بے ہوش ہی نہیں ہوئے ہوں گے ، یا بے ہوش ہونے کے بعد سب سے پہلے ہوش میں آجائیں گے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہ : ۳۴۰۸) حالاںکہ رسول اللہ ا کو تمام انبیاء پر فضیلت حاصل ہے ؛ لیکن آپ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دینے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں بعض دفعہ بے احترامی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کا حال یہ ہے کہ بے تکلف انبیاء کی توہین کرتے اور اپنے آپ کو تمام انبیاء سے افضل ٹھہراتے ہیں- سوچئے ! کیا یہ کسی پیغمبر کا اخلاق ہوسکتا ہے ؟ اور کیا انبیاء کی شان میں کوئی عام مسلمان بھی ایسی بات کہہ سکتا ہے ؟
(۳) انسان کے اخلاق کا سب سے بڑا مظہر اس کی زبان اور اس کے بول ہوتے ہیں ، رسول اللہ اکے بارے میں صحابہ کہتے ہیں :
ماکان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فاحشاً ولا متفحشا ولا صخابا فی الأسواق ۔ ( ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی خلق النبی ا: ۲۰۱۶)
رسول اللہ ا عادتاً نہ سخت گو تھے ، نہ بہ تکلف سخت گو بنتے تھے ، نہ بازاروں میں خلاف وقار باتیں کرنے والے تھے ۔
اور پیغمبر کی شان تو بہت بالا ہے ، کسی مؤمن کو بھی بدگو اور بد زبان نہیں ہونا چاہئے ؛ چنانچہ آپ انے ارشاد فرمایا :
لیس المؤمن بالطعان ولا باللعان ولا الفاحش ولا البذی ۔ (ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی اللغۃ ، حدیث نمبر : ۱۹۷۷)
مومن نہ طعن و تشنیع کرنے والا ہوتا ہے ، نہ لعنت بھیجنے والا ، نہ سخت گو ، نہ فحش کلام ۔
خود مرزا صاحب کے قلم سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ نکلوادے : ’’ گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے ‘‘ ۔ (ست بچن : ۲۰)
مرزا صاحب نے بد زبانی کی مذمت کرتے ہوئے اپنی کتاب (در ثمین اُردو : ۱۷) جو اشعار کہے ہیں ، وہ بھی قابل ملاحظہ ہیں :
بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بد زبان ہے
جس دل میں یہ نجاست ، بیت الخلاء یہی ہے
گو ہیں بہت درندے انساں کی پوستین میں
پاکوں کا خوں جو پیوے وہ بھیڑیا یہی ہے !
غور کریں تو مرزا صاحب کے اشعار خود ان کی بد کلامی کی بہترین مثال ہیں اور اہل ذوق کو تو خود ان الفاظ سے بدبو کا احساس ہوتا ہے ، اب خود مرزا صاحب کی خوش کلامی کی چند مثالیں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں :
٭ آریوں کا پرمشیر ( پرمیشور یعنی خالق ) ناف سے دس انگلی نیچے ہے ، سمجھنے والے سمجھ لیں ۔ ( چشمہ معرفت : ۱۱۶)
٭ جو شخص ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ بہنیں ، حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ وہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے ۔ ( انور السلام : ۳۰)
٭ ہر مسلمان مجھے قبول کرتا ہے اور میرے دعوے پر ایمان لاتا ہے ، مگر زنا کار کنجریوں کی اولاد ۔ ( آئینہ کمالات : ۵۴۷)
٭ اے بدذات فرقۂ مولویان ! کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑوگے ۔ ( انجام آتھم حاشیہ : ۲۱)
٭ مولانا سعد اللہ لدھیانوی کا اشعار میں تذکرہ کرتے ہوئے ڈھیر ساری گالیاں دی ہیں یہاں تک کہ ان کو ’’ نطفۃ السفہاء ‘‘ (احمقوں کا نطفہ) اور ’’ ابن بغا ‘‘ ( زانیہ کی اولاد ) تک کہا ہے ۔ ( انجام آتھم : ۲۸۱)
ایک موقع پر اپنے مخالفین کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں :
٭ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہے ۔ ( نجم الہدیٰ : ۱۵)
ایک جگہ مخالفین کے بارے میں کہتے ہیں :
٭ جہاں سے نکلے تھے ، وہیں داخل ہوجاتے ۔ ( حیات احمد :۱؍ ۳ ، ص : ۲۵)
علماء و مشائخ کے بارے میں کہتے ہیں :
٭ سجادہ نشیں اور فقیری اور مولویت کے شتر مرغ یہ سب شیاطین الانس ہیں ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۴ تا ۲۳)
٭ ایک موقع پر علما سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں :
اے مردار خور مولویو اور گندی روحو ! تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا ، اے اندھیرے کے کیڑو ! تم سچائی کی تیز شعاعوں کو کیوںکر چھپا سکتے ہو ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۲۱ )
اپنے زمانے کے اکابر علماء مولانا شاہ نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا احمد علی محدث سہارنپوری وغیرہ کو بھیڑیا ، کتا ، ملعون ، شیطان ، اندھا شیطان ، شقی وغیرہ کے الفاظ کہے ہیں ، ( دیکھئے : انجام آتھم : ۲۵۱-۲۵۲) مشہور صاحب نسبت بزرگ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے ہجو میں ایک پوری نظم کہی ہے اور ان کو خبیث ، بچھو ، ملعون وغیرہ لکھا ہے ، ( اعجاز احمدی : ۷۵ ) مولانا ثناء اللہ امرتسری کو مخاطب کرکے کہتے ہیں : ’’ اے عورتوں کی عار ثناء اللہ ‘‘ ( اعجاز احمدی : ۹۲)عار سے مراد ہے قابل شرم جگہ۔
٭ آریوں پر رد کرتے ہوئے ایک طویل نظم کہی ہے ، اس کے دو اشعار ملاحظہ کیجئے :
جاری ہے۔۔۔۔
4۔۔۔۔۔۔۔
دس سے کروا چکی زنا لیکن
پاک دامن ابھی بیچاری ہے
لالہ صاحب بھی کیسے احمق ہیں
ان کی لالی نے عقل ماری ہے
٭ مرزا صاحب کثرت سے اپنے مخالفین کو ’’ ذریۃ البغایا‘‘ یعنی ’ زانیہ کی اولاد ‘ سے خطاب کرتے ہیں اور ان کو لعنت کرنے کا بھی بڑا ذوق ہے ، مولانا ثناء اللہ صاحب پر لعنت کرتے ہوئے کہتے ہیں : مولوی صاحب پر لعنت لعنت دس بار لعنت ، ( اعجاز احمدی : ۴۵)اور اپنے رسالہ نور الحق میں صفحہ : ۱۱۸سے۱۲۲ تک عیسائیوں کے لئے مسلسل ایک ہزار بار لعنت لعنت لکھی ہے ۔ ( روحانی خزائن : ۸؍۱۵۸)
قادیانی حضرات خود غور کریں کہ یہ زبان نبی تو کجا کسی مسلمان ؛ بلکہ کسی اچھے انسان کی بھی ہوسکتی ہے ، کیا اس کے بعد بھی مرزا صاحب کے دعویٔ نبوت کے جھوٹے ہونے پر کسی اور دلیل کی ضرورت ہے ؟
نبی کے لئے جو وصف سب سے زیادہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے ، وہ ہے اس کا سچا ہونا ؛ تاکہ اس بات کا یقین ہو کہ واقعی اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے اور وہ اس کو بے کم و کاست اپنی اُمت تک پہنچا دیتا ہے ، عجیب بات ہے کہ مرزا صاحب کے کلام میں بہت سی ایسی خلاف واقعہ باتیں ملتی ہیں ، جن سے سچائی کو شرمسار ہونا پڑتا ہے ، مرزا صاحب نے خود لکھا ہے کہ جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے ، ( حقیقۃ الوحی : ۲۰۶) ایک اور موقع پر کہتے ہیں :
جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا ۔ ( چشمۂ معرفت : ۲۲۲)
مرزا صاحب سے جو جھوٹی باتیں منقول ہیں ، ان میں بعض تو ان کے زمانے سے متعلق تھیں اور اس زمانے میں قادیانی حضرات اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے ؛ لیکن بعض غلط بیانیاں وہ ہیں ، جن کو آج بھی دیکھا جاسکتا ہے ، اس کے چند نمونے درج کئے جاتے ہیں :
٭ مرزا صاحب کہتے ہیں :
دیکھو ، خدا تعالیٰ قرآن مجید میں صاف فرماتا ہے کہ جو میرے پر افترا کرے ، اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور میں جلد مفتری کو پکڑتا ہوں اور اس کو مہلت نہیں دیتا ۔ (روحانی خزائن : ۱۸؍۴۰۹)
حالاںکہ قرآن مجید میں کہیں یہ بات نہیں آئی کہ میں مفتری کو جلد پکڑلیتا ہوں اور مہلت نہیں دیتا ہوں ؛ بلکہ خود قرآن مجید میں ہے کہ دنیا میں ان کو مہلت دی جاتی ہے :
إن الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون متاع فی الدنیا ۔ ( سورۂ یونس :۶۸-۶۹)
٭ آنحضرت ا سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی ؟ تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی ۔ ( روحانی خزائن : ۳؍۲۲۷)
مرزا صاحب کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے ، حدیث میں کہیں ایسا کوئی مضمون نہیں آیا ہے ۔
٭ بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس ( مسیح موعود خلیفہ ) کے لئے آواز آئے گی : ’’ ھذا خلیفۃ اﷲ المھدی‘‘ (روحانی خزائن : ۶؍۷۳۳) حالاںکہ بخاری شریف میں کہیں یہ روایت موجود نہیں ہے ۔
٭ آنحضرت انے فرمایا کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہوتو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں ، ورنہ وہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے ۔ ( اشتہار اخبار الحکم : ۲۴ ؍ اگست ۷ء)
حالاںکہ کسی حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ وباء پھوٹنے والے شہر کو نہ چھوڑنے والے اللہ سے لڑائی کرنے والے قرار پائیں گے :
احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سرپر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا امام ہوگا ۔ ( ضمیمہ نصرۃ الحق : ۱۸۸، طبع اول )
یہ بات بھی بالکل خلاف واقعہ ہے ، احادیث صحیحہ تو کیا کسی ضعیف روایت میں بھی اس کا ذکر نہیں آیا ہے ۔
یہ تو چند مثالیں ہیں ، جن میں غلط بیانی کو آج بھی پرکھا جاسکتا ہے ، ورنہ مرزا صاحب کی دروغ گوئی کی ایک لمبی فہرست ہے اور لکھنے والوں نے اس پر مستقل کتابیں لکھی ہیں ، اس سلسلہ میں مولانا نور محمد ٹانڈوی کی کتاب ’’ کذبات مرزا ‘‘ ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، کیا کسی نبی سے اس طرح جھوٹ بولنے کی اُمید کی جاسکتی ہے ، جو شخص اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے جھوٹ بول سکتا ہے ، یقینا وہ جھوٹا دعویٰ بھی کرسکتا ہے ۔
(۴) فارسی زبان کا مشہور محاورہ ہے ’’ دروغ گو را حافظہ نہ باشد‘‘ یعنی جھوٹ بولنے والے کو اپنی بات یاد نہیں رہتی ؛ اسی لئے اس کی گفتگو میں تضاد ہوتا ہے ؛ لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے کلام میں تضاد اور ٹکراؤ ہو ، یہ تو ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی مصلحت کے لحاظ سے رفتہ رفتہ احکام دیئے جائیں ، جیسے قرآن مجید میں پہلے کہا گیا کہ شراب کا نقصان اس کے نفع سے بڑھ کر ہے : ’’ إثْمُھُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا‘‘ ( البقرۃ : ۲۱۹)پھر دوسرے مرحلے پر یہ بات کہی گئی کہ شراب پی کر نماز نہ پڑھی جائے : ’’ لَا تَقْرَبُوا الصَّلاَۃَ وَأنْتُمْ سُکَاریٰ‘‘ ( النساء : ۴۳)اور تیسرے مرحلے میں شراب مکمل طورپر حرام قرار دے دی گئی ، ( المائدۃ : ۹۰) لیکن اس کا تعلق عملی احکام سے ہے ، واقعات اور خبروں میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ پہلے ایک خبر دی جائے اور پھر اس سے متضاد خبر دی جائے ، اسی طرح عقائد و ایمانیات میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ؛ کیوںکہ یہ باتیں بھی غیبی واقعات کی خبر ہی پر مبنی ہوتی ہیں ، اگر ایسی باتوں میں تضاد اور ٹکراؤ پایا جائے تو یہ اس شخص کے جھوٹے ہونے کی علامت ہوتی ہے ، خود مرزا غلام احمد قادیانی صاحب سے بھی متعدد مواقع پر اس کی صراحت منقول ہے ، جیسے کہتے ہیں : ’’ اور جھوٹے کے کلام میں تناقص ضرور ہوتا ہے ‘‘ ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۱۱۱)
ایک اور موقع پر کہتے ہیں :
مگر صاف ظاہر ہے کہ سچے اور عقل مند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہر گز تناقض نہیں ہوتا ، ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طورپر ہاں میں ہاں ملادیتا ہو ، اس کا کلام متناقض ہوجاتا ہے ۔ ( ست بچن : ۳۰)
اب اس معیار پر مرزا صاحب کے دعاوی کو پرکھنا چاہئے ۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔
5۔۔۔۔۔۔
٭ مرزا صاحب ایک طرف اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں :
یہ وہ ثبوت ہیں جو میرے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے پر کھلے کھلے دلالت کرتے ہیں ۔ ( تحفہ گولڑویہ : ۱۶۶-۱۹۱)
مہدی معہود سے مراد ہے : وہ مہدی جس کا حدیث میں وعدہ کیا گیا ہے ، حدیث میں جس مہدی کا ذکر کیا گیا ہے ، اس میں اس بات کی بھی صراحت ہے کہ وہ حضرت فاطمہ کی نسل سے ہوں گے ، دوسری طرف مرزا صاحب کہتے ہیں :
میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمہ ومن عترتی وغیرہ ہے ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۵؍۱۸۵)
ظاہر ہے کہ یہ کھلا ہوا تضاد ہے ، ایک طرف مرزا صاحب اپنے آپ کو وہ مہدی قرار دیتے ہیں ، جس کی حدیث میں پیشین گوئی کی گئی ہے ، دوسری طرف اس کا انکار کرتے ہیں ۔
٭ ایک طرف مرزا صاحب مسیح موعود ہونے کا انکار کرتے ہیں ، جن کا حدیث میں ’ مسیح بن مریم ‘ کے نام سے ذکر فرمایاگیا ہے ؛ چنانچہ کہتے ہیں :
اس عاجز ( مرزا ) نے جو مثیل ہونے کا دعویٰ کیا ہے ، جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں … میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۷۷، نیز دیکھئے : تبلیغ رسالت : ۲؍۲۱ ، نشانِ آسمانی : ۳۴)
دوسری طرف دعویٰ کرتے ہیں کہ میں وہی مسیح موعود ہوں ؛ چنانچہ کہتے ہیں :
اب جو امر کہ خدا تعالیٰ نے میرے پر منکشف کیا ہے ، وہ یہ ہے کہ وہ مسیح موعود میں ہی ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۷، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ : ۳)
٭ ایک طرف دعویٰ نبوت کا انکار کرتے ہیں ؛ چنانچہ کہتے ہیں :
میں نہ نبوت کا مدعی ہوں اور نہ معجزات اور ملائکہ اور لیلۃ القدر وغیرہ سے منکر ۔ ( اشتہار مؤرخہ : ۲؍ اکتوبر ۱۹۱۹ء)
دوسری طرف ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں :
ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ۔ ( اخبار بدر : ۵؍ مارچ ۱۹۰۸ء)
٭ کبھی کہتے ہیں کہ حضرت مسیح جو قیامت کے قریب تشریف لائیں گے ، وہ نبی نہیں ہوں گے :
وہ ابن مریم جو آنے والا ہے ، کوئی نبی نہیں ہوگا ؛ بلکہ فقط اُمتی لوگوں میں ایک شخص ہوگا ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱۲۰، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ :۱۷)
کبھی کہتے ہیں :
جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے ، اس کا ان میں حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا کہ وہ نبی بھی ہوگا ۔ ( حقیقۃ الوحی : ۲۹)
٭ مرزا صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت مسیح کو جسم کے ساتھ آسمان پر اُٹھالیا گیا ہے اور پھر کسی زمانے میں وہ زمین پر اُتریں گے اور لوگ ان کو آسمان سے اُترتے ہوئے دیکھیں گے ، ( توضیح المرام : ۳) یہ اقتباس چوںکہ طویل ہے اس لئے اس کو چھوڑتے ہوئے میں اس کا ایک مختصر فقرہ نقل کیا جاتا ہے ، کہتے ہیں :
حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اُتریں گے ۔ ( براہین احمدیہ ، حاشیہ : ۵۰۵)
دوسری طرف مرزا صاحب کا بیان ہے :
غرض یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا اور اسی جسم کے ساتھ اُترے گا ، نہایت لغو اور بے اصل بات ہے ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۲۵)
مرزا صاحب کے کلام میں تضاد اور تناقض کی کثرت ہے ، مولانا نور محمد صاحب ٹانڈوی نے ’’ تناقضات مرزا ‘‘ کے عنوان سے اس موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے اور ہر بات حوالہ کے ساتھ لکھی ہے ، اس میں سے بطور نمونہ ان پانچ تضادات کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ تمام باتیں قادیانی حضرات کے بنیادی عقائد کا حصہ ہیں - قادیانی حضرات غور کریں کہ جس شخص کی بنیادی دعوت اور اساسی افکار میں اس قدر تضاد اور ٹکراؤ پایا جاتا ہو ، وہ نبی تو بہت آگے کی بات ہے ، کیا سچا انسان بھی کہلانے کے لائق ہے ؟
(۵) پیغمبروں کا تعلق براہ راست اس کے خالق و مالک سے ہوتا ہے ، اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے ، اور واضح طورپر منشاء ربانی کا اظہار ہوتا ہے ؛ چنانچہ بعض دفعہ منجانب اللہ اطلاع کی بنیاد پر وہ پیشین گوئی کرتا ہے ، یہ پیشین گوئی جیوتشیوں اور نجومیوں کی سی نہیں ہوتی ، جو اندازے اور تخمین پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں ؛ بلکہ انبیاء جو پیشین گوئی کرتے ہیں ، اس کا سرچشمہ خدائے علام الغیوب کی اطلاع ہوتی ہے ، اس لئے یہ بالکل یقینی اور سچی پیشین گوئی ہوتی ہیں اور دوپہر کی دھوپ کی طرح واضح طورپر انسان ان کو سر کی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔
مرزا صاحب نے بہت سی پیشین گوئیاں کی ہیں ، جو عام طورپر ۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔
الحمداللّٰہ۔۔۔ اللّٰہ تعالیٰ نو مسلم بھائی کو اسلام پر رہنے کی استقامت نصیب فرمائیں۔ آمین ثمہ آمین ❤
Such a pure soul you are Brother Bashir Ahmad Shah. Allah bless you and your progeny many folds. Ameen
بیشک اللہ جب کسی کو ہدایت فرمائے اللہ تعالیٰ آپ کو دین اسلام پر قائم رکھے اللہ آپ کی مدد فرمائے
Sir kindly Bashir Ahmed Shah sahab ko mera salam -ALLAH Pak hum sabke Iman ki hifazat farmai
ماشاءالله ۔۔۔
May Allah Bless all the ktv Members...
مبارک ہو اسلام قبول کرنے پر
انشاء اللہ جلد مرزائیت سے جان چھڑا کر حقیقی اسلام کی طرف لوٹ آین گے
اسلام کی لوٹنے والوں کو مبارک باد
اللہ اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین ثمہ آمین
Almighty ALLAH bless u and the brother who had accepted Islam and left Qadianis.
Stay blessed always
ماشاءاللہ، دعوت و تبلیغ کی محنت کے اثرات کہا۔ کہاں سے نکالتے ہیں
Bilkul
اللہ آپ سب کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور ہمیں بھی آمین
میرے پیارے بشیر بھائی آپ کو بہت بہت مبارک ہو اللہ تعالی آپ دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین ثم آمین اور اللہ تعالی آپ کے پچھلے تمام گناہ معاف فرمائے آمین ثم آمین💖💖💖❤❤❤💓💓💓💕💕💕
Really yar amazing bashir bhai
Welcome Brother Bashir to Islam
may ALLAH PAAK SWT bless you for ever with islam
MashaAllah congratulations Bashir ahmed shah sahab. JazakAllah
ماشاءاللہ بہت بہت مبارک ہو شاہ صاحب کو۔
مرزے کی پیشگوئیاں الٹ ہی ہوئیں 😊☺
پیشگوئی تو سچ ہو چکی ہے امام مہدی علیہ السلام کی آج ہر بات سچ ہو رہی انشاءاللہ ایسے مولویوں نے 130 سال بہت کوششیں کی پر نامراد رہے ایسے کئی آیے اور مر گیے چلے گئے پر جماعت احمدیہ کو کچھ بھی فرق نہیں پڑا جماعت احمدیہ خدا کی پناہ میں ہے انشاءاللہ تم لاکھ کوشش کر لو شرمندگی تم لوگوں کا مقدر ہے
@@احمد-خ9م4ر پہلے محمدی بیگم والی پیشگوئی کو سچ کر لیتے جس پر اج تک لعنت ملامت ہورہی مرزے کو
مسلمان ہونے کے لئے پورے اسلام کو ماننا ضروری ہے۔ جب کہ کافر ہونے کے لئے پورے اسلام کا انکار کرنا ضروری نہیں۔ دین کے کسی بھی ایک مسئلہ اور ایک جزء کے انکار کرنے سے بھی انسان کافر ہو جاتا ہے۔ اگر کسی نے دین کے ایک ضروری مسئلہ کا انکار کر دیا تو وہ کافر ہو جائے گا۔ چاہے کروڑ دفعہ وہ کلمہ کیوں نہ پڑھتا ہو۔ یا نمازی، حاجی اور زکوٰۃ دینے والا کیوں نہ ہو۔ اس کی مثال یوں ہے: جیسے ایک دیگ میں چار من دودھ ہو، اس کے پاک ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ پورے کا پورا پاک ہو۔ ناپاک ہونے کے لئے ضروری نہیں کہ چارمن شراب اس میں ڈالی جائے تب وہ ناپاک اور پلید ہو۔ بلکہ ایک تولہ شراب سے بھی چارمن دودھ ناپاک ہو جائے گا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص دین کے کسی ایک امر اور کسی ایک مسئلہ کا انکار کر دے تو وہ کافر ہو جائے گا۔ مرزائی صرف کسی ایک مسئلہ کا نہیں۔ کئی ضروریات دین کا انکار کرتے ہیں۔ اس لئے وہ کافر ہیں۔ مسلمانوں کو دھوکہ اور فریب دینے کے لئے چاہے وہ کروڑ دفعہ ہی کلمہ کیوں نہ پڑھیں تب بھی کافر ہیں۔
@@muneebsyed6048 bely bhai
@@muneebsyed6048 wah great bhai jan❤
اللہ پاک مزید برکت دے ان کے ایمان میں. اور ہمیں پکا سچا مومن بناے. آمین یا رب العلمین.
Jazzak Allah behtarin Kawish Keep up the good work KTV ✔️✔️🌷🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Masha Allah
ماشا اللہ تبارک و تعالی
MASH ALLAH MASH ALLAH
WELCOME OUR BROTHER IN ISLAM
Welcome Back brother, please save as many people as possible from this cult.
Ma sha Allah
Jazzak Allah bahtreen kawish KTV Keep Exposing Ahmedia Cult Following key decision maker bureaucracy's roll in Pakistan's down fall ✔️🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
ماشاءاللہ
Parameter /standard of Prophecy in accordance with Mirzai Religion.
Roohani Khuzain volume 15 page 280, Mirza Kadiani says,
A man who cleans the latrine and drains of house two time, has been caught in theft, sometime incestuous, sent to jail, due to his loose character, has been beaten with shoes by village numberdar, His mother, NANIS /DADIS (Grandmothers) do not bear good moral character, if he apologies, can be Muslim and with kindness of Allah, also a Prophet (Asteghefrullah)
These are the tenets of Mirzai Religion.
bohuth khoob.
allah (j) aap ki madad farmain.
Welcome you basher bro in Islam
MashAllah MashAllah Allah pak qabol farmy Ameeen
THANKS FOR OUTSTANDING VIDEO
واہ یا ربا اے ہیرا کیسا تراشیہ ہے تساں نے ! سبحان اللہ
بالکل
MASHA ALLAH Subhan Allah
MaShaAllah bro
God bless you
ماشاء اللہ بہت اچھا ہے
Mubrik hoo biee mubrik hoo
U are muslimam
God bless u
MASHALLAH
mashaAllah i love this brother
shah sahib the great. ❤️👍
MASHA ALLAH
Mubarak ho bahi Allah apko slamt raky
Masha Allah bhi Allah pak apko Sehat dy Ameen😍🇵🇰
الله پاک ان کو استقامت عطا فرمائے۔
Professor sab or mr Hasan rana Allah Pak ap dono ko Dunia or akherat dono me kameyab karey amen.
Love and respect from Quetta Pakistan
ماشاءالله ❤
MashaAllah
MabRuK ❗
❤❤❤
MashaAllah very informative and funny interview by Bhai Bashir ahmad shah. May Allah bless u a lot
Mash Allah jazak Allah
مبارک باد
مالک کریم ﷻ
استقامت عطإ فرماۓ۔۔
آمین
App bohet acha kame ker rahy hain Allah Subhan Tallah app ko is ki Hemet ata kery kadianion ky Tama tareky zaher ker rahy hain Hamain maloom ab howa hy ( Main sub ko Aslam main well come kerta hoon, Thanks sir Allah Tallah is kame ka silah ata kary Ameennnnnnn
ماشاءاللہ بہت بہت مبارک ہو بھائی جان بشیر شاہ صاحب مسلمان ہونے پر🥰💓🌹
Mubark bhai bashir ahmad
Bashir shaib is very simple and humble person. MashaAllah rendering great service to islam
Mashaallah brother
Mashallah bahtarin kawish Keep Exposing Ahmedia Cult Followers roll in Pakistan's down fall ✔️🌷🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Mashallah alhamdulillah
ALHAMDOLILLIAH
اسلام علیکم ۔۔۔اپکو مبارک اسلام قبول کرنے پر آپ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ سے اپنے آپکو بچا لیا اب آپ اسلام کی تبلیغ کریریں
Salam , Bahir Ahmad Shah , Mubarak ho , It is Allah s blessing
اب مرازیت کی اس دنیا سے جڑ سمید ختم ہونے کا وقت آ گیا ہے ۔ بس رب نے اس مزرے کو یہ بہت بڑی سزا دے کہ اُس پر لوگ ہنسے ۔۔😂😂😂۔
Keep up the good work 👍
شاہ صاحب آپ کمال کے فرشتہ سیرت انسان ہیں۔
ASLAMO O ALIKUM
VERY VERY INTERESTING
BY GOD
Bashir sahib you rock! You're putting your God-gifted skills and intelligence to the best of uses.
All prophets had problems with hypocrites within their families 🥴 nothing New 🤔 I am glad you Left AHMADIYYAT the true Islam 🌹 a divinely guided Jamaah doesn't need people like you 🙏 I hope many like you will leave ☠️ this is how ALLAH swt cleanses his Jamaah 🌖There are many Pakistanis who accept AHMADIYYAT 🥴not because of truth ,but to seek asylum in another country 🥴they are the one's who bring about corruption and mayhem 👹☠️
@@justiceleague6137 you are right, now in Ahmadiyyat cult only few Punjabis are left whose ancestors knew nothing and were prone to "peeri mureedi".
These poor souls can't see that their Punjabi fake prophet couldn't even convert his home .village Qadian to Ahmadiyyat...🤣
Qadianis the original who live there are mostly Sikh and Mirza sahib has been abandoned by his own family, the same family who has an established grave selling business and the profits of which are being enjoyed by the "khandan" in the comforts of their western abodes.
خلیفہ خامس کے اصطبل کی جے۔۔۔۔🐴🐴🐴
Basheer Bhai Mubbarik ho ap moat sey pehly Allah k fazal sey islam ki TRF or Hazrat Mohammed s.a.w.s k umti bnyy..khatme nabuwat zindaabad
May Allah bless u always ameen
Masah_ Allah.. Subhan Allah.. ZabDast.
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم تاجدارِ ختم نبوت زندہ باد زندہ باد زندہ باد زندہ باد
SubhanAllah bahtarin kawish
Mubarak Badddd.....
اللہ تعالی سارے قادیانیوں کو مشرف بااسلام کریں اور جسکی تقدیر میں ہداٸت نہیں اللہ تعالیٰ اسے صفحہ ہستی سے مٹادیں ۔اور اللہ تعالیٰ عالمی مجلس تحفظ ختمنبوت کے اکابرین کی زندگیوں میں برکت عطاء فرماۓ اور اللہ تعالی انکی زندگیوں کی حفاظت عطاء فرماۓ
Verynacely,,, ALLAH NY Hidayat BHI, DI,OR, KAAM BHI LY RAHA Hy,, Ye profasar SAHAB THEEK kyhty Hyn
ممتاذ جدا،
❤❤❤❤ MASHA Allah subhanallah
Can you guys spell my last name properly? It should be "Shah". And my blog has gotten 1.2 million views. Al hum do lillah.
Please inform about your full name
Allah bless you akhi!
@@abdulmajadjahangir9225
Bashir Ahmad Shah.
@@ahmadiyyafactcheckblog8840 Thanks Shah Sb the great.
@@ahmadiyyafactcheckblog8840 Heartiest Congratulation
1) My heartiest congratulation to entire Ummet Marzia, on the happy occasion, on account of 10 months pregnancy, at the age of 52 years of Mirza Kadiani, thereafter he gave the birth to himself. How fantastic such unprecedented miracle of Mirza Kadiani that 52 years old man gave birth to 52 years old man. It is liquid asset for Ummet Mirzia and Mirzai deserves for the repeated congratulation on such meritorious achievement.
2) Also congratulation on Selecting the nice names of angels of Mirziat, Teechi Teechi and Mithon Lal Teechi Teechi and Mithon Lal, Sakina, Murgi
Allah pak hamen bhi is Aqida ki hifazat krny wala bnady
اللہ اللہ اللہ
I love the Prophet Muhammad saw ❤❤❤❤❤❤❤❤
Qadyaniat MURDABAD KHATAM E NABUWAT ZINDABAD PAINDABAD
Allah Pak nay in ko hidayat di ye in ki khush qismati hai.Allah Pak sub ko hidayat aatta fermai .Ameen ya Rabulaalameen
میرا قادیانیوں سے سوال ہے؟
جب اللّه پاک نے فرما دیا کے قرآن مکمل ہوگیا اور محمّدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو پھر نبوت کی ضرورت کیوں اور تو یہ مرزا کانا کھا سے آگیا.
🥰🥰🥰
GooD
How sweet is this person.
❤basher shah sab mashallah beautiful great personality
Mashallah bahtarin kawish
MashaAllAh Mashallah Allah pak apko aur kambiyan ata kry ameen sumameen 💕❤️
Alhamdurallah bahtreen kawish
Allah is banday ko istaqsmat bakhashay,
22:35 Very Funny....chanda😂😂
V v nice intarveu
Allah pak ap ko jaza e khair da.Ameen summa Ameen.
🎉❤
یار مجھے مرزا واشروم میں بہت یاد آتا ہے ۔😂😂😂😜 کچھ ایسا طریکہ بتا دو کہ وہ واشروم میں میں دماغ میں نہ آۓ ۔۔۔ اور ہاں جب میں واش روم سے باہر آتا ہوں تو پھر اس کے وسوسے نہیں آتے ۔۔۔
Pyary ap narm ghazaien khain kiun k apko qabz hy or kafi time lgta hy. Isy lia nrm chezen khaen or jlde bahir aien...
@MuhammadTaeat hirSaqib
Wash room main kon si film dek kr jatah hai 🎉
واش روم میں جانے سے پہلے والی دعا پڑھ کر واش روم میں داخل ہوا کرو
بشیر احمد شاہ مبارک ہو
Bashir Shah is a very courageous and brave man. I personally know him and have links with him. I'm ex-qadiani too. My name is Babar Butt and I have done many live streams with Bashir Shah. He is highly educated and teacher at a university in the U.S.
اللہ تعالی استقامت فرماۓ
ab koi qadiyani kiun nahi bol Raha?? 😊😊
gar ka bhedi Lanka dhaey😊😊Al ham dulillah
❤
اللہ تعالی کا بڑا احسان ہے اپ لوگوں پہ جس طرح اپ لوگ ان لوگوں کے ادمی تھے اور اب اللہ تعالی اپ لوگوں کے ذریعے اس کا جنازہ نکالا رہا ہے یہ اس جیسا مثال ہے جس طرح فرعون نے موسی علیہ السلام کو فالا اور اس کو بڑا کیا طاقتور کیا پھر فرعون کے ہلاکت کا سبب بنا اس طرح ان لوگوں نے اپ لوگوں کو پالا اب رسوائی ذلالت شرمندگی ان کو اپنے لوگوں کی وجہ سے ہیں اس لیے کہ ان کے لوگوں نے ہدایت پا لیا اور وہ لوگ ابھی تک گمراہ ہیں اللہ اپ لوگوں کو جزائے خیر عطا فرمائے
تاجدار ختم نبوت زندہ باد