سیرت رسول اکرمﷺ پر جب بھی کوئی قلم کار خامہ فرسائی کرے گا تو وہ بنا اعظم گڑھ کی ان ہستیوں کے ادھورا رہے گا اللہ علامہ شبلی نعمانی اور صفی الرحمٰن مبارکپوری کی قبروں سے منور کرے انکے مقام کو بلند کرے بہت بہت شکریہ نقی بھائی
ماوراء النہر وسط ایشیا کا مطالعہ ١٩٩١ نئی آزادی نئے چیلنج کیسپین کے ساحل سے چین کی سرحد تک پھیلا ہوا وسط ایشیا کا وسیع و عریض علاقہ ، شمال میں جس کی حدیں روسی سائبیریا کے کے یخ بستہ میدانوں کو چھوتی ہیں اور جنوب میں ، ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں توران یا ما آراء النہر کہلاتا تھا --- ما آراء النہر کا یہ علاقہ دریائے جیحون کے اس پار ہے ۔ وسط ایشیا کی یی سرزمین ، جہاں سے ایک زمانہ میں شاہ ریشم گزرتی تھی ، زبردست فوجی اور اقتصادی اہمیت کا حامل رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ یہ سر زمین ایک دوسرے سے نبرد آزما سلطنتوں کی آماجگاہ بنی اور اس پر پے در پے طالع آزماؤں اور توسیع پسندوں کے طوفانوں کی یلغار رہی ہے ۔ تیموری خاندان کے درخشاں دور کے بعد اس علاقہ پر توسیع پسندی کا ایک اور سخت یلغار شمال میں روس سے ہوئی اور اس کے نتیجے میں 1873 تک اس وسیع و عریض مسلم علاقہ پر زار روس کا تسلط ہوگیا اور اس مناسبت سے اس کا نام روسی ترکستان پڑ گیا ۔ پھر ستر سال پہلے روس پی کی سمت ایک اور طوفان اٹھا ۔ یہ کمیونسٹ انقلاب کا طوفان تھا ۔ اس نے ان تمام علاقوں کو اپنی گرفت میں لے لیا جہاں جہاں زار روس کا اثر تھا ۔ کمیونسٹ تسلط کے دوران اس پورے علاقہ کا سرے سے نقشہ ہی بدل گیا ۔ کمیونسٹوں نے نہ صرف اس علاقہ پر اپنا نظریاتی نظام ، مرکزی بند منصوبہ بند معیشت اور روسی زبان مسلط کی بلکہ اسے پانچ جمہوریاؤں میں تقسیم کردیا اور آبادی کے تناسب کو درہم برہم کردیا ۔ ١٩٩١ کے آخر میں سویٹ یونین کے ٹوٹنے کے بعد ان جمہوریاؤں کو آزادی ملی ۔ ہم اس آزادی کے بعد کی پیدا شدہ صورت حال کا مطالعہ کریں گے ۔ ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadilaeeque@gmail.com
Naqi Sahab Maulana Shibli Nomani ke Azeem Student Maulana Hamiduddin Farahi ke baare me bhi kuch bataiye.. Is Harsti ko Awaam wa Khawas ne bhula diya..
قرآن میں اللہ کا ثبوت قرآن میں اللہ جل شانہ نے اپنی نشانیاں بیان کی ہیں ۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ انسان اللہ کے وجود کو مانے کہ وہ حق اور اس پر ایمان لائے ۔ یہ نشانیاں ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ اللہ جو " بدیع السموات و الارض " اس کا وچود ایک ناقابل تردید حقیقت ہے ۔ ایک ملحد سائنسداں کے سامنے یہ نشانیاں آتی ہیں لیکن وہ ان سے اعراض کرتے ہیں ۔ ایک نشانی اللہ یہ نے یہ بیان کیا ہے : و جعلنا السماء سقفا محفوظا و هم عن آياتها معرضون o اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا اور وہ اس کی نشانیوں سے اعراض کرتے ہیں " ۔ اگر یہ محفوظ چھت نہ ہو تو کیا انسان اس زمین پر زندگی گزار سکتا ہے ؟ اللہ جل شانہ نے آج سے ١٥٠٠ سال پہلے یہ نشانی اپنے وجود کے ثبوت کے لیے بیان کیا ہے ۔ اگر اس کے باجود کوئی سائنسداں اللہ کے وجود اور خالق ہونے کا انکار کرتا ہے تو یہ اس کی جہالت ہے حقیقی سائنس نہیں ۔ سنريهم آياتنا في الآفاق و في انفسهم حتى يتبين لهم أنه الحق , اولم يكف بربك إنه على كل شئ شهيد o ہم عنقریب ان کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے آفاق میں بھی اور ان کے اپنے اجسام میں بھی یہاں تک کہ ان پر یہ ثابت ہوجائے گا کہ وہ ( اللہ کی ذات ) حق ہے ۔ قرآن پڑھیں ، اس آیات کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ سائنسی مفرضے اور نظریات بدلتے رہتے ہیں جبکہ قرآنی حقائق اٹل اور مستقل ہیں ۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: وإذا قيل لهم امنوا كما آمن الناس ، قالوا انؤمن كما أمن السفهاء ، الا إنهم هم السفهاء و لكن لا يعلمون o اور جب ان سے کہا گیا کہ ایمان لاؤ ، جیساکہ دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو انہوں نے کہا : " کیا ہم ایمان لائیں جیساکہ بے وقوف لوگ ایمان لائے ہیں؟ آگاہ ہوجاؤ ! حقیقت میں تو یہ لوگ خود بے وقوف ہیں ، مگر یہ جانتے نہیں " یہ لوگ سائنس بگاڑتے ہیں ۔ در حقیقت ان کی سائنس صرف صرف مفروضے اور نظریات ہیں جو حقیقی علم نہیں ہے ۔ نئی معلوما( data ) کے ساتھ بلتے رہتے ہیں اور یہ سائنسداں جہالت کی موت مرتے رہتے ہیں ۔ اسحق نیوٹن کہ زمانے میں یہ نظریہ غالب تھا کہ یہ کائنات ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی وہ اسی نظریہ کو مانتے ہوئے مرا ۔ جہاں تک اس نظریہ کا تعلق ہے وہ ایک غلط بات کو مانتے ہوئے مرا ۔ بیسویں صدی کے نصف میں یہ نظریہ رد کردیا گیا ۔ اس کی جگہ اس نظریہ نے لے لی کہ یہ کائنات ہمیشہ سے نہیں ہے ۔ یہ بگ بینگ کے وجود میں آئی اور ایک دن ختم ہوجائے گی ۔ اللہ رب العزت کو ماننا اور اس کی ذات پر ایمان لانا حقیقی سائنس ہے ۔ علامہ اقبال رحمہ نے ایک نظم لکھی ہے جس کا عنوان ہے " لینن اللہ کے حضور میں " اس کا پہلا شعر ہے اے انفس و آفاق میں پیدا ترے آیات حق یہ کہ ہے زندہ و پایندہ تری ذات میں کیسے سمجھتا کہ تو ہے یا کہ نہیں ہے ہر دم متغیر تھے خرد کے نظریات آج لوگ جدید سائنس کے متغیر نظریات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں لیکن اللہ جل شانہ کی بیان کردہ اٹل اور غیر متحدہ حقائق کو وہ حقیقی سائنس نہیں مانتے ۔ وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی nadvilaeeque@gmail.co
ندوت العلماء اور دارلمصنفین اعظم گڑھ کے بانی مولانا شبلی نعمانی۔۔الفاروق کے مصنف شبلی نعمانی ۔۔علامہ اقبال کو شاعر مشرق کا خطاب شبلی نعمانی نے دیا تھا ۔۔۔شبلی نعمانی نے فرانسیسی پروفیسر آرنلڈ سے سیکھی۔۔موازنہ انیس و دبیر شبلی نعمانی کی تصنیف ہے ۔۔۔۔۔کیا یہ معلومات درست ہیں
جو علامہ شبلی کرنا چاہتے تھے وہ اب بھی ہو جائے تو بہت ہے اس کے لیئے ایک با پھر علماء کی میٹنگ ہونا چاہیے اور اس مرتبہ ہر کس وناکس کو میٹنگ میں نہیں ہونا چاہیے جو ڈاکٹر ہو اور جو معتبر ہو وہی علماء میٹنگ ہو جن کا سکہ چلتا ہو پھر دیکھو اور مدارس یا اسلامی کالج صرف ایک کے ہاتھ میں نہ ہو دس بڑے بڑے علماء ذمے دار ہو آج کل تو یہی ہو رہا ہے کی دارالعوام کا ایک مہتمم ہوتا ہے اور بس وہ جسکو چاہیے رکھے اور جس کو چاہے نکالے جب ندوہ قائم ہوا تب ہی سے اس کے دس جید عالم ذمہ دار یعنی وہ دس آدمی کے ہاتھ میں ہوتا سارا کا سارا نظام ابھی بھی وقت ہے کی کچھ اس طرح لر لو جئے ہند ۔
نہایت خوبصورت video ہے۔ بہت شکریہ ندوی صاحب۔
ماشاءاللہ بہت خوب۔ ❤
نہایت عمدہ پیشکش۔۔۔اردو کے عناصر خمسہ پر ایسی ہی باتصویر اور عمدہ ویڈیوز بننی چاہٸیں۔
ماشاء اللہ...... بہت ہی عمدہ پیش کش،، اللہ تعالیٰ آپ کے قلم میں مزید قوت وحسن بخشے،
بہت اچھے جناب والا
ماشاءاللہ یہ نہایت لایق تحسین قدم ہے ۔اللہ بہترین اجر سے نوازے
ماشاء اللہ بہت اچھی کاوش ہے اللہ جزائے خیر دے
بہت بہت شکریہ جناب
Behtareen tareekai sai explain kiya ap nai❤
ماشا ء اللہ بہت اچھی کاوش
بہت بہت شکریہ جناب
بہت خوب
ما شاء اللہ، آپ نے اس طرح کی ویڈیوز بناکر انتہائی اچھا کام کیا ہے،اللہ آپ کو اسکا خوب اجر دے
माशा अल्लाह बहुत बेहतरीन, शिब्ली कॉलेज के बारे में भी कुछ रोशनी डालना चाहिए था
Very gud and informative..
Mashaa Allaah.
Pleased to come across your such a valuable channel. May Allaah guide us, always. Aameen
بہت خوب ♥️♥️♥️♥️
ماشاء اللہ دل خوش ہوگیا
بہت بہت شکریہ جناب
سیرت رسول اکرمﷺ پر جب بھی کوئی قلم کار خامہ فرسائی کرے گا تو وہ بنا اعظم گڑھ کی ان ہستیوں کے ادھورا رہے گا
اللہ علامہ شبلی نعمانی اور صفی الرحمٰن مبارکپوری کی قبروں سے منور کرے
انکے مقام کو بلند کرے
بہت بہت شکریہ نقی بھائی
Mashallah,
Very good presentation,
Mashallah bshut khoob
Mashallah
Brother mujhe bhut khushi hue aap ko ayse aur bhi maynaaz ulmae keraam par swanhe umre record karna chaheye
علامہ شبلی نعمانیؒ کے شاگردوں کی فہرست میں ایک اہم نام آپ کے ماموں زاد بھائی " علامہ حمیدالدین فراہیؒ " کا رہ گیا ہے
جو
کہ بہت اہميت رکھتا ہے
اول صدر مفتی اعظم دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن عثمانی رحمۃ اللّٰہ علیہ پر بھی وڈیو بناے
رویا کریں گے مدتوں یاد کر کے زمانہ تجھے
بال نوچیں گے سر پیٹیں گے چاک گریباں کریں گے
مگر تجھے نہ پائیں گے
ارشاد رشید
Masha allah
Sir ap ka andaz mashaAllah behtereen ha Allah apko kamiyabi ata krey aur mazeed istrha shora ki biography daal dijiyey jazakallah
Dil khus hogaya
بہت بہت شکریہ جناب
Excellent
nice sir
LUV FROM INDIAN OCCUPIED KASHMIR
Ameen
Allah Aap ki Mahnat ko bhi qobl farme
Proud to be an Alig and Azmi
awesome initiative
Well presented 👍👏
ماوراء النہر
وسط ایشیا کا مطالعہ ١٩٩١
نئی آزادی نئے چیلنج
کیسپین کے ساحل سے چین کی سرحد تک پھیلا ہوا وسط ایشیا کا وسیع و عریض علاقہ
، شمال میں جس کی حدیں روسی سائبیریا کے کے یخ بستہ میدانوں کو چھوتی ہیں اور جنوب میں ، ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں
توران یا ما آراء النہر کہلاتا تھا --- ما آراء النہر کا یہ علاقہ دریائے جیحون کے اس پار ہے ۔
وسط ایشیا کی یی سرزمین ، جہاں سے ایک زمانہ میں شاہ ریشم گزرتی تھی ، زبردست فوجی اور اقتصادی اہمیت کا حامل رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ یہ سر زمین ایک دوسرے سے نبرد آزما سلطنتوں کی آماجگاہ بنی اور اس پر پے در پے طالع آزماؤں اور توسیع پسندوں کے طوفانوں کی یلغار رہی ہے ۔
تیموری خاندان کے درخشاں دور کے بعد اس علاقہ پر توسیع پسندی کا ایک اور سخت یلغار
شمال میں روس سے ہوئی اور اس کے نتیجے میں 1873 تک اس وسیع و عریض مسلم علاقہ پر زار روس کا تسلط ہوگیا اور اس مناسبت سے اس کا نام روسی ترکستان پڑ گیا ۔
پھر ستر سال پہلے روس پی کی سمت ایک اور طوفان اٹھا ۔ یہ کمیونسٹ انقلاب کا طوفان تھا ۔ اس نے ان تمام علاقوں کو اپنی گرفت میں لے لیا جہاں جہاں زار روس کا اثر تھا ۔
کمیونسٹ تسلط کے دوران اس پورے علاقہ کا سرے سے نقشہ ہی بدل گیا ۔ کمیونسٹوں نے نہ صرف اس علاقہ پر اپنا نظریاتی نظام ، مرکزی بند منصوبہ بند معیشت اور روسی زبان مسلط کی بلکہ اسے پانچ جمہوریاؤں میں تقسیم کردیا اور آبادی کے تناسب کو درہم برہم کردیا ۔
١٩٩١ کے آخر میں سویٹ یونین کے ٹوٹنے کے بعد ان جمہوریاؤں کو آزادی ملی ۔ ہم اس آزادی کے بعد کی پیدا شدہ صورت حال کا مطالعہ کریں گے ۔
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی
nadilaeeque@gmail.com
M̤a̤s̤h̤a̤ a̤l̤l̤a̤h̤
Please don't use background music
Naqi Sahab Maulana Shibli Nomani ke Azeem Student Maulana Hamiduddin Farahi ke baare me bhi kuch bataiye.. Is Harsti ko Awaam wa Khawas ne bhula diya..
👍
قرآن میں اللہ کا ثبوت
قرآن میں اللہ جل شانہ نے اپنی نشانیاں بیان کی ہیں ۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ انسان اللہ کے وجود کو مانے کہ وہ حق اور اس پر ایمان لائے ۔ یہ نشانیاں ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ اللہ جو " بدیع السموات و الارض " اس کا وچود ایک ناقابل تردید حقیقت ہے ۔ ایک ملحد سائنسداں کے سامنے یہ نشانیاں آتی ہیں لیکن وہ ان سے اعراض کرتے ہیں ۔
ایک نشانی اللہ یہ نے یہ بیان کیا ہے :
و جعلنا السماء سقفا محفوظا و هم عن آياتها معرضون o
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا
اور وہ اس کی نشانیوں سے اعراض کرتے ہیں " ۔
اگر یہ محفوظ چھت نہ ہو تو کیا انسان اس زمین پر زندگی گزار سکتا ہے ؟ اللہ جل شانہ نے آج سے ١٥٠٠ سال پہلے یہ نشانی اپنے وجود کے ثبوت کے لیے بیان کیا ہے ۔ اگر اس کے باجود کوئی سائنسداں اللہ کے وجود اور خالق ہونے کا انکار کرتا ہے تو یہ اس کی جہالت ہے حقیقی سائنس نہیں ۔
سنريهم آياتنا في الآفاق و في انفسهم حتى يتبين لهم أنه الحق , اولم يكف بربك إنه على كل شئ شهيد o
ہم عنقریب ان کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے
آفاق میں بھی اور ان کے اپنے اجسام میں بھی
یہاں تک کہ ان پر یہ ثابت ہوجائے گا کہ وہ ( اللہ کی ذات ) حق ہے ۔
قرآن پڑھیں ، اس آیات کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ سائنسی مفرضے اور نظریات بدلتے رہتے ہیں جبکہ قرآنی حقائق اٹل اور مستقل ہیں ۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں:
وإذا قيل لهم امنوا كما آمن الناس ، قالوا انؤمن كما أمن السفهاء ، الا إنهم هم السفهاء و لكن لا يعلمون o
اور جب ان سے کہا گیا کہ ایمان لاؤ ، جیساکہ دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو انہوں نے کہا :
" کیا ہم ایمان لائیں جیساکہ بے وقوف لوگ ایمان لائے ہیں؟ آگاہ ہوجاؤ ! حقیقت میں تو یہ لوگ خود بے وقوف ہیں ، مگر یہ جانتے نہیں "
یہ لوگ سائنس بگاڑتے ہیں ۔ در حقیقت ان کی سائنس صرف صرف مفروضے اور نظریات ہیں
جو حقیقی علم نہیں ہے ۔ نئی معلوما( data )
کے ساتھ بلتے رہتے ہیں اور یہ سائنسداں جہالت کی موت مرتے رہتے ہیں ۔
اسحق نیوٹن کہ زمانے میں یہ نظریہ غالب تھا کہ یہ کائنات ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی
وہ اسی نظریہ کو مانتے ہوئے مرا ۔ جہاں تک اس نظریہ کا تعلق ہے وہ ایک غلط بات کو مانتے ہوئے مرا ۔ بیسویں صدی کے نصف میں
یہ نظریہ رد کردیا گیا ۔ اس کی جگہ اس نظریہ نے لے لی کہ یہ کائنات ہمیشہ سے نہیں ہے ۔ یہ بگ بینگ کے وجود میں آئی اور ایک دن ختم ہوجائے گی ۔
اللہ رب العزت کو ماننا اور اس کی ذات پر ایمان لانا حقیقی سائنس ہے ۔ علامہ اقبال رحمہ نے ایک نظم لکھی ہے جس کا عنوان ہے
" لینن اللہ کے حضور میں " اس کا پہلا شعر ہے
اے انفس و آفاق میں پیدا ترے آیات
حق یہ کہ ہے زندہ و پایندہ تری ذات
میں کیسے سمجھتا کہ تو ہے یا کہ نہیں ہے
ہر دم متغیر تھے خرد کے نظریات
آج لوگ جدید سائنس کے متغیر نظریات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں لیکن اللہ جل شانہ کی
بیان کردہ اٹل اور غیر متحدہ حقائق کو وہ حقیقی سائنس نہیں مانتے ۔
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی
nadvilaeeque@gmail.co
ندوۃ العلما بھی ندوی صاحب کا ہی ہے
فضلائے ندوہ کی طرف سے بہترین خراج عقیدت ۔
بہت بہت شکریہ
Azeem Shakshiyat Moulana Abul kalam Azad Sahab inke(Moulana Shibli Sahab) ke Shagird bhi the...
Awaz kiski hai mashallah
خاکسار ہی کی ہے جناب بہت بہت شکریہ
@@naqiahmadnadwi45 MashaAllah bahot hi eloquent..
Maulana saheb ko Syed Ahmad Khan ney Al Farooq likhney se kyon roka ?wo Kya wojoohat thee k Allama sahab ko aligarh chhorna pada?
Ap apna faisla na kre k ulama ko kia samjna chayea ap bs bio bata dia kre
ندوت العلماء اور دارلمصنفین اعظم گڑھ کے بانی مولانا شبلی نعمانی۔۔الفاروق کے مصنف شبلی نعمانی ۔۔علامہ اقبال کو شاعر مشرق کا خطاب شبلی نعمانی نے دیا تھا ۔۔۔شبلی نعمانی نے فرانسیسی پروفیسر آرنلڈ سے سیکھی۔۔موازنہ انیس و دبیر شبلی نعمانی کی تصنیف ہے ۔۔۔۔۔کیا یہ معلومات درست ہیں
شاگردوں کے نام میں علامہ حمید الدین فراہی کا نام چھوٹ گیا ہے
Molana sajjad nomani ka nambar hi send kardejiye
आवाज के साथ-साथ PPT में लिखा हुआ होता तो बहुत चार चाँद लग जाते।
Darul Uloom Bareli Ka Zikr Bhi Kiya Ja Skta Tha Aazadi Mai....
اجتہادی اختلافات اور آرا کو قدامت پسندی کیوں کہتے ہو نیز آپ کو کیا عالمانہ حلیہ پسند نہیں ہے
جو علامہ شبلی کرنا چاہتے تھے وہ اب بھی ہو جائے تو بہت ہے اس کے لیئے ایک با پھر علماء کی میٹنگ ہونا چاہیے اور اس مرتبہ ہر کس وناکس کو میٹنگ میں نہیں ہونا چاہیے جو ڈاکٹر ہو اور جو معتبر ہو وہی علماء میٹنگ ہو جن کا سکہ چلتا ہو پھر دیکھو اور مدارس یا اسلامی کالج صرف ایک کے ہاتھ میں نہ ہو دس بڑے بڑے علماء ذمے دار ہو آج کل تو یہی ہو رہا ہے کی دارالعوام کا ایک مہتمم ہوتا ہے اور بس وہ جسکو چاہیے رکھے اور جس کو چاہے نکالے جب ندوہ قائم ہوا تب ہی سے اس کے دس جید عالم ذمہ دار یعنی وہ دس آدمی کے ہاتھ میں ہوتا سارا کا سارا نظام ابھی بھی وقت ہے کی کچھ اس طرح لر لو جئے ہند ۔
Masha Allah
Mashallah
Masha Allah
Masha allah
Masha allah
Masha allah