Khumar Barabankvi's Ghazal ساز پہ بیتتی ہے کیا، یہ بھی کبھی کبھی سمجھ

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 23 ส.ค. 2024
  • خمار بارہ بنکوی
    مجھ کو بہ جان و دل قبول نغمے کو نغمہ ہی سمجھ
    ساز پہ بیتتی ہے کیا، یہ بھی کبھی کبھی سمجھ
    عشق ہے تشنگی کا نام، توڑ دے گر مِلے بھی جام
    شدّتِ تشنگی نہ دیکھ، لذّتِ تشنگی سمجھ
    ترکِ تعلقات بھی، عینِ تعلقات ہے
    آگ بجھی ہوئی نہ جان، آگ دبی ہوئی سمجھ
    حسن کی مہربانیاں عشق کے حق میں زہر ہیں
    حسن کے اجتناب تک عشق کی زندگی سمجھ
    عقل کے کاروبار میں دل کو بھی رکھ شریکِ کار
    دل کے معاملات میں عقل کو اجنبی سمجھ
    غنچہ و گُل کے ساتھ ساتھ دل کی طرف بھی اِک نظر
    شیفتۂ شگفتگی وجہِ شگفتگی سمجھ
    عشق ہے وحدتِ تمام، شرک ہے عشق میں حرام
    اپنی خوش خوشی نہ جان، اس کی خوشی خوشی سمجھ
    ایسے بھی راز ہیں خمار! ہوتے نہیں جو آشکار
    اپنی ہی مشکلیں نہ دیکھ ان کی بھی بے بسی سمجھ
    خمار بارہ بنکوی

ความคิดเห็น • 6

  • @adnanmahmud4413
    @adnanmahmud4413 4 หลายเดือนก่อน +2

    ❤🎉❤

  • @faisalmehmood165
    @faisalmehmood165 6 หลายเดือนก่อน

    Kmaaaàaal assst

  • @madhusethia1308
    @madhusethia1308 10 หลายเดือนก่อน +1

    Kya kahne. Poetic justification of self

  • @nawabnaqvi5337
    @nawabnaqvi5337 10 หลายเดือนก่อน +1

    مشکل بحر میں ایک سادہ اور پر اثر غزل اور لحن کا تو کیا کہنا !
    پروفیسر نواب نقوی

  • @drmutiurrahman6508
    @drmutiurrahman6508 9 หลายเดือนก่อน

    واہ! سبحان اللہ

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  10 หลายเดือนก่อน +4

    مجھ کو بہ جان و دل قبول نغمے کو نغمہ ہی سمجھ
    ساز پہ بیتتی ہے کیا، یہ بھی کبھی کبھی سمجھ
    عشق ہے تشنگی کا نام، توڑ دے گر مِلے بھی جام
    شدّتِ تشنگی نہ دیکھ، لذّتِ تشنگی سمجھ
    ترکِ تعلقات بھی، عینِ تعلقات ہے
    آگ بجھی ہوئی نہ جان، آگ دبی ہوئی سمجھ
    حسن کی مہربانیاں عشق کے حق میں زہر ہیں
    حسن کے اجتناب تک عشق کی زندگی سمجھ
    عقل کے کاروبار میں دل کو بھی رکھ شریکِ کار
    دل کے معاملات میں عقل کو اجنبی سمجھ
    غنچہ و گُل کے ساتھ ساتھ دل کی طرف بھی اِک نظر
    شیفتۂ شگفتگی وجہِ شگفتگی سمجھ
    عشق ہے وحدتِ تمام، شرک ہے عشق میں حرام
    اپنی خوش خوشی نہ جان، اس کی خوشی خوشی سمجھ
    ایسے بھی راز ہیں خمار! ہوتے نہیں جو آشکار
    اپنی ہی مشکلیں نہ دیکھ ان کی بھی بے بسی سمجھ
    خمار بارہ بنکوی