مہربانی آپ کی سنا تھا شیعہ میں بھی لاکھوں کروڑوں فرقے ہیں ورنہ مولوی صاحب نے نہ تو ان کے عقیدے بتائے ایسے ہی یہ عوام کو اہلبیت کے نام پر اسلام سے دور کرتے رہے
اس وقت شیعہ میں تین بڑے فقہی مذاہب ہیں۔ ان میں جعفریہ جو اثناء عشری کہلاتے ہیں۔ دوسرے زیدیہ اور تیسرے اسماعیلیہ شامل ہیں۔ ان تینوں کا ذکر آ چکا ہے۔ اس کے بعد مزید ذیلی فرقے موجود ہیں جیسا کہ اثناء عشری میں اخباریہ اور اصولیہ شامل ہیں۔ اخباریہ اجتہاد کے قائل نہیں ہیں اور اصولیہ قائل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے قم اور نجف کے اختلافات ہیں۔ ان سب کے علاوہ علاوی/نصیریہ ہیں جو شام میں ہیں۔ شامی حکمران کا تعلق اسی سے ہے۔ پھر نوربخشی مسلک موجود ہے جو پاکستان میں گلگت بلتستان میں موجود ہیں۔ پھر اسماعیلیہ میں دو بڑے گروہ نزاری/آغا خانی اور بوہرہ جماعت موجود ہیں۔ بوہرہ جماعت میں پھر داؤدی/طیبی/سلیمانی/علوی اور دیگر بوہرہ مسالک موجود ہیں۔
ان سب کے علاوہ کئی اور تحاریک و مکاتب فکر بھی اٹھے ہیں۔ جیسے کہ اثناء عشری شیعہ کے اندر تجدیدی تحاریک جیسا کہ سید جمال الدین افغانی کی تحریک، رجوع الی القرآن/اہل قران شیعہ، موحد شیعہ/توحیدی شیعہ/آیت اللہ برقعی/آیت اللہ صرخی و دیگر کئی گروہ موجود ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ شیعہ میں مذاہب و مسالک موجود نہیں ہیں۔
جزاک اللّٰہ خیرہ
❤❤❤❤
Ap bahut acha kaam kar rahy hn sir
Ma Sha Allah
Allah apko mazeed traki dy Ameen
This should go viral, best video, hafiz sahb
ماشاءاللہ
💯 right
Hafiz salamat raho
Masha'Allah
Hafiz sb Allah ap key hafazat karey.
Bhoot zabardast kam hae Muslim national ki is fitna ka bata kar.
Iraq py b in ka he kabza hy
I wish, ka koi ahletashi aap ka uper comment kara ka, Allah na ap ka zariya mujha hidayat da di.
ما شاء اللہ مفتی صاحب اپ نے شیعیت جیسے باطل دین کے پر خچے اڑا دیے
مہربانی آپ کی سنا تھا شیعہ میں بھی لاکھوں کروڑوں فرقے ہیں ورنہ مولوی صاحب نے نہ تو ان کے عقیدے بتائے ایسے ہی یہ عوام کو اہلبیت کے نام پر اسلام سے دور کرتے رہے
اس وقت شیعہ میں تین بڑے فقہی مذاہب ہیں۔ ان میں جعفریہ جو اثناء عشری کہلاتے ہیں۔ دوسرے زیدیہ اور تیسرے اسماعیلیہ شامل ہیں۔ ان تینوں کا ذکر آ چکا ہے۔ اس کے بعد مزید ذیلی فرقے موجود ہیں جیسا کہ اثناء عشری میں اخباریہ اور اصولیہ شامل ہیں۔ اخباریہ اجتہاد کے قائل نہیں ہیں اور اصولیہ قائل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے قم اور نجف کے اختلافات ہیں۔ ان سب کے علاوہ علاوی/نصیریہ ہیں جو شام میں ہیں۔ شامی حکمران کا تعلق اسی سے ہے۔ پھر نوربخشی مسلک موجود ہے جو پاکستان میں گلگت بلتستان میں موجود ہیں۔ پھر اسماعیلیہ میں دو بڑے گروہ نزاری/آغا خانی اور بوہرہ جماعت موجود ہیں۔ بوہرہ جماعت میں پھر داؤدی/طیبی/سلیمانی/علوی اور دیگر بوہرہ مسالک موجود ہیں۔
ان سب کے علاوہ کئی اور تحاریک و مکاتب فکر بھی اٹھے ہیں۔ جیسے کہ اثناء عشری شیعہ کے اندر تجدیدی تحاریک جیسا کہ سید جمال الدین افغانی کی تحریک، رجوع الی القرآن/اہل قران شیعہ، موحد شیعہ/توحیدی شیعہ/آیت اللہ برقعی/آیت اللہ صرخی و دیگر کئی گروہ موجود ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ شیعہ میں مذاہب و مسالک موجود نہیں ہیں۔
علامہ نوبختی نے اپنے دور میں ڈیڑھ سو کے قریب شیعہ فرقوں پر کتاب لکھی ہے۔ یہ خود شیعہ عالم تھے۔
جواب کیا ہو گا ایک ہی دشمن اہلبیت کہے کیے کر شور مچا دو