Pirzada Qasim recites his ghazal جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 21 ต.ค. 2024

ความคิดเห็น • 4

  • @aghajee99
    @aghajee99 8 หลายเดือนก่อน

    ❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @akhlaquesahil4072
    @akhlaquesahil4072 8 หลายเดือนก่อน

    Waah

  • @umairgull6098
    @umairgull6098 8 หลายเดือนก่อน

    Khoob❤

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  8 หลายเดือนก่อน +1

    جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے
    زندگی ہی کیا اب تو خواب تک پریشاں ہے
    اے ہوائے غم تُو نے سب دیے بجھا ڈالے
    پھر بھی خلوتِ جاں میں دُور تک چراغاں ہے
    اک ہوائے بیتابی ہم کو لے اُڑی ورنہ
    بال و پر کے پردے میں ہمّتِ گُریزاں ہے
    جستجوئے منزل تو پَر سمیٹے بیٹھی ہے
    صرف خواہشِ پرواز اب فضا میں رقصاں ہے
    اے خصالِ جاں سوزی، جسم و جاں میں پنہاں رہ
    غم زیاں رسیدہ ہے، جس قدر نمایاں ہے
    بے حسی کے سنّاٹے پھیلتے گئے اتنے
    از دیارِ جسم و جاں، روح تک بیاباں ہے
    یادِ یارِ خوش اوقات اور کچھ لہک لے تُو
    پھر تو حدِّ امکاں تک موسمِ زمستاں ہے
    دار و گیر وحشت میں اب پناہ کیا ڈھونڈیں
    یہ زمین دامن ہے آسماں گریباں ہے
    میں ہُوں جب تلک باقی یہ مکالمہ ہوگا
    اے حقیقتِ ہستی میرا نام انساں ہے
    پیرزادہ قاسم