🔖 *وہ شخص ہم میں سے نہیں !* نبی کریمﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (نوحہ کرتے ہوئے) اپنے رخسار پیٹے گریبان پھاڑ ڈالے اور جاہلیت کی پکار پکارے 📗 (صحیح بخاری:3519)
یہ حدیث ہمیں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور اسلامی اقدار کے مطابق زندگی گزارنے کا درس دیتی ہے۔ اس میں تاکید کی گئی ہے کہ مومن کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور غم کی حالت میں بھی شائستگی و وقار برقرار رکھنا چاہیے۔ اسلام ہمیں جاہلیت کے زمانے کی شدت اور بے حوصلگی سے منع کرتا ہے، خاص طور پر ایسے اعمال سے جن میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا خیال نہ رکھا جائے۔ کچھ نکات جو اس حدیث سے ہم سیکھ سکتے ہیں: 1. **صبر اور برداشت**: ہمیں مشکل وقت میں اللہ پر بھروسہ کرنا اور اس کی رضا پر راضی رہنا چاہیے۔ 2. **بے جا جذباتیت سے بچنا**: غم اور دکھ کا اظہار جائز ہے، لیکن ایسی حد تک نہیں جس سے وقار یا ایمان میں کمی آئے۔ 3. **دعا اور اللہ سے تعلق**: مشکل وقت میں اللہ سے دعا کرنا اور صبر کے ذریعے اپنے ایمان کو مضبوط بنانا ہمارے لئے بہترین راستہ ہے۔ یہ حدیث ہمیں اسلامی اخلاقیات کا درس دیتی ہے اور یاد دلاتی ہے کہ ایک مومن کا رویہ ہر حال میں نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق ہونا چاہیے۔
Mashallah ❤
Thanks noor
Beshak
Shukriya
وعلیکم السلام
Well come
Aoa sir ap apni voice min video bnaty hn.
❤❤❤❤❤
thanks
🔖 *وہ شخص ہم میں سے نہیں !*
نبی کریمﷺ نے فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (نوحہ کرتے ہوئے) اپنے رخسار پیٹے گریبان پھاڑ ڈالے اور جاہلیت کی پکار پکارے
📗 (صحیح بخاری:3519)
یہ حدیث ہمیں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور اسلامی اقدار کے مطابق زندگی گزارنے کا درس دیتی ہے۔ اس میں تاکید کی گئی ہے کہ مومن کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور غم کی حالت میں بھی شائستگی و وقار برقرار رکھنا چاہیے۔ اسلام ہمیں جاہلیت کے زمانے کی شدت اور بے حوصلگی سے منع کرتا ہے، خاص طور پر ایسے اعمال سے جن میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا خیال نہ رکھا جائے۔
کچھ نکات جو اس حدیث سے ہم سیکھ سکتے ہیں:
1. **صبر اور برداشت**: ہمیں مشکل وقت میں اللہ پر بھروسہ کرنا اور اس کی رضا پر راضی رہنا چاہیے۔
2. **بے جا جذباتیت سے بچنا**: غم اور دکھ کا اظہار جائز ہے، لیکن ایسی حد تک نہیں جس سے وقار یا ایمان میں کمی آئے۔
3. **دعا اور اللہ سے تعلق**: مشکل وقت میں اللہ سے دعا کرنا اور صبر کے ذریعے اپنے ایمان کو مضبوط بنانا ہمارے لئے بہترین راستہ ہے۔
یہ حدیث ہمیں اسلامی اخلاقیات کا درس دیتی ہے اور یاد دلاتی ہے کہ ایک مومن کا رویہ ہر حال میں نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق ہونا چاہیے۔