جانور کی عقل محصوص اور محدود ہے۔انساانی شعور ہمیشہ ارتقاء میں۔ بہترین مثال سر اپ نے دی۔زمانے کی۔ماضی اور حال کئ۔ فیعوچر کیا بات ہے۔ زبردست مثال ہے مزید وضاحت درکار ہے۔ قران پڑھتے ہیں اپ سر۔اپ کی تقلید کریں گے۔
Assalam O Allekum, Idrees sb finally the Vijdan of youtube brought me here again :), i was so impressed about your knowledge on Iqbal's work and other areas of studies specially related to reltivity theory in conjuction with Islam and so on. May allah keep you healthy and happy. The way you are connecting the dots and explaining your thoughts on intuition it is a gift for all of us 🎉 So much dua and love for you. I will be so glad if i can have your contact.
Akhlaqi wajood aqli wajood or jamaliyati ahsaas ki trah wijdaan bhi aik insani hqiqat hai jiska taluq derect batin se hai ye shyed batin hi wijdaan hai .
خوش رہیں آباد رہیں۔ سر کچھ جاندار انسانوں کی طرف سے کی گئی مہربانی کو یاد رکھتے ہیں۔ اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں ہیں ۔ یہ بھی تو انکے ماضی کی یادداشت محفوظ رکھنے کی طرف اشارہ ہے۔ جب کہ آپ نے کہا وہ صرف حال میں جیتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمایئے ؟
بالکل۔ تمام جانداروں میں سینسیشن بدرجہ اتم ہے۔ عقل سے پہلے انسان بھی کلیۃً سینشیسن کی بنا پر جیتے تھے۔ یہی سینسیشن ہے جس نے زمانے کا احساس پیدا کیا۔ یعنی خارجی کائنات میں زمانے کا وجود نہیں تھا۔ زمانے کا وجود شعوری ہے یعنی سینسیشنز کے آغاز سے ہی تغیر کا احساس پیدا ہوا۔ جہاں تغیرہے وہاں زمانہ ہے۔ سو بعض جاندار جنہیں ماضی بھولتا نہیں، دراصل یہ ماضی نہیں ہے جو انہیں بھولتا نہیں۔ یہ سینسیشن ہے جوبھولتی نہیں۔ اسی سینسیشن سے ہی ماضی کا تصوراس وقت ابھرا جب عاقل مخلوق نے بیرونی اشیأ میں تواتر اور تسلسل کا مشاہدہ کیا تو اسے اپنے اندرونی سینسیشنز کے نظام کے ساتھ گویا سِنک کرنے کی کوشش میں سینڈکلاک تک پہنچا۔ یہی اقبال اور برگسان کا کہناہے کہ زمانہ داخلی چیز ہے خارجی نہیں۔ خارجی میں صرف تواتر کا وجود ہے ٹائم کا نہیں۔
حیوانات میں قوت خیال ہے جو حافظہ کا کام کرتی ہے ۔۔۔شمع کے پروانے میں قوت خیال نہیں اس لیے حافظہ بھی نہیں تبھی تو وہ بار بار شمع کے گرد چکر لگاتی ہے ۔۔۔یوں نہیں کہ وہ شمع کی محبت میں گرفتار ہوتی ہے ۔۔۔اور بعض حیوانات میں قوت وہمہ ہوتی ہے جو جزئی معانی کو درک کرتے ہیں
اللہ کی دی ہوئ عقل سلیم کی مزید تربیت اور اسکا ارتقا اعلی بصیرت اور غور وفکر کی صلاحیت کے ساتھ ارتقا پائ ہوئ سمجھ وجدان ہے جو پھر ایک اعلی احساس کی شکل میں موجود رہتا ہے۔اور عام عقل سلیم سے اگے بڑھ جاتا ہے۔ قران میں جس غور وفگر تدبر اور بصیرت کا حکم ہے۔ یہ انہی صلاحیتوں کی ارتقائی کیفیت یا احساس ہے۔ سر میرے خیال میں۔ اب برگسان کو پڑھنا شروع کرونگی۔ قران میں ہے۔ زندہ رہو تو بصیرت کے ساتھ ،مرجاو تو بصیرت کے ساتھ۔
وجدان کو الہام یا وحی کی ابتدائی قوت / شکل قرار دیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔ جو مراقبے کی مدد سے حاصل کی جاسکتی ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان کے وجدان میں اس کا مشاہدہ ،مطالعہ تجربہ اور جینیاتی عوامل بھی یقینا کار فرما ہوتے ہیں ۔۔۔۔ یقینا یہ پیش کردہ عوامل ہر انسان کے مختلف ہوتے ہیں ۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی ایک شخص کے وجدان سے حاصل شدہ نتائج کو کس طرح تمام انسانوں کے لیے یکساں مفید اور قابل قبول بنایا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔ آپ کی پیش کردہ مثالیں جن میں بطغ کے بچے کا تیرنا شامل ہے یہ سب حیوانی جبلت میں شمار کیا جاسکتا ہے ۔کیا وجدان کا دوسرا نام جبلت ہے ۔۔۔۔۔۔ پس نوشت: یہ رائے ایک فلسفے کے طالب علم کی حیثیت سے پیش کی گئی ہے اختلاف رائے سب کا حق ہے ۔۔۔
وہ قدرتی جبلت ہے سر جو ہر زی روح کو قدرت نے عطا کیا ہے۔
Very informative and helpful for whos have capability of thinking
Sir wajdan ki next video upload kr dan
Next video kb ae ge sir
جانور کی عقل محصوص اور محدود ہے۔انساانی شعور ہمیشہ ارتقاء میں۔ بہترین مثال سر اپ نے دی۔زمانے کی۔ماضی اور حال کئ۔ فیعوچر کیا بات ہے۔ زبردست مثال ہے مزید وضاحت درکار ہے۔ قران پڑھتے ہیں اپ سر۔اپ کی تقلید کریں گے۔
Great Sir!
Crow wali story boht relevant thi. Aaj kl ki generation keliye 😂.
Waiting for the next part.
سلامت رہیں آمین
❤
Very informative ❤ thanks 🙏
سلامت رہیں ۔ اپ کا لیکچر روبرو سنا تھا۔ اقبال کے باقی خطبے بھی یونیورسٹی مئں لیکچر دے دیں پلیز
Assalam O Allekum,
Idrees sb finally the Vijdan of youtube brought me here again :), i was so impressed about your knowledge on Iqbal's work and other areas of studies specially related to reltivity theory in conjuction with Islam and so on. May allah keep you healthy and happy.
The way you are connecting the dots and explaining your thoughts on intuition it is a gift for all of us 🎉
So much dua and love for you.
I will be so glad if i can have your contact.
Love you sir❤
سر براہ کرم جاری رکھیں اور ہفتہ میں دو نہیں تو کم از کم ایک لیکچر ضرور اپلوڈ کریں لیکن ہر ہفتہ کریں۔ ان شاءاللہ بے حد مفید ہوگا۔
آپ کا عزیز وقار احمد
Shukriya... ❤❤❤❤
Great
پرندے کی مثال سپ بہت اچھی مٹال دیتے ہی ں۔ دہرا دیں پلیز وہ میگنٹ والی بات
❤
Akhlaqi wajood aqli wajood or jamaliyati ahsaas ki trah wijdaan bhi aik insani hqiqat hai jiska taluq derect batin se hai ye shyed batin hi wijdaan hai .
خوش رہیں آباد رہیں۔ سر کچھ جاندار انسانوں کی طرف سے کی گئی مہربانی کو یاد رکھتے ہیں۔ اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں ہیں ۔ یہ بھی تو انکے ماضی کی یادداشت محفوظ رکھنے کی طرف اشارہ ہے۔ جب کہ آپ نے کہا وہ صرف حال میں جیتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمایئے ؟
بالکل۔ تمام جانداروں میں سینسیشن بدرجہ اتم ہے۔ عقل سے پہلے انسان بھی کلیۃً سینشیسن کی بنا پر جیتے تھے۔ یہی سینسیشن ہے جس نے زمانے کا احساس پیدا کیا۔ یعنی خارجی کائنات میں زمانے کا وجود نہیں تھا۔ زمانے کا وجود شعوری ہے یعنی سینسیشنز کے آغاز سے ہی تغیر کا احساس پیدا ہوا۔ جہاں تغیرہے وہاں زمانہ ہے۔ سو بعض جاندار جنہیں ماضی بھولتا نہیں، دراصل یہ ماضی نہیں ہے جو انہیں بھولتا نہیں۔ یہ سینسیشن ہے جوبھولتی نہیں۔ اسی سینسیشن سے ہی ماضی کا تصوراس وقت ابھرا جب عاقل مخلوق نے بیرونی اشیأ میں تواتر اور تسلسل کا مشاہدہ کیا تو اسے اپنے اندرونی سینسیشنز کے نظام کے ساتھ گویا سِنک کرنے کی کوشش میں سینڈکلاک تک پہنچا۔ یہی اقبال اور برگسان کا کہناہے کہ زمانہ داخلی چیز ہے خارجی نہیں۔ خارجی میں صرف تواتر کا وجود ہے ٹائم کا نہیں۔
حیوانات میں قوت خیال ہے جو حافظہ کا کام کرتی ہے ۔۔۔شمع کے پروانے میں قوت خیال نہیں اس لیے حافظہ بھی نہیں تبھی تو وہ بار بار شمع کے گرد چکر لگاتی ہے ۔۔۔یوں نہیں کہ وہ شمع کی محبت میں گرفتار ہوتی ہے ۔۔۔اور بعض حیوانات میں قوت وہمہ ہوتی ہے جو جزئی معانی کو درک کرتے ہیں
❤❤
Sir suggest best book of your own choice... or the book you have written
ابعاد کب جاری ہو گا
اللہ کی دی ہوئ عقل سلیم کی مزید تربیت اور اسکا ارتقا اعلی بصیرت اور غور وفکر کی صلاحیت کے ساتھ ارتقا پائ ہوئ سمجھ وجدان ہے جو پھر ایک اعلی احساس کی شکل میں موجود رہتا ہے۔اور عام عقل سلیم سے اگے بڑھ جاتا ہے۔
قران میں جس غور وفگر تدبر اور بصیرت کا حکم ہے۔ یہ انہی صلاحیتوں کی ارتقائی کیفیت یا احساس ہے۔ سر میرے خیال میں۔ اب برگسان کو پڑھنا شروع کرونگی۔ قران میں ہے۔
زندہ رہو تو بصیرت کے ساتھ ،مرجاو تو بصیرت کے ساتھ۔
وجدان کو الہام یا وحی کی ابتدائی قوت / شکل قرار دیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔ جو مراقبے کی مدد سے حاصل کی جاسکتی ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان کے وجدان میں اس کا مشاہدہ ،مطالعہ تجربہ اور جینیاتی عوامل بھی یقینا کار فرما ہوتے ہیں ۔۔۔۔ یقینا یہ پیش کردہ عوامل ہر انسان کے مختلف ہوتے ہیں ۔ پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسی ایک شخص کے وجدان سے حاصل شدہ نتائج کو کس طرح تمام انسانوں کے لیے یکساں مفید اور قابل قبول بنایا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔ آپ کی پیش کردہ مثالیں جن میں بطغ کے بچے کا تیرنا شامل ہے یہ سب حیوانی جبلت میں شمار کیا جاسکتا ہے ۔کیا وجدان کا دوسرا نام جبلت ہے ۔۔۔۔۔۔
پس نوشت:
یہ رائے ایک فلسفے کے طالب علم کی حیثیت سے پیش کی گئی ہے اختلاف رائے سب کا حق ہے ۔۔۔
انتہائی فضول ترین بات ۔۔۔کہ وحی وجدان کی ترقی یافتہ قسم ہے ۔۔۔۔نعوذباللہ
8:18 پر دیکھیں 👆
To yaha wahi ka inkaar Nahi hai
سرآپ کہاں رہتے ہیں کیا آپ سے ملاقات ہو سکتی ہے
معنی خیز
❤
❤❤