Dunya News Headlines 06:00 AM | Pakistan's iCube Qamar Moon Mission | Big Development | 04 May 2024
ฝัง
- เผยแพร่เมื่อ 2 พ.ค. 2024
- #dunyanews #imrankhan #imrankhan #shehbazsharif #pti #pmln #armychief #moonmission #pakistanmmonmission #pakistanmoon #pakchinafriendship #imrankhan #nawazsharif #supremecourtofpakistan #qazifaezisa #election2024 #electionrigging #pti #supremecourtofpakistan #bilawalbhutto #electionresult2024 #armychief #maryamnawaz #shehbazsharif #goharkhan #dunyanewsheadlines #headlines #pti #pmln #senate #senatesession #electioncommission #sunnietihad #umarayub
IHC bins IB plea for withdrawal of objections to bench hearing audio leaks case
PM assures govt support for media industry uplift, protection of worker rights
PTI issues white paper on 'rigging' in Feb 8 polls
COAS Gen Asim calls for holding constitution in high esteem
Fazl demands fresh elections to ensure respect of people's mandate
US supports Pakistan's efforts to stabilize its economy: State Dept
PM orders formation of inquiry committee to probe matter of wheat import
Turkey halts all trade with Israel, cites worsening Palestinian situation
------------------------
to the official channel of Dunya News. Pakistan’s Top News Network delivering the latest from around the globe.
Home to some of the most popular Talk Shows and Journalists such as Hasb e Haal, Mazaaq Raat, Dunya Kamran Khan Kay Sath, On The Front With Kamran Shahid, Think Tank, Ikhtalafi Note and, more.
Join our News Alert Group for the Latest Updates: WhatsApp Group Link
Dunya News Live Stream
dunyanews.tv/live
Follow Our Facebook Page: / dunyanews
Follow our Twitter Page: / dunyanews
پاکستانی عوام بھی کافی پریشان ہے کہ ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ملکی معیشت تباہی کا شکار ہے ان حالات میں کھربوں ڈالرز کے ایسے خلائی پروجیکٹ سے غریب عوام کو کیا ملیگا سوچنے کی بات ہے مزید ٹیکسز نظر آ رہے ہیں
سیٹلائٹ کی سب سے چھوٹی قسم میں سے ایک کو ہم کیوب سیٹلائٹ بھی کہتے ہیں جس کا وزن عموما چند کلو گرام ہوتا ہے۔
زیادہ تر کیوبک سیٹلائٹس کا وزن ڈیڑھ سے دس کلو گرام تک ہوتا ہے۔
ایسی سیٹلائٹس کو انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پراجیکٹس میں مستقبل کے ایروناٹکس اور کاسموناٹکس میں جانیوالے انجینئر بناتے ہیں۔ یہ نسبتا سستے اور بنانے میں آسان پراجیکٹس ہوتے ہیں جن سے ہم ابتدائی لیول پر تکنیکی باریکیاں سیکھ سکتے ہیں۔
اب پاکستان کی سات کلو وزنی یہ کیوبک سیٹلائٹ long march 5 راکٹ کے ساتھ سپیس میں جا رہی ہے
یہ راکٹ پانچ میٹر کا ڈایامیٹر جبکہ ستاؤن میٹر کی لمبائی رکھتا ہے۔ جس کو لیکوئڈ ہائڈروجن اور آکسیجن سے انرجی ملے گی پے لوڈ کے بغیر اس راکٹ کا وزن ساڑھے آٹھ لاکھ کلو یا پھر251 میٹرک ٹن ہوتا ہے۔
یہ راکٹ چینج ششم یا پھر Chang’e-6 مشن کو چاند پر پہنچانے کے لئے چاند پر جا رہا ہے۔
اس مشن یا پھر پے لوڈ کا ٹوٹل وزن 8200 کلوگرام ہے جبکہ اس مشن میں چار سپیس کرافٹ ہیں جو کہ اس کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔
اس مشن میں فرانس، سویڈن اور اٹلی کے پے لوڈ شامل ہیں جن میں؛
فرانس کا Radon Outgassing Detection (DORN) instrument ہے جو کہ چاند پر ریڈان کی کھوج لگائے گا۔
سویڈن کا “Negative Ions on the Lunar Surface” (NILS) ہے جو کہ یورپئن اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا گیا ہے
اور
اٹلی کا passive laser retroreflector بھی ہے۔
ان اتنے وزنی آلات کے ساتھ پاکستان کا ICUBE-Q ہے جو کہ باقیوں کے مقابلے میں فقط سات کلو گرام کا ہے اور ان کے مقابلے میں کوئی خاص کام نہیں کرنے والا ہے۔ یہ بس ایک یونیورسٹی پراجیکٹ ہے۔
اب کل سے پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ باؤلے ہوئے پڑے ہیں کہ پاکستان چاند پر جا رہا ہے یہ ہے وہ ہے اور جو اس کی تعریف نہیں کر رہا وہ پاکستان کا دشمن ہے اس کو پاکستان کی کوئی چیز نہیں پسند ہے وغیرہ وغیرہ
اگر ایک ساڑھے آٹھ لاکھ کلو وزنی راکٹ کے ساتھ سات کلو کا پرزہ خلا میں بھیجنا تیس کروڑ لوگوں اور دنیا کی سو کالڈ جدید میزائل ٹیکنالوجی والے ملک کے لئے سائنسی اعزاز کی بات ہے تو پھر ہم سب کو چلو بھر پانی لیکر اس میں ڈوب مرنا چاہیے۔
اس سے بڑا شرم کا کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ سات کلو وزنی کیوب کو خلاء میں بھیجنا اعزاز کہہ رہے ہیں وہ بھی اس وقت جب آپ کا دشمن ہمسائیہ اور دوست ہمسائیہ ممالک، دونوں چاند سے آگے مریخ پر جا رہے ہیں۔
اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سات کلو وزنی سیٹلائٹ کی تعریف کرکے ہم عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کروائیں ان کی تھوڑی ٹیوننگ کرنی چاہیے۔
کچھ شرم کریں یہ سات کلو وزنی کیوب دراصل ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
❤❤❤❤❤❤❤❤
thumbnail to Laga te ha jese koi❤❤❤😂😂
چاند پہ بکسہ پھیجنے سے اگر فرصت مل جائے تو کسان کا گلا گھونٹنے پہ نظر ثانی فرما لیں۔
سیٹلائٹ کی سب سے چھوٹی قسم میں سے ایک کو ہم کیوب سیٹلائٹ بھی کہتے ہیں جس کا وزن عموما چند کلو گرام ہوتا ہے۔
زیادہ تر کیوبک سیٹلائٹس کا وزن ڈیڑھ سے دس کلو گرام تک ہوتا ہے۔
ایسی سیٹلائٹس کو انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پراجیکٹس میں مستقبل کے ایروناٹکس اور کاسموناٹکس میں جانیوالے انجینئر بناتے ہیں۔ یہ نسبتا سستے اور بنانے میں آسان پراجیکٹس ہوتے ہیں جن سے ہم ابتدائی لیول پر تکنیکی باریکیاں سیکھ سکتے ہیں۔
اب پاکستان کی سات کلو وزنی یہ کیوبک سیٹلائٹ long march 5 راکٹ کے ساتھ سپیس میں جا رہی ہے
یہ راکٹ پانچ میٹر کا ڈایامیٹر جبکہ ستاؤن میٹر کی لمبائی رکھتا ہے۔ جس کو لیکوئڈ ہائڈروجن اور آکسیجن سے انرجی ملے گی پے لوڈ کے بغیر اس راکٹ کا وزن ساڑھے آٹھ لاکھ کلو یا پھر251 میٹرک ٹن ہوتا ہے۔
یہ راکٹ چینج ششم یا پھر Chang’e-6 مشن کو چاند پر پہنچانے کے لئے چاند پر جا رہا ہے۔
اس مشن یا پھر پے لوڈ کا ٹوٹل وزن 8200 کلوگرام ہے جبکہ اس مشن میں چار سپیس کرافٹ ہیں جو کہ اس کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔
اس مشن میں فرانس، سویڈن اور اٹلی کے پے لوڈ شامل ہیں جن میں؛
فرانس کا Radon Outgassing Detection (DORN) instrument ہے جو کہ چاند پر ریڈان کی کھوج لگائے گا۔
سویڈن کا “Negative Ions on the Lunar Surface” (NILS) ہے جو کہ یورپئن اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا گیا ہے
اور
اٹلی کا passive laser retroreflector بھی ہے۔
ان اتنے وزنی آلات کے ساتھ پاکستان کا ICUBE-Q ہے جو کہ باقیوں کے مقابلے میں فقط سات کلو گرام کا ہے اور ان کے مقابلے میں کوئی خاص کام نہیں کرنے والا ہے۔ یہ بس ایک یونیورسٹی پراجیکٹ ہے۔
اب کل سے پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ باؤلے ہوئے پڑے ہیں کہ پاکستان چاند پر جا رہا ہے یہ ہے وہ ہے اور جو اس کی تعریف نہیں کر رہا وہ پاکستان کا دشمن ہے اس کو پاکستان کی کوئی چیز نہیں پسند ہے وغیرہ وغیرہ
اگر ایک ساڑھے آٹھ لاکھ کلو وزنی راکٹ کے ساتھ سات کلو کا پرزہ خلا میں بھیجنا تیس کروڑ لوگوں اور دنیا کی سو کالڈ جدید میزائل ٹیکنالوجی والے ملک کے لئے سائنسی اعزاز کی بات ہے تو پھر ہم سب کو چلو بھر پانی لیکر اس میں ڈوب مرنا چاہیے۔
اس سے بڑا شرم کا کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ سات کلو وزنی کیوب کو خلاء میں بھیجنا اعزاز کہہ رہے ہیں وہ بھی اس وقت جب آپ کا دشمن ہمسائیہ اور دوست ہمسائیہ ممالک، دونوں چاند سے آگے مریخ پر جا رہے ہیں۔
اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سات کلو وزنی سیٹلائٹ کی تعریف کرکے ہم عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کروائیں ان کی تھوڑی ٹیوننگ کرنی چاہیے۔
کچھ شرم کریں یہ سات کلو وزنی کیوب دراصل ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
Pakistan zindabaad
thumnail to aise laga te ha jese koi......f...
Boot
سیٹلائٹ کی سب سے چھوٹی قسم میں سے ایک کو ہم کیوب سیٹلائٹ بھی کہتے ہیں جس کا وزن عموما چند کلو گرام ہوتا ہے۔
زیادہ تر کیوبک سیٹلائٹس کا وزن ڈیڑھ سے دس کلو گرام تک ہوتا ہے۔
ایسی سیٹلائٹس کو انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پراجیکٹس میں مستقبل کے ایروناٹکس اور کاسموناٹکس میں جانیوالے انجینئر بناتے ہیں۔ یہ نسبتا سستے اور بنانے میں آسان پراجیکٹس ہوتے ہیں جن سے ہم ابتدائی لیول پر تکنیکی باریکیاں سیکھ سکتے ہیں۔
اب پاکستان کی سات کلو وزنی یہ کیوبک سیٹلائٹ long march 5 راکٹ کے ساتھ سپیس میں جا رہی ہے
یہ راکٹ پانچ میٹر کا ڈایامیٹر جبکہ ستاؤن میٹر کی لمبائی رکھتا ہے۔ جس کو لیکوئڈ ہائڈروجن اور آکسیجن سے انرجی ملے گی پے لوڈ کے بغیر اس راکٹ کا وزن ساڑھے آٹھ لاکھ کلو یا پھر251 میٹرک ٹن ہوتا ہے۔
یہ راکٹ چینج ششم یا پھر Chang’e-6 مشن کو چاند پر پہنچانے کے لئے چاند پر جا رہا ہے۔
اس مشن یا پھر پے لوڈ کا ٹوٹل وزن 8200 کلوگرام ہے جبکہ اس مشن میں چار سپیس کرافٹ ہیں جو کہ اس کو مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں مدد دیں گے۔
اس مشن میں فرانس، سویڈن اور اٹلی کے پے لوڈ شامل ہیں جن میں؛
فرانس کا Radon Outgassing Detection (DORN) instrument ہے جو کہ چاند پر ریڈان کی کھوج لگائے گا۔
سویڈن کا “Negative Ions on the Lunar Surface” (NILS) ہے جو کہ یورپئن اسپیس ایجنسی کے تعاون سے بنایا گیا ہے
اور
اٹلی کا passive laser retroreflector بھی ہے۔
ان اتنے وزنی آلات کے ساتھ پاکستان کا ICUBE-Q ہے جو کہ باقیوں کے مقابلے میں فقط سات کلو گرام کا ہے اور ان کے مقابلے میں کوئی خاص کام نہیں کرنے والا ہے۔ یہ بس ایک یونیورسٹی پراجیکٹ ہے۔
اب کل سے پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ باؤلے ہوئے پڑے ہیں کہ پاکستان چاند پر جا رہا ہے یہ ہے وہ ہے اور جو اس کی تعریف نہیں کر رہا وہ پاکستان کا دشمن ہے اس کو پاکستان کی کوئی چیز نہیں پسند ہے وغیرہ وغیرہ
اگر ایک ساڑھے آٹھ لاکھ کلو وزنی راکٹ کے ساتھ سات کلو کا پرزہ خلا میں بھیجنا تیس کروڑ لوگوں اور دنیا کی سو کالڈ جدید میزائل ٹیکنالوجی والے ملک کے لئے سائنسی اعزاز کی بات ہے تو پھر ہم سب کو چلو بھر پانی لیکر اس میں ڈوب مرنا چاہیے۔
اس سے بڑا شرم کا کوئی مقام ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ سات کلو وزنی کیوب کو خلاء میں بھیجنا اعزاز کہہ رہے ہیں وہ بھی اس وقت جب آپ کا دشمن ہمسائیہ اور دوست ہمسائیہ ممالک، دونوں چاند سے آگے مریخ پر جا رہے ہیں۔
اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس سات کلو وزنی سیٹلائٹ کی تعریف کرکے ہم عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کروائیں ان کی تھوڑی ٹیوننگ کرنی چاہیے۔
کچھ شرم کریں یہ سات کلو وزنی کیوب دراصل ڈوب مرنے کا مقام ہے۔