Haneef Akhgar Malihabadi نہ ہُوا آنکھ سے آنسو جو رواں ہونا تھا - Archives of Zahid Latif
ฝัง
- เผยแพร่เมื่อ 16 ก.ย. 2024
- حنیف اخگر ملیح آبادی
ہائے بے مائگیِ دل کہ مری آنکھوں سے
ہو گئے اشک رواں ، خون رواں ہونا تھا
مشاعرہ ڈیٹرائٹ 1995
حلقہ ارباب قلم
بہ شکریہ محترم زاہد لطیف
صورتِ اشک نہ محفل میں عیاں ہونا تھا
درد کو اور نِہاں ، اور نِہاں ہونا تھا
سبب اُس کا نہ مِرا گریہ کُناں ہونا تھا
ہو گیا راز عیاں ، راز عیاں ہونا تھا
ہائے بے مائگیِ دل کہ مِری آنکھوں سے
ہو گئے اشک رواں ، خون رواں ہونا تھا
رنگ لایا ہے مرا خُو گرِ ایذا ہونا
مہرباں ہے وہ جسے دشمنِ جاں ہونا تھا
دل دہی کی نہ کوئی بات کرو اے یارو
اُس کے کُوچے میں تو بس دل کا زیاں ہونا تھا
راحتِ غم جو نہیں ہے ، تو غمِ عشق سہی
کوئی تو جشن سرِ خلوتِ جاں ہونا تھا
ضبط ہی اصل میں شرحِ غمِ جاں ہے اخگرؔ
نہ ہُوا آنکھ سے آنسو جو رواں ہونا تھا
حنیف اخگر ملیح آبادی
بہت عمدہ
کیا کہنے ہیں
کمال ہے
Wah wah kiya khene
سبحان اللہ ❤
صورتِ اشک نہ محفل میں عیاں ہونا تھا
درد کو اور نِہاں ، اور نِہاں ہونا تھا
سبب اُس کا نہ مِرا گریہ کُناں ہونا تھا
ہو گیا راز عیاں ، راز عیاں ہونا تھا
ہائے بے مائگیِ دل کہ مِری آنکھوں سے
ہو گئے اشک رواں ، خون رواں ہونا تھا
رنگ لایا ہے مرا خُو گرِ ایذا ہونا
مہرباں ہے وہ جسے دشمنِ جاں ہونا تھا
دل دہی کی نہ کوئی بات کرو اے یارو
اُس کے کُوچے میں تو بس دل کا زیاں ہونا تھا
راحتِ غم جو نہیں ہے ، تو غمِ عشق سہی
کوئی تو جشن سرِ خلوتِ جاں ہونا تھا
ضبط ہی اصل میں شرحِ غمِ جاں ہے اخگرؔ
نہ ہُوا آنکھ سے آنسو جو رواں ہونا تھا
حنیف اخگر ملیح آبادی
Ustadana kalaam
Sir ji ustad qamar jalalvi ki video upload kren
سبحان اللہ ❤