Sar jo Shabbir ka zindan mein laaye khuddam Bhai ke sar ko kiya Zainab-e-Muztar ne salaam Tha giraftar-e-salasil jo zamane ka Imam Utha tazeem ko le kar Shah-e-Mazloom ka naam Tasht halqay mein liye kushta-e-gham rone lage Sar-e-Shabbir ko dekha to haram rone lage Sab ne maatam kiya mil kar hui majlis barpa Choom kar sar ko aqeedat se yeh Zainab ne kaha Dukh uthaye hain bohat tum se bichhad kar bhaiya Apni aaghosh mein sar baali Sakeena ne liya Ro rahe the sabhi rukte hi kahan the aansoo Sar-e-Shabbir ki aankhon se rawaan the aansoo Haal kehne ka, yeh lamha jo Sakeena ko mila Sar-e-Shabbir ko seene se laga kar yeh kaha Chhod kar hum ko gaye aap kaha aaye baba Aap ke baad sitam toote hain hum par kya kya Mere rukhsaar pe jo neel ayaan hai baba Yeh mere munh pe tamachon ke nishaan hai baba Aap maidan ko sidhare to bada zulm hua Aag khaimon mein lagi jal gaya samaan saara Chhin gaye mere gohar jal gaya mera kurta Roti phirti thi mein is dasht-e-bala mein tanha Na diya hum ko kisi ne bhi sahaara baba Poocchta koi na tha haal hamara baba Rote rote hui khaamosh Sakeena ik baar Kaha Zainab ne yeh mein teri museebat ke nisaar Aa meri god mein aaja meri pyari dildaar Par Sakeena na hili apni jagah se zinhaa Ja mili baap se woh baap ki pyari bachi Chal basi shaam ke zindan mein dilaari bachi Kaanpte haathon se Abid ne banayi turbat Dafn ki is mein Hussain Ibn-e-Ali ki daulat Na suni aur na dekhi kahin aisi ghurbat Dil bhar aaya to hui had se zyada riqat Bachi ke haal par sab kushta-e-gham rote the Qabr halqay mein liye ahl-e-haram rote the Qaid se hokar riha jab yeh Madine pohanche Maa ke kaanon mein Sakeena ke sukhan goonjte the Jo sitam bachi par toote woh bhulaye na gaye Roti phirti thi woh mazloom yeh kehte kehte Hoke jab shaam ke zindan se hawa aati hai Aaye Sakeena tere rone ki sada aati hai
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
ر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
@@Acgn-t4h سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
Sar jo Shabbir ka zindan mein laaye khuddam
Bhai ke sar ko kiya Zainab-e-Muztar ne salaam
Tha giraftar-e-salasil jo zamane ka Imam
Utha tazeem ko le kar Shah-e-Mazloom ka naam
Tasht halqay mein liye kushta-e-gham rone lage
Sar-e-Shabbir ko dekha to haram rone lage
Sab ne maatam kiya mil kar hui majlis barpa
Choom kar sar ko aqeedat se yeh Zainab ne kaha
Dukh uthaye hain bohat tum se bichhad kar bhaiya
Apni aaghosh mein sar baali Sakeena ne liya
Ro rahe the sabhi rukte hi kahan the aansoo
Sar-e-Shabbir ki aankhon se rawaan the aansoo
Haal kehne ka, yeh lamha jo Sakeena ko mila
Sar-e-Shabbir ko seene se laga kar yeh kaha
Chhod kar hum ko gaye aap kaha aaye baba
Aap ke baad sitam toote hain hum par kya kya
Mere rukhsaar pe jo neel ayaan hai baba
Yeh mere munh pe tamachon ke nishaan hai baba
Aap maidan ko sidhare to bada zulm hua
Aag khaimon mein lagi jal gaya samaan saara
Chhin gaye mere gohar jal gaya mera kurta
Roti phirti thi mein is dasht-e-bala mein tanha
Na diya hum ko kisi ne bhi sahaara baba
Poocchta koi na tha haal hamara baba
Rote rote hui khaamosh Sakeena ik baar
Kaha Zainab ne yeh mein teri museebat ke nisaar
Aa meri god mein aaja meri pyari dildaar
Par Sakeena na hili apni jagah se zinhaa
Ja mili baap se woh baap ki pyari bachi
Chal basi shaam ke zindan mein dilaari bachi
Kaanpte haathon se Abid ne banayi turbat
Dafn ki is mein Hussain Ibn-e-Ali ki daulat
Na suni aur na dekhi kahin aisi ghurbat
Dil bhar aaya to hui had se zyada riqat
Bachi ke haal par sab kushta-e-gham rote the
Qabr halqay mein liye ahl-e-haram rote the
Qaid se hokar riha jab yeh Madine pohanche
Maa ke kaanon mein Sakeena ke sukhan goonjte the
Jo sitam bachi par toote woh bhulaye na gaye
Roti phirti thi woh mazloom yeh kehte kehte
Hoke jab shaam ke zindan se hawa aati hai
Aaye Sakeena tere rone ki sada aati hai
Maula salamat rkhein❤
Bibi pursa Qabool karen ameen 🤲😢😢
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Beautiful recitation ❤
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
MashAllah Bibi qabool Krein😭😭
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Salamat Rehain......
heart wrenching lyrics...is k lyric bhi share ki j pl...in urdu
Thanks
Lyrics Available in Comments please check Thanks 🙏
Mashallah bohat zabardast. Mola apsy razi hun aur apki awaz my mazeeed soz ata karyn
Sukriya JazakaAllah Bhai
Ye marsia ustad sibte jaffar shaheed ki kitab BASTA may likha hoa hy
جزاک اللہ
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Haye meri bibi
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Mashallah Allah salamat rakhe aapko
Shukria... JazakaAllah
#share & #subscribe
Very nice marsiyya
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Can you find a marsiyya:
Qareeb shehr haram ka jo qafila pohncha
Bhout khoob
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام
بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام
تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام
اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام
طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے
سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے
سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا
چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا
دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا
اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا
رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو
سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو
حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا
سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا
چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا
آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا
میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا
یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا
آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا
آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا
چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا
روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا
نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا
پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا
روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار
کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار
آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار
پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا
جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی
چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی
کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت
دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت
نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت
دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت
بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے
قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے
قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے
ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے
جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے
روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے
ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے
آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Thank you brother
😭😭😭😭😭😭😭
Haay 😭😭😭😭
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Masha'Allah
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
😭
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
😭😭😭😭😭
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
Lyrics send kijiy
ر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام
بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام
تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام
اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام
طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے
سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے
سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا
چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا
دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا
اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا
رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو
سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو
حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا
سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا
چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا
آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا
میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا
یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا
آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا
آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا
چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا
روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا
نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا
پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا
روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار
کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار
آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار
پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا
جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی
چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی
کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت
دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت
نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت
دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت
بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے
قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے
قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے
ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے
جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے
روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے
ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے
آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
😢😢😢
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
💔💔💔😭😭
Where should we get the lyrics??
Ustad Sibt e Jaffar Sahab ki kitab Basta Main hy
Lyrics plz😭😭😭😭
Please check Description
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
@@SaleemMastan nahi dikh raha bhai
@@Acgn-t4h
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام
بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام
تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام
اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام
طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے
سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے
سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا
چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا
دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا
اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا
رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو
سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو
حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا
سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا
چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا
آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا
میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا
یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا
آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا
آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا
چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا
روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا
نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا
پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا
روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار
کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار
آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار
پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا
جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی
چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی
کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت
دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت
نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت
دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت
بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے
قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے
قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے
ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے
جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے
روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے
ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے
آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
Purdard kalam
@@dr.tanzeemfatima5627 Shukriya... JazakaAllah
#share & #subscribe
Lyrics mil sakty hain plz
Shukriya, JazakaAllah
#share & #Subscribe
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام
بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام
تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام
اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام
طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے
سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے
سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا
چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا
دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا
اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا
رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو
سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو
حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا
سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا
چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا
آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا
میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا
یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا
آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا
آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا
چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا
روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا
نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا
پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا
روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار
کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار
آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار
پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا
جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی
چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی
کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت
دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت
نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت
دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت
بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے
قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے
قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے
ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے
جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے
روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے
ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے
آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
Lyrics please
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام
بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام
تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام
اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام
طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے
سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے
سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا
چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا
دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا
اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا
رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو
سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو
حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا
سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا
چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا
آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا
میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا
یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا
آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا
آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا
چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا
روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا
نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا
پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا
روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار
کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار
آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار
پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا
جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی
چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی
کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت
دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت
نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت
دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت
بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے
قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے
قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے
ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے
جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے
روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے
ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے
آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
#share & #Subscribe
Please lyrics 🙏😭
سر جو شبیر کا زندان میں لائے خدام
بھائی کے سر کو کیا زینب ے مضطر نے سلام
تھا گرفتار ے سلاسل جو زمانے کا امام
اٹھا تعظیم کو لے کر شہ ے مظلوم کا نام
طشت حلقے میں لئے کشتہ ے غم رونے لگے
سر ے شبیر کو دیکھا تو حرم رونے لگے
سب نے ماتم کیا مل کر ہوی مجلس برپا
چوم کر سر کو عقیدت سے یہ زینب نے کہا
دکھ اٹھائے ہیں بہت تم سے بچھڑ کر بھیا
اپنی آغوش میں سر بالی سکینہ نے لیا
رو رہے تھے سبھی رکتے ہی کہاں تھے آنسو
سر ے شبیر کی آنکھوں سے رواں تھےآنسو
حال کہنے کا , یہ لمحہ جو سکینہ کو ملا
سر ے شبیر کو سینے سے لگا کر یہ کہا
چھوڑ کر ہم کو گئے آپ کہا آئے بابا
آپ کے بعد ستم ٹوٹے ہیں ہم پر کیا کیا
میرے رخسار پہ جو نیل عیاں ہئے بابا
یہ میرے منہ پہ تماچوں کے نشاں ہئے بابا
آپ میداں کو سدھارے تو بڑا ظلم ہوا
آگ خیموں میں لگی جل گیا ساماں سارا
چھن گئے میرے گوھر جل گیا میرا کرتا
روتی پھرتی تھی میں اس دشتءبلا میں تنہا
نہ دیا ہم کو کسی نے بھی سہارا بابا
پوچھتا کوئی نہ تھا حال ہمارا بابا
روتے روتے ہوی خاموش سکینہ اک بار
کہا زینب نے یہ میں تیری مصیبت کے نثار
آ میری گود میں آجا میری پیاری دلدار
پر سکینہ نہ ہلی اپنی جگہ سے زینہا
جا ملی باپ سے وہ باپ کی پیاری بچی
چل بسی شام کے زندان میں دلاری بچی
کانپتے ہاتھوں سے عابد نے بنائی تربت
دفن کی اس میں حسین ابن علی کی دولت
نہ سنی اور نہ دیکھی کہیں ایسی غربت
دل بھر آیا تو ہوی حد سے زیادہ رقت
بچی کے حال پر سب کشتہ ے غم روتے تھے
قبر حلقے میں لئے اہل حرم روتے تھے
قید سے ہوکے رہا جب یہ مدینے پہنچے
ماں کےکانوں میں سکینہ کے سخن گونجتے تھے
جو ستم بچی پر ٹوٹے وہ بھولائے نہ گئے
روتی پھرتی تھی وہ مظلوم یہی کہہ کہہ کے
ہوکے جب شام کے زندان سے ہوا آتی ہئے
آئے سکینہ تیرے رونے کی صدا آتی ہئے
@@SaleemMastanbeautiful recitation MA. Can you please put these lyrics in latin? Like you have for the mersiya on Imam Sajjad on tajpoint
Yes InshaAllah I will upload soon
😢
😢😢😢