Allah aur Rasool s a w ka deen shor kar bakhari taremzi fazayele amal doctor sb ke tafseer aur dosre ketaby batatayo gey tu esay he log gumrah hotey rehy gey nabi s a w ne kaha mere qoum ne Quran shor rakha tha
اختلافات ہمیشہ سے اسلامی تاریخ کا حصہ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، ابن تیمیہ کو ابن عربی کے ساتھ شدید اختلافات تھے، جبکہ غزالی اور ابن رشد کے درمیان بھی اہم نظریاتی اختلافات موجود تھے۔ حالانکہ تمام علماء قرآن اور حدیث کا مطالعہ کرتے تھے، لیکن ان کی تشریحات اور فہم مختلف تھے۔ یہ غیر حقیقی ہے کہ ہر کسی سے ایک ہی طریقے سے سوچنے کی توقع کی جائے۔ مزید یہ کہ لوگ صرف اس وجہ سے گمراہ نہیں ہو جاتے کہ وہ قرآن اور حدیث کو آپ کی طرح نہیں سمجھتے۔ اس امت کو اصل میں ضرورت ہے کہ وہ مختلف نظریات کا احترام کرے اور کسی ایک جماعت یا فرقے کی اندھی تقلید سے اجتناب کرے۔
بہت درست! فکرِ ہر کس بقدر ہمت اوست اصحابِ علم پر بھی لازم ہے کہ فکری اختلاف اور دین کی اپنے نکتہ نظر سے آگہی کو مثبت انداز میں اور اپنی رائے کہہ کر اپنے زیرِ اثر افراد کو پیش کیا کریں-تاکہ اختلافات کم علموں میں یہ تاثر نہ چھوڑے کہ کوئی ایک دوسرے کے خلاف ہے یا ایک فکری نظریہ غلط اور دوسرا صحیح ہے-یا دینِ اسلام سے متصادم ہے- بطبعِ بشری نفس و انا ہمارے جسم میں خون کی طرح دوڑتی ہے-اور کوئی بھی اِس کے شر سے محفوظ نہیں- اپنی ذات کی نفی-ایک ناممکن فعل ہے- سو پڑھیئے سب کو-لیکن قرآن اور مرسلِ قرآن کی طرف اسطرح رجوع کیجئے جیسا کہ اُس کا حق ہے-
@@MrSalahshamsi شکریہ۔ مقرر کہہ رہے ہیں: "اپنے آپ کو قرآن سے جوڑ لو۔" لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے: "کیا جاوید غامدی صاحب کو قرآن پڑھنا نہیں آتا؟" ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا اور تمام اہلِ علم کی قدر کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر اسرار بلاشبہ ایک عظیم عالم ہیں، لیکن وہ واحد نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ یہ عمومی بیانات دینے سے کیا حاصل ہوتا ہے کہ پوری امت، سوائے تنظیمِ اسلامی کے، دجال کے زیرِ اثر ہے؟ مقرر کو یہ فیصلہ دینے کا اختیار کس نے دیا؟
@@heartbreakingkidd میرے خیال سے اِس گفتگو میں روئے سخن کسی خاص فرد کی طرف نہیں-چہ جائیکہ جاوید غامدی صاحب- جاوید غامدی صاحب ایک زیرک دین کا علم رکھنے والے آدمی ہیں-اُن کی بہت سی باتوں سے جہاں اختلاف کیا جاسکتا ہے وہاں اتفاق بھی- یہاں کسی کو کوئی حق مل جانے یا حق حاصل ہونے کی بات نہیں-بلکہ اصلاحِ احوال کی ہے- ایک اچھی گفتگو کی قدر کی جانی چاہیئے- مومن کا مرکزِ عقیدت کوئی عالم-مبلغ یا داعی نہیں بلکہ قرآن اور الؔلہ کے رسول صلی الؔلہُ علیہ وسلم کی حیاتٍ طیبہ ہے -باقی سب بشری خوبیوں اور کوتاہیوں کے حامل صاحبِ علم لوگ ہیں-خواہ ڈاکٹر اسرار مرحوم ہوں مولانا مودودی یا جاوید ہاشمی صاحب یا کوئی اور- اِن حضرات کی دین کیلئے کی گئی خدمات پر الؔلہ سے اُن کے حسنات کی قبولیت اور لغزشوں پر درگزر کی دعا کی جائے-اِن کیلئے ہمیں آپس میں ایک دوسرے کی دل آزاری قطعی مناسب نہیں- ہمیں اپنی اپنی قبر میں اپنے اپنے اعمال کے ساتھ جانا ہے اور اِن بزرگوں میں سے کوئی ہمارا شفیع نہیں ہوگا-
السلام علیکم اللہ تعالی نے انسان کو سمجھنے والا بنایا اس کوانکھ کان اور دل دیا سمجھنے کے لیے مگر ساتھ میں یہ فرمایا یہ گونگے ہیں اندھے ہیں بہرے ہیں سمجھتے ہی نہیں اب کرتے ہیں سمجھنے کی بات نمبر ایک لوگوں کو الجھایا گیا ہے نمبر دو انسان کو جانور بنانے کی کوشش کی گئی ہے نمبر تین ہماری ذہن سازی کی گئی ہے جس میں دجال جیسی بات ہے مسلمانوں کے لیے اور کہیں باتوں سے تنگ نظر بنانے کے لیے کہ ان کا کبھی حق کی طرف متوجہ نہ ہو یہ ایک پروکسی ہے شیطان نے اللہ تعالی سے کہا تھا میں ان میں گرو اپنی طرف کروں گا وہاں پر نظر ڈالو تب الجھن سے نکلو گے اب بھی کہتا ہوں دجال دجال چھوڑ دو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دجال کا نہیں 30 دجالوں کا کہا تھا میں اس بڑے دھوکے کی بات نہیں کرتا میں جانتا ہوں وہ دھوکے باز ائے گا مجھے اس کا بیان ہے جو اب ہم لگ کے کر رہے ہیں یہ خود ایک دھوکہ ہے اس سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے کلام سے رہنمائی لینی ہوگی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین یعنی نظریہ ۔اس نظریے سے لوگ ایسے اجنبی ہوں گے جیسےپہلے اجنبی تہے ہمیں سب سے پہلے حد تک پہنچنا ہوگا کیونکہ جس اینگل سے اپ جس یا نظریے کو دیکھو گے اپ کو وہ اس اینگل کے حساب سے دکھے گی ہمیں اب دنیا میں حقیقی منزل تلاش کر رہے ہیں کہ وہاں سے اپ یہ سب دیکھیں کہ ہم دھوکے میں نہ پڑے الجھن ختم تو سب بیماریاں ختم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا احسان کیا ہے کہ تم اللہ کی ایسی عبادت کرو تم اللہ کو دیکھ رہے ہو نہ کہ ایسی کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے اس ایک انکھ والی بات کو ختم کرنے کے لیے اپ کو صرف قران سہارا دے سکتی ہے اپ لوگوں کے پاس 8 ہزار بیت شدہ لوگ میرے پاس 600 بھی ہوتے تو انشاءاللہ میں اس کا اغاز کر دیتا بڑے حکمت سے سیدھے راستے پہ ہی ہوتا
جزاک اللہ شیخ صاحب
Allahuakbar Subhanallah Mashaallah Jazakallah khair.
بہت اعلیٰ
جزاک الؔلہ
کیا خوب زاویہ فکر ہے-یہی سچ ہے
قرآن اور حدیث ❤
MashaAllah Alhumdulillha SubhanAllah jazak Allah
JazakAllah Khair Ustad E Mohtaram.
Jazakallah khair
Allah aur Rasool s a w ka deen shor kar bakhari taremzi fazayele amal doctor sb ke tafseer aur dosre ketaby batatayo gey tu esay he log gumrah hotey rehy gey nabi s a w ne kaha mere qoum ne Quran shor rakha tha
These are the heroes of islam may Allah Almighty pece be upon all of us❤
Ma sha Allah
Mashallah Allah Tala tarkki De
Mashallah ❤
بےشک
Jazak Allah khair
جزاک اللہ خیرا
Jazakallah zamana gawah hai
JazakAllah
Assalamualaikum wrwb JazakAllah
اختلافات ہمیشہ سے اسلامی تاریخ کا حصہ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، ابن تیمیہ کو ابن عربی کے ساتھ شدید اختلافات تھے، جبکہ غزالی اور ابن رشد کے درمیان بھی اہم نظریاتی اختلافات موجود تھے۔ حالانکہ تمام علماء قرآن اور حدیث کا مطالعہ کرتے تھے، لیکن ان کی تشریحات اور فہم مختلف تھے۔ یہ غیر حقیقی ہے کہ ہر کسی سے ایک ہی طریقے سے سوچنے کی توقع کی جائے۔ مزید یہ کہ لوگ صرف اس وجہ سے گمراہ نہیں ہو جاتے کہ وہ قرآن اور حدیث کو آپ کی طرح نہیں سمجھتے۔ اس امت کو اصل میں ضرورت ہے کہ وہ مختلف نظریات کا احترام کرے اور کسی ایک جماعت یا فرقے کی اندھی تقلید سے اجتناب کرے۔
بہت درست!
فکرِ ہر کس بقدر ہمت اوست
اصحابِ علم پر بھی لازم ہے کہ فکری اختلاف اور دین کی اپنے نکتہ نظر سے آگہی کو مثبت انداز میں اور اپنی رائے کہہ کر اپنے زیرِ اثر افراد کو پیش کیا کریں-تاکہ اختلافات کم علموں میں یہ تاثر نہ چھوڑے کہ کوئی ایک دوسرے کے خلاف ہے یا ایک فکری نظریہ غلط اور دوسرا صحیح ہے-یا دینِ اسلام سے متصادم ہے-
بطبعِ بشری نفس و انا ہمارے جسم میں خون کی طرح دوڑتی ہے-اور کوئی بھی اِس کے شر سے محفوظ نہیں-
اپنی ذات کی نفی-ایک ناممکن فعل ہے-
سو پڑھیئے سب کو-لیکن قرآن اور مرسلِ قرآن کی طرف اسطرح رجوع کیجئے جیسا کہ اُس کا حق ہے-
@@MrSalahshamsi شکریہ۔ مقرر کہہ رہے ہیں: "اپنے آپ کو قرآن سے جوڑ لو۔" لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے: "کیا جاوید غامدی صاحب کو قرآن پڑھنا نہیں آتا؟" ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا اور تمام اہلِ علم کی قدر کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر اسرار بلاشبہ ایک عظیم عالم ہیں، لیکن وہ واحد نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ یہ عمومی بیانات دینے سے کیا حاصل ہوتا ہے کہ پوری امت، سوائے تنظیمِ اسلامی کے، دجال کے زیرِ اثر ہے؟ مقرر کو یہ فیصلہ دینے کا اختیار کس نے دیا؟
@@heartbreakingkidd
میرے خیال سے اِس گفتگو میں روئے سخن کسی خاص فرد کی طرف نہیں-چہ جائیکہ جاوید غامدی صاحب-
جاوید غامدی صاحب ایک زیرک دین کا علم رکھنے والے آدمی ہیں-اُن کی بہت سی باتوں سے جہاں اختلاف کیا جاسکتا ہے وہاں اتفاق بھی-
یہاں کسی کو کوئی حق مل جانے یا حق حاصل ہونے کی بات نہیں-بلکہ اصلاحِ احوال کی ہے-
ایک اچھی گفتگو کی قدر کی جانی چاہیئے-
مومن کا مرکزِ عقیدت کوئی عالم-مبلغ یا داعی نہیں بلکہ قرآن اور الؔلہ کے رسول صلی الؔلہُ علیہ وسلم کی حیاتٍ طیبہ ہے -باقی سب بشری خوبیوں اور کوتاہیوں کے حامل صاحبِ علم لوگ ہیں-خواہ ڈاکٹر اسرار مرحوم ہوں مولانا مودودی یا جاوید ہاشمی صاحب یا کوئی اور-
اِن حضرات کی دین کیلئے کی گئی خدمات پر الؔلہ سے اُن کے حسنات کی قبولیت اور لغزشوں پر درگزر کی دعا کی جائے-اِن کیلئے ہمیں آپس میں ایک دوسرے کی دل آزاری قطعی مناسب نہیں-
ہمیں اپنی اپنی قبر میں اپنے اپنے اعمال کے ساتھ جانا ہے اور اِن بزرگوں میں سے کوئی ہمارا شفیع نہیں ہوگا-
آپ نے صرف اہل حق کے مابین اختلافات کا ذکر کیا۔۔۔ خوارج، نواصب، معتزلہ، جبریہ، قدریہ کا کیا کریں گے۔۔۔
وسعتِ قلبی اچھی چیز ہے لیکن اس کی بھی حدود ہیں۔
@@heartbreakingkidd
ان کے الفاظ تھے ”دجالی تہذیب کا اثر ہم پر ہے“
آپ نے اسے کیا سے کیا بنا دیا۔۔۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں علمی خیانت سے محفوظ فرمائے۔
Jab hum Quran aur Hdees ko he serf apna makhiz banin gain to ye iktalafat khatam ho jain ge.
"صرف ہم ہی درست ہیں" اور باقی تمام تفسیروں کو دجالی کہہ کر مسترد کرنا۔ اس قسم کا رویہ امت میں تفرقہ پیدا کرتا ہے اور شرم کی بات ہے
بالکل شرم کی بات ہے اور یہ بات آپ کر رہے ہیں
ایسے لوگ ہی مودودی صاحب پر بھی دعویٰ نبوت کا الزام لگاتے تھے۔۔۔
اللّٰہ حفاظت فرمائے
@@shaheenking956 جزاک الؔلہ
السلام علیکم
اللہ تعالی نے انسان کو سمجھنے والا بنایا
اس کوانکھ کان اور دل دیا سمجھنے کے لیے
مگر ساتھ میں یہ فرمایا یہ گونگے ہیں اندھے ہیں بہرے ہیں سمجھتے ہی نہیں
اب کرتے ہیں سمجھنے کی بات
نمبر ایک
لوگوں کو الجھایا گیا ہے
نمبر دو
انسان کو جانور بنانے کی کوشش کی گئی ہے
نمبر تین ہماری ذہن سازی کی گئی ہے
جس میں دجال جیسی بات ہے مسلمانوں کے لیے
اور کہیں باتوں سے تنگ نظر بنانے کے لیے کہ ان کا کبھی حق کی طرف متوجہ نہ ہو
یہ ایک پروکسی ہے
شیطان نے اللہ تعالی سے کہا تھا میں ان میں گرو اپنی طرف کروں گا وہاں پر نظر ڈالو تب الجھن سے نکلو گے اب بھی کہتا ہوں دجال دجال چھوڑ دو
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دجال کا نہیں 30 دجالوں کا کہا تھا
میں اس بڑے دھوکے کی بات نہیں کرتا میں جانتا ہوں وہ دھوکے باز ائے گا مجھے اس کا بیان ہے جو اب ہم لگ کے کر رہے ہیں یہ خود ایک دھوکہ ہے
اس سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے کلام سے رہنمائی لینی ہوگی
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین یعنی نظریہ ۔اس نظریے سے لوگ ایسے اجنبی ہوں گے جیسےپہلے اجنبی تہے
ہمیں سب سے پہلے حد تک پہنچنا ہوگا کیونکہ جس اینگل سے اپ جس یا نظریے کو دیکھو گے اپ کو وہ اس اینگل کے حساب سے دکھے گی
ہمیں اب دنیا میں حقیقی منزل تلاش کر رہے ہیں کہ وہاں سے اپ یہ سب دیکھیں کہ ہم دھوکے میں نہ پڑے الجھن ختم تو سب بیماریاں ختم
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا احسان کیا ہے کہ تم اللہ کی ایسی عبادت کرو تم اللہ کو دیکھ رہے ہو نہ کہ ایسی کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے
اس ایک انکھ والی بات کو ختم کرنے کے لیے اپ کو صرف قران سہارا دے سکتی ہے
اپ لوگوں کے پاس 8 ہزار بیت شدہ لوگ میرے پاس 600 بھی ہوتے تو انشاءاللہ میں اس کا اغاز کر دیتا
بڑے حکمت سے سیدھے راستے پہ ہی ہوتا