مولانا صاحب حضرت ابراہیم کے والد کا نام آزر نہیں،قرآن پاک میں جو ،،اب،،کا لفظ آیا ہے وہ چچا کے معنی میں استعمال ہوا ہے،ابراہیم کے والد کا نام ،،تارخ ہے، پیارے مولانا صاحب زرا خیال سے بولا کریں
جی بھائی آئیں اور بتائیں ۔۔۔۔۔۔ قرآن پاک کے الفاظ " واذ قال ابراھیم لابیہ أزر " سے ظاہر و متبادر یہی ہے کہ آزر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے والد کا نام تھا۔ جو کہ کافر مشرک اور بت پرست ہی نہیں بت گر اور بت فروش بھی تھا۔ جن روایات میں ان کا نام تارخ بتایا گیا ہے اول تو وہ دراصل اسرائیلی روایات ہیں نا کہ قرآن و سنت کی نصوص۔ پھر ہمیں کیا پڑی ہے کہ ان کی بنا پر قرآن پاک کے اس ظاہر و متبادر مفہوم میں خواہ مخواہ تاویل سے کام لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس شخص کے یہ دونوں نام ہوں۔جیسا کہ تمام ثقہ علماء و مفسرین کرام کا کہنا ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے بھی یہی مروی ہے ۔ علامہ ابن جریر اور ضحاک رحمہا اللہ نے جزم و یقین کے ساتھ کہا کہ آزر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے باپ کا نام تھا۔ صحیح یہی ہے اور محقیقین نے تصریح کی ہے کہ آزر سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے باپ کا نام ہے ۔
حضرت مولانا صفدر خان رحمتہ اللہ علیہ کی تحقیق بھی یہ ہی ہے کہ آزر سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے باپ کا نام ہے ۔ فرمان الہٰی ہے " واذ قال ابراھیم لابیہ أزر " جب کہا ابراھیم علیہ السلام نے اپنے باپ آزر کو۔
ماشاء اللّه
Mashaallah
Masha allah
Mashallah ❤❤❤❤
ماشاءاللہماشاءاللہماشاءاللہماشاءاللہماشاءاللہ❤❤
❤
ماشاءاللہ
ماشاءاللہ
mashallah jazakallah ❤
❤❤❤❤❤
Bayan barabar nahi seedakaro
What do you want to say? #Admin
مولانا صاحب حضرت ابراہیم کے والد کا نام آزر نہیں،قرآن پاک میں جو ،،اب،،کا لفظ آیا ہے وہ چچا کے معنی میں استعمال ہوا ہے،ابراہیم کے والد کا نام ،،تارخ ہے،
پیارے مولانا صاحب زرا خیال سے بولا کریں
جی بھائی آئیں اور بتائیں ۔۔۔۔۔۔
قرآن پاک کے الفاظ " واذ قال ابراھیم لابیہ أزر " سے ظاہر و متبادر یہی ہے کہ آزر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے والد کا نام تھا۔ جو کہ کافر مشرک اور بت پرست ہی نہیں بت گر اور بت فروش بھی تھا۔ جن روایات میں ان کا نام تارخ بتایا گیا ہے اول تو وہ دراصل اسرائیلی روایات ہیں نا کہ قرآن و سنت کی نصوص۔ پھر ہمیں کیا پڑی ہے کہ ان کی بنا پر قرآن پاک کے اس ظاہر و متبادر مفہوم میں خواہ مخواہ تاویل سے کام لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس شخص کے یہ دونوں نام ہوں۔جیسا کہ تمام ثقہ علماء و مفسرین کرام کا کہنا ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے بھی یہی مروی ہے ۔
علامہ ابن جریر اور ضحاک رحمہا اللہ نے جزم و یقین کے ساتھ کہا کہ آزر حضرت ابراھیم علیہ السلام کے باپ کا نام تھا۔
صحیح یہی ہے اور محقیقین نے تصریح کی ہے کہ آزر سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے باپ کا نام ہے ۔
حضرت مولانا صفدر خان رحمتہ اللہ علیہ کی تحقیق بھی یہ ہی ہے کہ آزر سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے باپ کا نام ہے ۔
فرمان الہٰی ہے " واذ قال ابراھیم لابیہ أزر " جب کہا ابراھیم علیہ السلام نے اپنے باپ آزر کو۔
Masha allah
ماشاء اللہ