Maulana Syed Abul Hasan Ali Nadvi’s speech in Karachi University - Audio Archives of Lutfullah Khan

แชร์
ฝัง
  • เผยแพร่เมื่อ 26 ต.ค. 2024

ความคิดเห็น • 18

  • @rizwannaseem23
    @rizwannaseem23 3 ปีที่แล้ว +7

    لاکھو میں ایک پیدا ہوتے ہیں ۔! ایسے جوہر آبدار، ایسے شمس العلماء، ایسے لائق و فائق کاتب و مفکر ۔۔۔اللہ تعالی جنت میں اعلی مقام نصیب فرمائے

  • @rizwannaseem23
    @rizwannaseem23 ปีที่แล้ว +2

    یا وسعتِ افلاک میں تکبیرِ مسلسل!
    یا خاک کی آغوش میں تسبیح و مناجات!
    مولانا کی زندگی کے درونِ خانہ کی آواز ❤❤❤❤

  • @suraiyafarooqui6353
    @suraiyafarooqui6353 3 ปีที่แล้ว +4

    Aisi almana arfana taqreer ko sunna bhi bahut azeem saadat hai Allah inper rahmat ki barish ho jannatul firdaus ata ho aur hame inki dardmand ana naseehat per Amal paira hone ki taufiq ata karey hamari deen aur duniya me kameyabi ata ho ameen summa ameen

  • @HashimNadvivlog23
    @HashimNadvivlog23 4 ปีที่แล้ว +4

    كان من أبرز العلماء الربانيين المخلصين الذي ملأالدنيا علما وفضلا. الله يجزيه خير الجزاء وان يغفر له ويرحمه ويسكنه فسيح جناته

  • @rashidshaikh154
    @rashidshaikh154 5 ปีที่แล้ว +6

    اللہ جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے آمین

  • @zafarajmal5284
    @zafarajmal5284 3 ปีที่แล้ว +1

    Great speech. He was a visionary leader of Islam.

  • @memonaqureshi6713
    @memonaqureshi6713 3 ปีที่แล้ว

    JazzakAllah.......... One of the precious gift from you......... Sir bundle of thanks

  • @SaqibAli-1989
    @SaqibAli-1989 4 ปีที่แล้ว +4

    Jazakallah

  • @sabbakalam7577
    @sabbakalam7577 5 ปีที่แล้ว +3

    Allah aap ke sadke me hame bhi jannat tulfirdos me jagha ata farmae

  • @qasimsahab1802
    @qasimsahab1802 4 ปีที่แล้ว +3

    Allah hazrat abul hasan ali nadvi hifazat farmaye

    • @syedshariq5512
      @syedshariq5512 3 ปีที่แล้ว

      Bhai 31 December 1999 Baroz juma ko hadrat apne malike haqiqi se ja mile

  • @syedshariq5512
    @syedshariq5512 3 ปีที่แล้ว

    Allah hadrat ko ala se ala muqam de

  • @muddassiralam2553
    @muddassiralam2553 5 ปีที่แล้ว +7

    کیا جوہر بکھیر رہے ہے

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 2 ปีที่แล้ว

    قرآن و سنت کے سائنسی اعجاز پر پہلی
    عالمی کانفرنس
    دوسری قسط
    جو لوگ قرآن کی سائنسی تفسیر کے قائل نہیں ہین ان کی طرف سے درج ذیل وجوہات بھی پیان کی جاتی ہیں :
    وہ اسے قرآن کے اصل مقصد سے انحراف سمجھتے ہیں ۔ وہ کہتے ہین کہ ہم اس طرح اپنی صلاحیت اور کوششوں کا صحیح استعمال نہیں کرتے ہیں اس طرح جس چیز کو اولیت حاصل ہونی چاہیے وہ ثانوی حیثیت اختیار کرلیتی ہے ۔
    سائنسی مفروضات اور نظریات جدید معلومات اور تحقیقات کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں اگر ہم ان کے مطابق قرآنی آیات کے معانی بیان کرنے لگے تو خدا ناخواستہ اللہ جل شانہ کی کتاب کھیل بن کر رہ جائے گی اور ہر کس و ناکس اپنی طبع آزمائی کے لیے اسے تختہ مشق بنالے گا اور اس طرح دشمنان اسلام کو استہزاء کا نیا موقع مل جائے گا ۔
    بغیر کسی اصول و ضوابط کے ، قرآن و سنت کے سائنسی اعجاز کے موضوع پر بحث و مباحثہ کا دروازہ کھولنا خطرے سے خالی نہیں ہے ، کیونکہ مخلتف علوم و فنون کے ماہرین اپنے اپنے نقطہ نظر سے سائنسی معلومات اور نظریات کے مطابق قرآنی آیات کی تشریح و تفسیر کرنے لگیں گے اور یہ فتنے کا باعث ہوسکتا ہے !!
    سائنسی معلومات کے مطابق قرانی آیات کی تاویلات اور تفسیر در اصل ہماری نا اہلیت کو ثابت کرتی ہے کہ ہم خود سائنسی تحقیقات نہیں کرسکتے ہیں اور عصر حاضر میں جو ہماری ذمہ داریاں ہیں ان سے فرار کا راستہ اختیار کرلیا ہے ۔ محض یہ کہنا کہ ان سائنسی اکتشافات اور تحقیقات کو قرآن آج سے چودہ صدیاں پہلے بیان کرچکا ہے ، اپنی عصری ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے لیے کافی نہیں ہے ۔
    ان کا کہنا ہے کہ وہ قرآن و سنت کے سائنسی اعجاز کا انکار نہیں کرتے ہیں لیکن اسے بھی درست نہیں سمجھتے کہ قرآن کو سائنسی نقطہ نظر سے بحث و مباحثہ کا موضوع بنالیا جائے ۔ ہم آج علوم و فنون کے تمام شعبوں میں پسماندہ ہیں اور امہ مسلمہ انتہائی سخت اور نازک صورتحال سے گزر رہی ہے ایسی حالت میں ایسے حساس موضوع پر مستقل بحث و مباحثہ کا دروازہ کھولنا صحیح نہیں ہے ۔
    ہاں ، اگر کچھ اہل اختصاص اور علم و فکر
    ان آیات پر غور و فکر کریں جن کی تشریح اور باریکیوں پر سائنسی تحقیقات سے روشنی پڑتی ہے اور اس طرح قرآن کا علمی اعجاز ثابت ہو تو یہ مفید ہے ۔ مثال کے طور پر جدید طبی ، خلائی اور علوم کے دیگر شعبوں میں جو حالیہ تحقیقات ہوئی ہیں ان سے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ وہ اپنی تحقیقات اہل مغرب کے متعلقہ شعبوں کو بھیجیں تاکہ انہیں اسلام کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر سے صحیح رائے قائم کرنے کا موقع ملے ۔ اس سے مسلم نوجوانوں میں قرآن و سنت پر سائنسی نقطہ نظر سے اعتماد پیدا ہوگا ، ان کے دینی جذبہ اور تاریخی شعور کو تقویت ملے گی ، ان کے اندر علمی خود اعتمادی ، بلند ہمتی اور علمی ترقی کا جذبہ پیدا ہوگا ۔
    اسلام آباد کی کانفرنس منعقدہ 1987 میں ان اندیشوں اور خدشات کا اظہار کیا گیا تھا ۔ اس کے بجائے ہمیں علوم و فنون کی میدانوں مین ترقی کے اسباب اختیار کرنے چاہئیں اور اپنے اندر خود ترقی کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہیے تاکہ ہم علمی پسماندگی اور مغرب کی کورانہ تقلید سے آزاد ہوسکیں ۔ صرف قرآن و سنت کے علمی اعجاز کو ثابت کردینا برتری اور تفوق کی بات نہیں ہے بلکہ سائنس کے میدانوں ترقی کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ اس بحث کا سب سے اہم پہلو ہے جس کی طرف مسلم حکومتوں اور اہل علم و فکر کو توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
    لیکن اس موضوع پر سیمینار اور کانفرنسیں منعقد کرنا اور قرآنی آیات کی بے جا تاویلات کرکے جدید سائنس سے مطابقت پیدا کرنے کی پر تکلف کوششیں کرنا ، اس مقصد کے لیے کمیٹی اور بورڈ کی تشکیل اور بڑی بڑی رقم وقف کرنا ، ایسا طرز عمل ہے جو جادہ اعتدال سے ہٹا ہوا ہے ۔
    اس موضوع کے سلسلے میں قیود و ضوابط کی پابندی کے موضوع پر کام کرنے کے لیے ایک کمیٹی ' قرآن کے سائنسی اعجاز کا اثبات اور اس کے اصول و ضوابط ' کے عنوان سے تشکیل دی گئی تھی اس موضوع پر وقیع مقالہ ازہر یونیورسیٹی کے ڈاکٹر سید طویل کا تھا ۔ دوسرا مقالہ ام درمان اسلامی یونیورسٹی کے محمد خیر حب الرسول نے پیش کیا تھا ۔
    ان دونوں مقالون میں قرآن کے سائنسی اعجاز کے موضوع پر آزادانہ بحث و مباحثہ پر اعتراض اور ضروری تحفظات کے مسئلہ پر روشنی ڈالی گئی تھی ۔ فقہاء اور دیگر علوم کے ماہرین کے درمیان اس پر خوب گرم بحث ہوئی اور ہر فریق اپنے موقف پر قائم رہا ۔
    فقہاء کے موقف کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ کانفرنس میں قرآنی آیات کی سائنسی تاویلات کا دروازہ توقع سے زیادہ کھلا پایا گیا ۔ پانچ سو مقالون میں سے صرف 78 مقالات کا انتخاب اور ان کا خلاصہ پیش کیا گیا ۔ اتنی بڑی تعداد میں مقالات کا رد کردیا جانا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آزادانہ تاویلات کا خطرہ خیالی نہیں بلکہ حقیقی ہے اور یہ بڑے شد ومد اور غلو کے ساتھ پائے گئے ۔
    تقریبا گیارہ سائنسی موضوعات پر مقابلے پڑھے گئے ۔ علم افلاک ( خلائی تحقیقات) فضا و ارض ، سمندر حیوانات ، نباتات ، علم الجنین (Embryology) علم تشريح (Anotomy) اور علم طب کے مختلف شعبوں کے علاوہ علم نفسیات اور اقتصادیات پر بھی مقالات پڑھے گئے تھے ۔
    جاری
    ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی
    ڈائرکٹر
    آمنہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ انالائسس
    A Global and Universal Research Institute
    nadvilaeeque@gmail.com

  • @sitapurbari
    @sitapurbari 3 ปีที่แล้ว +1

    Ye kis saal ki speech hai koi bata sakta hai kya?

    • @khursheedabdullah2261
      @khursheedabdullah2261  3 ปีที่แล้ว +1

      میں نے ڈسکریپشن میں لکھا ہوا،ہے
      جولائی 1978

    • @sitapurbari
      @sitapurbari 3 ปีที่แล้ว

      @@khursheedabdullah2261 shukriya