اللہ کو علم یے لیکن اللہ ہر کرسی کے شوقین سے حساب لے اور یہ بات معاویہ نے کہا تھا کہ میرے پہلے والے مجھ سے اچھے تھے اور میرے بعد والوں سے میں اچھا ہوں لیکن معاویہ کے بعد حضرت عیسٰی علیہ السلام نے آنا ہے جو بھی اپنے اولاد کےلیئے امت کے فلاح کو قربان کردے اللہ اس سے حساب لے
@goldenshots1988 مروان معاویہ کا پالا ہوا تھا اور اسنے وہی معاویہ کے ساتھ. کیا جو معاویہ نے اپنوں محسنوں کے ساتھ کیا تھا لیکن جب امت کو موقعہ ملا تو بنی امییت کو عرب دنیا سے اکھاڑ کر پھینکا
Molana sahib ansabul ashraf me or bohat kuch likha howa ha,pir ap onko manoge?yazeed k bare ma ap khwa makhwa ki taverlain kr raha han,kya yazeed ki umar 20sall thi jiska kisi ko ilam na tha,,bus ik ghalti hoi thi,ap ghalti ko ghalti tasleem q nahi karte,ghalti to ho jati ha,
مولانا صاحب۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے اپنے بیٹے کو ولی عہد بنانے میں ان کی پدری شفقت بھی کارفرما ہو سکتی ہے ۔ جیسا حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے لیے دعاء کی مگر جب اللہ سبحانہ و تعالٰی نے ان کو یاد دلایا کہ ان کے کے عمل غیر صالح ہیں تو وہ بعد میں انہوں نے دعاء نہیں کی۔ نوح علیہ السلام تو پیغمبر تھے تو جب ایک جلیل القدر نبی پدری شفقت سے مجبور ہو کر غیر صالح بیٹے کے لیے نرم گوشہ رکھ سکتے ہیں تو ایک جلیل القدر صحابی کا اپنے بیٹے کے لیے نرم گوشہ رکھنا بعید نہیں۔ یہ میری ذاتی رائے ہے۔ اس پر آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔ باقی واللہ اعلم۔ اللہ تعالٰی مجھ گناہ گار کو معاف فرمائے آمین
السلام علیکم مولانا صاحب کچھ اہل سنت انجینیئر مرزا محمد علی جہلمی کو سن کر اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے خلافت جس شرط پر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو دی تھی انہوں نے توڑ دی مہربانی اپ ضرور اس کا جواب دیجیے گا کہ کن شرائط پر حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو خلافت دی تھی
پُوری خلافت میں یزید سے بہتر معاویہ کو نہیں مِلا جبکہ صحابہ کرام ابھی حیات تھےاور بھلا (ماں باپ کو اپنی اولاد کے دانت گِنے یا سال ) اکیلا بیٹا جسکے شوق کے چرجے پُوری خلافت میں مشہور تھا کُتے بندر کا شوقین تھا ماں کرسچین تھی یزید کا وزیرِ خاص بھی کرسچین رومی انگریز تھا ہر کام اُسکی صلاح سے ہوتا تھا
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
بالکل....لیکن یزید کی خلافت کو لیکر رافضی حضرت امیر مواویہ پر اعتراض کر تے ہیں اور انکو گالیاں بھی دیتے ہیں..جسمیں حضرت معاویہ کا کوئی قصور نہی... ...اسلئے یزید کی خلافت کو جاننا بھی ضروری ہے....
حضرت امام حسینؓ سمیت دوسرے صحابہؓ جنہوں نے بیعتِ یزید سے انکار کیا انہیں یزید کے فسق وفجور کا علم تھا ۔لیکن یزید کے والد حضرت امیرِ معاویہؓ اپنے بیٹے کی حرکتوں سے ناواقف تھے ۔سمجھ سے بالا تر ھے اللّٰہ ہمارے حال پر رحم کرے
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کیوں خلافت نہ ہونے دی ؟ جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے معاہدہ کیا کہ اپنے بعد اپنے بیٹے کو جانشین نہیں بناؤگے تو پھر کیوں ولی عہد بنا دیا ؟ امت کو خانہ جنگی سے بچانا تھا مگر آل رسول صلی اللہُ علیہ وسلم(اہل بیت ) کو ختم کرنا تھا ،ذبح کرنا تھا. جس نے بھی اہل بیت پر ظلم کیا ہے اور جس جس کی سازش تھی ان سب پر لعنت ہو ۔۔۔
رسول اللہ نے جسکی نسبت حضرت موسیٰ سے حضرت ہارون کی قرار دی خلیفہ راشد حضرتِ علی کے خلاف تلوار اُٹھانے والا خلافت کو توڑنے والے کی کِس طرح جھوٹی احادیث بیان کر کے فضیلتیں بیان کرتے ہیں یا تو جاہل ہیں یا ایک نمبر کے منافقوں میں سے ہیں۔
یہ کیسی بات ہوئ ؟ ہر انسان اپنے بچوں کے رگ رگ سے واقف ہوتا ہے پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ یزید سے حضرت معاویہ کو خبر ہی نہیں تھی ۔ پھر اس حدیث شریف کا کیا بنے گا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ " عمار کو ایک باغی جماعت قتل کریں گا ، عمار ان کو جنت کی طرف جبکہ وہ عمار کو جہنم کے طرف بلائے گا" تو کیا یہ حدیث پھر غلط ہے ؟؟؟ وہ جہنمی باغی کون تھے ؟؟؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تا قیامت امت کو یہ بات کیوں بتائ کہ سب جان لینا کہ عمار کا قاتل کون ہوگا ۔۔۔۔ پھر معاویہ کو جب عمار کی شھادت کی اطلاع دی گئی اور ساتھ یہ حدیث شریف بھی تو اس نے کیوں کہا کہ " تم اونٹ کی طرح اپنے پیشاب میں کیوں پھسل رہے ہو " اور پھر معاویہ نے یہ بھی کیوں کہاں کہ حضرت علی عمار کو لاتے نہیں اور ہم اس کو مارتے نہیں ۔۔۔۔جس کے جواب میںں حضرت علی رضہ اللہ عنہ یہ جواب دیا تھا کہ " پھر تو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد میں نہ لیجاتے اور وہ شھید نہ ہوتے یعنی معاویہ کو مدلل جواب دیا اور ایک آپ لوگ ہیں کہ تاویلات بھی پیش کرتے ہوں اور آپ کے علماء تو احادیث بھی اس وجہ سے ادھورے ادھورے پڑھاتے ہیں علمائے یہود کی طرح ۔۔۔۔ تاویلات پر دین چلانے والے بس ادھر ادھر کی ہانک لیتے ہیں اور ٹھیک اور درست بات کرنا ان کی مقدر میں نہیں ہے ۔۔۔۔ قاسم نانوتوی ، فلاں فلاں فلاں ۔۔۔۔ بھئ اللہ کے رسول نے واضح فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی جماعت قتل کریں گا اور وہ باغی جماعت معاویہ کا تھا ۔۔۔ تمہارے نانوتی کا مانو یا اللہ کی رسول کا مانو ؟؟؟؟ بالکل بکواس کیا ہے ایک باغی پر پردہ مت ڈالو ۔۔۔ یزید خیبث تھا اور اس کے باپ کو اچھی طرح پتہ تھا مگر ان کو حکمرانی کا شوق تھا ۔۔۔اس کا دور بدترین ملوکیت تھی ۔۔۔خلافت راشدہ نہیں تھی ۔۔۔ انتظامی صلاحیت انتظامی ، فضل شہاب الدین ۔۔۔یہ کیا ہے عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرےگا ۔۔۔۔عمار ان کو جنت کی طرف اور وہ جہنم کے طرف بلائیں گے یہی فرمان رسول ہے اور فرمان رسول کے سامنے تم سب کچھ بھی نہیں ہو ۔۔۔
Kia imame Hussain zada ahel Nahi the khilafat ke aur dusri baat ameer Amivia rz tak to samaj ata he sahabi rasul he lakin yazeed ki tarfdafi q Kar rahe ho bewakuf logo Kia mu dikhao ge ALAAH ke RASUL ko
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
@Mfa-i8j ہم تو اس کے لئے جان بھی دینے کو تیار ہیں یہ جان لینے والا تو بنے یعنی کہ مسلمان مسلمان کے لئے تو سب کچھ نچھاور کرتا ہے اب یہ اپنی مسلمانی تو ثابت کرے نہ
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ
جزاک اللہ خیرا ❤❤❤❤
جزاك الله خيرا و احسن الجزاء ❤
جزاک اللہ
Jazak Allah ... .... ...
JAZAK ALLAH
جزاک اللہ خیرا
Masha Allah
ماشاءاللہ
Jazakallah
Mashaallah bohot khoob
خوب
Masalh
❤❤
❤
❤🎉❤🎉
حضرت کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پردا فرما جانے کے بعد جبرئیل امین حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس کسی موقع پر اللہ کا سلام لے کر آۓ ہیں
😅😅😅😅😅😅😅😊😊😊😊😊😅😅😅😅😅
یزید نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت میں ملوث ہونے کے علاوہ اور کیا کیا اعمال فاسقہ تھے؟ براہ کرم اس کی بھی وضاحت فرمائیں ۔
بہت لمبی فہرست ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو گوگل کرلینا۔
یہاں بحث اس کی نہیں ،ہے بحث یہ ہے کہ ولی عہدی کے وقت کیا حال تھا
رہنمائی کرنے کے لیے شکریہ مولانا صاحب
اسوقت اصحاب کرام رضی موجود تھے کیا یزید ان سب تزئین زیادہ تقوی دار اور خلافت کا حقدار تھا
معاویہ نے یزید کو حکمران ایسے بنایا جیسے آج کل کے یزید حکمران شہبازشریف کو عاصم منیر بدکردار نے بنایا
اللہ کو علم یے لیکن اللہ ہر کرسی کے شوقین سے حساب لے اور یہ بات معاویہ نے کہا تھا کہ میرے پہلے والے مجھ سے اچھے تھے اور میرے بعد والوں سے میں اچھا ہوں لیکن معاویہ کے بعد حضرت عیسٰی علیہ السلام نے آنا ہے
جو بھی اپنے اولاد کےلیئے امت کے فلاح کو قربان کردے اللہ اس سے حساب لے
@goldenshots1988
مروان معاویہ کا پالا ہوا تھا اور اسنے وہی معاویہ کے ساتھ. کیا جو معاویہ نے اپنوں محسنوں کے ساتھ کیا تھا لیکن جب امت کو موقعہ ملا تو بنی امییت کو عرب دنیا سے اکھاڑ کر پھینکا
Molana sahib ansabul ashraf me or bohat kuch likha howa ha,pir ap onko manoge?yazeed k bare ma ap khwa makhwa ki taverlain kr raha han,kya yazeed ki umar 20sall thi jiska kisi ko ilam na tha,,bus ik ghalti hoi thi,ap ghalti ko ghalti tasleem q nahi karte,ghalti to ho jati ha,
Kya yazeed sahaba se taqwa me or intzami mamlat ma afzal tha?hirgiz nahi,bat ghalti ki ha or ghalti manne paregi,hm b dewbandi ha,,
مولانا صاحب۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے اپنے بیٹے کو ولی عہد بنانے میں ان کی پدری شفقت بھی کارفرما ہو سکتی ہے ۔ جیسا حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے لیے دعاء کی مگر جب اللہ سبحانہ و تعالٰی نے ان کو یاد دلایا کہ ان کے کے عمل غیر صالح ہیں تو وہ بعد میں انہوں نے دعاء نہیں کی۔ نوح علیہ السلام تو پیغمبر تھے تو جب ایک جلیل القدر نبی پدری شفقت سے مجبور ہو کر غیر صالح بیٹے کے لیے نرم گوشہ رکھ سکتے ہیں تو ایک جلیل القدر صحابی کا اپنے بیٹے کے لیے نرم گوشہ رکھنا بعید نہیں۔
یہ میری ذاتی رائے ہے۔ اس پر آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔
باقی واللہ اعلم۔ اللہ تعالٰی مجھ گناہ گار کو معاف فرمائے آمین
Apki raye me wazan he awr es se kisi sahabi ky koye hatak ya be adabi ka masla nahe ata..
السلام علیکم مولانا صاحب کچھ اہل سنت انجینیئر مرزا محمد علی جہلمی کو سن کر اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے خلافت جس شرط پر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو دی تھی انہوں نے توڑ دی
مہربانی اپ ضرور اس کا جواب دیجیے گا کہ کن شرائط پر حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو خلافت دی تھی
وہ شرائط تو آپ انہی سے پوچھیں نا بھائی صحیح سند کے ساتھ
خلافت سونپنے کی وجہ بتا سکتا ہے علی وحسن سے صُلع کی شرائط انجیئر سے پُوچھیں کیسے بددیانت لوگ ہیں @@ShaikhOmarAnsari
मोलाना आपका मतलब यह है कि हजरत हुसैन रजि. मे तकवा, तदबीर व राज करने की सलाहीयत यजीद के मुकाबले कम थी?
پُوری خلافت میں یزید سے بہتر معاویہ کو نہیں مِلا جبکہ صحابہ کرام ابھی حیات تھےاور بھلا (ماں باپ کو اپنی اولاد کے دانت گِنے یا سال ) اکیلا بیٹا جسکے شوق کے چرجے پُوری خلافت میں مشہور تھا کُتے بندر کا شوقین تھا ماں کرسچین تھی یزید کا وزیرِ خاص بھی کرسچین رومی انگریز تھا ہر کام اُسکی صلاح سے ہوتا تھا
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
بالکل....لیکن یزید کی خلافت کو لیکر رافضی حضرت امیر مواویہ پر اعتراض کر تے ہیں اور انکو گالیاں بھی دیتے ہیں..جسمیں حضرت معاویہ کا کوئی قصور نہی...
...اسلئے یزید کی خلافت کو جاننا بھی ضروری ہے....
😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂
تم لوگ بالکل حق بات بولنے والے نہیں ہوسکتے ، تم لوگ صرف فرقہ پرست ہو ، فرقے میں گلے تک ڈوبے ہوئے لوگ ہوں
Tum log sahi the kya
yazeed tjpr lanat aur teri tarbiyat karny waly per lanat !
حضرت امام حسینؓ سمیت دوسرے صحابہؓ جنہوں نے بیعتِ یزید سے انکار کیا انہیں یزید کے فسق وفجور کا علم تھا ۔لیکن یزید کے والد حضرت امیرِ معاویہؓ اپنے بیٹے کی حرکتوں سے ناواقف تھے ۔سمجھ سے بالا تر ھے اللّٰہ ہمارے حال پر رحم کرے
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کیوں خلافت نہ ہونے دی ؟
جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے معاہدہ کیا کہ اپنے بعد اپنے بیٹے کو جانشین نہیں بناؤگے تو پھر کیوں ولی عہد بنا دیا ؟
امت کو خانہ جنگی سے بچانا تھا مگر آل رسول صلی اللہُ علیہ وسلم(اہل بیت ) کو ختم کرنا تھا ،ذبح کرنا تھا.
جس نے بھی اہل بیت پر ظلم کیا ہے اور جس جس کی سازش تھی ان سب پر لعنت ہو ۔۔۔
رسول اللہ نے جسکی نسبت حضرت موسیٰ سے حضرت ہارون کی قرار دی خلیفہ راشد حضرتِ علی کے خلاف تلوار اُٹھانے والا خلافت کو توڑنے والے کی کِس طرح جھوٹی احادیث بیان کر کے فضیلتیں بیان کرتے ہیں یا تو جاہل ہیں یا ایک نمبر کے منافقوں میں سے ہیں۔
Usky baap ka raaj jo tha😂
یہ کیسی بات ہوئ ؟ ہر انسان اپنے بچوں کے رگ رگ سے واقف ہوتا ہے پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ یزید سے حضرت معاویہ کو خبر ہی نہیں تھی ۔
پھر اس حدیث شریف کا کیا بنے گا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
کہ " عمار کو ایک باغی جماعت قتل کریں گا ، عمار ان کو جنت کی طرف جبکہ وہ عمار کو جہنم کے طرف بلائے گا" تو کیا یہ حدیث پھر غلط ہے ؟؟؟ وہ جہنمی باغی کون تھے ؟؟؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تا قیامت امت کو یہ بات کیوں بتائ کہ سب جان لینا کہ عمار کا قاتل کون ہوگا ۔۔۔۔
پھر معاویہ کو جب عمار کی شھادت کی اطلاع دی گئی اور ساتھ یہ حدیث شریف بھی تو اس نے کیوں کہا کہ " تم اونٹ کی طرح اپنے پیشاب میں کیوں پھسل رہے ہو " اور پھر معاویہ نے یہ بھی کیوں کہاں کہ حضرت علی عمار کو لاتے نہیں اور ہم اس کو مارتے نہیں ۔۔۔۔جس کے جواب میںں حضرت علی رضہ اللہ عنہ یہ جواب دیا تھا کہ " پھر تو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد میں نہ لیجاتے اور وہ شھید نہ ہوتے یعنی معاویہ کو مدلل جواب دیا اور ایک آپ لوگ ہیں کہ تاویلات بھی پیش کرتے ہوں اور آپ کے علماء تو احادیث بھی اس وجہ سے ادھورے ادھورے پڑھاتے ہیں علمائے یہود کی طرح ۔۔۔۔
تاویلات پر دین چلانے والے بس ادھر ادھر کی ہانک لیتے ہیں اور ٹھیک اور درست بات کرنا ان کی مقدر میں نہیں ہے ۔۔۔۔ قاسم نانوتوی ، فلاں فلاں فلاں ۔۔۔۔
بھئ اللہ کے رسول نے واضح فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی جماعت قتل کریں گا اور وہ باغی جماعت معاویہ کا تھا ۔۔۔ تمہارے نانوتی کا مانو یا اللہ کی رسول کا مانو ؟؟؟؟ بالکل بکواس کیا ہے ایک باغی پر پردہ مت ڈالو ۔۔۔
یزید خیبث تھا اور اس کے باپ کو اچھی طرح پتہ تھا مگر ان کو حکمرانی کا شوق تھا ۔۔۔اس کا دور بدترین ملوکیت تھی ۔۔۔خلافت راشدہ نہیں تھی ۔۔۔
انتظامی صلاحیت انتظامی ، فضل شہاب الدین ۔۔۔یہ کیا ہے
عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرےگا ۔۔۔۔عمار ان کو جنت کی طرف اور وہ جہنم کے طرف بلائیں گے یہی فرمان رسول ہے اور فرمان رسول کے سامنے تم سب کچھ بھی نہیں ہو ۔۔۔
Kia imame Hussain zada ahel Nahi the khilafat ke aur dusri baat ameer Amivia rz tak to samaj ata he sahabi rasul he lakin yazeed ki tarfdafi q Kar rahe ho bewakuf logo Kia mu dikhao ge ALAAH ke RASUL ko
❤❤❤❤❤
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
❤❤❤
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے
تم نے مولانا صاحب کو ووٹ دیا ہے
@Mfa-i8j ہم تو اس کے لئے جان بھی دینے کو تیار ہیں یہ جان لینے والا تو بنے یعنی کہ مسلمان مسلمان کے لئے تو سب کچھ نچھاور کرتا ہے اب یہ اپنی مسلمانی تو ثابت کرے نہ
@@GUMQAFILAPسیدھی بات کرو تم نے مولانا صاحب کو ووٹ دیا ہے
یزید کا معاملہ جو ہے نا اللہ پاک بہت بڑا حاکم ہے وہ انصاف کر لے گا اب یہ بتایا جائے کہ مولانا فضل الرحمن میں اور عمران خان میں کیا فرق ہے یعنی کہ عمران خان نے کہا کہ میں ٹرانس سینٹر قانون بناتا ہوں اور نواز شریف نے کہا کہ مجھے قبول ہے میں شادی کسی عورت سے نہیں کروں گا مجھے بھی یہ قانون قبول ہے اور بلاول کو بھی قبول ہے جو اج کل بہت خوش ہے مسکرا رہا ہے کہ وہ قانون پہ کوئی بات بندہ نہیں کر رہا یعنی کہ ہمارے اوپر کوئی بندہ تاریخ نہیں ہماری کر رہا یعنی کہ کسی چیز میں جو خاصیت ہوتی ہے وہ بیان کرنا اس کی تعریف کہلاتا ہے تو گور رحمان صاحب کہتے ہیں کہ مذاکرات کریں گے اب یہ ہے کہ اس قانون پہ مذاکرات کیا کریں گے یعنی کہ کالے مرد کی گورے مرد سے شادی ہو گئی یا پنجابی کی پٹھان سے شادی ہو گئی یعنی کہ مرد کی مرض سے شادی کرنے کا قانونا اور عورت کی عورت سے تو اس قانون میں اب مسلمانوں کا کیا فائدہ ہے یعنی کہ فضل الرحمان سے یہ پوچھا جائے کہ یزید کا پوچھا جائے گا اس چودوی صدی کے لوگوں سے یا ان کے اپنے اعمال کا حساب لیا جائے گا یعنی کہ اج جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں لوگ جو اپنے ہاتھ سے قانون لکھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں اسلام ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے ہاتھوں سے لکھ کے یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور وہ اپنے اپ کو مسلمان کہتے ہیں اور ان کو مسلمان یعنی کہ ان کے پیج پہ جانے والے جتنے بھی ملا ہیں مولوی ہیں مجرم ہیں بدبخت ہیں یعنی کہ یہ خوش ہوتے ہیں باتوں پہ اس لیے ہم ان کی خوشی کے لیے یہ تھوڑے تھوڑے الفاظ استعمال کرتے ہیں یہ بہت مسکراتے ہیں پھر کھانے کا بندوبست کرتے ہیں پھر فضل الرحمان کے اگے 50 50 ڈشیں رکھی جاتی ہیں پھر اس کے لیے ہوٹل بنے ہوتے ہیں وہ کھیریں ٹھنڈی کرنے کے لیے فرج لگائے جاتے ہیں تو وہ پھر خوشی مناتے ہیں کہ دیکھیں عوام نے ہماری کتنی تعریف کی ہے تو تمام ملا مولوی اور خوش قسمت لوگ جو جن کے لیے ہیٹر لگائے جائیں گے اخرت میں جہنم اس پہ وہ بڑے خوش بھی ہیں تو یہ بتائیں کہ یزید کا عوام سے پوچھا جائے گا کہ اس نے کیا کیا تھا یا نہیں تھا یعنی کہ کوئی مستند بات تو ہے نہیں ہے ان کے پاس یعنی کہ جو قران مجید ایک مستند کتاب ہے اس پہ عمل کرنے کا پوچھا جائے گا یا پھر جو ہے یزید کے متعلق محمد بن قاسم کے متعلق یہ ہاں یہ پوچھا جائے گا کہ ریپبلک کتاب جو ہے وہ ارسطو نے لکھی تھی یا افلاطون نے لکھی تھی یا افلاطون جو ہے وہ چاندی کے گلاس میں پانی پیتا تھا یا شیشے کے گلاس میں شراب پیتا تھا یا دودھ پیتا تھا یا شہد کی بوتلیں جو ہے وہ لے کے سفر کرتا تھا کہ راستے میں پیاس لگے یعنی کہ کوئی بھی جو ہے وہ بات یعنی کہ یہود کا نظریہ ہے کہ تمام انسان جانور ہیں باقی ہمارے علاوہ تو دیکھیں یہ کتنے اچھے جانور ہیں جو انسانوں والی ایک بھی بات نہیں کرتے یعنی کہ یا کو کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ پاکستان میں کتنے اچھے جانور ہیں کہ کتے کا پٹا جو ہے وہ ہم پھینکتے ہیں وہ اپنے منہ سے پکڑ کے پھر ہمارے ہاتھ میں پکڑا اتا ہے اور بکری کو جو ہے وہ ہم کہتے ہیں کہ تجھے کل ذبح کریں گے وہ اج ہی ا جاتی ہے کہ ہاں جی کر لو ذبح اور گھوڑے کو ٹانگیں کے اگے جوتے ہیں وہ بھی اس اپنے غلامی میں خوش ہے یعنی کہ اپنی نیک نامی میں کتنے خوش ہیں یہ لوگ اور دیکھیں عوام جو ہے وہ کتنی اچھی اور کتنی تعلیم یافتہ ہے کہ اس نے ان کو اپنا رہبر اور رہنما بنایا ہوا ہے تو اللہ پاک کی طرف سے کیسی رحمت ہو رہی ہے کہ دھوپ نکلتی ہے روز اور بارش کا قطرہ ایک نہیں اتا کیا ہی بات ہے جی صدقے اور واری ملا فضل الرحمان کے